مسئلہ کشمیر۔۔۔۔اور اقوام متحدہ کی قراردیں۔۔ ؟

 یوں تو ہمارے ہرحکمران کا ہر دورہ انتہائی کامیاب ہوتا ہے اور ان کا ہر خطاب تاریخی کہلاتا ہے لیکن اس عمومی روایت سے ہٹ کر غیر جانبدرانہ اور دیانتدارانہ رائے دی جائے تو تسلیم کرنا پڑے گا کہ وزیر اعظم نے پاکستانی عوام کے ’’جذبات واحساسات‘‘کی نہایت عمدہ ترجمانی کی ہے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 70ویں اجلاس سے انکاخطاب پاکستان اور خطے کو در پیش تمام اہم معاملات پر محیط تھا،انہوں نے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے لئے ایک مکمل منصوبہ پیش کیا جسے امن سے محبت کرنے والی پوری دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھے گی،وزیر اعظم نے تلخیاں ختم کرنے کے لئے چار نکاتی امن عمل کا نقشہ پیش کیا جس میں سیاچین سے غیر مشروط سیز فائر،ایک دوسرے کو طاقت کے استعمال کی دھمکیاں نہ دینا شامل ہے ،وزیراعظم نے زور دیکر کہا کہ پاکستان خطے میں ہتھیاروں کی دوڑمیں شریک نہیں ہونا چاہتا انہوں نے کہا کہ بھارت مذاکرات کا سلسلہ شروع کرے تاکہ جنوبی ایشیا عالمی امن کے لئے تشویش کا باعث نہ رہے ،وزیر اعظم نے تخریب کاروں کی واردتوں کے پیچھے خفیہ اداروں کے ہاتھ کا سراغ لگا لیا گیا ہے بھارت کی سول اور فوجی قیادت کی جارحانہ بیان بازی کی صورت حال کو مزید خراب کر رہی ہے مسئلہ کشمیر وزیراعظم کی تقریر کا اہم نکتہ رہا،انہوں نے واضح اور کھلے لفظوں میں اقوام متحدہ کے ارکان سے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا دراصل عالمی ادارے کی ناکامی ہے ، جھوٹے وعدے اور وحشیانہ مظالم نے کشمیر کی تین نسلیں اجاڑ کے رکھ دی ہیں بھارت ہمیشہ کہتا رہا کہ کشمیر پر بات نہ کریں لیکن ہمارے لئے کشمیر کو نظر انداز کرنا ناممکن ہے ،کشمیر صدیوں سے جغرافیائی ،مذہبی اور ثقافتی طور پر پاکستان کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور ہم اسے پاکستان کی ’’شہ رگ‘‘ سمجھتے ہیں ۔۔۔

1947ء سے کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردیں عمل کی راہ دیکھ رہی ہیں گزشتہ چھ دہا ئیوں سے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی دو طرفہ کوششیں کامیاب نہیں ہو رہی ہیں،بھارت کی طرف سے انکار خطے میں ترقی و خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے ،ہمارے وسائل جنگ کے بجائے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونے چائیں،کشمیر دونوں ممالک کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے ،جس کا پر امن حل اور اسکے لئے خود کشمیری عوام کی شمولیت ضروری ہے ،وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے پاکستان کا موقف اتنے موثر انداز میں پیش کیا ہے جس پر پاکستانی میڈیا میں عمومی طور پر سراہا جا رہا ہے ،ضروری تھا کہ بھارت کا اصلی چہرہ عالمی ادارے کے سامنے بے نقاب کیا جائے ،بھارت نے اپنے چہرے پر سب سے بڑی جمہوریت کا نقاب چڑھا رکھا ہے لیکن اس کے طرز عمل مذہبی جنون میں مبتلا ایک ایسے معاشرے جیسا ہے جو اقلیتوں کو جینے کا حق بھی نہیں دینا چاہتا ہے ،وزیر اعظم نریندر مودی سے ایک فائدہ بہرحال ہوا ہے کہ اس جمہوریت کا نقاب اب تارتار ہو رہا ہے وحشیانہ مذہبی جنون پوری طرح سامنے آ گیا ہے اس کی تازہ مشال اتر پردیش کے ایک گاؤں میں محمد اخلاق نامی مسلمان کا لزرہ خیز قتل اور اس کے بیٹے کو شدیدزخمی کیا ہے جس کا جرم یہ ہے کہ اس کے گھر میں گائے کا گوشت پکا ہے گاؤں کے مندر سے جب یہ اعلان ہوا تو بھپرے ہوئے لوگوں نے اخلاق احمد کے گھر پو دھاوا بول دیا،یہ ہے وہ بھارت جو نریندر مودی کی قیادت میں ابھر رہا ہے ،یہ وہ جمہوریت بھارت جس کا ڈھنڈورا پیٹتا ہے ،آئے روز مسلم کش فسادات معمول کا حصہ بن گئے ہیں خود نریندر مودی کے ہاتھ گجرات کے بے گناہ مسلمانوں کے خون میں لت پت ہیں،اور آج کل وہاں عیسائی برادری بھی اسی تعصب کا نشانہ ہے اور انکے چرچ ہندو انتہا پسندوں کا ہدف ہیں ،کشمیر کے بارے میں بھارتی رویہ منافقت کی بہت بڑی مشال ہے بھارت خود یپ معاملہ اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا جس نے یہ طے کیا کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام خود کرینگے،اس بات پر آزادانہ استصواب رائے کا انتظام کیا جائے گا کہ کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ ملنا چاہتے ہیں یا بھارت کے ساتھ۔۔۔۔۔؟ اس بات کو اب 67برس کا عرصہ بیت گیا ہے ۔۔۔۔۔۔بھارت سلامتی کونسل کی ان قراردادں کو بھی فرسودہ قرار دیکر کہتا ہے کہ یہ اب غیر موثر ہو گئی ہیں۔۔۔۔۔۔۔ادھر سات لاکھ بھارتی فوج گزشتہ کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں مطالم ڈھا رہی ہے لاکھوں کشمیری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں ،ہزاروں جیلوں میں قید و بند کی صوبتیں برداشت کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔انسانی حقوق بری طرح پامال ہو رہے ہیں ۔۔۔۔۔کشمیریوں کی تیسری نسل اب آزادی کی تحریک کو اپنا خون دے رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔افسوس کی بات ہے کہ اقوام متحدہ نے بھی اپنی قرارداودں کو فراموش کر دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔عالمی برادری بھی کشمیر میں بھارتی مظالم اور بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و ستم کا نوٹس نہیں لے رہی ہے کیا دنیا کے تیسرے درجے کے ملک میں بھی اس کا تصور کیا جا سکتا ہے کہ کسی شخص کو صرف گائے کے گوشت پکانے پر قتل کر دیا جائے۔۔۔۔۔۔۔؟ایسا صرف بھارت میں ہی ہو سکتا ہے جہاں مذہب کے نام پر پاگل پن کو ہوا دی جا رہی ہے اور یہ سب کچھ غیر ریاستی عناصر نہیں خود وہاں کے وزیر اعظم نریندرمودی کے قول و فعل میں تضاد ہے ۔۔۔۔۔۔یہ امر باعث اطمینان ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ بھارتی یشہ دوانیوں کے ثبوت اقوام متحدہ کو فراہم کئے جا رہے ہیں ۔۔۔۔۔ہمیں اب دفاعی رویہ ترک کرنا ہو گا اور دنیا کو کھل کر بتانا ہوگا کہ بھارت کس طرح خطے کے امن کو برباد کر رہا ہے اور توقع ہے کہ کم ازکم اپوزیشن بھی اس معاملے پر کھل کر حکومت کا ساتھ دے گئی۔۔۔۔۔۔
Dr M Abdullah Tabasum
About the Author: Dr M Abdullah Tabasum Read More Articles by Dr M Abdullah Tabasum: 63 Articles with 43892 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.