ہاں میں پاگل ہوں: ایک قسط کی مکمل کہانی

بیٹا سنا ہے کہ تم نے نوکری سے استعفیٰ دے دیا ہے، خیر تو ہے کیا مسلہ ہوا....لڑکے کو کچھ ہی دن بعد ہونے والے سسر صاحب کا فون آ گیا....جی انکل بس مجھے اور نہیں کرنی یہاں جاب، میں مزید سود کی کمائی نہیں لانا چاہتا گھر پر.....لڑکا کے بتانے پر سسر جی بولے ، بیٹا اچھا ٹھیک ہے تمہاری وجہ، مگر پہلے کوئی اور نوکری تو تلاش کر لو، ایسے فورا چھوڑ دو گے تو نقصان ہو گا ، آگے شادی تمہاری، کیسے سنبھالو گے سب.
کیا تمہیں یہ سب اتنا آسان لگ رہا ہے....اچھی بھلی نوکری چھوڑ کر تم یہ پنگا لے رہے ہو ....پلیز ابھی نہیں کرو یہ سب ....شادی ہو لینے دو بس....اس کے بعد جو دل آے کرنا....ابھی نوکری چھوڑو گے تو میرے گھر والے بہت پریشان ہو جائیں گے...میں الگ ٹینشن میں آ جاؤں گی ...پلیز نا، ابھی نہیں...........لڑکی نے روھانسے لہجے میں فون پر بات کرتے اپنے منگیتر کو کہا تو اسے آگے سے جواب ملا....میں نے آج استعفیٰ دے دیا ہے اور ٹھیک ایک مہینے بعد میں نوکری چھوڑ چکا ہوں گا....یہ بات سن کر تو لڑکی اور پریشان... اور فون بند کر دیا....بار بار یہی سوچتے کہ اب کیا ہو گا ...ٹھیک دو مہینہ بعد اسکی شادی تھی مگر جس سے ہونی اس نے ابھی سے بے روزگار ہونے کا عندیہ دے دیا تھا....

بیٹا سنا ہے کہ تم نے نوکری سے استعفیٰ دے دیا ہے، خیر تو ہے کیا مسلہ ہوا....لڑکے کو کچھ ہی دن بعد ہونے والے سسر صاحب کا فون آ گیا....جی انکل بس مجھے اور نہیں کرنی یہاں جاب، میں مزید سود کی کمائی نہیں لانا چاہتا گھر پر.....لڑکا کے بتانے پر سسر جی بولے ، بیٹا اچھا ٹھیک ہے تمہاری وجہ، مگر پہلے کوئی اور نوکری تو تلاش کر لو، ایسے فورا چھوڑ دو گے تو نقصان ہو گا ، آگے شادی تمہاری، کیسے سنبھالو گے سب.....جی میں کوشش کر رہا ہوں، لیکن مجھے شادی سے پہلے یہ نوکری فورا ہی چھوڑنی ہے کسی صورت بھی، مجھے اپنی نئی زندگی میں حرام رزق شامل نہیں کرنا...آگے سے سسر صاحب نے صرف یہ کہتے فون بند کر دیا کہ اچھا بیٹا تمہاری مرضی اب، تم نے کچھ سوچا ہی ہو گا پھر، چلو ٹھیک الله حافظ.....جو بھی تھا سسر صاحب کو اپنے ہونے والے داماد پر اعتماد تھا کہ وہ خود سنبھال ہی لے گا حالات کو...

شادی پر سبھی حیران تھے کہ لڑکے نے کیوں اور کیسے اتنی اچھی نوکری چھوڑ دی اور اب پہلے سے بہت کم تنخواہ پر ایک فلور مل میں کام کر رہا...ہر کوئی لڑکے سے افسوس سے پوچھ رہا تھا مگر لڑکے بڑے اعتماد ساتھ سب کو مسکرا کر جواب دے رہا تھا. مذہبی لوگوں نے تو بہت ہی سراہا اس تبدیلی کو اور عام لوگوں کے لئے یہ صرف ایک پاگل پن تھا، بیوقوفی تھی کہ لش پش، بہترین عھدہ، ترقی کا ذریعہ ، پر کشش تنخواہ، قرض کی سہولت سمیت ایک بہترین سٹیٹس والی نوکری چھوڑ کر ایک فلور مل میں عام سے عھدے والی نوکری کر کے دوبارہ زیرو سے سٹارٹ کیوں کیا.... جہاں اکثر لوگوں نے ہمت افزائی کی وہاں سسرالیوں سمیت اپنے قریبی لوگوں نے بھی " پچھتاوے" کا اندھیرا بھی دکھایا.....

اپنی بیٹی کے ہاں دوسرا بیٹا پیدا ہوا تو نواسا ہونے پر سسر صاحب بہت خوش ہوے. اور تو اور انکے داماد نے اب اپنا سٹیٹس بھی بھال کر لیا تھا...فلور مل میں نوکری کے ساتھ ساتھ اس نے پہلے چھوٹا سا آٹے کا ہی ڈیپو کھولا اور آہستہ آہستہ اسکو بڑھا کر کریانہ کی دکان کر لیا اور اب جسکو اس نے ایک درمیانہ سے ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں بدل لیا تھا جہاں ہمیشہ رش ہی رہتا تھا....

"خدارا شاپنگ مارٹ " والے صاحب کے لئے یہ سات سال کا سفر کچھ آسان نہیں تھا، بہت قربانیاں دینی پڑیں، قرضدار ہونا پڑا، بہت لوگوں کے بدلتے رویوں اور منفی باتوں کو سہنا پڑا، گھر میں بیوی اور سسرال والوں والوں کی تلخ باتیں، ملنے والوں کی بہترین نوکری چھوڑنے پر پچھتاوا دلانا وغیرہ کو برداشت کرنا آسان نہیں تھا مگر وہ رکا نہیں کہ وہ جانتا تھا کہ اپنے اس عمل کی وجہ سے رب اسے کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گا اور پھر رب کہاں چھوڑتا ایسے اپنی طرف بھاگ کر آنے والے کو تبھی بہترین آمدن، اچھا و آسان حلال رزق، نیک نامی، برکت والی صحت، اچھی اولاد کے ساتھ ساتھ بھرپور سکوں قلب سے بھی نوازا ہوا تھا جواسکو کبھی بھی سود والی نوکری میں بےپناہ ترقی، عھدہ اور تنخواہ کے ہوتے ہوے بھی کبھی نہ ملتا کہ ارد گرد بہت مثالیں بکھری ہوئیں تھیں.... اب صرف وہی نہیں بلکہ اسکی بیوی بھی، اس "پاگل پن" اور مشکل حالات کو مسکراتے ہوے یاد کر کے رب کا شکر ادا کرتے ہیں کیوں کہ وہ جان چکے کہ" اوکھے پینڈے لمیاں راہواں عشق دیاں"
Mian Jamshed
About the Author: Mian Jamshed Read More Articles by Mian Jamshed: 111 Articles with 171606 views میاں جمشید مارکیٹنگ کنسلٹنٹ ہیں اور اپنی فیلڈ کے علاوہ مثبت طرزِ زندگی کے موضوعات پر بھی آگاہی و رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان سے فیس بک آئی ڈی Jamshad.. View More