برطانیہ:املا میں غلطی٬مسلمان طالبعلم پولیس کے حوالے

یوں تو املا ٹیسٹ میں بچے سے غلطی ہونا کوئی بڑی بات نہیں لیکن انگلینڈ میں مقیم ایک مسلمان بچے کی املا ٹیسٹ میں ہونے والی معمولی غلطی نے اسے بڑی مصیت میں مبتلا کردیا٬ یہاں تک کہ معاملہ پولیس تک جاپہنچا-

انگلینڈ کے شہر لنکا شائر سے تعلق رکھنے والے ایک 10 سالہ مسلمان طالبعلم نے کلاس میں ہونے والے املا ٹیسٹ کے دوران ’ٹیرسڈ ہاؤس‘ (terraced house) کے بجائے ’ٹیررسٹ ہاؤس‘ (terrorist house) لکھ دیا جو کہ اسپیلنگ کی غلطی کی وجہ سے ہوا۔
 

image


درحقیقت یہ طالبعلم اسکول میں انگلش کے پیریڈ میں ہونے والے املا ٹیسٹ میں یہ جملہ I live in a 'terrorist house' لکھ بیٹھا جبکہ لکھنا terrorist کے بجائے terraced تھا-

لیکن ٹیچر نے اس غلطی کو مشکوک نظروں سے دیکھتے ہوئے اسکول انتظامیہ کو آگاہ کردیا اور اسکول انتطامیہ نے پولیس کو مطلع کردیا- جس پر پولیس نے بچے اور اس کے اہلخانہ سے ان کے گھر پہنچ تفتیش شروع کردی- اور گھر میں موجود لیپ ٹاپ کا بھی جائزہ لیا-

تاہم پولیس نے مکمل جانچ اور اطمینان کے بعد اسے محض املا کی غلطی قرار دیتے ہوئے معاملے کو ختم کردیا-

تاہم بچے کے اہلخانہ نے اس تمام واقعے پر پولیس اور اسکول انتظامیہ سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔
 

image


بچے کی ایک کزن کا کہنا ہے کہ “ ٹیچر کو بچے کی غلطی پر شک ہونا چاہیے تھا اور یہ معاملہ اتنا بڑا نہیں تھا کہ پولیس تک جاپہنچا- اس واقعے نے بچے کو شدید خوف میں مبتلا کردیا ہے“-

دوسری جانب برطانیہ کی مسلم کونسل کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل مقداد ورثی کے مطابق برطانیہ کے اسکولوں میں زیر تعلیم مسلمان بچوں کو اس سے قبل بھی دہشت گردی کے نام پر زدو کوب کیا گیا ہے جس پر مسلمانوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

YOU MAY ALSO LIKE:

A simple spelling mistake has led to a 10-year-old Muslim boy being interviewed by British police over suspected links to terrorism. The boy, who lives in Accrington in Lancashire, wrote in his primary school English class that he lived in a “terrorist house”. He meant to write “terraced house”.