سلام ہر پاکستانی کو !!!

میں نے اس سے کہا میں پاکستان سے ہوں، مجھے تجسس ہو رہی تھی کہ باہر کے لوگوں سے پو چھ سکوں کہ وہ پاکستان کے بارے میں کیا خیالات رکھتے ہیں ۔ سوال داغ دیا کہ اپ پاکستان کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ اس نے ہچکچاتے ہو ئے جواب دیا کچھ خا ص نہیں۔ میں نے پھر پو چھا پھر بھی۔۔۔میں اس کے انداز سے واقف ہو چکا تھا کہ اس کا متوقع جو اب کیا ہو گا لیکن پھر بھی اسکا جواب سننا چا ہ رہا تھا۔ اس نے کہا کہ کبھی کبھار خبروں میں پاکستان کا نام سن لیتے ہیں ۔۔۔پھر مجھے تھو ڑی سی خفت کا سامنا کرنا پڑا اور پھر کہا۔۔۔۔کیا؟؟؟؟ اس نے کہا کہ یہی کہ دھما کے ہو تے ہیں، لوگ ایک دوسرے کی گردن اڑاتے ہیں۔ اپ لو گ مسجد میں بھی قتل کرتے ہو۔ سودا لینے نکلے اور کچلے گئے۔۔۔ میں اسے قائل کر نے کی بھر پور کو شش کر نے لگا کہ نہیں یہ ایک میڈیا کی سازش ہے۔۔ ہم ایک سازش کا شکا ر ہے۔۔۔ مگر وہ حقیت ہی بیان کر رہا تھا اور میں اپنے دیس کے نام کے بارے میں بری حقیقت سے انکھیں چرا رہا تھا کیو نکہ اپنا گھر جیسا بھی ہو پرائے کے منہ سے اسکے بارے میں ادھر ادھر کی سننا برا ضرور لگتا ہے۔

جی ہاں ایسے ان گنت مثالیں اپ کے پاس بھی ہو نگے جو سو شل میڈیا کو استعمال کرتے ہیں۔ انہیں بھی روزانہ یا کسی نہ کسی دن پاکستان کا نام سنتے ہیں ایسے بے شمار ، ان گنت، کرخت سوالوں کا سامنا کرنا پڑا ہو ۔ اور جواب میں دفاع کی کو شش بھی کی ہو گی مگر حقیقت تو پھر بھی حقیقت ہو تی ہے۔ چا ہے اپ بھیڑ کے کی طرح سر گردن میں چھپا کر آنکھیں چرا ہی کیو ں نہ لیں۔

ہاں ہم برے دور سے گزر رہے ہیں۔ وطن عزیز کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ ہم روزانہ لو ڈشیڈنگ کی اذیت سہنا پڑتی ہے۔۔۔ ہمیں ہسپتالوں میں جانوروں جیسا سلو ک بھرتا جاتا ہے۔۔۔ ہمیں ٹرانسپورٹ کا معیا ر بھی بہتر نہیں اور بھیڑ بکریوں کی طرح گا ڑیوں میں ٹھو نس دیا جاتا ہے۔ ہماری سڑکیں اعلیٰ معیا ر کی نہیں جگہ جگہ پر بیٹھ جا تی ہے۔۔۔ ہاں ہم محفوظ بھی تصورر نہیں کئے جاتے۔ ہاں یہ سب ہمیں نظر اتا ہے اوردنیا کو بھی ۔۔۔۔ ہم کسی غیر کو یہ کہہ کر اپنا اپ کو اور اسے مطمئن کر دیتے ہیں کہ لیڈر شپ کی کمی ہے۔ کر پٹ لو گوں نے پاکستان کو لو ٹا۔۔۔ لیکن دید کے زاوئے اپنے تک نہیں گھو متے، اپنے گریبان میں جھا نکتے تک نہیں۔ اپنے رویوں پر غور تک نہیں فرماتے۔۔۔ اور تو اور اس سسٹم کو ڈی ریل کر نے کی اپنی بھر پور کو شش کر تے ہیں وہ کیسے ۔۔۔اس کو سمجھنے لے لیئے یی ایک جملہ ہی کا فی کہ چلتا ہے بھا ئی یہ پاکستان ہے۔۔۔ اور ایسا کہتے ہو ئے ہمیں زرا بھر بھی ندامت نہیں ہو تی۔۔ تو ہم سسٹم سے، پاکستان سے، غیروں کی ئلغار سے، ٹیکس لگاتے حکمرانوں سے، جمہوریت بچاتے سیاستدانوں سے کیسے اور کیو نکر گلہ کر سکتے ہیں جب کہ اپنے ہی گھر کو اپنے ہی ہاتھوں، بو توں اور لا توں سے بربا د کرنے پر تو لے ہو ئے ہیں۔۔۔

زرا پاکستان کی وجود میں آنے ، اس کے مقاصد پر غور تو کیئجئے۔ پاکستان پاک لو گوں کی رہنے کے لیئے معرض وجود میں آیا تھا۔ اسلام کی نام پر وجود میں آیا۔۔ اس کی ترقی کے لیئے کام کر نا، اس کے لیئے اچھا سو چنا میں عیں ثواب کا کام سمجھتا ہوں اور وطن سے محبت ایمان کا ایک جزو ہو تا ہے۔ یعنی جس کسی کے دل میں وطن سے محبت نہیں اس کے ایمان کا یک جزو خالی ہے۔ پاکستان مٹنے لیئے کبھی نہیں بنا اور نہ ہی دنیا کی کو ئی طا قت اسے مٹا سکتی ہے جب تک اﷲ تعالی کی رحمت اس پر ہے، جب تک ہماری سو چ ایک دوسرے کے لیئے نیک اور اچھی ہے،۔۔۔جب تک ہمارا نظا م اخوت والا ہو۔۔ جب تک ہم اپنے حالات بدلنے کے لیئے کھڑے ہو۔ جب تک ہم اپنے اسلاف کے بتائے ہو ئے خودی کی اصولوں پر عمل پیرا ہوں۔ جب تک ہم انصاف کا بھول بالا رکھیں گے۔۔۔ جب تک ہم اپنی سو چ کا معیار اپنی چو کھٹ کے پار رکھیں گے اور اجتما عی کاموں کو فوقیت دئتے رہیں گے۔ تو ہماری قیادت بھی صحیح منتخب ہو گی۔ ہم اپنا کھو یا ہو ا مقام بھی پالیں گے ، ہم غیروں کے ہا ٹھو ں میں پھلنے پھولنے سے بھی محفو ظ رہیں گے۔ اور لوگ ہمیں اچھی خبروں میں بھی دیکھا کریں گے۔ ان کو کرخت اور چھبتے سوالات کا موقع نھی نہیں ملے گا اور نہ ہی ہمیں غیروں کے سامنے حیلے بہانوں سے کام لینا پڑییگا۔ ۔۔

تو آیئے اس چو دہ اگست سے ایک عزم کریں ایک نیک اور پاک ارادہ کریں کہ ہم رواداری کو فروغ دیں گے، اپنے رویوں میں مثبت تبدیلی لائیں گے۔ پاک وطن کے لیئے کچھ کر کے ہی رہینگے ، جو بے حد حسین، اور خزانوں سے مالا مال ہے، جو ایک چھپا ہو ا خزانہ ہے۔ اس کی ترقی کے لیئے ہر ممکن کو شش کرینگے اور اس کے با شندوں کے ساتھ حسن سلو ک سے پیش آیئنگے۔ مظلوم کا ساتھ دینگے اور ظلم پر چپ سادھ نہیں لیں گے۔۔۔۔ ہاں ہمیں ان گنت مسائل کا سامنا ہے لیکن ان مسائل کو برداشت کرنے پر ، ان کا دلیری سے مقابلہ کر نے پر پاکستان کے پاک، غیور با شندے یقینا سلام کے مستحق ہے۔ جنہوں نے قربا نیا دی اور قربا نیاں دے رہے ہیں اور پھر بھی ان کے دل سے پاک وبن تو سلا مت رہے کی دعائیں رہتی ہے کیو نکہ یہی غیور عوام جانتی ہے کہ پاکستان ہمارا گھر ہے گھر سلامت نہیں رہتا تو کچھ نھی سلامت نہیں رہتا۔ کیو نکہ یہ جا نتے ہیں اس وطن کا ذرہ ٓفتاب ان ہی ہیں۔ بس اپنے حصہ کا دیا جلا نا ہے۔ حالات جتنے بھی کھٹن ہیں ، اندھیرا مٹنے ہی والا ہے، گھر جیسا بھی ہے سر چھپانے کے لیئے جگہ تو میسر ہے۔ اﷲ تعالیٰ اس پاک وطن کی ہر طرف سے حفا ظت عطا ء فرمائیں اور اس کے پاک وطن کے غیور ، نڈر بسنے والوں کو سلا متی عطا ء فرمائیں۔ پاک وطن کے حسین لوگوں تمہیں سلام جو ان حالات کو برداشت کر کے قدم قدم پر وطن عزیز کی سلامتی کے لیئے تگ ودو میں مصروف ہو۔ مجھے تم پر فخر ہیں۔

MUHAMMAD KASHIF  KHATTAK
About the Author: MUHAMMAD KASHIF KHATTAK Read More Articles by MUHAMMAD KASHIF KHATTAK: 33 Articles with 80391 views Currently a Research Scholar in a Well Reputed Agricultural University. .. View More