امریکی صدارتی انتخاب

امریکہ دنیا کی سب سے بڑی جمہورئیت ہونے کا دعویدار ہے اور حقیقتا ہے بھی- ہر چار سال کے بعد یہاں کے صدارتی انتخابات ہوتے ہیں ایک صدرچاہے کتنا ہی مقبول اور قابل کیوں نہ ہو دو مرتبہ سے زائد اقتدار پر قابض نہیں ہوسکتا- مخالف پارٹیاں عموما دو بڑی پارٹیاں ہیں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ - ریپبلکن جو عام طور پر جی او پی کہلاتی ہے اسکا کا انتخابی نشان ہاتھی ہے جبکہ ڈیموکریٹ کا گدھا ہے -ہاتھی کے مقابلے میں گدھا ایک کمزورسا جانور ہے لیکن باربرداری اور بوجھ ڈھونے کے لئے ہاتھی سے زیادہ مفید اور ہلکا پھلکا ہے پھر سیدھا سادھا سا جانور ہے ہاتھی کی نسبت اسکی ضروریات کافی قلیل ہیں- ھاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور --بہر حال یہ سب ہمارے دیسی محاورے اور استعارے ہیں جن سے امریکی قطعی نابلد ہیں نہ معلوم امریکیوں کو اپنے انتخابی نشان کے لئے ان ایشیائی، افریقی یا بر صغیری جانوروں کا خیال کیوں آیا؟ کیا امریکی جانور قلیل تھے؟--- اسپر غور کرنا پڑے گا-

اسوقت ہاتھی کی نمائیندگی مٹرومنی اور پال ریان جبکہ گدھے کی باراک اوبامہ اور جو بائیڈن کر رہے ہیں-ارے نہین در حقیقت یہ سب امریکی عوام کے نمائندے ہیں- امریکہ کا اسوقت سب سے بڑا مسئلہ خراب معاشیات ، اقتصادیات, مکانات کی گرتی ہوئی قیمتیں، بنکوںکو گروی شدہ مکانات کی واپسی اور ملازمتوں کی فراہمی ہیں-اوباما یہاں کی صحت کو عام آدمی کے لئے قابل حصول بنانے کے حسب سابق وعدے کر رہا ہے-اوباما نے اپنے دوسرے دور کے حصول کے لئے کافی دور رس اور دور اندیش اقدامات کئے -عراق سے فوجوں کو واپس بلایا ، اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد میں مار دیا (بقول انکے وہ خطرناک دھشت گرد جسکے لئے جاج بش نے تورا بورا کو بورا بورا کر دیا تھا) پاکستان کے شمالی وزیرستان پر ڈرونوں سے میزائیلوں کی برسات کردی - عرب ممالک میں عرب بہار کا بھر پور جلوہ دکھایا -جنمیں شام میں ابھی تک صبح نہیں ہوسکی اور خون مسلم کی ارزانی کی کھلی تصویر بنا ہوا ہے- اسکے باوجود آئے دن کے تجزیوں میں اوبامہ کی ریٹنگ زیادہ تسلی بخش نہیں ہے- کہں کہیں برابر اور کہیںمعمولی فرق ہے رومنی اسے ہرانے اور نیچا دکھانے کی پوری کوشش میں ہے ایک دوسرے پر خوب بھپتیاں کسی جاتی ہیں- کل ڈینورDenver کے مقام پر ان دونوں کا پہلا 90 منٹ کا تقریری مناظرہ یا مظاہرہ ہو رہا ہے اسمیں داخلی معاملات پر زیادہ توجہ دی جائے گی- ابھی سے اندازے لگائے جارہے ہیں کہ کون جیتے گا ،دونوں کیمپ اپنے امیدواروں کو خوب تیار کرنے میں لگے ہیں- امریکی خارجہ پالیسی میں کوئی خاص فرق نہیں پڑتا چاہے جو بھی آئے-

ابھی آخری رینکنگ کے مطابق اوبامہ کے اس ڈ یبیٹ کو جیتنے کے امکانات کافی روشن ہیں--

" باراک حسین اوبامہ" اس نام میں کسقدر اپنایئت ہے ٓاوبامہ جب پچھلے الیکشن میں پہلی مرتبہ منظر عام ہر آیا تو سی این این پر اسامہ کے ہموزنی پرJean نے اسکا خوب خوب مذاق اڑایا کہ اب ہمارے پاس اسامہ کے بعد اوبامہ بھی ہے- ایک غیر معروف سیاہ فام شخص جو شکاگو کا سینیٹر تھا، جسکا باپ ایک کینیائی مسلمان تھا اور ماں سفید فام امریکن تھی - بقول اوبامہ کے میرا باپ کوئلے کی طرح سیاہ اور ماں دودھ کی طرح سفید تھی-پھر دوسرا باپ ایک انڈونیشی مسلمان تھا اوبامہ کا کچھ بچپن انڈونیشیا مین گزرا جہاں اسنے اسلا می اسکول میں تعلیم پائی-اس کی رگوں میں مسلمان باپ کا خون، لیکن اس سے کیا فرق پڑتاہے اسطرح کے مسلمان دنیا میں بھرے پڑے ہیں اورجب فوکس نیٹ ورک ، رش لمبو، سارا پالن اور دوسرے دائیں بازو کے لیڈر اور میڈیا اسپر بحث کرنے لگتے ہیں کہ اوبامہ در حقیقت ایک مسلمان ہے،چوری چھپے قرآن پڑھتا ہے ، تو وہ اپنے اہل خانہ سمیت گرجوں کی سروس میں جانا شروع کرتا ہے جسکی خوب تصویر کشی ہوتی ہے- کچھ لوگ اسپر بضد ہیں کہ اوبامہ دراصل جزیرہ ہوائی میں پیدا ہی نہیں ہوا اور پیدائشی سر ٹیفیکیٹ جعلی ہے لیکن ان سب کے باوجود
اوبامہ صدر امریکہ ہے-

اوبامہ جب پہلی مرتبہ منظر عام ہر آیا،اسکا سراپا اور اسکی رعبدار آوازسنکر مجھے اپنے قائد اعظم کی آواز کی گھن گرج یاد آئی -

پچھلی مرتبہ جب ڈیموکریٹک پارٹی اپنے امیدوار کو منتخب کر رہی تھی اور اس کیلئے باقاعدہ الیکشن کے ظرز پر انتخاب ہو رہاتھا- اسوقت ہیلری کلنٹن کے متعلق سبکو یقین تھا کہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہوںگی اور امریکہ کی پہلی خاتون صدر ہونگی - یہ امریکہ جو روشن خیالی اور آزادئی راۓ کا اتنا بڑا علمبردار ہے یہاں ابھی تک کوئی خاتون سربراہ مملکت نہیں بن سکی - نہ ہی صدر اور نہ ہی نائب صدر-اس معاملے میں تو ہمارے پسماندہ ممالک ان سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ ہیں -پاکستان ، بھارت ، سری لنکا ، بنگلہ دیش جہاں آئے دن خواتین حکمران ہوتی ہیں اب بھی پاکستانی صدر صاحب بی بی کے بل بوتے پرہی قیادت کر رہے ہیں-

کلنٹن مونیکا سکینڈل میں مجھے ہیلری کا اپنے شوہر سے باوفائی کا انداز بہت بھایا تھا ،کچھ اپنی اپنی سی لگتی تھی اس زمانے میں، میں امریکہ میں تھی کچھ امریکن خواتین سے بات ہوئی تو انکو اسکے روئے پر سخت اعتراض تھا ٓ ایک عورت کہنے لگی 'ہیلری کا رویہ ہرگز ایک امریکن عورت کا نہیں ہے- اسکو فورا اپنے شوہر سے طلاق لینی چاہئے " لیکن ہیلری اپنےشوہر کے ساتھ کھڑی رہی - بالکل ہمارے ہاں کی خواتین کی طرح کہ صبح کا بھولا شام کو گھرآجاۓ تو اسکو ہرگز بھولا مت کہو- کیونکہ ہم لوگ جس معاشرے اور ماحول سے ہیں وہاں پر عورت ایک وفا کا پیکر، وفا کی پتلی ہی تو ہے اور اس وجہ سے میں اس سے رابطے مٰیں تھی -بلکہ اسکے لئے رضاکارانہ کام کر رہی تھی- آئے دن میرے پاس ہیلری، بل کلنٹن اور چیلسی کے تعریفی اور شکرئے کے ای میلز آتے اور پرائمریزمیں ، ہیلری کی ٹاپ کالر اور ای میل بھیجنے والوں میں سے ایک بن گئی- کافی دلچسپ مشغلہ تھا- قصہ مختصر یہ کہ ہم نے ایڑھی چوٹی کازور لگایا لیکن اوباما آیا اور چھا گیا - ہیلری نے ہار مان لی اور اوبامہ ڈیموکڑیٹ کا صدارتی نامزد بن گیا - لیکن امریکی سیاست اور مزاج دیکھئے دو دن پہلے وہ ایک دوسے کو نیچا دکھانے کیلئےہر حربہ آزمارہے تھےاور اب ہیلری نے اعلان کیا کہ اب ہمارے سارے رضاکار اوباما کیلئے کام کرنگے اور ہم جیت کر دکھائینگے- تو پھر ہم نے وہی کام اوبامہ کیلئے کیا اور پھر اوبامہ اور مشل کے ای میلز ملنے لگے -انگلی پر خون لگا کر شہیدوں میں شامل ہونے والی بات تھی -اور پھر پانسہ پلٹا -امریکہ کا پہلا سیاہ فام صدر بارک حسین اوبامہ بن گیا اور اب شائد دوبارہ بھی ہوجاۓ یہ واقعی اتنی بڑی اور انوکھی تبدیلی تھی کہ سیاہ فام اپنی اس کامیابی پر پھوٹ پھوٹ کر روئے وہ کچھ ہوا جو انکے خواب و خیال میں ہی تھا- اگرچہ اوبامہ کی ماں سفید فام تھی اور باپ نسل غلاماں میں سے نہیں تھا لیکں پھر بھی سیاہ فام اسے اپنا سمجھتے ہیں-

ہاں یہ علئحدہ بات ہے کہ متواتر اصرار کے بعد میں ان کیلئے کام نہیں کر رہی ہوں -شائد یہ ایک خاموش احتجاج ہے وزیرستان کی جلی ہوئی لاشوں کیلئے --کیا اس سے کوئی فرق پڑ سکتا ہے ؟ شائد نہیں لیکن میرا ضمیر تو مطمئن رہے گا--

Abida Rahmani
About the Author: Abida Rahmani Read More Articles by Abida Rahmani: 195 Articles with 235083 views I am basically a writer and write on various topics in Urdu and English. I have published two urdu books , zindagi aik safar and a auto biography ,"mu.. View More