بجلی مانگنے کی سزا، موت

گزشتہ روز پشاور میں یکے بعد دیگرے ہونے والے دو دھماکوں میں جہاں ایک جانب اسکول کے معصوم بچوں سمیت بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی کے خلاف احتجاج کرنے و الے چالیس کے قریب انسان موت کا شکار ہوئے ہیں، وہیں گزشتہ کچھ عرصہ سے اپنے معمول کی جانب لوٹتے شہر کی زندگی پھر سے خوف و اضطراب کا شکار ہوئی ہے۔ قصہ خوانی پشاور میں ہونے والے دھماکے اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر شہید ہونے والے افراد کی تعداد آخری اطلاعات تک27 ہوگئی تھی۔

پیر کو پشاور میں ہونیوالے دھماکوں کے بعد منگل کے روز بھی مقامی سطح پر فضا انتہائی سوگوار رہی۔ دھماکے کے فوراً بعد سرحد حکومت کی جانب سے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا تھا سوگ کے پہلے دن تاجر برادری غم و اندوہ کی تصویر بنی رہی، تمام کاروباری مراکز بند رہے، شہر میں بسنے والا ہر چہرہ اداس اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔ منگل کو پولیس نے خودکش حملہ آور کی تصویر جاری کی اور تھانہ خان رازق میں واقعے کی ایف آئی آر نامعلوم ملزمان کیخلاف درج کر لی گئی، اس دوران قصہ خوانی بازار خود کش حملے کا ایک اور زخمی لیڈی ریڈنگ اسپتال میں دم توڑ گیا۔ دوسری طرف شہر کے مختلف مقامات پر قصہ خوانی خود کش حملے میں جانوں کی قربانی دینے والے جماعت اسلامی کے کارکنوں اور پولیس اہل کاروں کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ قصہ خوانی خود کش حملے سے پہلے جمرود روڈ پر پولیس پبلک اسکول کے باہر ہونے والے دھماکے میں ایک طالب علم جاں بحق اور دس افراد ذخمی ہو گئے تھے۔ ان میں سات کم عمر طالب علم بھی شامل ہیں۔ شہری دوپہر کو معصوم بچوں پر کئے جانے والے حملے کے خوف سے باہر نہیں نکلے تھے کہ پانچ گھنٹے بعد مصروف ترین اور گنجان آباد تاریخی قصہ خوانی بازار میں اس وقت خود کش حملہ کیا گیا جب جماعت اسلامی کے کارکن بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کیخلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔

شہید ہونے والوں میں جماعت اسلامی پشاور کے نائب امیر حاجی دوست محمد، ڈی ایس پی گلفت حسین بھی شامل تھے۔ اسی روز صبح جمرود روڈ پر پولیس پبلک اسکول کے سامنے ہونے والے دھماکے میں ایک بچہ جاں بحق جب کہ سات دیگر بچوں سمیت۲۱افراد زخمی ہوئے تھے۔ قصہ خوانی بازار پشاور میں چوک شہیداں کے قریب واقع مٹھائی کی دکان کے سامنے ہونے والے دھماکے میں جماعت اسلامی کے صوبائی قیم(جنرل سیکرٹری)شبیر احمد خان، امیر جماعت اسلامی ضلع پشاور صابر حسین اعوان بھی شامل تھے۔

پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق دھماکہ خودکش تھا، جس میں ملوث خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے،15تا19 برس عمر بتائے جانے والے خودکش حملہ آور نے دھماکے کے لئے 9کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا جس نے چشم زدن میں دو درجن سے زائد افراد کو موت کا شکار اور 40 سے زائد کو زخمی کر دیا۔ قبل ازیں جمرود روڈ پر ہونے والے دھماکے نتیجے میں پولیس انسپکٹر گل مست خان کا چھ سالہ بچہ آفتاب خان شہید ہوا تھا جو گھر سے حصول علم کے لئے درس گاہ آیا تھا لیکن صبح خوشی خوشی اسے اسکول بھیجنے والی ماں کو واپسی پر کم سن بچے کی میت وصول کرنا پڑی۔

جماعت اسلامی کے رہنماﺅں کے بقول دھماکے کے نتیجے میں اے این پی کی صوبائی اور وفاقی حکومت کی ناکامی کھل کر سامنے آ گئی، جس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ حکومت کی ناعاقبت اندیشانہ پالیسیوں کی وجہ سے عوام ہر سطح کا ردعمل دینے کو تیار ہوگئے ہیں۔

پشاور دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ملک کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی سپر ہائی وے، لانڈھی، لسبیلہ، بنارس، اور دیگر مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ اس موقع پر مقررین نے پشاور دھماکے کی ذمہ داری اے این پی اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں پر ڈالتے ہوئے انہیں شہدائے پشاور کے خون کا ذمہ دار قرار دیا۔ پیر کو ہونے والے دھماکے کے اگلے روز منگل کو تبت سینٹر پر شہدائے پشاور کی غائبانہ نماز جنازہ کا اجتماع ہوا جس میں جماعت اسلامی کے کارکنان اور قائدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کا اجتماع بعد ازاں احتجاجی دھرنے اور مظاہرے کی صورت اختیار کر گیا۔

بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف ہونے والے مظاہرے اور احتجاجی ریلی میں دھماکہ کے بعد منگل کے روز ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور شہدائے پشاور کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ لاہور، پشاور، راولپنڈی، اسلا م آباد، ملتان، کراچی، حیدر آباد، سکھر، کوئٹہ، سیالکوٹ اور دیگر شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شرکاء نے حکومتی نااہلی اور امریکہ کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور قاتلوں کی گرفتاری کے مطالبات کیے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ملک کے صوبائی صدر مقامات اور تمام بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔

لاہور میں مسجد شہدا کے باہر مال روڈ پر جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ اور بعد ازاں انہی کی امامت میں شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی گئی۔ لیاقت بلوچ کا سانحہ پشاور کے متعلق کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان چاروں طرف سے خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ جماعت اسلامی نے لوڈشیڈنگ، امریکی غلامی، مہنگائی و بے روزگاری کے خلاف جو نعرہ حق بلند کیا ہے وہ حکمرانوں اور امریکہ کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے۔ پاکستان کے اصل دشمن بھارت نے پاکستان کے حکمرانوں کی کمزوریوں کی بنیاد پر پاکستان میں تخریب کاری مسلط کر رکھی ہے اور اس نعرہ حق سے پاکستان کے نااہل اور کرپٹ حکمران پریشان ہیں۔ جماعت اسلامی عوام کے دل کی آواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کے واقعہ کے پیچھے وہی ہاتھ ہیں جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ حکمران پاکستانی عوام کو دوسرے مسائل میں الجھا کر ان کی توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، اے این پی اور ایم کیو ایم اپنے مفادات کے لیے اور عوام پر ظلم کرنے کے لیے تو متحد ہیں لیکن عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ان کی طاقت استعمال نہیں ہوتی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ امریکہ سے نجات پانے کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ پاکستان کے اسلامی کردار کی حفاظت کے لیے لادین قوتوں سے ہماری جنگ جاری رہے گی۔ لیاقت بلوچ کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو وہ بلٹ پروف گاڑیوں میں بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔ حکمران اپنے انجام سے ڈریں اور پاکستان کے عوام کے غیظ و غضب کو دعوت نہ دیں عوام کے مسائل حل کریں۔

ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے کرپشن اور حکمرانوں کی بدعنوانیوں کو بے نقاب کیا ہے۔ امریکہ کے مظالم، بلیک واٹر اور ڈرون حملوں کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاجی تحریک شروع کر رکھی ہے۔ یہی ہمارا جرم ہے جس کی سزا کے تحت پشاور کا واقعہ سجایا گیا ہے۔

جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما حافظ محمد ادریس کا کہنا تھا کہ آج ہمارے دل زخمی ہیں، ہمارے ساتھیوں نے عوام کے حقوق اور حکمرانوں کے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور جان کی قربانی دی ہے۔ ہم نے ان کے خون کا مقدمہ اللہ کے ہاں درج کرا دیا ہے۔ ہم عدل و انصاف کے نظام کے لیے مزید قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گے انہوں نے بشیر احمد بلور کے اس بیان کی شدید مذمت کی جس میں اس نے کہا کہ ” لوگ مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف کیوں مظاہرے کرتے ہیں، مظاہروں سے لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوتی“۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران بھارت امریکہ اور یہودیوں کا نام لینے سے ہچکچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان واقعات سے خوفزدہ نہیں ہوں گے اور ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔

سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے عید گاہ چار سدہ روڈ پشاور میں شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی۔ ان کا کہنا تھا کہ حاجی دوست محمد اور جماعت اسلامی کے دیگر کارکنوں کی شہادت کو مایوسی کے بجائے قوت میں بدلیں گے اور اس قوت کی بنیاد پر امریکہ کے ہاتھوں چھینی گئی خود مختاری اور آزادی کو واپس لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قیام امن کے لیے حکومت کو امریکی اتحاد سے نکلنا ہوگا۔ بھیک مانگنے سے ترقی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے ملکی سلامتی امریکہ کے حوالے کی تھی موجودہ حکمران مشرف کی روش پر چل رہے ہیں حالانکہ امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر اسلام کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ موجودہ تمام مسائل اور امراض کا علاج ایک ہی ہے کہ عوام کو بیدار کر کے امریکہ کے خلاف اٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ساتھیوں کی شہادت پر ہم ہرگز خوف زدہ اور مایوس نہیں ہیں بلکہ اس سے ہماری تحریک مزید قوت کے ساتھ آگے بڑھے گی۔

جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امن کی چابی اسلام آباد کے حکمرانوں کے پاس ہے۔ وہ امریکی مفادات کے بجائے ملکی مفادات پر مبنی پالیسیاں بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ حاجی دوست محمد اور ساتھیوں کی شہادت سے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو نیا حوصلہ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے صوبہ سرحد اور ملک مقتل گاہ بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عزم و ہمت سے اور عوام کی طاقت سے اس مقتل گاہ میں امن و سکون لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام خرابیوں کی جڑ اور ذمہ دار حکومت ہے اور اسی نے امریکی جنگ اپنی گلی کوچوں تک پہنچائی ہے ۔

کراچی میں تبت سنٹر پر شہدائے پشاور کی غائبانہ نماز جنازہ امیر جماعت اسلامی کراچی محمد حسین محنتی نے نماز جنازہ پڑھائی۔ حیدر آباد پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے امیر جماعت اسلامی سندھ اور سابق ممبر قومی اسمبلی اسد اللہ بھٹو نے خطاب کیا۔ سکھر میں مکی مسجد کے باہر مظاہرہ سے ضلعی امیر علامہ حزب اللہ جکھڑو نے خطاب کیا۔ کندھ کوٹ لائبریری چوک پر احتجاجی مظاہرہ سے جماعت اسلامی کندھکوٹ کے ضلعی نائب امیر حافظ شبیر محمد نے خطاب کیا۔ خیر پور میرس پنج ہٹی چوک میں نماز جنازہ صوبائی نائب امیر ممتاز حسین سہتو نے پڑھائی اور مظاہرہ کیا گیا۔ شکار پور لکھ گیٹ میں احتجاجی مظاہرہ سے ضلعی رہنما مولانا صدر الدین مہر نے خطاب کیا۔ ٹنڈو آدم میں کوثر مسجد کے سامنے بڑے مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ عبدالقدیر غوری، مشتاق احمد عادل، حاجی نور حسن اور مولانا ابرار الحسن نے خطاب کیا۔

اٹک ریلوے پارک میں غائبانہ نماز جناہ ادا کی گئی حافظ علی خان نے امامت کرائی۔ راولپنڈی میں شہدائے پشاور کی نماز جنازہ لیاقت باغ میں مولانا عبدالجلیل نے پڑھائی۔ اسلام آباد میں میلوڈی چوک پر احتجاجی مظاہرہ سے امیر جماعت اسلامی اسلام آباد سید محمد بلا ل، عاشق حسین اور زریں قریشی نے خطاب کیا۔ ملتان میں جامع العلوم معصوم شاہ روڈ پر احتجاجی مظاہرہ اور غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ مظاہرین سے راﺅ ظفر اقبال اور پروفیسر افتخار نے خطاب کیا۔ فیصل آباد میں سرکلر روڈ سے گھنٹہ گھر چوک میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور احتجاجی جلسہ سے محبوب الزمان بٹ اور محمد اکرم کھرل نے خطاب کیا۔ بہاولپور میں شہدا پشاور کے نماز جنازہ عبدالستار ندیم نے پڑھائی۔ امیر جماعت اسلامی ضلع بہاولپور عبدالوحید شیخ نے اس موقع پر خطاب کیا۔ سیالکوٹ میں حافظ طاہر اسلم، ارشد بگو اور شمس العارفین نے احتجاجی ریلی سے خطاب کیا۔

کوئٹہ میں فاطمہ جناح روڈ سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی سے مولانا عبدالعزیز کاکڑ نے خطاب کیا۔ لورالائی، ڈیرہ مراد جمالی، نصیر آباد میں بھی احتجاجی ریلیاں منعقد ہوئیں جن سے مقامی رہنماﺅں نے خطاب کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان، مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عارف علوی، مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل سیف اللہ نیازی اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات عمر سرفراز چیمہ نے پشاور میں جماعت اسلامی کے جلوس پر خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دھماکے کے نتیجے میں ہونے والی شہادتوں پر انتہائی رنج وغم کا اظہار کیا اور دھماکے میں زخمی ہونے والوں سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے جماعت اسلامی کی قیادت سے اس سانحے پر گہری ہمدردی کا بھی اظہار کیا۔

گزشتہ کچھ عرصہ سے معمول کی زندگی کو لوٹتے پشاور کو پھر کسی کی نظر کھا گئی ہے، جبھی ایک ہی دن میں چھ سالہ آفتاب سے لے کر بزرگ حاجی دوست محمد جیسے درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئے۔ کیا کوئی ہے جو ان شہداء کے لہو کی پکار سن کر وطن عزیز کو امن وسکون کا گہوارہ بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کر سکے؟ عوام بجا طور پر پوچھتے ہیں کہ اٹھارہویں ترمیم کے لئے تن من دھن لگا دینے والے سیاسی رہنما اور حکومتیں ان کے ملک کو بچانے اور بجلی کی لوڈشیڈنگ، کمر توڑ مہنگائی، پانی کی قلت، آٹے، چینی اور دیگر اجناس کی تیزی سے بڑھتی قیمتوں پر قابو پانے کے لئے اپنا کتنا اور کیا کردار ادا کریں گی، عوامی نمائندگی کا دعوی کرنے والوں کو اپنے گروہی و سیاسی مفادات حاصل کرنے کے بعد اس بات کے لئے بھی فرصت میسر آئے گی کہ وہ ان مسائل سے عوام کا پیچھا چھڑا کر عام آدمی کو سکون کا سانس لینے کا موقع فراہم کر سکیں، یہی چھ سالہ عابد اور ۵۶سالہ حاجی دوست محمد کے لہو کی پکار ہے، کوئی ہے اسے سننے والا؟

ہوتا کیا ہے، یہ ہم بھی دیکھتے ہیں، آپ بھی دیکھیں لیکن تبدیلی حالات کے لئے کوشش شرط ہے۔
Shahid Abbasi
About the Author: Shahid Abbasi Read More Articles by Shahid Abbasi: 31 Articles with 29157 views I am a journalist , working in urdu news paper as a Health, cuurent affair, political and other related isssues' reporter. I have my own blog on wordp.. View More