عوام کوکوئی فرق نہیں پڑتا

عوام کے مسائل اور مشکلات کود یکھتے ہیں اور پھر ہمارے سیاستدانوں کے تر جیحات کو تو افسوس ہوتا ہے کہ دونوں میں بہت فرق ہے لیکن پھر تسلی ہوتی ہے کہ جب عوام خود ہی ملک کے نظام میں بہتری نہیں چاہتے اور خود ہی تمام بر ائیوں میں ملوث ہو وہاں پر صرف حکمرانوں کو غلط کہنا ٹھیک نہیں لیکن ظاہر ہے کہ عو ام کو راہ راست پر لانا اور انہیں اچھا شہری بنانا حکومتوں اور سیاستدانوں کاکام ہوتا ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب قانون سب کے لئے برابر ہو، یہ نہیں ہوسکتا کہ حکمرانوں اور امیر زادوں کے لئے ایک قانون اور غریبوں کے لئے دوسرا قانون موجود ہو ، اسی تضاد سے معاشرے تباہ ہوتے ہیں ۔

پرویز مشرف کے دور اقتدار میں مجھ سمیت کئی لکھنے اور بولنے والے صحافی ان پر تنقید کرتے تھے کہ انہوں نے جرم کیا ہے ، غیر قانونی طریقے سے اقتدار پر قبضہ کیا ۔ اقتصادی تباہی لائے ، لاء اینڈآرڈر کی صورت حال ملک بھر میں غیر یقینی بنائی ، غیروں کی جنگ میں گود پڑے ،ملک میں انصاف کے نظام کو تباہ کیا، اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے سیاست اور ملک میں جمہوریت کا جنازہ نکلا ، بلوچستان میں حالات کو مزید خراب کیا ، اکبر بگٹی کو آپریشن کے ذریعے مارا گیا، قبائلی علاقوں میں جنگ شروع کی ، ملک کے تاریخ میں پہلی بار ڈرون حملے شروع ہوئے۔ اپنی پالیسی سے ملک کے دشمنوں میں کمی کے بجائے اضافہ کیا، اسلام آباد میں قائم لال مسجد اور جامعہ حفضہ کے سادھے سے مسئلے کو جنگ میں تبدیل کیا جس میں کئی بے گناہ لوگ مارے گئے ۔ لال مسجد آپر یشن کے بعد ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر شروع ہوئی ،ملک میں خود کش حملے شروع ہوئے ،چیف جسٹس اور عدالت کے ساتھ نیا محاذ کھلا گیا ۔ ملک میں ایمرجنسی پلس نافذ کی گئی ، بے نظیر بھٹو کو نامعلوم افراد نے قتل کیا جس کا ایف آئی آر میں بعد ازاں پرویز مشرف کو بھی شامل کیاگیا۔ یہ وہ تمام بڑے بڑے واقعات تھے جو مشرف دور میں ہوئے اور انہوں نے کرائیں تو ہم جیسے سادہ لوح بھی یہ مطالبہ کرنے لگے کہ مشرف کو ان کے جرائم کی سزا ضرور ملنی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسا کام نہ کر یں ۔ ملک کے مستقبل کے لئے بہتر ہے کہ سزا وجز کا قانون پر عملدارآمد شروع کیا جائے ۔سیاسی پارٹیوں اور لیڈروں سمیت عام لوگ بھی پر ویز مشرف کی پالیسیوں سے نالاں ہو گئے تھے اور مطالبہ کرنے لگے کہ ملک میں عوامی حکومت ہونی چاہیے اور پرویز مشرف کو آئین وقانون کے مطابق سزا دینی چاہیے لیکن عوام کی سوچ میں تبدیلی اس وقت آئی جب ملک میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی اور آصف علی زرداری سیاہ وسفید کے مالک بن گئے۔ ملک کے جو حالات تھے وہ مزید بدتر ہوگئے، عام لوگوں کی زندگی مزید دشوار ہوگئی ، ادارے تباہ ہوگئے جو وعدے کیے گئے تھے وہ ماضی کا قصہ بن گئے ، پرویز مشرف کو گارڈ آف آنر سے رخصت کیاگیا، ملک میں آئین و قانون کی پاسداری کو قائم کرنے کی باتیں ہوا میں اُ ڑا دی گئی ۔ مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہو ا ، دہشت گردی سمیت امن وامان کی صورت پہلے سے بہت خراب ہوئی جس کی وجہ سے عوام پرویز مشرف کے گناہ بھول گئے لیکن جب 2013میں انتخابات ہوئے اور میاں نواز شریف کی حکومت ملک میں قائم ہوئی تو انہوں نے پرویز مشرف کو ماضی کے گناہوں پر سزا دینے کا اعلان کیا ، ان پر مقدمات شروع کیے اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت ان کو سزا دی جائے گی جس کو ملک میں آئین وقانون کی پاسداری قائم کرنے والوں سمیت عام لوگوں نے بھی سراہا کہ قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیے لیکن اب تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ملک کے حالات پہلے سے بہت زیادہ خراب ہوچکے ہیں ۔ حکمران اپنی جیبوں کو بھرنے کیلئے مہنگے قرضے لے رہے ہیں، مہنگائی ، بے روزگار سمیت عام لوگوں کے مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے ،ملک میں قانون کی حکمرانی ، عوام کو صحت ، تعلیم ، رہائش مفت اور بہتر دینا تو درکنار ادارے مزید تباہی کے کنارے پہنچ چکے ۔ لوڈشیڈنگ کو چھ مہینوں اورسال میں ختم کرنے والوں نے تین سال گزرنے کے باوجود لوڈشیڈنگ ختم نہ کی بلکہ اب جب کالم لکھا رہا ہوں تو اسلام آباد کیپٹل میں بجلی غائب ہے ، چھ گھنٹے لوڈشیڈنگ اسلام آباد میں ہر روز ہورہی ہے باقی شہروں اور دیہاتوں میں اٹھارہ اور بیس گھنٹے بجلی سردیوں میں غائب رہتی ہے لیکن بجلی کے بلوں میں کئی قسم کے ٹیکس شامل کرکے بجلی مہنگی ضرور کی گئی ہے۔ گیس نہ ہونے سے سی این جی اسٹیشن پوٹھوہار ریجن میں تقریباًتین سال سے بند ہے ۔ عوام پر سالانہ نہیں بلکہ دنوں کے حساب سے نئے نئے ٹیکس لگائے جار ہے ہیں ۔ٹول پلازوں کا ریٹ مشرف دور میں اگر بیس روپے تھا وہ زرداری دور میں تیس روپے اور آج ساٹھ روپے کردی گئی ہے ، بہت سے چیزیں ہے جس کے ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عام لو گوں کو اس کی قیمت مہنگا ئی کی شکل میں ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ حکمران جماعت اور وزیراعظم کا خود کا پیسہ برطانیہ میں انواسٹ ہے جبکہ دوسرے لوگوں کو کہا جارہا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری کرے۔اسی طرح ملک کی تاریخ میں جہاں پر پہلی دفعہ بیرونی سرمایہ کاری کم ہوئی وہاں پر ملک کے درآمدت میں اضافہ اور برآمدت میں کمی واقع ہوئی جس کا خمیاز ہ عوام اور پڑ ھے لکھے لوگ بے روزگاری کی شکل میں ادا کر رہے ہیں ۔ حکمرانوں کا اپنا کاروبار تو ٹھیک چل رہے ہیں لیکن ملک کے ادارے تباہ ہورہے ہیں ۔ہر مہینے اربوں کا نقصان ہو رہا ہے ،اب اداروں کوٹھیک کرنے کی بجائے بیجنے کی تیاریاں ہورہی ہے۔ اسلئے حقیقت یہ ہے کہ نون لیگ حکومت مشرف کو سزا دینے میں ناکام اپنی جگہ لیکن عوام کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں کہ آپ نے پرویزمشرف کو باہر جانے کی اجازت کیوں دی ۔ پیپلزپارٹی اپنی سیاست کر ے گی اور مسلم لیگ نون اپنی اقتدار کی جنگ لڑے گی لیکن حقیقت یہ کہ اب عوام کو پرویز مشرف کا دور یاد آتا ہے ۔جب تک جمہوریت کا علمبردار اپنے لئے اور عوام کیلئے قانون میں فرق رکھیں گے اور جمہوریت عوام کیلئے نہیں بلکہ سیاستدانوں کی عیاشوں کے لئے ہو تو وہاں پھر ایسا ہی ہوتا ہے جس طرح اب ہو رہا ہے ۔
 
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203267 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More