پیار سے ڈرنا ہی ، اچھا ہوتا ہے

ہم رب کے کسی احکام سے" ڈر" کر کبھی نہیں بچ پاتے جیسا آپ نے کہا کہ ڈر ہوتے ہوے بھی ہم برائی کر جاتے ہیں.بلکہ ہم برائی سے تب بچتے ہیں جب ہم رب سے" پیار" کرتے ہیں، جب ہمیں اپنے اندر سے اسکے لئے محبت محسوس ہو ، تب ہمیں فکر ہوتی ہے رب کی، کہ رب کیا سوچیں گے، جب وہ نظر نہ بھی اتے ہوے آپ کو محسوس ہو گا آس پاس اور آپکو لگے گا کہ میرا یہ کام رب کو اچھا نہیں لگ رہا.... وہ ہرٹ ہو رہا ہے...اسے ہمارا برائی کرنا بالکل بھی اچھا نہیں لگ رہا .....اور جب آپ کو ایسا " پیار" محسوس ہوتا تب آپ خود کو روک لیتے ہیں. تب آپ کو برائی میں مزہ نہیں آتا ہے..
سر ہمیں برائی کرنے میں اتنا مزہ کیوں آتا ہے، ہم اتنی آسانی سے کیسے کر جاتے ہیں، کیوں ہم اتنے کمزور ہو جاتے ہیں کہ ہم خود کو روک ہی نہیں پاتے یا روکنا چاہتے ہی نہیں ہیں ، حالانکہ ہم رب کو مانتے بھی ہیں اسکا ڈر بھی ہوتا ہے مگر پھر وہ ڈر کہاں چلا جاتا ہے آخر، جب ہم کسی برائی کو سوچوں سے بھی گزار کر عملی جامہ پہنا رہے ہوتے..... میرے پاس آے ہوے چند نوجوانوں میں سے ایک جوان نے ذرا جھنجلاتے ہوے سوال کیا تو میں مسکراے بغیر نہ رہ پایا، اسکا سوال آجکل کی اکثر " آسان و دلکش" رسائی والی برائیوں کے حوالے سے تھا تبھی اسکی بات ختم ہونے پر میں نے سادہ الفاظ میں سمجھانے کے لئے اپنے لفظوں کو سوچتے و تولتے ہوے کہا....

فرض کریں آپ اپنی بہن یا امی کے ساتھ بازار جاتے ہیں تو خود کو بہت سوبر سا ، اعتماد والا بنا کر جاتے ہیں، آپ نہ کسی لڑکی کی طرف دیکھتے ہیں نہ کوئی کومنٹس پاس کرتے ہیں ، یہ نہیں کہ آپکو ڈر ہوتا ہے کہ میری اپنی بہن یا امی ساتھ ہیں بلکہ آپکو اپنے کردار کی فکر ہوتی ہے کہ امی و بہن کیا سوچیں گی یا پھر لوگ کیا کہیں گے کہ اپنی بہن و امی کے ساتھ ہوتے ہوے دوسروں کو گندی نظر سے دیکھ رہا وغیرہ وغیرہ تو بھائیو، ٹھیک اسی طرح ہم رب کو جانتے ہیں، باتوں کی حد تک ڈرتے بھی ہیں مگر چونکہ وہ ہمیں بہن و امی کی طرح نظر نہیں آ رہا ہوتا تو ہم "ڈر" کو اچھے سے خود پر طاری نہیں کرتے ہیں کیوں کہ ہم انسان کسی " نظر" آنے والی چیز کا ڈر رکھتے ہیں جیسے گھر میں باپ موجود ہو تو تب ڈر لگتا ، آفس میں باس کی موجودگی سے ڈرتے ہم کام ٹھیک کرتے، کوئی انسان نہ بھی ہو تو صرف کیمرے کی آنکھ سے ہی ڈرتے ہیں کہ سب ریکارڈ ہو رہا وغیرہ وغیرہ

تو یاد رکھیں دوستو، بات یہ ہے کہ، ہم رب کے کسی احکام سے" ڈر" کر کبھی نہیں بچ پاتے جیسا آپ نے کہا کہ ڈر ہوتے ہوے بھی ہم برائی کر جاتے ہیں.بلکہ ہم برائی سے تب بچتے ہیں جب ہم رب سے" پیار" کرتے ہیں، جب ہمیں اپنے اندر سے اسکے لئے محبت محسوس ہو ، تب ہمیں فکر ہوتی ہے رب کی، کہ رب کیا سوچیں گے، جب وہ نظر نہ بھی اتے ہوے آپ کو محسوس ہو گا آس پاس اور آپکو لگے گا کہ میرا یہ کام رب کو اچھا نہیں لگ رہا.... وہ ہرٹ ہو رہا ہے...اسے ہمارا برائی کرنا بالکل بھی اچھا نہیں لگ رہا .....اور جب آپ کو ایسا " پیار" محسوس ہوتا تب آپ خود کو روک لیتے ہیں. تب آپ کو برائی میں مزہ نہیں آتا ہے...تب برائی آسان ہونے کے باوجود مشکل لگنے لگتی ہے، پھر آپکو رونا آتا ہے اور تب" پیار کے ڈر سے" نکلے ہوے آنسو آپ کی برائی کو دھو ڈالتے ہیں. یہ ذہن میں رکھیں کہ ڈر کے مارے رکنے پر آپ برائی بار بار کر سکتے، جب ڈر دینے والا سامنے نہ ہو، مگر رب سے پیار اور اسکی پروا کرتے ہوے جب آپ خود کو قابو کرتے ہیں تو پھر برائی آپ بار بار نہیں کر سکتے ...

اور آخر میں اتنا ہی کہ برائی بارش کے قطروں کی طرح گرتی ہے پہلے، سوچوں کی صورت میں، پھر ہی کیچڑ بنتی ہے، تبھی تو رب خود فرماتا کہ " بے حیائی کے کاموں کے قریب بھی مت جاؤ" تاکہ دیکھ کر ہی ذہن میں سوچ نہ آے، چوںکہ برائی ایک آزمائش ہوتی ہے اس لئے آپ نے پھر برائی کے اردگرد گھومتے ہی نہیں رہنا بلکہ رب سے پیار کو ابھارتے ہوے بچ بچا کر آگے نکل جانا ہے چاہے برائی گلاب جامن کی طرح لذیز سامنے پڑی ہو یا اس مزیدار بریانی کی طرح جس کی خوشبو دور سے ہی آ جاتی ہے...
 
Mian Jamshed
About the Author: Mian Jamshed Read More Articles by Mian Jamshed: 111 Articles with 171882 views میاں جمشید مارکیٹنگ کنسلٹنٹ ہیں اور اپنی فیلڈ کے علاوہ مثبت طرزِ زندگی کے موضوعات پر بھی آگاہی و رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان سے فیس بک آئی ڈی Jamshad.. View More