عاشقان رسول کا ردعمل اور حکومت کی بے حسی

 ممتاز قادر ی شہیدؒکو پھانسی دینے کے بعدعوامی جذبات قابو سے باہر ہوگئے ہیں جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق ممتاز قادری شہیدؒ سب سے زیادہ سرچ کئے گئے ناموں میں شامل ہو گیا ہے تفصیلات کے مطابق عالمی شہرت یافتہ بلاگ پیپل کین چینج دی ورلڈ کی طرف سے2016 میں انٹر نیٹ فیم پوسٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں استعمال ہونے والے سرچ آپریشن انجن گوگل پر صارفین کی طرف سے لفظ ممتاز قادری 10 ویں نمبر پر آگیا ہے یہ رپورٹ لوگوں کے دلوں میں موجود عشق رسولﷺ کی موجودگی کا زندہ وجاوید ثبوت ہے ۔حکمران یہ بھول گئے تھے کہ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے حکومت نے عاشق رسول،شہید ناموس رسالتﷺ ممتاز قادری شہید ؒ کو پھانسی دے کر اپنے پاؤں پر کلہاڑا مارلیا ہے بڑے پرانے ن لیگ کے ووٹر وں کی زبان سے راقم نے خود سنا ہے کہ اب کسی قیمت پر ن لیگ کو ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ ن لیگ نے پاکستان کے اسلامی تشخص پر خود کش حملہ کردیا ہے۔سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز جاری ہوئی ہیں جن میں عوام کے جم غفیر سے کلمہ طیبہ پڑھ کر حلف لیا گیا کہ ن لیگ کو آئندہ کبھی ووٹ نہیں دیں گے ۔دوسرا ردعمل عام عوام کی طرف سے یہ بھی نظر آرہا ہے کہ اتنے بڑے سانحہ کے بعد ابھی تک دینی جماعتوں نے ن لیگ سے علیحدگی اختیار نہیں کی ۔اور جو مذہبی لوگ اعلیٰ سیٹوں پر حکومت کی طر ف سے براجمان ہیں انھوں نے استعفے کیوں نہیں دئیے ۔کیا پاکستان کے اسلامی تشخص سے ان کو سیٹیں اور عہدے زیادہ عزیز ہیں ایک یہ بھی شکوہ کیا جارہا ہے ن لیگ کے مذہبی ووٹر سپورٹرز جو ن لیگ کی تنظیم سازی میں عہدیدار ہیں ان کی طرف سے تنظیمی استعفے کیوں نہیں آرہے ۔کیا عشق رسول ﷺ انھیں ا ب بھی ن لیگ کے ساتھ رہنے کا جواز فراہم کرتا ہے ؟ اگر یہی کیفیت رہی اور پاکستان کے مذہبی لوگوں نے اپنی مہم جاری رکھی تو یقینا ً ن لیگ گھر رخصت ہوجائے گی ۔اور اس کا مستقبل تاریک سے تاریک تر ہوجائے گا۔

ممتاز قادری ؒ شہیدکی پھانسی روکنے کیلئے اس کیس کو لے کر چلنے والی قیادت کے بارے میں یہ بھی ردعمل سامنے آرہا ہے کہ تمام دینی قوتوں کو جمع کرنے میں بری طرح ناکا م ہوئی،اس اہم ترین ایشو پر ناکامی کیوں ہوئی؟ یہ ایک اہم ترین سوال ہے ۔یہ حقائق بھی منظر عام پر آنے چاہیں کہ کس نے کس کو اس ایشو پر متحد کرنے کیلئے پھانسی سے پہلے کتنی کوشش کی ۔اگر کوشش نہیں کی گئی تو کیوں؟عوام کا کہنا ہے کہ ہمارا یقین ہے کہ اگر پھانسی کے احکامات صادر ہونے سے پہلے دینی قوتیں آج کی طرح متحد ہوکر تحریک چلاتیں تو ایسی پسپائی ہر گز نہ ہوتی ۔

حکومت نے مزید ذلت حاصل کرنے کیلئے نام نہاد خواتین بل بھی پاس کرکے قانون کا حصہ بنا ڈالا ۔ ملک بھر کے دینی حلقوں میں شدید غم وغصہ نظر آرہا ہے تمام دینی قوتیں یکجا ہوتی نظر آرہی ہیں صف بندی ہورہی ہے ۔احتجاجی تحریک اپنے عروج پر ہے احتجاج کرنے والے حکمرانوں سے نالاں ہیں کہ ممتاز قادری کو کیوں پھانسی دی گئی دینی حلقے ن لیگ کے اقتدار کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں عاشقان رسول ہر وقت اسی ایشو پر محو گفتگو ہیں ۔شہید ناموس رسالتﷺ ممتاز قادری ؒکے جنازے پر لاکھوں افراد کی شرکت اس امر کا بین ثبوت ہے کہ اہلیان پاکستان کے تمام طبقات نے جنازے میں شرکت کرکے ایک ہونے کا ثبوت دیالاکھو ں افراد کی پرامن واپسی اس امر کا بھی ثبوت ہے کہ پاکستان کی دینی طاقتیں پرا من ہیں جنازے کی کوریج سے میڈیا کو روکا گیا اور میڈیا نے بھی حکومتی حکم کو شاہ سے زیادہ شاہ کی غلامی کا سمجھتے ہوئے حقائق کو عوام سے دور کرنے میں سیڑھی کا کردار ادا کیا اس طرح آزاد صحافت کی کلی کھل گئی یعنی ایک کال پر میڈیا نے جس انداز میں ممتازقادری شہید ؒ ایشو کی پریس کوریج کو بریک لگائی اس سے پاکستان میں زرد صحافت کا آغاز ہوگیا۔یوم عشق رسول ﷺ پر احتجاج کے دوران میڈیا پر حملے بھی کئے گئے جن کی کوئی بھی حمایت نہیں کر سکتا ۔یہ حملے ان جذباتی عوام کی طرف سے ہو سکتے ہیں جو کسی جماعت کے نظم کا حصہ نہیں ہیں وہ جذبات میں آکر ایسا کر گئے لیکن میڈیا کو بھی چاہیے تھا کہ وہ ممتاز قادری ایشو کو اتنی کوریج تو دیتا جتنا اس کا حق بنتا تھا یکسر نظر انداز کردیا گیا برکیف یہاں ہم ممتاز قادری ایشو پر احتجاج کے دوران میڈیا کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی مذمت کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی بھی مذمت کرنا اپنا قلمی فرض سمجھتے ہیں ۔میڈیا حکومت کے فسطائیت پر مبنی احکا مات کو مان کر آزاد صحافت کا دعویٰ کیسے کر سکتا ہے ؟ میڈیا کو بھی اس کا جواب عوام کو ضرور دینا چایئے۔ جس کی مذمت ہر انصاف پسند کر رہا ہے ۔اب تو پاکستان میں جمہوریت پسند بڑی جماعتیں بھی میدان میں آگئی ہیں اور وہ اسلام کیلئے کچھ کرنا چاہ رہے ہیں۔ایک دینی جماعت کے قائد نے کہا کہ ممتاز قادر ی کی پھانسی کے بعد سب سے پہلے ان کے مرسہ کے طلبہ نے احتجاج کیا ،دیوبندی،بریلوی ،اہلحدیث سب ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ کے لئے تیار ہیں ممتاز قادری کی پھانسی اسلام کے خلاف سازش ہے ۔ایک اور رہنما کا کہنا ہے کہ ممتاز قادریؒ شہید کا قتل عدالتی قتل ہے جو کہ ایک بہت بڑا بیان ہے عام عوام کا اس اہم ترین،بنیادی ایشوپر ردعمل سننے کو مل رہا ہے کہ جب ممتاز قادریؒ کو عدالت نے پھانسی کی سزا دی تھی تو اس وقت یہ بیا ن ان کی طرف سے کیوں جاری نہیں کیا گیا اب ریلیاں نکالی جارہی ہیں گذشتہ روز ملک بھر میں یوم عشق رسول ﷺ منایا گیا ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ریلیاں نکالی گئیں ۔ صف بندیاں ہو رہی ہیں جب عدالتی فیصلہ ہوا تب کوئی بھی نہ بولا سوائے چند ایک کے کیوں؟ ہمارے مذہبی حلقوں کا شائد یہ گمان تھا کہ نواز حکومت ممتاز قادری کو کسی قیمت پر پھانسی نہیں دے گی ۔ہمارا المیہ ہی یہ ہے کہ ہم توقعات،خیالات،خوش فہمی میں ہمیشہ مبتلا رہے ہیں جب دین دشمن حملے ہوتے ہیں تو ہمیں چوٹ لگتی ہے اور یکدم جوش میں آجاتے ہیں چند روز کے بعد یہ جوش ختم ہوتا ہے اور ہمارے معمولات ز ندگی ویسے کے ویسے ہی چلنا شروع ہوجاتے ہیں اگر دینی قیادت نے اب کی بار ایسا کیا تو پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا مشن کئی دہائیاں پیچھے چلا جائے گا اب سستی ،کاہلی ،روایتی طریقے سے ہٹ کر منظم تحریک جاری کرنے کا نادر موقعہ ہے تاکہ پاکستان کو سیکولراور لبرل ازم کے منحوس سائیوں سے بچایا جا سکے ۔

ایک اہم ترین مطالبہ جو اس وقت عوام کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ 16 گستاخان رسول کو فوری پھانسی دی جائے یہ وہ گستاخان رسول ہیں جنھیں عدالتیں سزائیں دے چکی ہیں مگر ابھی تک عمل درآمد نہیں کیا گیا کیونکہ دنیائے یہودیت ونصرانیت کی طرف سے پاکستانی حکمرانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ ان کوپھانسی نہیں دینی جس کے باعث ان گستاخوں کی پھانسی التوا کا شکار ہے عوام کے جائز مطالبے کو حکمران ماننے کو تیار اس لئے نہیں ہیں کہ یورپ ومغرب ان سے ناراض ہو جائے گا جس سے ان کے مفادات کو نقصان ہوگایاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل پوپ فرانسس کے پیشرو بینیڈکٹ نے حکومت پاکستان سے توہین رسالتﷺ کی مجرمہ آسیہ مسیح کو پھانسی نہ دینے کا مطالبہ کیا تھا اس وقت پاپائے روم بینیڈکٹ شانز دہم زور دیا تھا کہ آسیہ مسیح کو رہا کردیا جائے ان کا کہنا تھا کہ میں آسیہ مسیح کے گھر والوں کو اپنے قریب محسوس کرتا ہوں۔ ذرائع کے مطابق توہین رسالت ﷺ کی مجرمہ کو پھانسی نہیں دی جائے گی اور سپریم کورٹ سے سزائے موت ختم کرنے میں ناکامی ہوئی تو صدر مملکت ممنون حسین کی طرف سے معافی دئیے جانے کا قوی امکان ہے جبکہ آسیہ مسیح کے گھروالوں نے صدر مملکت سے بھی معافی کی اپیل کر رکھی ہے ۔موجودہ صورت حال کے بعد عوام کو یقین ہوتا جارہا ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں کو اسلام،ناموس رسالت ﷺ ،مسلمان عوام کے جذبات سے زیادہ اپنے مفادات عزیز ہیں جبکہ قرآن مجید مسلمانوں کو حکم دیتا ہے نبی ﷺ تم پر تمہاری جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں (القرآن ) یہاں تو پاکستانی حکمرانوں کے مفادات کر زچ پہنچ رہی ہے تو اساس اسلام کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے ۔ ممتاز قادری شہید ؒ کو عجلت میں پھانسی دینے والے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ عوام کے جذبات کا خیال کیا کریں اگر عوام کے جذبات کی ترجمانی نہ کی گئی تو یہ قرآن وسنت کی صریحاً خلاف ورزی ہوگی اس کے ساتھ ساتھ نظریہ پاکستان اور آئین پاکستان سے بغاوت بھی کیونکہ عوام کا یہ مطالبہ قرآن وسنت کا ترجمان ہے۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245854 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.