شہر اقتدار کا ’’میئر‘‘ ۔۔۔حکومت کا تاریخی فیصلہ ۔۔!

اسلام آباد میں تاریخ کے پہلے بلدیاتی انتخابات میں یعنی شہر اقتدار میں اقتدار کی جنگ میں پھر ’’نون اور جنون‘‘ کا آمناسامنا تھا، اسلام آباد میں تحریک انصاف نے ڈٹ کر مسلم لیگ کا مقابلہ کیا اور سندھ اور پنجاب کے برعکس دوسرے نمبر پر رہی ہے ،یہاں پر بھی حسب توقع پہلا نمبر حکمران جماعت مسلم لیگ ن کا ہے ،مگر یہاں انہیں میئر بنانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ پی ٹی آئی کو اس الیکشن میں بھی کچھ تحفظات ہیں ،پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے’’ اسد عمر ‘‘نے سات نشستوں پر دوبارہ گنتی کی درخواست بھی کر دی ہے، تحریک انصاف نے ریٹرننگ افسران کے روبرو سات نشستوں کے نتائج کو چیلنج کیا ہے، جن میں یو نین کونسل نمبر 13,20,22,30,34,39, 42 شامل ہیں۔

اسلام آباد بلدیاتی انتخابات میں کئی بڑے برج الٹ گئے ہیں،مسلم لیگ ن کے راہنماء ظفر علی شاہ میئر دوڑ میں تھے، مگر یونین کونسل کا انتخاب ہی ہار گئے، لیگی راہنماء انجم عقیل کے بہنوئی کو بھی شکست کا سامنا کر نا پڑا،جماعت اسلامی کے میاں اسلم ایک نشست بھی نہ جیت سکے، جبکہ پیپلز پارٹی تو اسلام آباد میں تحلیل ہی ہو کر رہ گئی۔ سابق چیئرمین سینٹ نیئر بخاری اپنے گھر کی یونین کونسل سے بھی پیپلز پارٹی کو نہ جتوا سکے اور فیصل سخی بٹ بھی پورے سیکٹر میں کوئی تیر نہ چلا سکے۔

اسلام آباد میں کل 50 یونین کونسلز ہیں، جن میں دیہی اور شہری یوسیز شامل ہیں، جن میں 650 نشستوں پر الیکشن ہوئے ہیں۔ ان نشستوں میں 50 چیئرمین، 50 ڈپٹی چیئرمین اور 300 کونسلرز کی نشستیں شامل ہیں۔ بلدیاتی نظام میں خواتین کیلئے 100 نشستیں، مزدوروں کی 50 نشستیں، نوجوانوں کی 50، جبکہ اقلیتوں کی 50 نشستیں ہیں۔ اسلام آباد کی ہر یو سی میں 13 ارکان تھے، جن کے انتخاب کیلئے ہر ووٹر نے 6 ووٹ ڈالے۔ اسلام آباد کی 650 نشستوں پر سب سے زیادہ 506 امیدواروں کو مسلم لیگ (ن) نے ٹکٹ جاری کیے۔ دوسرے نمبر پر پاکستان تحریک انصاف نے 479 امیدوار کھڑے کیے۔ جماعت اسلامی نے 164 امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے 81 امیدوار میدان میں اتارے تھے۔ دیگر جماعتوں کے 205 امیدواروں نے الیکشن میں حصہ لیا، جبکہ اسلام آباد میں آزاد امیدواروں کی تعداد 972 تھی۔

اسلام آباد کی تاریخ میں پہلی بار بلدیاتی الیکشن نے نئی تاریخ ہی رقم کر دی ،سرکاری اور حتمی نتائج نے حکمران جماعت کو پریشان کر دیا ہے 50 یونین کونسلوں کے حتمی اور سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے چیئرمین کے20امیدوار، پاکستان تحریک انصاف کے16، جبکہ باقی آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔بلدیاتی انتخابات سے پہلے میاں نوازشریف کااسلام آباد سے منتخب رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چودھری کو وزیر مملکت بنانے کا حربہ کامیاب ہوگیا اور مسلم لیگ ن بازی لے گئی۔ شہر کا میئر ’’ن‘‘یا ’’جنون ‘‘کا، فیصلہ آزاد امیدواروں کے ہاتھ آ گیا ہے۔ ۔ میئر بننے کیلئے 26نشستیں درکار ہیں، اسلام آباد کے اقتدار کی جنگ میں دو مضبوط جماعتوں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں سے کوئی بھی سادہ اکثریت 26 نشستیں حاصل نہیں کرسکی ہے۔جو حکمران جماعت کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔

پاکستان مسلم لیگ ن کو اپنا میئر لانے کیلئے صرف 6 ارکان کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر حاجی نواز کھوکھر کے حمایت یافتہ منتخب بلدیاتی چیئرمینوں نے فیصلہ کن حیثیت حاصل کر لی ہے۔ میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کا میئر اور ڈپٹی میئر صرف اس پارٹی کا بن پائے گا، جسے نواز کھوکھر گروپ کا تعاون حاصل ہوگا۔ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی حاجی نواز کھوکھر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے نواز کھوکھر گروپ کے 11 آزاد امیدوار ان کے پینل کے ہیں، جب تک ہم نہیں چاہیں گے، اسلام آباد میں میئر کا انتخاب نہیں ہوسکتا۔ میئر ڈپٹی میئر کے الیکشن میں ان کے گروپ کے چیئرمین کلیدی کردار ادا کریں گے۔اب تک یہ بھی اطلاعات سامنے آچکی ہیں کہ حاجی نواز کھوکھر گروپ کے مین ہیرو’’ تاجی کھوکھر‘‘ سے حکومت نے باضابطہ ملاقات بھی کر لی ہے ،جس میں تاجی کھوکھر نے اپنے سمیت بیٹے کی رہائی ،فارم ہاؤس کی مکمل آزادی اور کھوکھر گروپ کے 3 ڈپٹی میئر کی شرائط حکومت کے سامنے رکھ دی ہیں ،اب ایک بات تو یقینی ہے کہ میئر ن لیگ کا ہی ہو گا ،لیکن مسلم لیگ ن کے مابین اختلافات مزید شدت اختیار کرجائیں گے، کیونکہ حاجی نواز کھوکھر سے مسلم لیگ ن کے کئی راہنماؤں کی ان بن چل رہی ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں ہونیوالی نئی سیاسی دھڑے بندی میں حاجی نواز کھوکھر ڈاکٹر طارق فضل چودھری ، انجم عقیل خان اور ملک ابرار ایم این اے اس وقت ایک پلڑے میں دکھائی دیتے ہیں ، جبکہ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، ظفر علی شاہ، اشرف گجر اور ملک شجاع الرحمن دوسرے دھڑے میں دکھائی دیتے ہیں۔میئر تو مسلم لیگ ن کا ہو گا مگر اسلام آباد میں ایک بار پھر باطل کو فتح ہو گئی اور حق ایک بار پھر ہار گیا ،اب پھر شہر اقتدار میں قبضہ مافیا کا راج ہو گا اور پہلے کی طرح ہزاروں گھروں کے چراغ گُل بھی ہو گئے تو نہ قانون حرکت میں آئے گا اور نہ ہی حکومت کھوکھر گروپ کو مشکلات میں ڈالے گی۔

ذرایع کے مطابق حاجی نواز کھوکھر اور مسلم لیگ ن کی قیادت کے درمیان معاملات طے ہوچکے ہیں، جس کے بعد اسلام آباد سے مسلم لیگ ن کا میئر آنا یقینی ہے۔ ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرچہ حاجی نواز کھوکھر گروپ کی حمایت سے مسلم لیگ اپنا مئیر لانے میں کامیاب تو ہوجائے گی دوسری جانب تحریک انصاف کو اپنا میئر لانے کے لیے 9آزاد ارکان کو اپنے ساتھ ملانا ضروری ہوگا،حاجی نواز کھوکر کے مسلم لیگ کی حمایت کے بعد پی ٹی آئی کے لیے مئیر لانے کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں۔
ایم اے دوشی
About the Author: ایم اے دوشی Read More Articles by ایم اے دوشی: 20 Articles with 17557 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.