تعلیم،تربیت اور ترقی

اﷲ تعالی نے جب فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم کو سجدہ کریں توتمام فرشتوں نے بخوشی اس حکم کی تعمیل کی سوائے ابلیس کے ۔۔اس سجدے کا حکم علمی فضیلت کی بنا پر دیا گیا تھا۔قرآن میں ارشاد ہے کہ اﷲ نے آدم کو تمام چیزوں کے نام سکھائے اور پھر فرشتوں کے سامنے کیااور کہا کہ مجھے ان چیزوں کے نام بتاؤ اگر تم سچے ہو تو ،انہوں نے لا علمی کا اظہار کیا جبکہ آدم نے ان چیزوں کے نا م بتادئیے، فرشتوں نے اﷲ کے حکم پر علمی برتری کی بنا پر آدم کو سجدہ کیا ۔

تعلیم زندگی کی آہم ترین ضرورت ہے،اس موضوع پر موجود احادیث اندھیری رات میں روشن چراغ ہیں۔

محض نعرے لگانے اور جلسے جلوسوں سے کوئی تبدیلی یا انقلاب نہیں لایا جا سکتا،اس کے لیئے تعلیم کو عام کرنا ہوگا۔بد قسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم مہنگی ہونے کیساتھ ساتھ ایک کاروبار کی شکل اختیار کر چکی ہے۔آج ہم دشمن کے بچوں کو پڑھانے کیلئے تو تیار ہیں لیکن ہمارے ہمسائے کے بچے اس نعمت سے محروم ہیں"چراغ تلے اندھیرا"۔تعلیم قوموں کی حالت اور حالات بدلنے کیلئے ایک مستند ہتھیار ہے،sydney.J.Harris اس ضمن میں لکھتا ہے کہ ـ''the whole purpose of education is to turn mirrors into windows''تعلیم کا بنیادی مقصد معلومات کا حصول ہے،جو زندگی کے بارے میں ہمیں نظریہ قائم کرنے اور نظریہ کو وسیع کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔انسان حیوان کا فر ق وضح کرنے کیساتھ شخصی تعمیر میں بھی آہم کر دار ادا کرتی ہے اور قوموں کی ترقی کا راز بھی اسی میں مضمر ہے۔موجودہ دور میں تعلیمی اداروں کی بھرمار ہونے کے باوجود معاشرہ معیاری تعلیم سے محروم ہے،یہی چیز جرائم کی شرح میں اضافہ کا بھی باعث ہے۔''He who opens a school door,closes a prison''(victor Hugo)اسی موضوع کے دوسرے پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جس کے مطابق بچے کی پہلی درسگاہ اس کی ماں کی گود ہے۔''A child educated only at school is a uneducated child '' بچے کو جو چیزیں ماں اور گھر کا ماحول سکھاتا ہے وہ بڑے سے بڑے تعلیمی ادارے میں بھی نہیں سیکھا جا سکتا ،اس لیئے ایک پڑھی لکھی ما ں ایک پڑھے لکھے معا شرے کی بنیاد رکھنے کی ضامن ہے۔ارسطو کے مطابق ـ"تعلیم یافتہ انسان دوسروں سے برتر ہے"-

تعلیم یافتہ انسان پر ایک ذمہ داری یہ بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ جو سیکھے دوسروں کو بھی سکھائے، استاد محترم اکثر فرمایا کرتے تھے کہ" ایسا علم کسی کام کا نہیں جو حلق تک رہ جائے سینے میں نہ اترے" اگر آپکو کچھ بھی معلومات ہیں تو دوسروں سے بانٹئیے ،یہ آپکا اخلاقی فریضہ بھی ہے اور معلومات میں اضافے کا باعث بھی۔کہتے ہیں کہ انسان جب مر جاتا ہے تو اس کا عمل موقوف ہو جاتا ہے ،سوائے تین چیزوں کے "صدقہ ء جاریہ،علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں اور نیک اولاد جو والدین کے لیئے دعا کرے"۔ہر شخص اپنے حصے کا دیا جلاتا چلا جائے ،ایک دن آئے گا کہ ہرذرہ علم کی روشنی سے جگمگااُٹھے گا۔
asma mughal
About the Author: asma mughal Read More Articles by asma mughal: 5 Articles with 4510 views I am 32 yrs old, like to reveal untold stories and unseen realities..
I'hv master's degree in punjabi literature .i write articles and short stories
.. View More