جاپان فوج اور آئین میں ترمیم

دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان نے اپنے ٓائین 1947 ٓ ارٹیکل 9کے تحت تنازعات کے حل کیلئے جنگ اور طاقت کے استعمال کے حق سے ہمیشہ کیلئے دستبرداری کا اعلان کیا تھااس بنا پر جاپان نہ توخود کسی ملک کے خلاف اعلان جنگ کر سکتا ہے اور نہ ہی کسی کی جنگ اور فوجی مہم جوئی میں حصہ لے سکتا ہے۔ تاہم اب قریب 70سال بعدجاپان ٓائین میں ترمیم کرکے اپنا حق بحال کرنا چاہتاہے جسکی وجہ Asia Pacific Regionمیں تیزی سے بدلتے حالات اوراس خطے کے ممالک خاص طور چین، شمالی کوریا اور روس کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں ہیں۔اسکے علاوہ امریکی مفادات اور جاپان امریکہ دفاعی تعاون بھی اس ترمیم کا متقاضی ہیں ۔

جاپان امریکہ دفاعی تعلقات:
امریکہ اور جاپان کے درمیان باہمی تعاون اور حفاظت کا جو معاہدہ ہے ا سکے ارٹیکل 5کے تحت امریکہ جاپان کے زیر انتظام تمام علاقوں کی حفاظت اور دفاع کا پابند ہے لیکن جاپان؛ امریکہ پر حملے یااسکی کسی دوسرے ملک سے جنگ میں شریک نہیں ہو سکتاکیونکہ ٓائین اس کی اجازت نہیں دیتا۔ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ جاپان جنگ اور طاقت کے استعمال پر عائد پابندیوں سے جان چھڑائے اور امریکہ کے ساتھ collective defence understandingکے تحت کھڑا ہو جس سے مراد یہ کہ اگر جاپان پر حملہ ہو تو دونوں ملکر لڑیں اور اگر امریکہ پر حملہ ہو یا وہ کسی سے جنگ کرئے تو جاپان بھی اسکے ساتھ کھڑا ہو۔

شمالی کوریا کا ایٹمی اور میزائل پروگرام:
شمالی کوریاعملی طور پر ایک غیر تسلیم شدہ ایٹمی طاقت ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA)سمیت امریکہ اور دیگر ممالک اس حقیقت سے غیر اعلانیہ اتفاق کر تے ہیں کہ شمالی کوریا کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں ۔ شمالی کوریا کے میزائل پروگرام بارے بھی یہ کہا جاتا ہے کہ اسکے پاس longاور shortرینج میزائل کا بڑا ذخیرہ موجود ہے جو جاپان، جنوبی کوریا اور امریکہ تک مارک کر سکتے ہیں۔ شمالی کوریا کو جاپان اور امریکہ دونوں شدید خطرہ تصور کر تے ہیں ۔ ماضی میں جاپان کوریا پر قابض رہ چکا ہے اور اس دوران جاپانی فوج کے ہاتھوں کورین عورتوں کی بے حرمتی (Comfort women issue)کا تنازعہ ٓاج بھی دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کی بڑی وجہ ہے۔

چین کی فوجی طاقت:
چین کی دن بدن بڑھتی فوجی طاقت سے جاپان خطرہ محسوس کر رہا ہے ،خاص طور پر چین نیوی اوراسکے Blue Water Navy Doctrine کی گونج نہ صرف ٹوکیو بلکہ واشنگٹن میں بھی سنائی دے رہی ہے ۔ ماضی میں جاپان 1894اور 1937میں چین پر جنگ مسلط کر چکا ہے جس کی تلخ یادیں ٓاج بھی زندہ ہیں ۔ چین اور جاپان کے درمیانEast China Seaمیں Senkakuجزائر کی ملکیت اور سمندری حدود کا تنازعہ بھی بڑی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ اس وقت یہ جزائر جاپان کے زیر انتظام ہیں جبکہ چین ان جزائر کواپنی ملکیت قرار دیتا ہے ۔اس معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان بہت زیادہ تناؤ پایا جاتا ہے ۔ چین کا کہنا ہے کہ وہ جب چاہے ان جزائر پر طاقت کے ذریعہ قبضہ کر سکتا ہے ۔ گو کہ امریکہ نے سرکاری طور پر اس معاملے میں ابھی کوئی پوزیشن نہیں لی لیکن صدر اوباما اپنے دورہ جاپان میں واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ امریکہ جاپان کے زیر انتظام تمام علاقوں کے دفاع کا پابند ہے ۔اگر چین بزور طاقت ان جزائر کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کرئے گا تو اس جنگ میں امریکہ کی شرکت لازمی ہوگی۔

چین کا مصنوعی جزیرے بنانا:
چین اپنے جنوبی سمندر (South China Sea)میں موجود خشکی کے قطعوں /ابھری ہوئی چٹانوں جن میں Feiry Cross Reefاور Mischief Reefقابل ذکر ہیں کو استعمال میں لاکرانہیں مصنوعی جزیروں کی شکل میں developکرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔چینی نکتہ نظر سے یہ اسکا Land Reclamation Workہے جبکہ اسکے ہمسایہ ممالک اورعالمی برادری کا کہنا ہے کہ چین کا یہ فعل بین الاقوامی سمندری قانون کی خلاف ورزی ہے۔

South China Sea دوہری اہمیت کا حامل ہے ؛ اول یہ کہ اس سمندر میں دیگر ٓابی وسائل کے علاوہ تیل اورقدرتی گیس کے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں۔ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق یہاں 7بلین بیرل تیل اورتقریبا 900ٹریلین کیوبک فٹ قدرتی گیس کے تصدیق شدہ ذخائرموجود ہیں۔دوسرا یہ ایک انتہائی مصروف ترین سمندری راستہ ہے جہاں سے پوری دنیا کے50%تیل کے ٹینکرز گزرتے ہیں۔

چین کے علاوہ ویتنام، فلپائن، برونائی دارلسلام ، ملائیشیااور تائیوان South China Sea کو شئیر کرتے ہیں۔ چین اس سمندر کے جتنے حصے پر ملکیت کا دعویٰ کر رہا ہے اس پر ان ممالک کو شدید اعتراض ہے ۔ خاص طور پر ویتنام اور فلپائین کا کہنا ہے کہ چین انکی سمندری حدود کی خلاف ورزی کر رہا ہے ۔ فلپائین اور ویتنام کو جاپان اور امریکہ کی حمائت حاصل ہے ۔ جاپان نے دونوں ممالک کیلئے سمندری نگرانی کی جدید سہولیات فراہم کی ہیں ۔ دوسری طرف یہ ممالک خود بھی اپنی فوجی طاقت بڑھانے کیلئے امریکہ سے اربوں ڈالرز کا اسلحہ خرید رہے ہیں۔ اگر فلپائین اور ویتنام کو امریکہ کی طرف سے گرین سگنل مل گیا تو یہ تنازعہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے جس سے الگ رہنا جاپان کیلئے مشکل ہوگا ۔
موجودہ ٓائین نے جاپان کے ہاتھ باندھ رکھے ہیں جسکی وجہ سے وہ جنگ اور طاقت کے استعمال میں پہل نہیں کر سکتااوراسکی self defence forces صرف defenceاور peaceکیلئے استعمال ہو سکتی ہیں لیکن ٓائین میں ترمیم اور نئے Security Billکے پاس ہو جانے کے بعد جاپان اس پابندی سے ٓازاد ہو جائے گا اسکے بعد جاپان کا رویہ کیسا ہوگا یہ تو ٓانے والا وقت بتائے گا لیکن ایسا ہونے سے جنگ کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔
Zahid M. Abbasi
About the Author: Zahid M. Abbasi Read More Articles by Zahid M. Abbasi : 14 Articles with 13893 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.