پاناما لیکس یا عذاب الٰہی

پاناما لیکس کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان میں سیاسی مجاوروں کا ماحول گرما گرم ہو چکا ہے اخبارا ت پر نظر ڈالتے ہیں تو مرکزی سرخیاں اسی عنوان پر ہوتی ہیں اسمبلیوں سے لیکر عام گلی محلوں تک پاناما ہی پامانا سنائی دیتا ہے ۔یار لوگوں کا کہنا ہے کہ پاناما کا طوفان گزر جائے گا مگر ہوگا کچھ بھی نہیں بس چند دن کی بات ہے مٹی پاؤ فارمولا استعمال کرنے پر سب مجبور ہوجائیں گے اپوزیشن اور حکومت مخالف جماعتیں سراپائے احتجاج ہیں کہ پاناما میں ملوث لوگوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ پاناما میں سب جماعتوں کے لوگ ہیں حکومت کو ہی کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے یعنی جمہوریت ،خدمت عوام کے اس حمام میں سب ننگے ہیں ،سب چور ڈاکو،ٹیکس چور ،فراڈئیے ۔۔۔۔ہیں تو حکومت کو ہی نشانہ کیوں؟

اسلام اور پاکستان کے اسلامی تشخص کو مجروح کرنے والے حکمران طبقہ کے نام ایک پیغام ہے اﷲ کی طرف سے کہ اسلام دشمنی سے باز آجاؤ میری (اﷲ کی)لاٹھی بہت بے آواز ہے ،اس اقتدار کے ایوان میں ایسے لوگ بھی تھے جو کہتے تھے میری کرسی بہت مضبوط ہے ،میں کسی سے ڈرتا ورتا نہیں وہ نہیں رہے تو تم کیا ہو؟ یہ پاناما ہمیں تو ایک عذاب کی وارننگ دکھائی دیتا ہے حکمرانوں اور عوام کیلئے ۔۔۔۔۔۔اگر حکمران اس کو اﷲ کی طرف سے وارننگ سمجھ کر اپنا قبلہ درست کرلیں تو ان کیلئے دنیا وآخرت میں بہت بہتر ہوگا ۔حکمران یہودہنود کی غلامی کا طوق اتار پھینکیں تو سب کچھ ٹھیک ہو سکتا ہے مگر اقتدار کا نشہ ہی ایسا ہے کہ حقیقت تک پہنچنے کا موقعہ ہی نہیں دیتا ۔عوام پر عذاب ایسے حکمرانوں کی شکل میں اس لئے نازل ہوا کہ عوام اپنی حالت بدلنے کی خواہش تو رکھتے ہیں مگرمسنون طریقے کے حامل عملی میدان میں صفر ہیں۔

کتنی بد قسمتی ہے پاکستانی قوم کی کہ اس کو ایسے لیڈران کرام میسر آئے جو رہبر نہیں رہزن ہیں ہر بار یہ قوم ان کے دھوکے میں آجاتی ہے اقتدار میں آنے کے بعد یہ ازلی بے وفار طبقہ سیاست دان ان سے سوتیلی ماں سے بھی برا سلوک کرتے ہیں ۔پاناما لیکس عوام کو بھی پیغام دے رہا ہے کہ یہ کرپٹ لیڈر اور کرپٹ نظام تمہارے مسائل حل نہیں کر سکتا اس نظام میں تو سرمایہ داروں کی چاندی ہے غریب کا ہر طرح سے قتل عام ،ذلت ورسوائی۔۔۔۔۔۔ اس لئے کرپٹ لیڈر کرپٹ نظام سے جان چھڑانے کیلئے میدان عمل میں اتریں ۔گذشتہ دنوں مجلس نفاذ اسلام کے زیر اہتمام اور سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کی میزبانی میں ملتان سیمینار منعقد ہوا جسمیں میں راقم نے بھی شرکت کی ۔ سیمینار سے سلسلہ نقشبندیہ کے امیر پیر سید مقبول شاہ ،امیر تنظیم اسلامی حافظ عاکف سعید،ڈاکٹر نجم الدین جنرل سیکرٹری تحریک عظمت اسلام،قاضی ظفر الحق امیر مجلس نفاذ اسلام پاکستان ودیگر نے خطاب فرمایا مقررین نے امت مسلمہ کے مسائل پر روشنی ڈالی تودرد بھرے خطابات پر سارے حاضرین آبدیدہ ہوگئے۔قوم کی توجہ اس جانب مبذول کروائی گئی کہ کرپٹ لیڈر کرپٹ نظام تھل کے غریبوں کو موت کے گھاٹ اترتے بچوں کیلئے کچھ نہیں کر رہا تو عوام کیلئے کیا کرے گا؟اس لئے کہ عوام غریب ہیں حکمران خدا بننے بیٹھے ہیں اﷲ ورسول ﷺ کے مقابلے میں احکامات،قوانین جاری کئے جارہے ہیں ۔جس نے انسانوں کو انسانوں کا غلام بنا رکھا ہے ۔ملک میں گیر اسلامی سیاسی،معاشی،سماجی نظام کے باعث مختلف شکلوں میں عذاب الٰہی نازل ہو رہے ہیں قوم اﷲ کو راضی کرنے کیلئے تحریک پاکستان کے قائدین کی روحوں سے وفا کرے۔ وہ وفا ملک پاکستان میں اسلام کا عادلانا نظام خلافت قائم کرنا ہے اس کے بغیر قوم کو رہبر میسر نہیں آسکیں گے۔قوم یک نکاتی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے اسلام کا غلبہ کردیں تاکہ قوم کو رہزنوں سے نجات مل سکے ،اس سیمینار میں مقررین کی فہرست میں یوتھ کی نمائندگی بالکل نہیں تھی اس کی طرف توجہ نہیں دی گئی ۔اسلامی نظام کیلئے جدوجہد کرنے والے لوگوں کو چاہیے کہ یوتھ (طلبہ ) کی نمائندگی ہر فنکشن میں لازم قرار دیں کیونکہ یوتھ نے کام کرنا اگر یوتھ کی نمائندگی نہیں ہوگی تو کامیابی مسدود ہو جائے گی ہر تحریک کا ہراول دستہ نوجوان ہو اکرتے ہیں اگر مجلس نفاذ اسلام پاکستان میں اسلامی نظام چاہتی ہے تو اپنی فکر کی حامل یوتھ، طلبہ کو ہر سطح پروموٹ کرنا ہوگا۔

پاناما لیکس کے انکشاف سے قوم کے سامنے حقیقت روزروشن کی طرح عیاں ہوگئی ہے اب یہ دینی قوتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کی صحیح معنوں میں رہنمائی کریں اور اسلامی نظام کیلئے راستہ ہموار کریں اگر اسلام پسند دینی جماعتوں نے کرپٹ لیڈروں سے امیدیں وابستی کیں تو یہ ایک اور لمحہ فکریہ ثابت ہوگا ۔ایک بڑی دینی جماعت کے رہنما کی طرف سے پاناما لیکس کو اہمیت نہ دینا بھی یہ ظاہر کررہا ہے کہ جمہوریت پسند دینی قیادت کس قدر غیر سنجیدہ ہوچکی ہے ۔اب قوم کو مسنون طریقے سے اسلامی نظام کیلئے پرامن کوشش کرنے والوں کا ساتھ دینا ہوگا تاکہ عذاب الٰہی سے نجات ممکن ہو سکے۔
 
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245915 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.