آئینِ پاکستان اور مذہبی فرقے

بسم اللہ الرّحمٰنِ الرَّحیم

پاکستان کے موجودہ آئین1973ع میں یہ امرطے شدہ ہے کہ پاکستان کا شہری ہونے کیلئےکسی سیکیولر، کمیونسٹ یا سوشلسٹ، یا امریکہ نواز اور سرمایہ دارانہ نظامِ معیشت کی پرجوش حامی، یا اسلامی انقلاب کی داعی سیاسی پارٹی کا سرگرم رکن ہونا لازمی شرط ہے جو کوئی شخص ایسی کسی سیاسی پارٹی کے سرگرم رکن ہونے کا ثبوت "صداقت نامہ" نہ رکھتا ہو اسے ریاستِ پاکستان کا شہری تسلیم نہیں کیا جا سکتا، آئین میں یہ بھی درج ہے ریاستِ پاکستان کا کا صدر، وزیرِاعظم،چیف جسٹس اور آرمی چیف کوئی مسلمان نہیں ہو سکتا ان آئینی مناصب پر فقط غیر مسلم ہونا ہی اہلیت کا اوّلین معیار ہے جو کوئی شخص اس لازمی آئینی تقاضے کی محالفت کرے گا اس کی پاکستانی شہریت منسوخ تصوّر کی جائے گی اس کا مملکتِ پاکستان اور پاکستانی قوم کے ساتھ کوئی تعلق اور واسطہ نہیں ہو گا۔ بحیثیت پاکستانی شہری اس کے تمام تر حقوق از خود ختم تصوّر کئے جائیں گے"

آئینی ماہر کی یہ بات سن کر میں حیران و پریشان ہو گیا، آئین کی کتاب لاکر سینیئر ترین آئینی ماہر کے ہاتھ میں تھما دی اور ان سے کہا کہ بھائی یہ حکومتِ پاکستان کی طرف سے سرکاری طور پر شائع کردہ آئین کی کتاب ہے، اگرچہ کہ میں کوئی آئینی ماہر اور پروفیشنل وکیل نہیں ہوںمگر میں نے اس کو بغور پڑھا اور سمجھا ہےاس میں تو ایسی کوئی بات درج نہیں ہے بلکہ معاملہ برعکس ہے، اس کے مطابق تو غیر مسلم ان آئینی مناصب کےلئے اہل ہی نہیں ہے۔ میری بات سن کر ان آئینی ماہر اور سینئر وکیل صاحب نے کہا کہ اگر آپ کی بات کو درست مان لیا جائے تو آپ مجھے پاکستان میں موجود فرقہ پرستی کا کیا جواز پیش کریں گے، اللہ کے نازل کردہ آئین " قرآنِ مجید میں غیرمبہم، بالکل صاف، واضح اور صریح طور واشگاف الفاظ میں مسلمانوں کی جماعۃ، امّۃِ مسلمہ" کے اندر فرقے بنانے کی سختی کے ساتھ ممانعت ہے سخت ترین عذاب اور جہنّم کے وجوب کی وعید ہے مگر اپنے مُلّا کے کہنے پر آپ نے فرقوں کو اسلام اور مسلمان ہونے کی شرظِ اوّلین تسلیم کر رکھا ہے وہاں پر تو آپ لوگ اللہ کے نازل کردہ آئین کی کتاب "قرآنِ مجید" کو نظر انداز کر کے مُلّا جی کی بات کو تسلیم کرلیتے ہو اور پاکستان کے آئین کے خلاف میں کوئی بات کہتا ہوں تو آئین کی کتاب کھول کر سامنے رکھ دیتے ہو؟ کیا یہ کھلا تضاد اور بدترین منافقت نہیں؟؟؟

مجھے کوئی معقول جواب نہیں سوجھ رہا پلیز میری مدد کریں اور وکیل صاحب کو کوئی ایسا مدلل جواب دیں جس سے وہ مطمئن ہو کر باقی سب کی طرح کسی نہ کسی فرقے میں شامل ہو کر پکّا فرقہ پرست یعنی کہ "مسلمان" بن جائے اور فرقہ پرست مُلّا جی کی بات کو حرفِ آخر جانے مانے ، قرآن و سنّۃ سے دوسرے تمام مسلمانوں کی طرح کی طرح ناطہ توڑ لے قرآن کے معانی و مؑارف اور مفہوم کو سمجھنے اور ان پر غور کرنے کے بجائے صرف الفاظ کی تلاوۃ و قرأۃ پر اکتفا کرے!

اور اگر آپ کے پاس بھی کوئی جواب نہیں ہے تو پھر آؤ قرآن مجید کے حکم کو صحیح اور فرقہ پرست پرست مُلّا مولوی کی بات کو غلط تسلیم کریں، فرقہ پرستی سے توبہ کریں، جماعۃِ صحابہءِ کرام رضوان اللہ تعالٰی عنہم اجمعین کے طرزِ فکروعمل اور طوروطریقوں کے مطابق قرآن و سنّۃ اور اسوۃ الحسنہ کی اطاعت و اتباع اور پیروی کریں، مذہبی منافرت کوچھوڑ کر اخوّۃِ اسلامی کا احیاءِ کریں، اتحادِ امّۃ اور غلبہءِ اسلام کی راہ ھموار کریں جس کو فرقہ پرستی نے مسدود کر رکھا ہے آؤ فرقہ پرستی کی پگڈنڈیوں میں بھٹکنا چھوڑیں سیدھے راستے، راہِ نجات و فلاح " صراطِ مستقیم " پر چلیں۔ آؤ اس قرآنی حقیقت اور سچائی کو مان لیں کہ فرقوں کا اسلام سے اور اسلام کا فرقوں سے کوئی تعلق واسطہ ہو ہی نہیں سکتا۔ فرقے جہنّم کی راہ ہیں
(مفروضہ)
Pervaiz Iqbal Arain
About the Author: Pervaiz Iqbal Arain Read More Articles by Pervaiz Iqbal Arain: 21 Articles with 25100 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.