اسلام میں علم طب کی اہمیت

ڈاکٹر حسن عبدالباقی
علم طب کے بارے میں ابتدائی طور پرمغربیوں کا نقطہ نظر سطحی تھا چونکہ ان کے پاس نت نئی رونما ہونے والی انسانی بیماریوں کا علاج نہ تھا تو اس لئے توہم پرستی سے متاثر ہوتے ہوئے وہ یہ کہہ دیتے تھے کہ اس بیماری کے عوامل شیطانی،یا جادو،خدا کی نارضگی کا سبب قرار دیتے یا پھر اس طرح کے من گھڑت واقعات بیان کرتے تھے ۔ اسی سبب سے وہ لوگ مریض کا علاج کرنے کے لئے ضرب و شتم سے کام لیتے تھے اور کبھی ایسا ہوجاتاتھا کہ مریض مارپیٹ کو برداشت نہ کرسکنے کے سبب دنیا سے ہی رخصت ہوجاتاتھا۔خاص طور پر جب زچگی و پیدائش و ولادت کے وقت خاتون کو درپیش بیماریوں کے علاج کی تشخیص کرنے سے عاجز ہوتے تھے۔

خلافت اسلامیہ میں جہاں پر دیگر میدانوں میں کام کیا گیا جن میں شہروں کے قیام ،تعلیم کی فراہمی ،مختلف علوم و فنون کے اہتمام کا آغاز ہوا تو اہیں پر مسلمانوں نے علم طب کو خاص طور پر اہمیت دی ۔اسلامی عہد میں مسلم اطبا ء متعدد شعبہ جات کے متخصص تھے جن میں آنکھوں کاشعبہ،سرجری کا شعبہ، علم نفسانی(علم سائیکالوجی)،بچوں اور خواتین کے امراض کے شعبہ جات وغیرہ شامل ہیں۔مسلم اطبا نے علم طب میں نمایاں خدمات پیش کیں جس کی وجہ سے بہت سے خاندان اسی شعبہ سے مشہور و متعرف ہوگئے تھے۔خلافت امویہ اور خلافت عباسیہ میں علم طب کو خاص طور پر اہمیت دی گئی یہی وجہ ہے کہ مشہور طبی مدرسہ مدرسہ نظامیہ کے نام سے موجود تھا ،اور اسی طرح اموی عہد میں ابی الحکم الدمشقی اور احمد بن ابراہیم بادشاہوں اور اغنیا و امرا کے مشہور طبیب تھے۔علم طب کے میدان میں عصر عباسی میں مایاں ترقی ہوئی ،جس کے نتیجہ میں مسلمانوں نے بہت سے امراض کے انکشافات کے سلسلہ میں بہت سے تجربے کئے جن سے زمانہ سابق کی مہذب و طاقتور سلطنتیں غافل رہیں۔

ان ایجادات میں ابوبکر فخر الدین الرازی جو ۲۱۲ھ میں فوت ہوئے نے زخم کو جوڑنے اور سینے کا آغاز کیا ،اور انہوں نے بچوں اور عورتوں کے امراض اور عضو تناسل کی بیماریوں کو بیان کیا ،اسی طرح آنکھ کی سرجری و آپریشن پر بات کی،اس سلسلہ میں انہوں نے بندروں پر عملی تجربہ بھی کیا ۔۔۔رازی نؤہی نے پہلی بار یہ بتایا کہ ممکن ہے کہ بیماری آبا و اجداد سے منتقل و متورث ہوئی ہو،ایس طرح انہوں نے شریانوں و رگوں سسے نکلنے والے خون میں فرق کو بیان کیا۔آنکھوں کے مشہور مسلم عالم و ماہر علی بن عیسی الکحالی جو کہ ۴۰۳ ھ تھے۔جبکہ علم سرجری و آپریشن کے مشہور اندلس کے مسلم طبیب ابوالقاسم الزہراوی ہیں جن کے ایجادات و تعلیمات سے مغرب نے پانچ صدیوں تک استفادہ کیا۔زہراوی نے سب سے پہلے سرجری میں کام آنے والے دوسو سے زائد آلوں کو کو ایجاد کیا جن میں (مقص الجراحی)زخم و جلد کو کاٹنے کا آلہ ،(مشرط)سرجری کا خاص آلہ اور اسی طرح (مناظیر الجراحہ)زخم کی اندرونی کیفیت بیان کرنے والا آلہ جیسے متعدد آلات شامل ہیں۔اسی طرح زہراوی مثانہ کی پتھری کو منکشف کرنے اور اس کو بغیر آپریشن کے توڑنے کو بیان کیا۔اسی طرح ابن نفیس مشہور سملم طبیب ہیں جنہوں نے بلڈ پریشر (انسانی جسم میں خون کی گردش )کو سب سے پہلے متعارف کرایا ۔
ٍ ٍ
مسلمانوں نے علم طب کے میدان میں جو کامیابیاں حاصل کیں ان کو مختصرا ذکر کیا گیا ہے ورنہ تفصیلات تو بہت وسیع ہیں ایک مقالے میں بیان کرنا ممکن نہیں کیوں کہ ابن سینا ،لسان الدین ابن الخطیب،ابن رشد،علی بن احمد بن مندویہ وغیرہ جیسے حضرات کی خدمات بھی علم طب میں کسی سے پوشیدہ نہیں۔اسی طرح علم طب کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں کے قیام اور مریضوں کے علاج معالجہ کے سلسلہ میں کیے جانے اوالے اہتمامات اور میڈیکل سٹورز کا قیام اور ادویات کی فری فراہمی کی تفصیلات بیان کرنا مشکل ہے اور ہسپتالوں میں مریضوں کو دی جانے والی سہولیات و تفریح کی فراہمی کے لئے افراد و ملازمین کا تقرر بھی وضاحت طلب ہے اس سلسلہ میں اسلامی تاریخ کی کتب کا مطالعہ کیا جا سکتاہے اور مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے شاندار ماضی کا مطالعہ کرتے ہوئے مغربی اثر و رسوخ سے نجات حاصل کرنے کے بعد اپنے اسلاف کی میراث کو دوبارہ اہتمام کے ساتھ حاصل کریں اور علم طب کے میداناپنی خدمات پیش کریں۔
atiq ur rehman
About the Author: atiq ur rehman Read More Articles by atiq ur rehman: 125 Articles with 120103 views BA HONOUR ISLAMIC STUDIES FROM INTERNATIONAL ISLAMIC UNIVERSITY ISLAMABAD,
WRITING ARTICLES IN NEWSPAPERS SOCIAL,EDUCATIONAL,CULTURAL IN THE LIGHT O
.. View More