لا حاصل

کچھ سال پہلے کی بات ہے یہاں امریکا میں ایک جاننے والے صاحب ہوتے تھے ۔ تین سال بعد دو ماہ کی چھٹی پر پاکستان گئے مگر صرف ایک ماہ بعد واپس آ گئے ۔ منہ اترا ہؤا تھا ۔ جسے ہم لمبے سفر کی تھکن سمجھے ۔ اور ان سے پوچھا کہ بھئی آپ تو دو ماہ کے لئے گئے تھے پھر یہ صرف ایک مہینے میں واپسی کیسے؟ خیر تو ہے نا؟ ہماری بات سن کر انکا چہرہ جیسے رنج اور دکھ سے بھر گیا ۔ بہت دکھی ہو کر بولے ہاں گیا تو میں دو ماہ کے لئے ہی تھا ۔ تین سال تک یہاں گدھوں کی طرح محنت کی کما کما کر گھر والوں کو بھیجتا رہا کہ وہ ایک بہتر زندگی گزاریں انکی خواہشات اور مطالبات کو پورا کرنے میں دن کو دن اور رات کو رات نہیں سمجھا کچھ اپنے اوپر خرچ نہ کیا صرف انکی خوشیوں کو اپنا سب کچھ سمجھا ۔ مگر جب وہاں جا کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ وہ لوگ تو ہاتھوں سے نکل چکے ہیں ۔ پہلے والدین کی شاہ خرچیوں اور بہن بھائیوں کی فرمائشیں اور ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے سعودیہ کے ریگزاروں میں اپنا خون پسینہ ایک کیا پھر اسکے بعد بیوی بچوں کے ٹھاٹ بھاٹ پورے کرنے کے لئے امریکا کے برف زاروں میں اپنی ہڈیوں سے تیل نکالا ۔ پھر بھی ان میں سے کوئی اپنا نہیں نکلا ۔ انکی شاہ خرچیوں مشغولیات اور سرگرمیوں پر انہیں روکا ٹوکا تو تو سب کے منہ پھول گئے ۔ صرف پندرہ بیس دن بعد بات چیت تقریبا بند ہو گئی ۔ پھر ایک روز میرا سب سے چھوٹا بیٹا میرے پاس آ کر بولا ۔ پاپا! آپ واپس کب جا رہے ہیں؟ بس اسی وقت اٹھ کر میں باہر گیا اور ارجنٹ سیٹ کروا کر واپس آ گیا ۔ حالانکہ اس بار میرا ان سب کے پیپر تیار کروا کے فائل کرنے کا ارادہ تھا ۔

تو جناب یہ صلہ ملتا ہے پردیس میں دن رات محنت کرنے والے کو وطن میں بیٹھ کر کھانے والے اپنوں کی طرف سے ۔ یہ صرف ان ہی صاحب کی نہیں اور بھی بہت سوں کی کہانی ہے ۔ ایسے تمام خودغرض اور بےحس گھر والے رکھنے والے پردیسیوں کو ہمارا یہی مشورہ ہے کہ اپنا بڑھاپا محفوظ کریں ۔ اگر آپ کے گھر والے آپ کی خون پسینے کی محنت کی کمائی کو مال مفت دل بےرحم کے مصداق نہایت ہی بےدردی اور دریا دلی سے خرچ کرتے ہیں اور اوپر سے آپ ہی کو اپنے اوپر بوجھ سمجھتے ہیں تو دل کو کڑا کر کے کچھ حکمت عملی اپنائیں ورنہ عمر اور صحت کی پونجی گنوا کر جب خالی ہاتھ واپس جائیں گے تو دو کوڑی کے نہیں رہیں گے ۔
Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 226 Articles with 1706027 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.