ظلم کی ٹہنی کبھی بھی نہیں پھولتی ہے

فیصل آباد کے ایک افسر کا ایک ضعیف العمر شخص پر تھپڑون کی برسات، اس ظالم افسر کو خدا کا خوف دلوانے اور اس بوڑھے چوکیدار سے معافی مانگنے کی نصیحت،
 قیام پاکستان سے قبل انگریزی دور حکومت میں سرکاری ملازمتوں میں انگریز حکمران اعلٰی خاندان کے ذہین ترین ،اعلٰی تعلیم یافتہ، ایماندار، محب وطن افراد کو جب کلیدی عہدون پر افسران بھرتی کرتے تھے تو وہان کی سات پشتوں کو چیک کر کے ہی افسران مقررکرتے تھے جس کی وجہ سے سرکاری دفاترز کا نظام اچھے طریقے سے چلتا تھا مگر پاکستان بننے کے بعد اب ہمارے سرکاری ادارون مین خاندانی افسران صرف پانچ فی صد تک رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے سرکاریدفاترز کا دفتری نطام درہمنرہم ہو چکا ہے کیونکہ اب ہمارےسرکاری ادارون میں جعلی تعلیمی ڈگریان رکھنے والے  نالائق اورنا اہل افسران بھرتی ہو چکے ہیں جو اسلام کواور خدا کو نہیں مانتے ہیں انسان کو انسان نہین سمجھتے ہین اور اس قدرمغرور اور ظالم بن چکے ہیں کہ ضعیف العمر افراد کو تھپڑ مارنا شروع کر دیتے ہین ان کا اصل مقصد ناجائز زرائع سے دولت کمانا ہے اور اس پر طرہ یہ کہ ہماری حکومت نے آج تک بد عنوان افسران کے خلاف کسی قسم کی سخت ترین کارروائینہیں کرتی ہے بلکہ التا ان کو پندرہ سالہمدت ملازمت ہونے کے بعد جبری طور پر ریتائرد کعنے کی بجائے الٹا ان کو ساٹھ سالکے بعد ملازمت مین مزید توسیعدےکر ان کو چلاس تا پچاس سال تک ملازمتکرنے کا موقع فراہم کر دیتی ہے جس کی وجہ سے وہاور زیادہبد عنوانی کرتے ہیں اور اپنے سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں ان مغرور اور ظالمافسران کو اس بات کا علم بالکل نہیں ہے کہ اوپر بھی ایکعظیم ہستی خداوند تعالٰی کی موجود ہے جو کسی وقت بھی مغرور اور ظالم افسران کی کرسی کسی وقت ہلا سکتا ہے اور ان کو جلد ہی اس دنیا سے اٹھا لیتا ہے فیصل آباد مین ایک بوڑھے چوکیدار کے سا تھ جو ظلم ہوا ہے اس مین ہماری حکومت ایکشن لے یا نہ لے مگر اس ظالم افسر پر خدا وند تعالٰی کا سخت عذاب انشاللہ چھ ماہ کے اندر اندر لازمی نازل ہو نا ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس افسر کو خداوند تعالی اس دنیا سے جلد ہی اٹھا لے گا اور اس افسر کے پیچھے اس کی پشت پناہی کرنے والی جو با اثر شخص ہے ہو سکتا ہے کہ شاید اس پر بھی خدا وند تعالیی سخت ترین عذاب ضرور نازل ہو جائے مگر بہتر یہ ہے کہ وہ افسر فوری طور پر اس چوکیدار سے معافی مانگ لے ۔ آئندہ کسی کا دل ہرگز نہ دکھائے۔ خداوند تعالٰی کے قہر و غضب سے ڈرے اور ایک نیک انسان بن جائے تا کہ آئندہ انے والے افسران ان کے اپنے بچوں پر ظلم نہ کر سکے اور مرحوم افسران کی روحیں اپنی قبرون میں نہ تڑپیں ۔ مگر وہ سرکاری افسران جن کے دلون میں خدا کا خوف موجود ہو وہ کبھی بھی کسی پر ظلم نہیں کرتے ہیں ہر ایک مومن کو اپنی اپنی غلطی کا احساس کرنا چاہیے اور آئندہ کسی پر ظلم کرنے اورکسی کا دل دکھانے سے گریز کرنا چاہیے خداوند رعالٰی غفور و رحیم ہے اور وہسب کو معاف کر دیتا ہے بشر طیکہ انسان اپنی غلطی اور گناہ کا احساس کر لے۔ مں کسی کو بد دعا دینے کے حق میں نہیں ہوں مگر جب اس اسلامی ملک پاکستان میں ظلم کی انتہا ہو جائے تو پھر خداوند تعالٰی کا قہر و غضب ضرور نازل ہوتا ہے کیونکہ خداوند تعالٰی کا قہر و غضب نازل ہونے کے بعد ہی سب بندوں کو یقین آتا ہے کہ اس دنیا میں واقعی خدا موجود ہے جس کی مثال ٢٦ اکتوبر کا زلزلہ ہے اور ایک منٹ کے اندر اندر سب نے کلمہ پڑھنا شروع کر دیا تھا۔ صرف اس لیے کہ اس دنیا میں واقعی ایک عظیم پستی خداوند تعالٰی کی موجود ہے ۔اور ظلم کی ٹہنی کبھی نہیں پھولتی-۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
RAJA GHAZANFASR ALI  KHAN ADOWALIYA
About the Author: RAJA GHAZANFASR ALI KHAN ADOWALIYA Read More Articles by RAJA GHAZANFASR ALI KHAN ADOWALIYA: 2 Articles with 1215 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.