زنا کی مذمت اور سزا پرچالیس احادیث (قسط اول)

(١)
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہل برقرار رہے گا، شراب پی جائے گی اور زنا کا ظہور ہوگا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٨٠ ،۔ صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٦٧١، سنن الترمذی رقم الحدیث ؛ ٢٢٠٥، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٤٠٤٥، مصنف عبد الرزاق رقم الحدیث ؛ ٥٠٤٥، مسند عبد بن حمید رقم الحدیث : ١٩٩٠)
(٢)
حضرت ابو موسیٰ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو عورت خوشبو لگا کر لوگوں کے سامنے سے گزرتی ہے تاکہ لوگوں کو اس خوشبو آئے وہ عورت زانیہ ہے۔ (یعنی وہ عورت لوگوں کے دلوں میں زنا کی تحریک پیدا کرتی ہے) (سنن ابودائود رقم الحدیث : ٤١٧٣، سنن الترمذی رقم الحدیث ؛ ٢٧٨٦، مسند احمد ج ٤ ص ٣٩٤، مسند عبد بن حمید رقم الحدیث : ٥٥٧، مسند البز اور قم الحدیث : ١٥٥١، صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٤٤٢٤، المستدرک ج ٢ ص ٣٩٦، سنن بیہقی ج ٣ ص ٢٤٦ )
(٣)
حضرت ابو ہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تین آدمیوں سے اللہ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا اور ان کے لے درد ناک عذاب ہوگا، بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ (سردار یا حاکم) اور متکبر فقیر۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٠٧، السنن الکبری للنسائی رقم الحدیث : ٧١٣٨، شعب الایمان رقم الحدیث : ٥٤٠٥)
(٤)
حضرت ابو ذر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین آدمیوں سے اللہ محبت رکھتا ہے اور تین آدمیوں سے اللہ بغض رکھتا ہے۔ جن تین آدمیوں سے اللہ محبت رکھتا ہے وہ یہ ہیں : ایک شخص لوگوں کے پاس جا کر سوال کرے، اس کا سوال ان کے ساتھ کسی رشتہ داری کی بناء پر نہ ہو، اور وہ لوگ اس کو منع کردیں، پھر ایک شخص ان کے پیچھے سے جائے اور چپکے سے اس کو دے دے، اور اس کے عطیہ کو اللہ کے سوا کوئی نہ جانتا ہو، یا وہ شخص جس کو اس نے عطیہ دیا تھا اور وہ لوگ جو رات کو سفر کریں حتیٰ کہ نیند ان کو بہت زیادہ مرغوب ہوجائے پھر وہ ٹھہر جائیں اور اپنے سر رکھ کر سو جائیں پھر ان میں سے ایک شخص بیدار ہو کر نماز میں قیام کرے اور میری حمد و ثنا کرے اور میری آیت کی تلاوت کرے، اور وہ شخص جو کسی لشکر میں ہو اس کا دشمن سے مقابلہ ہو وہ لشکر شکست کھا جائے اور وہ شخص آگے بڑھ کر حملہ کرے حتیٰ کہ وہ شخص شہید ہوجائے یا فتح یاب ہو، اور جن تین آدمیوں سے اللہ بغض رکھتا ہے وہ یہ ہیں : بوڑھا زانی، متکبر فقیر اور مالدار ظالم۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٥٦٨، سنن النسائی رقم الحدیث : ١٦١٤، السنن الکبری للنسائی رقم الحدیث ١٢٢٣، مصنف ابن ابی شیبہ ج ٥ ص ٢٨٩، مسند احمد ج ٥ ص ١٥٣، صحیح ابن خزیمہ رقم الحدیث : ٢٤٥٦، صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٣٣٤٩، المستدرک ج ٢ س ١١٣)۔
(٥)
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد میں سورج کو گہن لگ گیا…اس موقع پر آپ نے فرمایا : سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان کو کسی کی موت کی وجہ سے گہن لگتا ہے نہ کسی کی حیات کی وجہ سے۔ پس جب تم ان نشانیوں کو دیکھو تو اللہ سے دعا کرو، اللہ اکبر کہو اور نماز پڑھو، اور صدقہ کرو پھر فرمایا : اے امت ! اللہ کی قسم ! کسی شخص کو اللہ سے زیادہ اس پر غیریت نہیں آتی کہ اس کا بندہ زنا کرے یا اس کی بندی زنا کرے۔ اے اُمتِ ! اگر تم ان چیزوں کو جان لو جن کو میں جانتا ہوں تو تم ضرور کم ہنسو اور تم ضرور زیادہ روئو۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ١٠٤٤، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٩٠١، سنن ابودائود رقم الحدیث ١٧٧، سنن النسائی رقم الحدیث : ١٤٧١، ١٤٧٠)
(٦)
حضرت سمرہ بن جندب (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اصحاب سے اکثر یہ فرمایا کرتے تھے کیا تم میں سے کسی شخص نے خواب دیکھا ہے، پھر کوئی شخص جو اللہ چاہتا وہ خواب بیان کرتا۔ ایک دن صبح کے وقت آپ نے فرمایا بے شک آج رات (خواب میں) دو فرشتے آئے اور وہ مجھے اٹھا کرلے گئے، انہوں نے مجھ سے کہا آپ چلئے میں ان کے ساتھ چلتا رہا… میں نے دیکھا کہ ننگے مرد اور ننگی عورتیں ایک تنور کی مثل میں تھے اس کا بالائی حصہ تنگ تھا اور نچلا حصہ کشادہ تھا اور اس کے نیچے سے آگ جل رہی تھی جب آگ کے شعلے بھڑکتے تو وہ لوگ اوپر اٹھ جاتے اور جب آگ کم ہوتی تو وہ نیچے گر جاتے…فرشتوں نے بتایا وہ زانی مرد اور زانی عورتیں تھیں۔ الحدیث۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٧٠٤٧، ١٣٨٦، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٢٧٥، سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٢٩٤، السنن الکبری للنسائی رقم الحدیث : ٧٦٥٨ )
(٧)
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے زنا کیا یا شراب پی اللہ اس سے ایمان کو نکال لیتا ہے جیسے انسان اپنے سر سے قمیص اُتارتا ہے۔ (المستدرک ج ا ص ٢٢، شعب الایمان رقم الحدیث : ٥٣٦٦، الکبائر لذھبی ص ٨٣۔ ٨٢، الترغیب والترہیب للمنذری ج ٣ ص ٢٥٢، دار الحدیث قاہرہ)۔
(٨)
حضرت ام المومنین میمونہ بنت الحارث (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت اس وقت تک اچھے حال میں رہے گی جب تک ان کی اولاد زنا کی کثرت سے نہو، اور جب ان کی اولاد زنا کی کثرت سے ہوگی تو عنقریب اللہ ان میں عام عذاب نازل فرمائے گا۔ (مسند احمد ج ٦ ص ٣٣٣، مسند ابو یعلیٰ رقم الحدیث : ٧٠٩١، مجمع الزوائد ج ٦ ص ٢٥٧ )
(٩)
امام طبرانی نے حضرت شریک، ایک صحابی سے روایت کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص زنا کرتا ہے اس سے ایمان نکل جاتا ہے، پس اگر وہ توبہ کرے تو اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔
(المعجم الکبیر رقم الحدیث : ٧٢٢٤، شعب الایمان رقم الحدیث : ٥٣٦٦، مجمع الزوائد ج ا ص ١٠١، الترغیب والترہیب للمنذری رقم الحدیث : ٣٥٢٩، حافظ عسقلانی نے کہا اس کی سند جید ہے ج ١٢ ص ٦١، الاصابہ ج ٣ ص ٣٤٩، قدیم)۔
(١٠)
حضرت ابو ہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس وقت زانی زنا کرتا ہے تو وہ مومن نہیں ہوتا اور جس وقت شرابی شراب پیتا ہے تو وہ مؤمن نہیں ہوتا اور جس وقت چور چوری کرتا ہے تو وہ مومن نہیں ہوتا، اور جس وقت کوئی لٹیرا کسی شریف آدمی کو لوٹتا ہے اور لوگ اس کی نظریں اٹھا کر دیکھتے ہیں تو وہ مومن نہیں ہوتا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث (رح) ٥٥٧٨، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٥٧، سنن الترمذی رقم الحدیث : ٤٨٧٠، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٣٩٣٦، شعب الایمان رقم الحدیث : ٥٣٦٣، تاریخ و دمشق الکبیر جز ٥٦ ص، ٨٦، ٨٥، رقم الحدیث : ١٢٢٤١، ١٢٢٤٠، مطلوبہ دار احیاء التراث العربی بیروت، ١٤٢١ ھ)
(١١)
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ جس قوم میں خیانت کا ظہور ہوتا ہے اس قوم کے دلوں میں رعب ڈال دیتا جاتا ہے اور جس قوم میں زنابہ کثرت ہوتا ہے ان میں موت بہ کثرت ہوتی ہے اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے ان سے رزق منقطع ہوجاتا ہے اور جو قوم ناحق فیصلے کرتی ہے ان میں خون ریزی زیادہ ہوتی ہے اور جو قوم عہد شکنی کرتی ہے ان پر اللہ دشمن کو مسلط کردیتا ہے۔

(سنن کبری للبہقی ج ٣ ص ٣٤٦، المؤ طارقم الحدیث : ١٠٢٠، الاستذ کارج ١٤ ص ٢١١۔ ٢١٠، رقم الحدیث : ٢٠٠٩٠)
 
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 323245 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.