خطے کی سب سے بڑی فوجی مشقیں....پاک فوج کو نمایاں پوزیشن حاصل رہی

سعودی عرب میں رعد الشمال نامی فوجی مشقیں تقریباً ایک ماہ جاری رہنے کے بعد 10مارچ کو اختتام کو پہنچی ہیں۔ نارتھ تھنڈر فوجی مشقیں فروری سے کویت عراق سرحد کے قریب سعودی عرب کے شہر حفر الباطن میں شروع تھیں۔ شاہ خالد ملٹری سٹی کے قریب 14 فروری کو شروع ہونے والی ان فوجی مشقوں میں آرٹلری، ٹینکوں، انفنٹری، فضائی دفاعی نظام کے مختلف عسکری شعبہ جات کے ساتھ ساتھ بحری افواج نے حصہ لیا۔ ان مشقوں میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن، بحرین، سینیگال، سوڈان، کویت، مالدیپ، مراکش، پاکستان، چاڈ، تیونس، کومورز، جیبوتی، عمان، قطر، ملائیشیا، مصر، موریطانیہ اور ماریشس کی مسلح افواج کے دستے شریک ہوئے۔ سعودی عرب کے شمالی علاقے حفرالباطن میں ہونے والی یہ اپنی نوعیت کی پہلی جنگی مشقیں تھیں، جنہیں کیفیت اور کمیت کے لحاظ سے خطے کی تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں قرار دیا گیا ہے۔ ان مشقوں میں تین لاکھ سے زاید فوجیوں نے حصہ لیا، جبکہ سعودی عرب کے ایک انگریزی اخبار عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق رعد الشمال مشقوں میں قریب ڈیڑھ لاکھ فوجی، اڑھائی ہزار سے زائد جنگی جہاز، چارسو ساٹھ ہیلی کاپٹر اور بیس ہزار ٹینکوں نے حصہ لیا۔ حالیہ تاریخی جنگی مشقوں میں شامل زمینی، فضائی اور بحری افواج نے یہ پیغام دیا کہ ریاض اور اس کے اتحادی خطے کے استحکام، امن کے قیام اور تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متحد کھڑے ہیں۔ ان مشقوں کا بنیادی مقصد دہشت گرد گروہوں کی جانب سے درپیش خطرے کے جواب میں تربیت کے عمل کو بہتر بنانا ہے۔ سعودی عرب کے چیف آف اسٹاف جنرل کا کہنا تھا کہ اس خطے میں یہ عرب اور اسلامی افواج کی اب تک کی سب سے بڑی مشقیں ہیں، جن کا مقصد دہشتگردی سے نمٹنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ مشقیں کسی صورت بھی ایران کے خلاف نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ بعض مبصرین کا کہنا تھا کہ مشترکہ فوجی مشقیں ایران سعودیہ کے تناظر میں کی گئی ہیں۔ اکیس ممالک کی مشترکہ فوجی مشقوں کو نیٹو کی طرز پر اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کا پیش خیمہ قرار دیا جارہا ہے۔ ”رعدالشمال“ کے بعدایک اہم پیش رفت سعودی عرب کی طرف سے نیٹو کی طرز پر مسلم ممالک کے فوجی اتحادکی تجویز کی صورت میں سامنے آئی ہے، جس میں پاکستان کے لیے قائدانہ کردار تجویز کیا گیا ہے۔ ذرایع کے مطابق سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور وزیردفاع محمد بن سلمان نے پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں میں اس تجویز کو جلد عملی جامہ پہنانے پر زور دیا ہے۔ پاکستان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں 20 ملکوں کی افواج کی مشترکہ فوجی مشقوں میں پاکستانی افواج کی شمولیت دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کا حصہ ہے اور یہ کہ پاکستان اور سعودی عرب دفاع کے شعبے میں کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، جس میں فوجی مشقوں کے علاوہ تربیت کا عنصر بھی شامل ہے۔

اکیس ممالک کی مشترکہ فوجی مشقوں کی اختتامی تقریب میں وزیراعظم محمد نواز شریف اور پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی شرکت کی۔ فوجی مشقیں دیکھنے اور اختتامی تقریب میں شرکت کے لیے متعدد ملکوں کے سربراہان مملکت اور حکومت کو مدعو کیا گیا تھا۔ یہ اپنی نوعیت کی منفرد فوجی مشقیں تھیں جن میں سب سے نمایاں پوزیشن پاک فوج کو حاصل رہی۔ عالمِ اسلام کی واحد ایٹمی قوت پاکستان کی شرکت سے یہ فوجی مشقیں نہایت اہمیت اختیار کرگئی تھیں۔ اس سے پہلے 34اسلامی ممالک کے تشکیل دیے گئے اتحاد میں بھی پاکستان کی موجودگی اہم تصور کی گئی ہے۔ ان فوجی مشقوں میں شرکت کے ساتھ وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف نے سعودی فرمانروا جناب شاہ سلمان سے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات ، خطے کی صورتحال اور عالمی امور سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ سعودی عرب کے فرمانروا کا کہنا تھا کہ مشترکہ فوجی مشقوں میں پاکستان کی شرکت سے موجودہ دو طرفہ تعلقات کو تقویت ملے گی۔ سعودی حکام نے ان مشقوں کو خطے کے اتحاد کی علامت قرار دیا، جبکہ پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ مشترکہ فوجی مشقوں سے مسلمان ملکوں کے اتحاد کو فروغ ملے گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔ دونوں ملک دفاع سمیت کئی شعبوں میں قریبی تعاون کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب اپنے باہمی تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ پاکستان پر جب بھی کوئی برا وقت آیا، سعودی عرب نے اس کا ہاتھ تھامنے میں تاخیر نہ کی۔ اسی طرح سعودی عرب کو جب بھی ضرورت پڑی، پاکستان نے لبیک کہنے میں کوتاہی نہ کی۔ سعودی عرب کے ساتھ اہلِ پاکستان کاروحانی عقیدتوں کا رشتہ بھی بہت گہرا ہے۔ سرزمینِ مقدس، مقدس ترین مقامات کی ایسی جلوہ گاہ ہے جن کی زیارت کی خواہش ہر پاکستانی اپنے دِل میں رکھتا ہے۔ حکومت پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کو درپیش کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ سعودی عرب کا بھرپور ساتھ دے گی۔ اس سے قبل پاکستانی وزیر اعظم اور بری فوج کے سربراہ نے جنوری میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے کی سفارتی کوششوں کے تحت پہلے ریاض اور پھر تہران کا دورہ کیا تھا۔ پاکستان کی ان سفارتی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان بظاہر کشیدگی میں کمی دیکھنے میں آئی۔
تجزیہ کاروں نے اکیس مسلمان ملکوں کی مشترکہ فوجی مشقوں کو مسلم دنیا کے لیے ہوا کا جھونکا قرار دیا ہے، جس کی مدد سے مسلم دنیا کو درپیش دہشتگردی کے چیلنج سے نمٹا جاسکے گا۔ اس وقت سعودی عرب اور پاکستان سمیت اکثر مسلم ممالک کو امریکا و یورپ کے تعاون سے اسلام کے نام پر بننے والے عسکریت پسند گروہوں سے خطرات لاحق ہیں،جن پر قابو پانا اور ان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی بیخ کنی کرنے کے لیے مشترکہ طور پر عملی اقدامات کرنا بہت ضروری تھا۔ اسی چیلنج کو مدنظر رکھتے ہوئے 34ممالک پر مشتمل مسلمان ملکوں کا اتحاد تشکیل دیا اور متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ سعودی عرب کی قیادت میں وحشیانہ جرائم کے خاتمے اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کی جائے گی، مشترکہ اتحاد کے بعد مسلم ملکوں کے پالیسی ساز ادارے مکمل طور پر رابطے میں ہیں۔ دہشت گردی صرف ایک ملک کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ ایک گلوبل مسئلہ بن چکا ہے، جس پر قابو پانے کے لیے سب کو مل کر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ حالات میں مسلمان ملکوں کا اتحادبہت بڑی نعمت ہے۔ اس کا بنیادی مقصد کسی ملک کے خلاف جارحیت نہیں، بلکہ اپنے ملکوں کو درپیش داخلی مسائل پر قابو پانا اور امن و امان کا قیام یقینی بنانا ہے۔ جب سے دہشت گردی کے فتنہ نے سر اٹھانا شروع کیا ہے، پاکستان اور سعودی عرب اس پر قابو پانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حالیہ فوجیہ مشقوں میں بھی پاکستان بھرپور انداز میں شریک رہا ہے۔ عالم اسلام کے بیشتر مسائل درپیش ہیں، جن کا حل تمام مسلمان ممالک مل کر ہی نکال سکتے ہیں، مشترکہ فوجی مشقوں کو عالم اسلام کے اتحاد کی جانب ایک اور قدم قرار دیا جاسکتا ہے اور اس اتحاد کو دفاعی اتحاد سے نکل کر دیگر شعبوں تک پھیلایاجاسکتا ہے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 632824 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.