تحریک انصاف کی جلد بازیاں اور انتقامی سیاست

پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری اور پشاور کے ہسپتالوں میں ریفارمز ایکٹ میں بہت فرق ہے خیبر پختونخواہ میں ہسپتالوں کی نجکاری نہیں کر رہے بلکہ اصلاح کر رہے ہیں اور لازمی سروس ایکٹ کا فیصلہ ہمارا نہیں ہے بلکہ دسمبر میں پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلے کی روشنی میں تعمیل حکم کی ہے پی آئی اے اور ڈاکٹروں کی ہڑتال کو ایک دوسرے سے نہ جوڑا جائے پی آئی ے کی نجکاری کرتے وقت وفاق نے کسی کو اعتماد میں نہیں لیا تھا ن لیگ کی ذمہ داری تھی کہ بل اسمبلی میں لایا جاتا اور بعد میں فیصلہ کیا جاتا مگر نواز شریف نے ملازمین پی آئی اے کو بھی اعتماد میں نہ لیا کیونکہ پی آئی اے کی نجکاری کا مقصد صرف دوستوں،یاروں،رشتہ داروں کو نوازا جانا تھا ہم خیبر پختونخواہمیں بہترین دور رس نتائج والی پالیسیز لا رہے ہیں پہلے ڈاکٹروں کے ساتھ مشاورت کی گئی صرف چند ڈاکٹر مخالفت میں تھے اور چیرمین عمران خان نے لگے ہاتھوں ساتھ ہی وزیر اعظم میاں نواز شریف کے مشیر امیر مقام کے خلاف ڈاکٹروں کو اکسانے،ہڑتال کروانے کے الزام میں مقدمہ درج کروانے کے لیے بھی وزیر اعلی خیبر پختونخواہ،پرویز خٹک ،کو ہدایت کر دی عمران خان کے فیصلوں اور بیانات پر حیرانی کے سوا عوام کر بھی کیا سکتی ہے کیونکہ اگر ڈاکٹروں کو اعتماد میں لیا جا چکا ہے تو پھر ڈاکٹر کیوں ہڑتال پر ہیں ؟رہی بات پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں لازمی سروس ایکٹ کو نافذ کرنے کی تو دسمبر کا پیغام ،اب ملا یا خیبر پختونخواہ کی حکومت کو فیصلہ پڑھنے میں ،،پولیس،،کی طرح اتنی دیر ہو گئی ۔سیاست بھی کیا چیز ہے چند روز قبل تک عمران خان لازمی سروس ایکٹ کو ظلم قرار دے رہے تھے اور نجکاری کے حوالے سے بھی خیالات جدا نہ تھے خود کو امن پسندی اور انتقامی سیاست سے دور رکھنے کے دعوے کرنے والی تحریک انصاف امیر مقام پر ایف آئی اار تک کٹوانے پر تل گئی کیونکہ نواز مخالف ،،مچھر گھوں گھوں،کریں تو جناب لاؤ لشکر کے ہمراہ پہنچ جاتے ہیں اور ملک گیر احتجاج یا دھرنے کا اعلان فرما دیتے ہیں حالیہ کراچی میں پی آئی اے کے حوالے سے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا اور جب عوام گھروں سے باہر نہ نکال پائے تو مطالبات کی لمبی لسٹ دے دی گئی اوہ بھائی اچھا سپورٹس مین یا سیاستدان وہ ہوتا ہے جو کھیل کا میدان ہو یا سیاست کا اپنی عقل و دانش کا لوہا منوائے اسکی بات میں وزن ہو سوچ سمجھ کر مطالبات کرے ،سول نا فرمانی کا اعلان ہو یا بل کی ادائیگی نہ کرنے وعدہ ہو،شام تک حکومت گرانے کی بات ہو یا پارٹی میں نئی انٹری کرنے کا معاملہ ہو عممران خان جلد بازی میں نظر آتے ہیں صبح کیے گئے فیصلے پر شام کو پچھتا رہے ہوتے ہیں یاد رہتا ہے تو صرف دھاندلی پروگرام کا پرچار چلتا رہے مگر اسلام آباد دھرنے سے نکلنے کے بعد عوام سمیت پارتی لیدران بھی اکتائے اکتائے لگتے ہیں جونہی عمران خان کا احتجاج کرنے یا دھرنا دینے کے بارے بیان آتاہے تو پارٹی لیڈر ایک دوسرے کا منہ تکنے لگتے ہیں مگر عالم مجبوری میں خاموش ہو کر اھتجاج کو ضرور فیل کروا دیتے ہیں ۔چاچے مودے کے مطابق بھیاء زندگی میں اور بھی غم ہیں ،،دھاندلی کے سوا ،اب عمران خان کو ان نعروں سے باہر نکلنا پڑے گا کیونکہ عوام نے جسے نجات دھندہ جانا اور پاکستان کی تیسری بڑی جماعت کا مینڈیت دیا ،نجات دہندہ سمجھ کر لیڈر تسلیم کر لیا انکے وقتی اور عارضی فیصلوں کی وجہ سے عوام امیدیں دم توڑتی دکھائی دے رہی ہیں ۔سٹیٹس گو ،دیرہ ازم،ودیرہ شاہی کے خلاف آواز اٹھانے پر عوام نے تحریک انساف کو نہ سرف اپنے ووٹ کا اعتماد دیا بلکہ عمران خان کی کال پر ،گرمیون کی سخت دوپہروں،سردی کی ٹھٹھرتی راتوں مین بھی عوام باہر نکلی جس میں وہ لوگ بھی شامل تھے جنہوں نے شاید ہی کبھی ووٹ کاسٹ کیا ہو خاص طور پر نوجوانوں نے اپنے جنون سے تحریک انصاف کو پاکستان کی تیسری بڑی قوت بنا دیا مگر عمران خان کے جذباتی فیصلوں سے عوام کے زخم جاگ اٹھتے ہیں ۔کے پی کے کے ہسپتالوں میں ہی نہیں پاکستان بھر کے ہر سرکاری ادارے میں توجہ کی ضرورت ہے جسکا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ ن لیگ ہو یا تحریک انصاف دھونس اور گولی کی سرکار بنا کر سب کو ایک لائن میں کھڑا کر کے ،ہٹلر،کی یاد تازہ کرنے لگیں اور جو کسی کے ساتھ اظہار یکجہتی کر بیٹھے اسے اٹھا کر حوالات دے دیا جائے یا انتقامی سیاست کرتے ہوئے مقدمات درج کیے جائیں یا دھمکیاں دی جائیں ۔حکومتیں کبھی بلیک میل نہیں ہوا کرتیں امید ہے وفاق اور صوبے بھی نہیں ہونگے اخلاقی روایات کا خیال رکھا جائے گا تو عزت وقار اور سیاسی قد میں بھی اضافہ ہو گا مقدمات،تھانہ،پولیس کی انتقامی سیاست کی جائے گی تو اقتدار کبھی کسی کا ساتھ نہیں دیتا آپ تو ن لیگ کی ،چھینک،پر بھی دھرنا اور احتجاج کرنے نکل پڑتے ہیں ایسے حالات میں اپوزیشن کے خلاف مقدمات کی بات کرنا زیب نہیں دیتا ویسے بھی عوامی سیاست کرنے والے ہمیشہ عوام کے دلوں پر راج کرتے ہیں اور انتقامی سیاست کرنے والوں کو زوال پذیر ہونا پڑتا ہے۔
Rana Zafar Iqbal
About the Author: Rana Zafar Iqbal Read More Articles by Rana Zafar Iqbal: 43 Articles with 31379 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.