کوئی جواب دے گا؟

پاکستان میں جو عورتیں گاڑی چلاتی ہیں ان کی تعداد شاید ہزاروں میں کوئی ایک کی اوسط کے برابر بھی نہیں ہے ۔ پھر بھی کچھ لوگوں کو بڑی تکلیف رہتی ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اگر اسے بھی ختم کر دیا جائے تو پورا ملک مسجد بن جائے گا ۔ پاکستان میں عورتیں کھیتوں میں کام کرتی ہیں کپاس کی چنائی اور فصلوں کی کٹائی میں حصہ لیتی ہیں کپڑوں اور دواؤں کے کارخانوں میں کام کرتی ہیں شفاخانوں میں مریضوں کی تیمارداری کرتی ہیں مچھلیاں اور جھینگے صاف کرتی ہیں کنؤوں اور چشموں سے پانی بھر کر لاتی ہیں لکڑیاں کاٹتی ہیں پہاڑوں پر بھیڑ بکریاں چراتی ہیں تھر کے ریگزاروں میں لوہا کوٹتی ہیں اینٹوں کے بھٹے پر بیگار بھرتی ہیں برتن مانجھ کر اور جھاڑو پونچھا کر کے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتی ہیں اس کے بعد بھی اپنے نشئی جؤاری ہڈ حرام شوہروں کے جوتے اور لاتیں کھاتی ہیں ۔ عورتوں کے ان سب کاموں پر پابندی کی بات کبھی کوئی نہیں کرتا ۔ کیونکہ یہ وہ عورتیں ہیں جو آج اگر گھر بیٹھ جائیں تو پاکستانی معیشت کا بھٹہ بیٹھ جائے ۔

عورت کھیتوں میں ہل چلائے کوٹھا چلائے مگر گاڑی نہ چلائے ۔ منافقوں اور موقع پرستوں کی پہلے ہی کون سی کمی تھی کہ ایک اچھا بھلا معقول شخص اس صف میں شامل ہو گیا اور نیم حکیم خطرۂ جاں اور نیم ملا خطرۂ ایماں کے مصداق بغیر اپنے گریبان میں منہ ڈالے فتوی جڑ دیا کہ عورت کی ڈرائیونگ حرام ہے ۔ بغیر آ ستین کی قمیص حرام نہیں ہے اسی لئے انکے آؤٹ لیٹ پر دستیاب ہے ۔ برقعہ بھی حلال نہیں ہے اسی لئے اپنی دوکان پر نہیں رکھا اور اپنی بیوی کو بھی نہیں پہناتے ۔ مگر گاڑی چلائے گی تو ہاتھوں سے نکل جائے گی کیونکہ بقول انکے گاڑی چلانا سیکھ جانے والی عورت گھر میں ٹک کر نہیں رہتی ۔ یہ جو ملک کی آدھی آبادی گھر میں ٹک کر بیٹھی نظر نہیں آتی اس میں کتنی تعداد گاڑی چلانے والی عورتوں کی ہے؟
Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 226 Articles with 1706028 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.