باچا خان یونیورسٹی پر حملہ....علم کی شمع بجھانے کی ایک اور مذموم کوشش!

دہشتگردوں نے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کر کے 20سے زاید بے گناہ افراد کی جانیں لے لیں، جبکہ بیسیوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حملے میں شہید ہونے والوں میں یونیورسٹی کے پروفیسر حامد حسین بھی شامل ہیں، جو حال ہی میں برطانیہ سے پی ایچ ڈی کر کے پاکستان آئے تھے اور چارسدہ یونی ورسٹی میں کیمسٹری کے استاد تھے۔ چارسدہ یونیورسٹی میں باچا خان کی برسی کے موقع پر مشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں شرکت کے لیے طلبہ، اساتذہ اور عملے کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ذرایع کے مطابق بدھ کی صبح مسلح افراد یونیورسٹی میں داخل ہوئے، جس سے انتظامیہ، طلبہ و اساتذہ محصور ہوگئے۔ 3 ہزار کے قریب طالب علم اور 600 مہمان یونیورسٹی میں موجود تھے۔ مسلح افراد صبح 9 بجے کے قریب دیوار پھلانگ کر یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور فائرنگ کا آغاز کیا۔ چارسدہ یونیورسٹی میں حملے کے وقت پاک فوج کے دستے پہنچے، جنہوں نے محصورین کو بحفاظت باہر نکالا۔ چار سدہ میں باچاخان یونیورسٹی میں دہشتگردوں کے حملے کے بعد ملک بھر میں تعلیمی اداروں کی سیکورٹی بڑھا دی گئی اور حساس قرار دیے گئے تعلیمی اداروں کی طرف آنے والے راستوں پر پولیس اہلکار وں کو تعینات کر کے پیٹرولنگ کا عمل بھی بڑھا دیاگیا۔ اس تناظر میں تمام یونیورسٹیز، کالجز سمیت دیگر اہم تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کو سخت کر دیا گیا۔ خیبر پختونخوا میں تعلیمی اداروں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دہشت گردوں کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان تھیں اور وہ جدید اسلحے سے لیس تھے۔ ایک عینی شاہد کے مطابق حملہ تقریباً 9 بج کر 15 منٹ پر شروع ہوا اور دہشت گردوں نے فائرنگ کے ساتھ دھماکے کیے۔ دہشت گردوں کا پہلے یونیورسٹی گارڈز سے مقابلہ ہوا جس میں 3 گارڈز زخمی ہوئے، بعد میں پولیس وہاں پہنچ گئی، دہشت گرد یونیورسٹی میں داخل ہوکر مختلف اطراف میں پھیل گئے۔ واقعہ کے بعد آرمی چیف دہشت گردی کا نشانہ بننے والی باچا خان یونیورسٹی پہنچے اور دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں حصہ لینے والے سیکورٹی اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کی۔
باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد ملک بھر کی اہم مذہبی و سیاسی شخصیات نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشتگردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے باچا خان یونیورسٹی میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ دہشت گردوں کا جلد خاتمہ کیا جائے۔ معصوم طلبہ اور شہریوں کو نشانہ بنانے والوں کا کوئی دین اور مذہب نہیں اور ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نے سانحہ پر ملک بھر میں ایک روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سانحہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں پر حملے افسوسناک ہیں، قوم شہدا اور زخمیوں کے غم میں شریک ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے چارسدہ یونیورسٹی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی ادارے پر حملہ انتہائی افسوسناک ہے اور مشکل کی اس گھڑی میں طلبا اور والدین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر سیاست نہ کی جائے، سیکورٹی نافذ کرنے والے اداروں پر پورا اعتماد ہے اور دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے رہنماو ¿ں شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان، مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر ،مولانا محمد حنیف جالندھری اور مولانا انوا ر الحق نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر حملے کو تعلیم پر حملہ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں اس کی مذمت کی اور واقعہ پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا۔ علمائے کرام نے کہا کہ کسی مسلمان سے ایسی شرانگیز ی کی توقع نہیں کی جاسکتی ، یونیورسٹی حملے میں ملوث عناصر کو بے نقاب کر کے نشان عبرت بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین اور ملک بھر کے مدارس کے اساتذہ وطلبا باچا خان یونیورسٹی کے اساتذہ وطلباءکے ساتھ ہیں اور ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ دوسری جانب امریکا نے چار سدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکھ کی گھڑی میں پاکستانی عوام اور شہداءکے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ امریکا کی جانب سے باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی مذمت کی گئی۔

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر نادر میر نے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والی دہشتگردی کے حوالے سے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ بھارت نے کروایا ہے۔ ہمیں اس حملے کے بعد بھارت کے ناپاک عزائم کو دنیا کے سامنے لانا ہوگا۔ سابق وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک نے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ نے کروایا ہے، پٹھان کوٹ واقعہ کے بعد بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے پاکستان کو حملے کی دھمکی دی تھی، یونیورسٹی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ چار سدہ میںیونیورسٹی پر حملہ آرمی پبلک اسکول کے واقعہ کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو بھی دہشتگردی کے حملے ہوئے ہیں، اس میں بھارت کا کسی نہ کسی شکل میں ہاتھ ضرور ہوتا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے پاکستان کو کھلی دھمکی دی تھی کہ پٹھان کوٹ حملے کا جواب دیا جائے گا، اس کے لیے وقت اور جگہ کا تعین ہم کریں گے۔

امیر جماعةالدعوةپاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ چارسدہ یونیورسٹی پر حملہ بھارتی وزیر دفاع کی دھمکیوں کا نتیجہ نظر آرہا ہے۔ پشاور آرمی پبلک سکول کی طرح حالیہ حملے میں بھی بھارت سرکار اور اس کی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں۔ حکومت مصلحت پسندی چھوڑ کر انڈیا کی دہشت گردی کو پوری دنیا پر بے نقاب کرے۔ معصوم طلباءکو نشانہ بنانابدترین دہشت گردی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کی پاکستان کو کھلے عام دھمکیوں کے بعد پہلے پشاور میں چیک پوسٹ اور اس سے اگلے دن ہی چارسدہ یونیورسٹی پر حملہ سے ساری صورتحال کھل کرواضح ہو چکی ہے۔ افغانستان میں قائم بھارتی قونصل خانے دہشت گردی کے اڈے بن چکے ہیں، جہاں دہشت گردوں کو تربیت دے کر خیبر پی کے اور ملک کے دیگر حصوں میں داخل کیا جارہا ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی سرکارایک طرف پاکستان سے دوستی اور مذاکرات کی باتیں کرتی ہے اور دوسری جانب چارسدہ یونیورسٹی جیسے حملے کروائے جارہے ہیں۔ پاکستانی حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کی دہشت گردی کو تمام بین الاقوامی فورمز پر بے نقاب کیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں منوہر پاریکھ بھارتی وزیر دفاع نے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے پٹھان کوٹ ایئر بیس واقعے پر کارروائی نہ کی تو ایک سال میں اس کے نتائج ساری دنیا دیکھے گی۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ یہ حملہ کب اور کیسے ہوگا، اس کا تعین ہم خود کریں گے۔ اگر کوئی عام آدمی یہ بیان دیتا تو اسے نظر انداز کردیا جاتا تو کوئی اہم بات نہ تھی ، لیکن پاکستان کی طرف سے بھارتی وزیردفاع کے بیان کو ہلکا لیا گیا اور ہمارے یہاں مکمل خاموشی چھائی رہی۔ اس دوران ملک کے متعدد سنجیدہ حلقے حکومت کو اس جانب متوجہ کراتے رہے کہ بھارتی وزیر دفاع کے بیان کو ہلکا نہیں لیا جانا چاہیے، لیکن حکومت پاکستان کی جانب سے اس کے باوجود اس بیان کو سنجیدہ نہیں لیا گیا، جس کے نتائج ہم نے پشاور چیک پوسٹ، افغانستان میں پاکستان کے سفارت خانے اور چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی صورت میں دیکھ لیا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کی دھمکیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے پٹھانکوٹ حملے کا الزام پاکستان پر دھرتے ہوئے کھلم کھلا دھمکیاں دیں تھیں۔ منوہر پاریکر نے پچھلے سال بائیس مئی کو بھی مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کانٹے سے ہی کانٹا نکلتا ہے۔ صرف ہمارا فوجی کیوں مرے، ہم بھی دہشت گردوں کو استعمال کر سکتے ہیں۔ دہشت گردی کا مقابلہ دہشت گردی سے ہی کیا جا سکتا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کی پاکستان میں مداخلت کے واضح ثبوت موجود ہیں۔ جو ملزمان پکڑے جا رہے ہیں، ان کے را کے ساتھ تعلقات بغیر کسی شک کے سامنے آ رہے ہیں۔ بلوچستان میں جو علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں انھیں بھارت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ دہشت گرد بھارت کے پاسپورٹ سے سفر کرتے ہیں اور انھیں مالی معاونت اور اسلحہ بھی بھارت سے ہی ملتا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے کئی واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت عالمی برادری کو دے چکا ہے۔ واضح رہے پاکستان میں تعلیمی اداروں پر دہشتگردی کے واقعات معمول بن چکے ہیں، اس پہلے بھی متعدد تعلیمی اداروں پر حملے ہوچکے ہیں، 2014 میں دسمبر میں پشاور میں آرمی اسکول پر حملہ کر کے دہشتگردوں نے ڈیڑھ سے بچوں کو شہید کردیا تھا، اس حملے میں بھی آرمی اسکول حملے سے مماثلت پائی جاتی ہے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 636646 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.