ترکی اور پاکستان لیڈر شپ۔۔۔پچھلے پندرہ سال

دونوں اسلامی دنیا کے مقبول لیڈرز ہیں۔ اپنی عمر کے ساٹھ کا ہندسہ عبور کر چکے ہیں۔ دونوں کا سیا سی کلینڈر اپس اینڈ ڈاؤن کا شکا ر ہا۔ دونوں کا سیا سی کیئیر ئر فو جی مداخلت سے اثر انداز ہوا۔ دو نوں کو اپنے عوام سے تیسری بار عتمادکا ووٹ ملا ہے۔ دونوں کی تعلیمی قابلیت بھی گریجو یشن ہیں۔ دونوں کا تعلق اسلا می ملکوں سے ہیں ۔

پہلے ہم ترکی سے تعلق رکھنے والے ترک قوم کے سربراہ کا ذکر کرتے ہیں۔

وہ ترکی کے پچیسویں وزیر اعظم بنے۔ سال دو ہزار تیراہ ایک جا ئزے کے حو الے سے دنیا کے ٹاپ ٹین پو لیٹیکل پرسنلیٹز میں چھٹا نمبر طیب اردگا ن کا ہے۔ اقتدار سے پہلے وہ چار سال تک ترکی کے سب سے اہم صو بے کے میئر رہے۔ حکومت کیخلاف آواز اٹھانے پر دس ماہ کی جیل بھی کاٹی اور جیل سے رہا ئی کے بعد دو ہزار ایک میں جسٹس اینڈ ڈیلو پمنٹ کے نام سے ایک سیا سی پارٹی بنا ئی۔ جس نے صرف ایک سال کی قلیل مدت میں شہرت پائی اور ملک کی سب سے مشہو ر پارٹی قرار پائی۔ او ر اائندہ سال انتخابات بھی جیت لیئے۔ سال دو ہزار چار اور دو ہزار دس میں وہ دنیا کے سو متا ثر کن شخصیات میں سے ایک تھے۔ اس نے اپنی قوم کو نشے کی لت سے نجات دلو ائی اور ورلڈ ہیلتھ ارگنا یزیشن سے ایوارڈ لیئے۔ پچھلے پندرہ برس سے جسٹس اینڈ ڈیلو پمنٹ پارٹی برسر اقتدار آرہی ہے۔

طیب اردگان سے پہلے ملک ترکی کا معاشی لحاظ سے برا حال تھا۔ ترکی معاشی بحران سے دو چار تھا۔ ترکی کا پیسہ نہایت حد تک گر گیا تھا ۔ جنا ب اردگان نے اقتدار سنھبا لتے ہو ئے اپنے ملک کو معا شی بحران سے نکا لا۔ اور واقعی اپنے نام کا اثر با معنی ثابت کیا، اردگان ترکی میں اس شخص کو کہا جا تا ہے جو بہا در پیدا ہو ا ہو ، اور اردگان نے اپنے قوم کو بحران سے نکالا، اپنے ملک کو بحران سے نکالنا واقعی بہا دروں ہی کا کام ہے۔ طیب اردگان کی ایک پالیسی جو اسکی کا میابی کی میں وجہ سمجھتا ہو ں وہ یہ ہے کہ اس نے اپنے لو ئر مڈل طبقے کو مڈل کلا س میں بدل ڈالا۔۔۔۔ اورجس شخص کی زندگی اپکی وجہ سے چینج ہو۔ وہ کیو ں نہ اپکے گن گا ئے، وہ کیوں نے اپکو با ر بار ووٹ دیکر ایو انوں میں بھیجے۔ طیب اردگان کو مواشی طور پر بحران ذدہ ملک ملا تھا اس وقت ترکی کی لییرز (روپے) ڈالر کے مقابلے میں سات سو لیئرز تھی، اب کی صورتحال تین لیئرز ، ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ ترکی سکیو لر سے اسلامی ٹائپ ہو تا گیا۔ ہم اسلامی تا ئپ سے سیکو لر کی طرف جا رہے ہیں۔ دو ہزار دو میں اسکے ایکسپورٹ چھتیس ملین ڈالر تھے جو کہ اب ایک سو تیس ملین سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ ایک عام آدمی کی آمدنی میں تین گنا اضا فہ ہو ا ، اور ترکی کی ٹاپ ٹو ئینٹی گلو بل سٹینڈنگ ہو ئی۔۔۔۔ وہ صیحیح معنوں میں مرد بحران واقع ہو ئے۔ اس نے "no problems with neighbours" کی پا لیسی جا ری رکھی ۔۔۔اور پڑوسی مما لک کے ساتھ اچھے تعلقا ت استورا کیئے۔

پاکستان کی صورتحال کا جائزہ لیں تو حالیہ بر سر اقتدار پارٹی کے سربراہ اور مو جودہ وزیر اعظم کو تیسری بار وزارات اعظمی کا شرف حا صل ہے۔

انیس سو پچاسی میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے نام سے پارٹی بنا ئی۔ تین مرتبہ اقتدار ملا۔ سب سے اہم صو بے کے وزیر اعلی رہے۔ اہم ترین عہدوں پر رہے۔ خیر سے ملک کے با رہویں وزیر اعظم ہے۔ ملک میں جدید شہراہوں کی تعمیر کا سہرا بلا شبہ حالیہ وزیر اعظم کو جا تا ہے۔ اور آمدورفت کا صحیح نظام ہی ملکی معیشت کو پہیے لگا سکتا ہے۔ جو کہ تعریف کے مستحق ہے، لیکن یہ منصو بے قوم کی حالت نہیں بدل سکیں، نہ ہی ایک غریب کی زندگی کم غریب لو گوں جیسی ہو ئی، آج بھی ایک غریب سالانہ سیلا ب کا انتظا ر کر رہا ہے، جو بھا ری نقصان کر کے گزر جاتا ہے، اور ہم منہ تکتے رہ جا تے ہیں۔ ساری قوم پچھلے پندرہ لو ڈ شیڈنگ کے بحران سے گزر رہی ہے، ایک شدید کرب سے گزر رہی ہیں۔ ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے، اور بے روزگا ری میں اضا فہ ہو رہا ہے۔

پچھلے پندرہ سال سے ہم جنگ میں دھکیل دیئے گئے۔ فوجی کمان نے زور پکڑ لی، عالمی صورتحال بدل گئی ، مگر ہما ری صورتحال غلط فیصلوں سے بدلی گئی۔ ملک کے نو جوان ایک نئے لفظ سے متعارف کروائے گئے جسے لو ڈ شیڈنگ کہا جا تا ہے جو تا حال جا ری ہے۔ اس دوران ڈالر زور پکڑتا گیا، آسمان کی بلندیوں کو چھو تا گیا، کرپشن بھی زور پکڑتا گیا، نا ہلوں کو منصب سے نو ازا گیا، لوگوں کو غائب کروایا گیا، بیروزگا ری زور پکڑتی گئی، ملک کی اندرونی صو رتحال مکمل طو ر پر تبدیل ہو تی گئی، خو دکش حملوں میں اضا فہ ہو تا گیا، جمہور ی حکومت نے کمان سنھبالی تو وہ بھی قوم کو لو ڈشیڈنگ کا تحفہ دی گئی، اور دہشت گردی کو کنٹرول نہ کر سکی، اس کے بعد جمہوری قوت آگئی، وہ بھی کو ئی چینج نہ لا سکی۔ پڑوسی مما لک سے بھی تعلقات خراب ہو تے رہے۔ امیر میر تر اور غریب غریب تر ہو تا گیا۔ امراء کو ٹیکس میں چھوٹ ملتی گئی ، روپے کی قدر گرتی چلی گئی ڈالر بلندیوں کو چھو تاگیا، مہنگا ئی نے کمر تھوڑ ڈالے اور درباری چمچے سب اچھا کی رپورٹ دیتے رہے اور حکمرانوں کی آنکھوں میں دھو ل جھا نکتے گئے۔

میرے محترم وزیر اعظم صا حب آج اسلامی دنیا ترکی کی قیادت کو مبارک باد پیش کر رہی ہے جو مسلسل تیسری بار حکومت کر رہی ہیں، اگر آپ بھی ہیٹرک کرنا چا ہتے ہیں تو صرف ترکی کے پچھلے پندرہ سال کا جائزہ لیں۔ ترکی سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اپ پچھلے پندرہ سال اپنا ما ضی جھا نکھیں۔ اور غلطیوں سے سیکھیئے۔ میرے محترم وزیر اعظم صا حب اپکی اور طیب اردگان صا حب کی ملک کی صورتحا ل ایک جیسی ہے۔ طیب اردگان کو اپنا ملک بحران زدہ ملا تھا ، اپکو بھی ملا ہے۔ اپکے سامنے تو انائی کا بحران ہے، ان کے ساتھ وسائل کی کمی تھی ، ان کے ساتھ وہ وسائل بھی نہیں جتنا اﷲ تعالی نے اپکو نو ازا ہے، اپ اپنے ملک کو کہیں اگے لیجا سکتے ہیں، اپ ایک غریب کو کم غریب کر سکتے ہیں، اس نے اپنے ملک کو بحران سے نکالا اور ہیٹرک کر دالی۔ اپ بھی پالیسیاں بنا کر اپنے ملک کو اپنے پا وں پر کھڑا کر سکتے ہیں۔ اپ بھی ہیٹرک کر سکتے ہیں۔
MUHAMMAD KASHIF  KHATTAK
About the Author: MUHAMMAD KASHIF KHATTAK Read More Articles by MUHAMMAD KASHIF KHATTAK: 33 Articles with 80342 views Currently a Research Scholar in a Well Reputed Agricultural University. .. View More