ٹاک تھراپی - Talk Therapy

سگمنڈ فرائیڈ وہ پہلے ماہر نفسیات ہیں جنہوں نے کسی بھی مسئلے بالخصوص منفی رویوں کو حل کرنے کیلئے گفتگو سے علاج (Talk therapy) باالفاظ دیگر Psychotherapyکا طریقہ متعارف کرایا۔ ان کے مطابق باتوں ہی باتوں میں سوچ کے زاویے تبدیل ہوتے ہیں بات کی وضاحت سے کسی بھی مسئلے کو حل کی طرف لانا نہایت حد تک آسان ہوجاتا ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ کبھی بھی منفی رویوں سے منفی رحجانات کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہمیشہ مثبت سوچ ہی منفی رویوں کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔بدی کو بدی سے ختم کرنا اسے پروان چڑھانے کے مترادف ہے لیکن اس میں فریقین کو میں نہ مانوں کی رٹ سے بالاتر ہونا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد،مفکرین اور دانشوروں کا بھی یہی شیوہ اوروطیرہ رہا ہے کہ بدی اور شر کو ختم کرنے کا واحد ذریعہ نیکی کا عام کرنا ہے الفاظ کا چناؤ لہجہ اور انداز گفتگو بہت سے منفی خیالات کو مثبت سوچ میں تبدیل کرنے کا آسان اور تیز ترین ذریعہ ہے بشرطیکہ اس میں خلوص نیت شامل ہو اور منافقت سے پاک ہو۔

ایم کیو ایم کے استعفی اور پھر ان کی اسمبلیوں میں واپسی کیلئے حکومتی سطح پراور سیاسی زعما کی جانب سے مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کوشش کی جارہی ہے جس میں وزیراعظم پاکستان نواز شریف کا کراچی دورہ تو ایم کیو ایم اور الطاف حسین کی امید پر پانی پھیر گیا اب مولانا فضل الرحمن کامرکزی کردار رہ گیا ہے جس کے تناظر میں مولانا نے نائن زیرو کا دورہ بھی کیا جو الٹا ان کے اپنے گلے پڑ گیا اور ان کی جماعت کے سینئر ارکان اس معاملے پر ان سے ناراض ہوگئے یعنی نیکی گلے پڑ گئی۔ ایم کیو ایم مانتی ہے یا نہیں اس سے قطع نظر مولانا کو پہلے اپنے لوگوں کو اعتماد میں لینا چاہئے تھادوسرے یہ کہ کیا مولانا کے پاس ایسا کوئی اختیار ہے کہ ان سے مذاکرات میں طے پانے والے کسی بھی فارمولے پر عملدرآمد کراسکیں ان کی ڈیمانڈز کو پورا کرسکیں۔بقول تجزیہ کاروں کے فوج کی مشاورت اور اجازت کے بغیر کوئی بھی مذاکراتی عمل پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکتا بالخصوص الطاف حسین کے حوالے سے جنہوں نے جابجا افواج پاکستان پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی اور معافی مانگنے کے ڈرامے کے باوجود اپنی بے ہودہ روش پر ابھی تک اڑے ہوئے ہیں ایسی صورت حال میں ایم کیو ایم کی بے سروپا شرائط کو پرکاہ کی بھی حیثیت نہیں دی جارہی ہے

مزید یہ کہ مولانا فضل الرحمن اس معاملے کو چھوڑ کر فی الحال اپنی نبیڑیں ایسا نہ ہو کہ ان کا بھی ایک دھڑا الگ ہوجائے اور ویسے بھی اس وقت ایم کیو ایم اور الطاف حسین کی ہرزہ سرائی جس نہج پر پہنچ چکی ہے وہاں پر سگمنڈ فرائیڈ کی تمام کوششیں بھی بے سود دکھائی دیتی ہیں۔کچھ لوگ کچھ معاملات اور کچھ معمولات ایسے ہوتے ہیں کہ جو تمام مثالوں خیالات افکار سے مبرا ہوتے ہیں جن پر کوئی کہاوت صادق نہیں آتی بعینہ صورت حال الطاف حسین کی ہے جنہیں اپنے مفادات اپنے اختیارات اپنے عہدے عزیز ہیں انہیں نہ تو پاکستان کی سالمیت کی فکر ہے نہ ہی قوم کی اور کراچی سے ان کی محبت کے ثبوت بھی دنیا جان چکی ہے کہ صرف اور صرف اپنی ذات کے فائدے کی بات چاہتے ہیں حکومت میں شامل ہونا حکومت کی مخالفت کرنا حکومتی بنچوں پر بیٹھنا حزب اختلاف کے ساتھ مل جانا کبھی ماشہ کبھی تولہ تو ایسے لوگوں کیلئے ڈنڈا ہی سب سے بہترین اور موثر ٹول ثابت ہوتا ہے رشید گوڈیل والے معاملہ کے تانے بانے بھی انہیں لوگوں سے ملتے دکھائی دے رہے ہیں۔ نعوذ باﷲ! آپ فرعون بن بیٹھے ہیں کہ جو آپ کی بات نہیں مانتا ملک و قوم کے خلاف نہیں جانا چاہتا ان کیلئے بوری بھیج دی جاتی ہے۔بہرحال سگمنڈ فرائیڈ سے معذرت کے ساتھ یہاں پر متشددمنفی رویوں کو کچلنے کیلئے ہاتھ کی انگلیاں ٹیڑھی کرنا پڑتی ہیں۔ بہرحال بڑی احسن بات ہے حکومت چاہتی ہے کہ ایم کیو ایم اس طرح مستعفی نہ ہو اس میں ملکی مفادات پر بھی زد پڑتی ہے۔ ری الیکشن کی صورت میں وقت اور پیسے کا ضیاع بھی ہے اور سیاسی کشیدگی بڑھنے کے بھی واضح امکانات موجود ہیں جس کی وجہ سے عوام براہ راست متاثر ہونگے۔لہذا ان سب معاملات کے پیش نظر ڈائیلاگ(talk therapy) ایک بہترین عمل ہے
 

liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 193188 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More