نت نئے اقدامات و الزامات....شریف فیملی اپنی ساکھ کھونے لگی

اب اس بات میں شک کی کوئی گنجایش نہیں ہے کہ ملک کے وزیر اعظم میاں نواز شریف اقتدار ملنے کے بعد سے عوام کی توقعات پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے خود کو حاصل ہونے والا مقام برقرار نہیں رکھ سکے ہیں اور دن بدن ان کی مقبولیت میں کمی واقع ہورہی ہے۔ لبرل ازم کا نعرہ لگانے سے لے کر وکی لیکس کی اطلاعات کے مطابق دنیا کے بڑے ٹیکس چوروں میں ان کانام آنے تک ایسے بہت سے اقدامات و الزامات ہیں، جن سے شریف فیملی کی ساکھ کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ بیرون ملک ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہو گئے۔ ان دستاویزات میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور کیپٹن صفدر کا نام بھی خفیہ طریقے سے دولت بنانے والوں میں شامل ہے، اس راز کے عیاں ہونے سے معترضین کو حکومت پر انگلی اٹھانے کا کھلا موقع ملا ہے، جس سے یقینا میاں نواز شریف کی مقبولیت میں مزید کمی واقع ہوگی۔ عام انتخابات میں عوام کی اکثریت نے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف کو صرف اس لیے منتخب کیا تھا کہ ووٹروں کی اکثریت پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں کسی نووارد کی بجائے ایک ایسے سیاستدان کو منتخب کرنا چاہتی تھی، جسے ریاستی اور حکومتی مسائل سے نبردآزما ہونے کا تجربہ ہو۔ مسلم لیگ کی موجودہ حکومت اپنے دور اقتدار کا آدھا عرصہ گزار چکی ہے، جس میں اس نے راہداری پروجیکٹ سمیت دیگر کئی منصوبوں کو شروع کر کے کافی نام کمایا ہے، لیکن بعد ایک طرف انہوں نے ایسے قدامات کرنا شروع کردیے جو عوامی امنگوں اور نظریہ پاکستان کے خلاف ہیں۔ میاں نواز شریف نے ملک کو لبرل بنانے کا اعلان کیا اور اپنے اعلان کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کوشاں ہوگئے، جس کو مذہبی حلقوں نے غیر ملکی اشاروں کا ”کمال“ قرار دیا۔ پنجاب اسمبلی میں حقوق نسواں کے نام سے ایک بل منظور کیا گیا، جس کی تیاری میں علمائے کرام سے بالکل بھی مشاورت نہیں کی گئی۔ ملک بھر کے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے حکومت کی طرف سے منظور کیے گئے اس بل کو غیرملکی ایجنڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا، جبکہ حکومت علمائے کرام کی طرف سے اس بل کو مسترد کیے جانے کے بعد بھی اپنے موقف پر ڈٹی رہی۔ اس کے بعد حکومت نے لبرل ازم کے ایجنڈے کومزید آگے بڑھاتے ہوئے ملک میں پھانسی کے منتظر ہزاروں افراد کو چھوڑ کر عاشق رسول ممتاز قادری کو تختہ دار پر لٹکادیا۔ حکومت کو یہ اقدام اپنے پاﺅں پر کہلاڑی مارنے کے مترادف تھا۔ ملک بھر کے عوام نے حکومت کے اس اقدام کی کھل کر مخالفت کی۔ ملک بھر کے تمام مکاتب فکر کے لاکھوں افراد کی ممتاز قادری کے جنازے میں شرکت اس بات کی گواہی کے لیے کافی تھا کہ عوام میاں نواز شریف کے اقدامات کو مسترد کرتے ہیں۔ ممتاز قادری کی پھانسی کو ملک کے مذہبی حلقوں نے تحفظ ناموس رسالت قانون میں ترمیم کا الارم قرار دیتے ہوئے ہر حال میں نہ صرف تحفظ ناموس رسالت قانون کی حفاظت کا عہد کیا، بلکہ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے میاں نواز شریف کے لبرل ازم کے خلاف متحد ہونے کا اعلان کیا اور ملک کی چھوٹی بڑی 35 مذہبی جماعتوں نے مل کر تحریک نظام مصطفیٰ چلانے کا اعلان کیا،جو یقینا ملک کی اکثریت کی میاں نواز شریف کی حکومت سے بدظن ہونے کی دلیل ہے۔ اس کے ساتھ حکومت نے ہمیشہ عوام کے جذبات سے کھیل کر پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی تمام تر ملک دشمن سرگرمیوں کے باوجود اس سے محبت کی پینگیں بڑھائیں۔ گزشتہ دنوں بلوچستان سے بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“ کے افسر کی گرفتاری پر بھی وزیر اعظم میاں نواز شریف نے لب کشائی کرنا پسند نہ کیا، جس کو سے شریف فیملی کے بھارت کے ساتھ کاروباری مفادات وابستہ ہونے کے خدشات کو تقویت ملی اور پھر شریف فیملی کی شوگر ملوں سے بڑی تعداد میں بھارتی شہریوں کی موجودگی کے انکشاف سے بھی عوام میں شریف خاندان کے بارے میں برا تاثر گیا۔ حکومت کے اقدامات کو دیکھ کر مبصرین یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ حکومت عوامی توقعات پر پورا نہیں اتری۔ جو مسائل عوام کو موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے پہلے روز درپیش تھے، آج بھی انہیں مسائل کا سامنا ہے۔موجودہ حکومت میں اگر دہشتگردی پر کافی حد تک قابو پایا گیا ہے تو وہ بھی فوج کی کامیابی ہے، اس میں موجودہ حکومت کا عمل دخل کچھ زیادہ نہیں ہے۔

دوسری جانب سامنے آنے والے انکشافات کی وجہ سے بھی شریف فیملی کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ بیرون ملک ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہو گئے۔ ان دستاویزات شریف فیملی کا نام بھی شامل ہے۔ ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں مریم، حسن اور حسین کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے۔ ڈیٹا میں مریم کو برٹش ورجن آئس لینڈ میں موجود نیلسن انٹرپرائزز لمیٹڈ اور نیسکول لمیٹڈ کا مالک ظاہر کیا گیا ہے۔ آئی ایس آئی جے کی جاری دستاویزات میں نیلسن انٹرپرائزز کا پتہ جدہ میں سرور پیلس بتایا گیا۔ جون 2012ءکی ایک دستاویز میں مریم صفدر کو owner beneficial قرار دیا گیا ہے۔ آئی سی آئی جے کے مطابق حسین اور مریم نے لندن میں اپنی جائیداد گروی رکھتے ہوئے نیسکول اور دوسری کمپنی کے لیے Bank Geneva Deutsche سے 13.8 ملین ڈالرز قرض حاصل کرنے سے متعلق جون 2007ءمیں ایک دستاویز پر دستخط کیے تھے۔ بعد میں جولائی 2014ءمیں دونوں کمپنیاں ایک اور ایجنٹ کو منتقل کر دی گئیں۔ اسی طرح حسن نواز شریف کو برٹش ورجن آئس لینڈز میں ہینگون پراپرٹی ہولڈنگز کا ’واحد ڈائریکٹر ‘ ظاہر کیا گیا ہے۔ ہینگون نے اگست 2007ءمیں لائبیریا میں واقع کیسکون ہولڈنگز اسٹیبلشمنٹ لمیٹڈ کو 11.2 ملین ڈالرز میں خرید لیا تھا۔ شریف خاندان نے برطانیہ میں چار کمپنیاں قائم کیں اور لندن کے ہائیڈ پارک میں تقریباً چھ مہنگی ترین جائیدادیں حسن نواز، حسین نواز اور مریم نواز شریف کی ملکیت ہیں۔ مریم صفدر نیلسن انٹر پرائزز لمیٹڈ اور نیسکول لمیٹڈ کی مالک ہیں، جبکہ حسن نواز ہینگون پراپرٹی ہولڈنگز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر تھے۔ پاناما پیپرز کے مطابق شریف خاندان نے مزید دو اپارٹمنٹس کی خریداری کے لیے ستر لاکھ برطانوی پاو ¿نڈ قرض کے عوض چار جائیدادیں ڈچ بینک اور بینک آف اسکاٹ لینڈ کے پاس گروی رکھی ہیں۔ نوازشریف کے تینوں بچے مختلف کمپنیوں کے مالک اور ٹرانزیکشن کا اختیاررکھتے ہیں۔ 1993ءمیں مریم صفدر برٹش ورجن آئی لینڈ میں نیلسن انٹر پرائزز لمیٹڈ اور نیسکول لمیٹڈ کی مالک تھیں۔ حسین نواز اور مریم نواز شریف نے جون 2007ءمیں اپنی کمپنیوں کے لیے ڈچ بینک سے ایک کروڑ اڑتیس لاکھ ڈالرکا قرض حاصل کیا اور اس کے لیے مشترکہ طور پر ایک دستاویز پر دستخط کیے۔ حس نواز ہینگون پراپرٹی ہولڈنگز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں، جس نے اگست دوہزار سات میں لائیبریا کی فرم کیسکون ہولڈنگز اسٹبلشمنٹ لمیٹڈ کو ایک کروڑ بارہ لاکھ ڈالر میں حاصل کیا۔
برطانوی اخبار ”دی گارجین“ کی جانب سے آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی انتہائی خفیہ دستاویزات افشاءہونے کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان کی دولت باہر پڑی ہوئی ہے، جس سے ٹیکس چوری سے متعلق ہماری باتیں سچ ثابت ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی اخبار کے انکشاف کے بعد آئس لینڈ کے وزیراعظم مستعفی ہورہے ہیں، ہمارے الیکشن کمیشن کو بھی معاملے کا نوٹس لینا چاہیے اور قومی احتساب بیورو (نیب) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اب شریف خاندان کے خلاف بھی کارروائی کرے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی تنقید کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات اور سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس میں نواز شریف کی کسی جائیداد کا ذکر نہیں، نواز شریف کے دونوں بیٹے حسن اور حسین کئی سالوں سے بیرون ملک مقیم ہیں۔ بیرون ملک سرمایہ کاری کرنا کوئی غلط بات نہیں، کوئی بھی پاکستانی بیرون ملک سرمایہ کاری کر سکتا ہے جبکہ کوئی بھی غیر ملکی پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔پاناما کی لاءفرم کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات کے بعد برطانیہ میں مقیم وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے اپنی بیرون ملک کمپنیوں اور دیگر جائیداد کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپارٹمنٹس اور کمپنیاں ہماری ہی ہیں۔ بیرون ملک جائیداد رکھنا کوئی غلط بات نہیں ہے اور نہ ہی میں نے کبھی یہ چھپایا ہے۔ بیرون ملک جائیداد رکھنا برطانوی اور دیگر ممالک کے قوانین کے عین مطابق ہے اور بیرون کمپنیوں کے ذریعے غیر ضروری ٹیکسوں سے بچنے کا یہ قانونی راستہ ہے۔جبکہ وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے پاناما لیکس کی دستاویزات کو اصلی ماننے سے ہی انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دستاویزات سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔ کچھ لوگ ملک کی ترقی نہیں چاہتے اور جعلی دستاویزات ملک کے خلاف سازش ہیں۔ واضح رہے کہ کسی دوسرے ملک میں آف شور (بیرون ملک) بینک اکاؤنٹس اور دیگر مالی لین دین عام طور پر ٹیکسوں اور مالی جانچ پڑتال سے بچنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ کوئی بھی انفرادی شخص یا کمپنی اس مقصد کے لیے اکثر و بیشتر شیل (غیر فعال) کمپنیوں کا استعمال کرتی ہے جن کے ذریعے ملکیت اور فنڈز سے متعلق معلومات کو چھپایا جاتا ہے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 633382 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.