سال 2015 کی پسندیدہ ترین ایپس

آپ کے سمارٹ فون میں اگر صحیح ایپلیکیشنز ہوں تو شاید آپ وہ ہر کام کر سکتے ہیں جو آپ ایک دو برس پہلے تک اپنے لیپ ٹاپ یا ڈیسک ٹاپ پر کیا کرتے تھے۔ جیسے جیسے سمارٹ فونز کی سکرین کا سائز بڑھتا گیا ہے اس پر روزمرہ کا کام بھی آسان ہوتا گيا ہے۔ اس سال موبائل آپریٹنگ سسٹم اینڈروئڈ کا غلبہ کچھ اس طرح کا رہا کہ 2015 میں دنیا کی سب سے بڑی سافٹ ویئر کمپنی کو اپنے کامیاب ترین سافٹ ویئر پروڈکٹ کو اینڈروئڈ سمارٹ فون کے لیے نہ صرف تیار کرنا پڑا بلکہ اپنی ایپس بھی مفت میں بانٹنا پڑیں۔ اس برس کی ابتدا میں ان اپلیکیشنز نے آپ کے لیے کام آسان بنا دیا تھا۔ بہت سے ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ آنے والے دو تین برس میں انٹرنیٹ پر لوگ ویڈیو زیادہ دیکھیں گے اور پڑھنے میں کم وقت لگائیں گے۔ انھیں ویڈیو سے منسلک ایپس کے طرح طرح کے استعمال کے بارے میں بہت کچھ سننے کو مل رہا ہے۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ بی بی سی کے مطابق 2015 میں ریلیز ہونے والے سات پسندیدہ اور کامیاب ایپس کون سی ہیں۔
 

image


1) مائیکروسافٹ نے اینڈروئڈ پر اپنے ورڈ، پاور پوائنٹ اورایکسل کو اس سال لانچ کیا۔ 80 کے عشرے کے بعد اس سافٹ ویئر نے کمپیوٹر کی دنیا بدل کر رکھ دی تھی۔ چونکہ اینڈروئڈ سمارٹ فون اب دنیا کا سب سے بڑا موبائل آپریٹنگ سسٹم ہے لہٰذا مائیکروسافٹ نے اپنے سب سے زیادہ کامیاب سافٹ ویئر پروڈکٹ کو اینڈروئڈ کے لیے خاص طور پر وضع کیا۔ بس گوگل پلے سٹور پر جائیے اور اپنے سمارٹ فون پراسے مفت ڈاؤن لوڈ کر لیجیے۔ مائیکروسافٹ اور گوگل ایک دوسرے کے حریف ہیں اور ذاتی کمپیوٹر کی دنیا میں مائیکروسافٹ کے سافٹ ویئر دنیا بھر میں پسند کیے جاتے ہیں۔ لیکن اب سمارٹ فون سے چلنے والی دنیا میں مائیکروسافٹ کو اپنا رنگ تبدیل کرنا پڑ رہا ہے۔ عشروں سے ان سافٹ ویئر سے پیسے کمانے والی مائیکروسافٹ کمپنی کو اس برس اینڈروئد موبائل پلیٹ فارم کے لیے اپنی ایپس متعارف کروانا پڑیں اور وہ بھی مفت میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے۔

2) اس برس لانچ ہونے والے ’پیری سکوپ‘نے لائیو نشریات کا مطلب ہی بدل دیا۔ اس ایپ کی مدد سے اب ہر شخص، جس کے پاس سمارٹ فون ہے وہ کسی بھی واقعے کو براڈ کاسٹ کر سکتا ہے۔ سمارٹ فون کے کیمرے کی کوالٹی بھی اب پہلے سے بہتر ہو رہی ہے جس سے یہ کام اور آسان بنتا جا رہا ہے۔ اگر آپ کچھ لوگوں کو فالو کرتے ہیں تو وہ جو بھی نشر کریں گے اس کو آپ دیکھ سکتے ہیں۔ اس میں نہ تو آپ کو کسی کو فالو کرنے کے پیسے دینے ہوں گے اور نہ ہی کوئی آپ کو فالو کرے گا تو اس کے پیسے خرچ ہوں گے۔

3) اسی برس لانچ ہونے والی ایپ ’سلنگ ٹی وی‘ کی مدد سے آپ اپنے اینڈرئڈ سمارٹ فون کی سکرین کو ٹی وی سکرین میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ اپنے وائی فائی کے 3 جی یا 4 جی نیٹ ورک کا استعمال کر کے اس ایپ کے ذریعے آپ آسانی سے ٹی وی چینل دیکھ سکتے ہیں۔ سلنگ ٹی وی ہر جگہ پر دیکھا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے آپ کو ’سلنگ باکس‘ خریدنا ہوگا۔ اس کے بعد آپ اپنی کسی بھی ڈیوائس پر اپنے کیبل یا سیٹلائٹ چینل کو دیکھ سکتے ہیں۔ اینڈروئد اتھارٹی کے مطابق اس ایپ کو بہتر بنانے میں تھوڑا وقت لگے گا لیکن امید ہے کہ 2016 میں یہ اور بہتر ہو جائےگی۔
 

image


4) ’كوڈي‘ بھی ایک انوکھی ایپ ہے جو ویڈیو دیکھنے، براڈکاسٹ اور میوزک سننے میں مدد کرتی ہے۔ آپ کے گھر کے نیٹ ورک پر سٹور کیا ہوا میوزک بھی آپ اس کی مدد سے سن سکتے ہیں۔ اگر آپ کو یوٹیوب یا ایمیزون کے ویڈیوز دیکھنا ہو تو آپ كوڈي کی مدد لے سکتے ہیں۔ ونڈوز کے میڈیا سینٹر پر آپ کچھ خاص ہی فائلز پلے کر سکتے ہیں لیکن كوڈي پر آپ کو ہر طرح کی فائل چلانے کی چھوٹ ہے۔ 2015 میں لانچ ہونے والی اس اپلیکیشن کی وجہ سے آپ کی میڈیا دیکھنے اور سننے کی عادت بدل سکتی ہے۔

5)فوٹو شیئرنگ کی دنیا میں گوگل فوٹوز نے اپنی ایک خاص ایپ لانچ کر کے فوٹو شیئر کرنے والی دوسری ایپس کے خیمے میں کھلبلی سی مچا دی ہے۔ آن لائن فوٹو شیئرنگ، سٹوریج اور بیک اپ کے لیے اس نے اپنے گاہکوں کو لا محدود سٹوریج کا آپشن دیا ہے۔ لیکن اس کے لیے گوگل نے اپنے صارفین سے تصویر کی ریزولشن کو تھوڑا کم کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔

6) اگر آپ اینڈروئڈ سمارٹ فون پر ’خان اکیڈمی‘ نامی ایپ ڈاؤن لوڈ کر لیں تو طرح طرح کی چیزیں سیکھنے کے مقصد سے تقریباً دس ہزار گھنٹے کے ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں۔ اور یہ سب مفت میں دستیاب ہے۔ سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی اور طلبہ سے لے کر بڑوں کے لیے بھی یہ بہت اچھی ایپ ثابت ہو سکتی ہے۔

7) ویڈیو دیکھنے والی نسل کو ذہن میں رکھتے ہوئے گوگل نے اس برس ’یو ٹیوب کڈز‘ لانچ کر کے بچوں کے لیے ویڈیوز کی ایک خاص دنیا تیار کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہاں بچے اپنی پسند کے ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں اور ان پر خاندان کے دوسرے لوگ نظر بھی رکھ سکتے ہیں۔ یہ ایپ فی الوقت کچھ خاص ممالک میں ہی دستیاب ہے، لیکن 2016 میں اس کے اور ممالک میں پہنچنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔

YOU MAY ALSO LIKE:

The Google Play store has exploded in recent years, with a proliferation of apps that can cater to your every need. The problem is: there are just too many of them.