کون سی حقیقی تبدیلی ؟

 وزیراعظم جناب میاں نواز شریف اور وفاقی وزراء اکثر دعویٰ کرتے ہیں کہ ملک میں اب حقیقی تبدیلی آچکی ہے اور پاکستان خوشحالی و ترقی کے سفر پر گامزن ہے مگر میرا سوال یہ ہے کہ کون سی حقیقی تبدیلی آگئی ہے ذراعوام کو بھی بتایا جائے ۔کیا ملک میں بے روزگاری ختم ہو گئی ہے ؟؟؟کیا مہنگائی دم توڑگئی ہے؟؟؟کیا دہشت گردی اپنی موت آپ مر گئی ہے؟؟؟کیا اقربا پروری اپنے انجام کو پہنچ گئی ہے؟؟؟

کیا رشوت کا گرم بازار ٹھنڈا ہو گیا ہے؟؟؟کیا امن و امان کی صورت حال بہتر ہو گئی ہے؟؟؟کیا لوڈشیڈنگ کا جن بوتل میں بند ہو چکا ہے؟؟؟کیا انصاف اور میرٹ کا قتلِ عام کرنے والوں کا گلہ گھونٹ دیا گیا ہے؟؟؟کیا امدادی پیکج کے نام پر کسانوں کو دی گئی خیرات سے ان کی ٹوٹی ہوئی کمر سیدھی ہو گئی ہے؟؟؟کیا سرمایہ داروں نے غریب کا معاشی قتلِ عام بند کر دیا ہے؟؟؟کیا وزیروں، مشیروں،ارکان اسمبلی اور حکومتی چہیتوں کے اللو ں تللوں پر قومی وسائل کا بے دریغ استعمال روک دیا گیا ہے؟؟؟کیا تھانہ کلچر تبدیل ہو گیا ہے؟؟؟کیا پولیس کی آمرانہ سوچ میں کوئی کمی آ گئی ہے؟؟؟کیا ترقیاتی کاموں میں کمیشن مافیا ابدی نیند سو گیا ہے؟؟؟کیا بھتہ خور قانونی شکنجے میں آگئے ہیں ؟؟؟کیا سٹریٹ کرائم کی شرح صفر ہو گئی ہے؟؟؟کیا عوامی نمائندو ں اور غریب عوام کے درمیان رابطے کے فقدان کا پہاڑ زمین بوس ہو گیا ہے؟؟؟اگر جواب ہاں میں ہے تو کسی ایک چیز کی نشاندہی کر دیں جو تبدیل ہوئی ہے اور اگر جواب نفی میں ہے تو خدا کے لیے عوام کو بے و قوف بنانے کا سلسلہ بند کر دیں کیونکہ تبدیلی آئی ہے یقینا آئی ہے مگر جو تبدیلی آئی ہے عوام کے لیے نہیں وہ رسہ گیروں ،سرمایہ داروں ،ذخیرہ اندوزوں،ڈاکوؤں،چوروں،بدمعاشوں،راہزنوں،قانون شکنوں اور لٹیروں کے لیے آئی ہے جس سے وہ بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں امن و امان کی صورت حال یہ ہے کہ ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند ہیں معمار ان ِقوم کو پرسکون اور محفوظ ماحول کی فراہمی کی بجائے ان پر تعلیم کے دروازے بند کر دئیے ہیں، پٹرولیم مصنوعات پر مصنوعی ٹیکسوں کے ذریعے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ زنی کا ارتکاب کرتے ہوئے لوٹ مار کا قانونی بازار گرم کر رکھا ہے مہنگائی اور بے روز گاری اس انتہا کو پہنچ چکی ہے کہ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں نائب قاصد کی ملازمت کے حصول کے لیے جو درخواستیں جمع ہوئی ہیں ان میں بی ۔اے اور ایم اے پاس امیدواروں کی بھاری تعداد ہے بجلی کے بل ادا کرنے کی بجائے لوگ خود کشی کرنے کر ترجیح دے رہے ہیں پی ائی اے کے ملازمین نے دفاتر کی تالا بندی کر رکھی ہے جبکہ اساتذہ جیسا مقدس اور قابل احترام طبقہ سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہے ۔غربت کی چکی میں پسی ہوئی عوام کے لیے جسم وجاں کا رشتہ برقرار رکھنا دشوار ہو چکا ہے لاقانونیت انتہا کو پہنچ چکی ہے رشوت کے بغیر کسی مسئلے کا حل دیوانے کے خواب کے مترادف ہے عوام کی آنکھیں ترقیاتی کاموں کو دیکھنے کے لیے ترس رہی ہیں مگر عوامی نمائندے یوں غیب ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ معلوم نہیں کہ آپ خود فریبی کا شکار ہیں یاڈرامہ بازی کر کے عوام کو بے و قوف بنا رہے ہیں ۔حضرت عمر فاروق ؓ نے فرمایا ِکہ’’ اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی بھوک سے مر گیا تو اس کا ذمہ دا ر عمر ہو گا‘‘مگر یہاں تو صورت حال یہ ہے کہ کہیں قانون کے رکھوالوں کے ہاتھوں ماوراے عدالت قتل عام ہو رہا ہے تو کہیں آپ کی بے حسی اور لا پرواہی کی وجہ سے شہری دہشت گردی کی بھینٹ چڑہ رہے ہیں حالت یہ ہے کہ گھر سے نکلنے کے بعد کسی کو یقین نہیں ہوتا کہ وہ خیریت سے گھر پہنچ پائے گا یا نہیں ان حالات میں آپ کس تبدیلی کی بات کرتے ہیں کس خوشحالی کا ذکر کرتے ہیں؟

کہاں ہے وہ تبدیلی ؟؟؟کہاں ہے وہ خوشحالی ؟؟؟کہاں ہے وہ ترقی جس کا آپ راگ الاپتے ہیں ؟؟؟خدا ر ا بند کریں یہ فریب زدہ بیانات اور غلط بیانی ۔اپنے آپ کو دھوکے میں رکھنے یا عوام کو اندھیرے میں رکھنے کی بجائے ملک و ملت اور وطن عزیز کی خوشحالی و ترقی کے لیے یکسوئی و ایمانداری سے کام کریں ورنہ اﷲ کی لاٹھی بے آواز ہے
Rasheed Ahmed Naeem
About the Author: Rasheed Ahmed Naeem Read More Articles by Rasheed Ahmed Naeem: 126 Articles with 109852 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.