نفرت کب محبت میں بدل گئی ۔ ۔ ۔ ۔

جنہوں نے مجھ پر بے شمار الزام لگا کر مجھے تم سے الگ کر دیا تھا ۔ میری عبادت

جیسی محبت کو رسوا کر دیا تھا ۔ اور تمہاری طرف سے آنے والے ہر راستے کو مجھ پر بند کر دیا تھا ۔ میرے خلاف تمہں کس قدر کر دیا تھا ۔

ہاں ! میں ُان لوگوں کی بات کر رہی ہوں ۔ جنہیں میں نے اس وقت کچھ نہیں کہا تھا ۔ کیوں کہ وہ تمہارے اپنے تھے ۔ جنہیں تم محبت کرتے تھے ۔ جن کا تم خیال کرتے تھے ۔ میں تمہاری خوشی کے لیے تمہارے لیے خاموش رہی کیونکہ مجھے تو ہر ُاس چیز سے محبت تھی جو تمہیں اچھی لگتی تھی ۔ مگر کہیں نا کہیں ان لوگوں کے لیے میرے دل مٰں انجانی سے نفرت بھی بیٹھ گئی تھی ۔ جیسے شاید تم پر بھی میں نے ظاہر ہونے نہیں دیا ۔ مگر وہ نفرت کب محبت میں بدل گئی مجھے اس کا احساس تک نہ ہوا ۔

نجانے کیوں ان لوگوں لے لیے میرے دل میں خیال آتا تھا ۔ میں تو اس نے نفرت کرتی تھی مگر پھر محبت کا گمان کہاں سے آ جاتا تھا ۔ بہت سوچا کہ آخر ایسا کیوں ہے ؟ تب جا کر کہیں معلوم ہوا ۔ ۔ ۔ کہ جب سب راستے تم نے مجھ پر بند کر دیے تھے ۔ تب میں بہت روتی تھی اور بہت ٹوٹ گئی تھی ۔ تب خدا کے بعد فقط ان ہی لوگوں کی چوکھٹ مجھے نظر آتی تھی ۔

جہاں سے میں تمہیں پا سکتی تھی ۔ اس آس اسی ُامید میں ۔ میں ہر روز ان کی چوکھٹ کو چپ چاپ دیکھتی رہتی تھی ۔ شاید کہیں سے مجھے تمہاری پرچھائی ہی نظر آ جائے ۔ میرے بے چین دل کو کہیں تو تھوڑا سا سکون مل جائے اور دل میں اک انجانی سے امید تھی ۔ شاید مجھے کوئی دیکھ کر اپنی طرف بلا ہی لے ۔ مگر میں ہر بار بہت مایوس ہو کر واپس لوٹ آتی تھی ۔ میں دستک دینے کی بہت کوشش کرتی تھی مگر ان جھوٹے الزاموں کا بوجھ مجھے دستک دینے نہیں دیتا تھا ۔

ایک دن بہت ہمت کر کے ان سب کے چامنے چلی گئی ۔ مگر افسوس کسی نے مجھے پہچانا ہی نہیں ۔ وہ لوگ پہچانتے بھی تو مجھے کیسے پہچانتے ؟ میں کتنا تو بدل گئی تھی ۔ مگر جانتے ہو اس وقت میں نے تمہارے اپنوں کو دیکھا اور تمہیں محسوس کیا اور کچھ کہے بناء ہی واپس لوٹ آئی اتنی مددت کے بعد بھی میرے زخم ویسے ہی تروتازہ تھے میں کچھ بھی نہیں بھولی تھی ۔ شاید میرے پاس تلخ یادوں کے سوا کچھ بھی نہیں تھا ۔ مگر دل میں انجانی سی امید لے کر زندہ تھی کہ تم واپس لوٹ آؤ گے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

پھر فاصلہ کیا کہ اب میں کبھی ان لوگوں کے سامنے نہیں جاؤ گئی ۔ مگر میں پھر ناکام ہو گئی ۔ ایک دن اس راستے سے گز ہوا تو ان میں سے کسی کو وہاں ماجود نا پایا تو دل بہت گبھرایا اور اچانک سے دل سے دعایئں کب جاری ہوگی کب آنکھوں سے گمنام اشک میری پلکوں سے نکلنے لگے اور اک انجانا سوال دستک دینے لگا ۔ کہ جن کے لیے میرے دل میں ہر پل فقط نفرت تھے ان کلیے یہ فکر اور لبوں پر دعایئں آخر کیوں شاید طب مجھے پہلی بار احساس ہوا تھا ۔

کہ شاید میں ان لوگوں سے محبت کرنے لگی ہوں ۔ پر میری نفرت محبت میں کیسے بدل گی ؟ تو خیال آیا کہ میں تو ہر اس شخص میں تمہارا عکس ڈھونڈتی تھی ۔ ان کے لہجوں میں تمہاری باتیں تمہارا انداز ڈھونڈتی تھی ۔ شاید میں جب تمہیں سوچتے انہیں دیکھتی تھی تو سب بھول جاتی تھی کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے ہمیں تنہا کیا مجھے تم سے الگ کیا ۔ مگر مجھے اس وقت کہاں یاد رہتا تھا تب تو میں دل میں اک ہی خیال ہوتا تھا کہ یہ وہ آنکھیں ہیں جو تمہیں ہر روز دیکھتی ہیں یہ و لب ہیں جو تم سے باتیں کرتے ہیں ۔ یہ وہ ہاتھ ہیں جو تمہارے لیے کام کرتے ہیں تمہاری چیزوں کو چھوتے ہیں ان کے دل وہ دل ہیں جو تمہارا احساس کرتے ہیں ۔ ہاں یہ وہی لوگ ہیں جو بھلے مجھ سے نفرت مگر میری محبت سے بہت محبت کرتے ہیں تب دل میں ان لوگوں کے لیے کہیں نا کہیں میرے دل میں محبت آ جاتی تھی ۔ اور میں محبت میں آ کر سب کو معاف کر دیتی تھی ۔ اور اس دن تو میں سب کچھ بھول ہی گئی جس دن ان لوگوں نے مجھے تم سے ما دیا ۔ اپنا پیار بھرا ہاتھ میرے سر پہ رکھ کر جیسے مجھ پر لگے ہر الزام کو مٹا دیا ۔
Arooj Fatima
About the Author: Arooj Fatima Read More Articles by Arooj Fatima : 4 Articles with 5879 views https://www.facebook.com/Aroojfatimaofficiall
.. View More