کوئی تیرا بھی خدا ہے؟ مجھے کچھ سوچنے دے!

بسم اللہ الرحمن الرحیم
ولنبلونکم بِشی مِن الخوفِ والجوعِ ونقص مِن الاموالِ والانفسِ والثمراتِ وبشِرِ الصابِرِین
انتہائی واجب الاحترام قائدتحریک جناب سیدعلی گیلانی صاحب، رفقائے گرامی
میری جنت ارضِ کشمیرکے باسیوں،میرے انتہائی عزیزبھائیوں بزرگوں،نوجوان دوستو !
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
میں اس وقت اپنی چشمِ تصوراورچشم الفت سے آپ سب کونہ صرف دیکھ رہاہوں بلکہ آپ سب کی محبت کی مہک کومحسوس بھی کررہاہوں ۔ اپنی گفتگوشروع کرنے سے پہلے میں یہ عرض کردوں کہ مجھے ہرروزمقبوضہ جموں وکشمیر سے ہزاروں کی تعدادمیں ای میلزاورٹیلیفون ٹیکسٹ موصو ل ہوتے ہیں جن میں مجھے بے شماردعاؤں کے ساتھ یادکیاجاتاہے۔آج سے کئی سال پہلے میرے ایک عزیزمقبوضہ کشمیرجانے سے پہلے مجھے ملنے کیلئے تشریف لائے اورمجھ سے فرمانے لگے کہ بتائیں آپ کیلئے کشمیرسے کیاتحفہ لاؤں تو میں ان سے یہ عرض کیاکہ اگرہو سکے توکشمیرکی مٹی ضرورلائیں ۔وہ واپسی پرایک چھوٹے سے تھیلے میں کشمیرکی مٹی لائے،میں نے اس کواپنے گھرکے دالان اورپیچھے باغ میں کیاریوں میں ڈال کر ان میں گلاب اوررات کی رانی کے پودے اگائے ہیں اورآج تک ان کی معطرخوشبوسے اپنی روح کوشاداب کرتارہتاہوں،ان سے باتیں کرتا ہوں، پنے دل کااحوال ان سے کہتاہوں اورصدقِ دل سے یہ سمجھتاہوں کہ میرے دونوں شانوں پرمقیم کراماً کاتبین یقیناً روزِ جزاکے دن آپ سب کے سامنے میری اس محبت کی گواہی دیں گے۔

میں سیمینارکے آج کے موضوع پرتوشائد کچھ نہ کہہ سکوں لیکن روس کے ایک شہراوفامیں پاک بھارت وزرائے اعظم کے مشترکہ اعلامیہ پرکچھ اہم باتیں آپ کے گوش گزارکرنے کی اجازت چاہتاہوں۔ اوفا میں پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات میں نوازشریف نے اپنی سیاسی حماقتوں کی بناء پرنہ صرف خودکو تنہاکرلیاہے بلکہ اپنی پے درپے حماقتوں کی بناء پرنریندرمودی جوعالمی اوربھارتی سیاست کے منظر نامے میں بالکل تنہاہوگئے تھے ،ان کو ایک نئی زندگی مل گئی ہے۔ نوازشریف کی اس ملاقات کے مشترکہ ایجنڈے نے جہاں سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ اورچین کوشدیدمایوس کیاوہاں پاکستانی اورکشمیری قوم کوبھی انتہائی بددل کر دیا۔

دراصل اوفاکی ملاقات کے بعدمشترکہ اعلامیہ نے بھارت کی دہشتگردی کے خلاف آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی انتھک سفارتی کوششوں کوبھی سخت دھچکاپہنچایاہے۔آپ سب جانتے ہیں کہ اس نازک وقت میں اپنی ملاقات پرمتعلقہ حلقوں کواعتمادمیں لینے کی بجائے وزیر اعظم خاموشی سے دس دن کیلئے بیرونِ ملک سدھارگئے اوریہاں ان کے نائبین اورشرکاء مذاکرات میڈیاکے سامنے الٹی سیدھی ہانک کر اس ملاقات کوصدی کاسب سے بڑا بریک تھرو قراردیتے رہے مگران کی بات میں دلیل تھی نہ ہی وزن ،ان میں ایک صاحب تووہی ہیں جنہوں نے مذاکرات کے فوری بعدپاکستان میں اپنے ایک ساتھی کو فون پر کہا کہ ابھی توصرف اتناہی کہہ سکتاہوں کہ سرمیں خاک ڈال لی گئی ہے،تیسراہاتھ کام دکھاگیاہے۔ جب تیسرے ہاتھ کے بارے میں استفسارکیاگیاتوان کاجواب تھا،وہی جس کا پیغام ملیحہ لودھی نے پہنچایا ہےجوآج کل اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں۔

پاکستان میں فون سننے والے انہی صاحب کادعویٰ ہے کہ امریکاکی طرف سے پاکستان پردباؤ ہے کہ وہ خطے میں امن قائم کرے اوربھارت کے خلاف عالمی عدالت یااقوام متحدہ میں معاملہ نہ اٹھائے۔اس حوالے سے کہاجارہاہے کہ پاکستان کے پاس ناکافی شواہدہیں مگردفترخارجہ کادعویٰ ہے کہ اگرپاکستان کے پاس شواہدکاپہاڑبھی ناکافی ہے توپھردنیامیں کوئی شہادت ہوہی نہیں سکتی۔ پاکستان کے پاس بھارتی مداخلت کے ثبوتوں کے آڈیو،ویڈیواوردستاویزی ثبوت ہیں۔ٹیلیفون ٹیپ ہیں،تربیتی مراکزکی ویڈیوزاوربینک ٹرانزیکشن کا ریکارڈ، دہشتگردوں اور ''را''کے افسروںکاآمدورفت اورہوٹل شیئرنگ تک کاریکارڈ موجود ہے۔دراصل خدشہ اس بات کاہے کہ اگربھارتی دہشتگردی بے نقاب ہوئی تواس میں ٹی ٹی پی اوربی ایل اے کے کھاتے میںامریکیوں اورسی آئی اے کا نام بھی آئے گا۔یہی سبب ہے کہ بھارت کے معاملے میں امریکی انتہائی سرگرم ہیںاور وزیراعظم کے نمائندے (طارق فاطمی اورسرتاج عزیز)جھوٹ بول کر مطمئن کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

جناب وزیراعظم اچھی طرح سے آگاہ تھے کہ انہیں کشمیریوں سمیت عسکری قیادت اورسب سے بڑھ کر اپنی پارٹی کوجواب دیناپڑے گااس لئے انہوں نے عمرہ پرجانے میں عجلت دکھائی اوراپنی ٹیم کوہدائت کی کہ ان کے آنے تک حالات کونارمل کیاجائے تاہم ذرائع کااصرارہے کہ صرف امریکی دباؤ ہی نہیں تھا، اس پردورۂ سے قبل بات ہوگئی تھی ،نوازشریف خودبھی ہرحال میں مودی کوخوش رکھناچاہتے ہیں۔ان کے انڈیاکی کارپوریٹ کلاس کے ساتھ وعدے ہیں جن کوتوڑنے کاانہیں ذاتی حیثیت میں نقصان ہوسکتا ہے۔ بھارتی کارپوریٹ کلاس سے الیکشن سے قبل مودی اورنوازشریف دونوں نے وعدے کیے تھے لیکن مودی نے تواپناوعدہ یکطرفہ طورپرتوڑدیاہے مگرنوازشریف ہرحال میں پوراکرنے کی کوشش کررہے ہیں چاہے اس کی کتنی بھاری قیمت ہی کیوں نہ چکانی پڑے۔

میری اطلاع کے مطابق نریندرمودی کی جانب سے ملاقات کی خواہش کا اظہار سامنے آنے پراسلام آباد میں کئی اہم اجلاس ہوئے جس میں عسکری قیادت،آئی ایس آئی اوردفترخارجہ کے ذمہ داران بھی شریک ہوئے۔ان اجلاسوں میں طے پایاتھاکہ وزیراعظم مضبوط اورنہ جھٹلائے جانے والے شواہدساتھ لیکرجائیں گے اوربھارتی وزیراعظم سے جواب طلب کریں گے۔بنگلہ دیش کے دارلحکومت ڈھاکہ میں پاکستان توڑنے کے اقبال جرم سے لیکربھارتی وزاراء کے پاکستان مخالف بیانات تک بات کی جائے گی،تعلقات کی بہتری کیلئے ممکنہ مذاکرات کیلئے مسئلہ کشمیرکواوّلین حیثیت حاصل ہوگی جبکہ بی بی سی کی رپورٹ ،راکے سابق افسروں کے انکشافات ،متحدہ کی فنڈنگ، دہشت گردوں کیلئے سرمایہ کی فراہمی کے سوال اٹھائے جائیں گے اوربھارتی وزیر اعظم کوثبوت فراہم کرتے ہوئے ٹی ٹی پی سے بھارتی اعلیٰ افسروں کے رابطے سے لیکر بلوچستان میں بھارتی دہشتگردی تک جواب طلب کیاجائے گا۔ان اجلاسوں اورملاقاتوں سے آگاہ ایک اہم ذریعے نے انکشاف کیاکہ وزیر اعظم نے ان سب کے علاوہ اس بات پربھی اتفاق کیاتھاکہ اگربھارت ممبئی کا ذکرکرے گاتومیاں صاحب سمجھوتہ ایکسپریس کی بات کریں گے اورکرنل پروہت اوران کے ساتھیوں کی رہائی پرسوال اٹھاتے ہوئے اپنی سخت تشویش کے اظہارکے علاوہ ضرور سوال اٹھائیں گے۔
اس ساری تیاری کے دوران انہیں تمام ثبوت مہیاکردیئے گئے تھے مگرانہوں نے ملاقات کے دوران طے شدہ امورمیں سے کچھ بھی نہیں کیا اورنریندرمودی سے الٹاچارج شیٹ لیکرآگئے۔ایک اہم ذریعے کا دعویٰ ہے کہ نصف گھنٹے کی ملاقات میں وزیراعظم،بھارتی وزیراعظم کے سامنے رکھنے کیلئے ساتھ لیجانے والے شواہدکواپنے ہمراہ لیکر ہی نہیں گئے اوروہ سب بریف کیس میں دھرے کے دھرے رکھنے کے ''جرمِ عظیم'' کے مرتکب ہوگئے۔ انہوں نے نہ صرف اچھے تعلقات کی بات کی،زبانی طورپربھی بھارتی وزیراعظم سے دہشتگردی اورکسی بھی معاملے پرکوئی سوال نہیں اٹھایاجبکہ بھارتی وزیراعظم نے راہداری سے لیکر ممبئی تک ہرایشوپربات کی اوراسے اعلامیہ کاحصہ بنوایا۔

میں یہاں آپ کی اطلاع کیلئے عرض کردوں کہ میں نے خود عسکری قیادت کے قریبی ذرائع سے اس سلسلے میں سوال کیاتوانہوں نے بڑے کرب سے جواب دیاکہ'' اتناہی کہاجاسکتاہے کہ جوکچھ طے ہواتھا بھارتی وزیراعظم سے ملاقات میں پاکستانی وزیراعظم نے وہ کچھ نہیں کیا اورکچھ بھی نہیں کہا۔اس سے زیادہ کچھ اس لیے نہیں کہاجاسکتا ۔ بہترہوگا کہ آپ وزیراعظم سے اس کاجواب حاصل کریں''۔میں نے جب ان سے یہ سوال کیا کہ پھر کشمیری قیادت کاافطارڈنرمنسوخ کیوں کیاگیا؟جواب میں کہاکہ'' دہلی ہائی کمیشن نے ٤جولائی کیلئے سیدعلی گیلانی اوردیگرحریت قیادت کوافطارکی دعوت دے رکھی تھی مگرانہیں بعد میں کہا گیا کہ یہ دعوت ملتوی کی جارہی ہے اورآئندہ تاریخ کا اعلان پاک بھارت ملاقات کے بعد ہو گا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ حکومت اپنے ذمہ یہ الزام نہیں لیناچاہتی تھی کہ نوازشریف بات چیت سے فرارحاصل کررہے ہیں تاہم میں اس بات کی تصدیق کرسکتاہوں کہ عسکری قیادت نے اس فیصلے پربھی اپنی ناپسندیدگی کااظہارکیاتھا''۔

نوازشریف کے اس دورہ سے ایک بات واضح ہوگئی کہ اسلام آباداورراولپنڈی میں ''سب ٹھیک نہیں ہے'' کیونکہ عسکری قیادت آپریشن عضب ،کراچی آپریشن اوردیگرآپریشنزکے ذریعے بھارت کوخاک چٹانے میں لگی ہوئی ہے ،آرمی چیف جنرل راحیل شریف خودچین،امریکا، روس، جنوبی افریقہ اورسری لنکاکے دورے کرکے پوری دنیاکوبھارتی دہشتگردی سے آگاہ کررہے ہیں ۔انہیں بھی یہ شکائت ہے کہ دفترخارجہ بھارت کے خلاف بات کیوں نہیں کرتامگراب وزیر اعظم نے بھی دستیاب موقع کوضائع کرکے ثابت کردیاہے کہ وزارتِ خارجہ کی بھارت نوازی واضح ہدایات کے سبب ہے۔اب توعسکری حلقوں میں یہ خیال طاقت پکڑتاجارہاہے کہ سیاسی قیادت عسکری قیادت کی قربانیوں اور محنت کو یکسر ضائع کررہی ہے جویقیناملک کے مفادکے منافی ہے۔

مجھے اس بات کابخوبی علم ہے کہ کشمیری قیادت نے نوازشریف کی جانب سے کشمیرکاذکرنہ کرنے پر انتہائی دکھ اورمایوسی کااظہار کیا ہے کہ موجودہ پاکستانی حکومت کشمیرکے مسئلے سے انصاف نہیں کررہی اور نجانے نواز شریف کیوں بھارت سے اتنے مرعوب نظرآتے ہیں۔میں یہاں جناب سیدعلی گیلانی صاحب کا انتہائی محتاط اندازمیں اس ٹیلیفون کابھی ذکرکروں گا کہ اعلامیہ میں کشمیراوردہشتگردی کا ذکرنہ ہونا ظاہر کرتا ہے کہ وزیراعظم کسی دباؤمیں ہیں۔مذاکرات کی میز(١٥٢)مرتبہ سجائی جاچکی مگرنتیجہ بھارت کی ہٹ دھرمی کے علاوہ کیانکلا؟مسکراہٹیں سجاکرحقائق کوقالین کے نیچے چھپایا نہیں جاسکتا نوازشریف نامعلوم کیوں مودی کی محبت میں گرفتارہیں مگرانہیں حاصل کچھ نہیں ہوگا۔ٹیلیفون پربات چیت میں سیدعلی گیلانی نے جنرل راحیل شریف کوخراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ ''وہ کشمیرپرنہ صرف یکسوہیں بلکہ جرأت مندانہ مؤقف رکھتے ہیں مگرافسوس کہ وزیراعظم نوازشریف نے ایساثابت نہیں کیا۔یہ خود پاکستان اوراہل پاکستان کیلئے لمحہ فکریہ ہے'' لیکن مجھے یہاں اس حقیقت کے اظہار کی اجازت دیں کہ شہداء کے خون سے جس نے بھی بے وفائی کی دنیانے دیکھ لیاکہ قدرت اورفطرت نے اسے یہاں سنگین سزاسے دوچارکیااورجس نے شہداء کے خون سے وفاداری کاثبوت دیااللہ نے اسے دنیامیں سرخروکیا۔

میں آپ کے سامنے انتہائی اختصارسے اس کی چندمثالیں پیش کردیتاہوں جس سے آپ بخوبی اندازہ لگا لیں کہ اس میں کس قدرسچائی،حقیقت اورہمارے لیے سبق پنہاں ہیں۔نریندر مودی صاحب نے بڑے طنطنے سے بنگلہ دیش کے قیام کیلئے پاکستان کوتوڑنے کااعتراف کرتے ہوئے مکتی باہنی کے روپ میں بھارتی سیناؤں کااعتراف کیالیکن کیاوہ یہ بھول گئے کہ پاکستان کوتوڑنے والے تین کرداراندراگاندھی،مجیب الرحمان اورذوالفقارعلی بھٹوکاانجام کیاہوا؟مجیب الرحمان کوبمعہ ان کے خاندان کے ان کی اپنی فوج کے افسروں نے گولیوں سے اس طرح بھون دیاکہ کہ سارادن اوررات ان کی لاشیں سیڑھیوں اوردالان میں پڑی رہیں ،اتفاق سے ان کی ایک بیٹی اس وقت بھارت میں موجودتھی اس لئے بچ گئیں۔ اندرا گاندھی کابیٹاسنجے ان کی آنکھوں کے سامنے ہیلی کاپٹرکے حادثے کاشکارہوگئے ،خوداندراگاندھی اپنے محافظوں کی گولیوں کانشانہ بنی ،دوسرابیٹابھارت کاوزیراعظم ہوتے ہوئے ایک خودکش خاتون کے حملے کا شکارہوگئے گویاان کے خاندان کا کوئی بھی فردطبعی موت نہیں مرا ۔اسی طرح پاکستان میں ذوالفقاربھٹو کوپھانسی ہوگئی،ان کے دونوں بیٹے اوربیٹی بے نظیر قتل ہوگئی ،یحییٰ خان قولنج کے موذی مرض میں مبتلاہو کراس دنیاسے رخصت ہوئے۔میں ایسی درجن سے زائداورمثالیں بھی دے سکتاہوں لیکن وقت کی قلت کی بناء پر گریز کررہاہوں۔

دورنہ جائیں، ابھی کل کی بات ہے کہ پرویزمشرف جوپاکستان کے اقتدارکے سیاہ وسفیدکے مالک تھے، امریکااورسارے مغرب کی آنکھوں کاتارہ تھے،انہوں نے جب اپنے مغربی دوستوں کے ایماء پرمسئلہ کشمیر کیلئے بیک ڈورپالیسی کاڈول پھینکتے ہوئے کشمیرکی جدوجہد آزادی سے بے وفائی کی توآج ان کایہ حال ہے کہ آرٹیکل ٦کی تیزدھارتلواران کی گردن کاناپ لینے کیلئے بیتاب ہے،اشرف قاضی جو جدوجہدآزادی کے مجاہدوں کودہمکیاں دیاکرتاتھاآج اس کی گمشدگی کے اشتہارچلتے ہیں لیکن نجانے وہ کون سی بل میں چھپابیٹھا ہے لیکن سیدعلی گیلانی آج بھی اپنے پورے قدسے کھڑے ہیں اورپوری پاکستانی اورکشمیری قوم کے دلوں میں ان کی محبت اورتعظیم پہلے سے کہیں زیادہ ہے ۔میں یہاں آج یہ بھی انکشاف کردوں کہ اگر پاکستان میں ریفرنڈم کروایاجائے کہ آئندہ پاکستان کاسربراہ کون ہوگااورسیدعلی گیلانی امیدوارہوں تو یقین کریں ساری پاکستانی قوم ان کو بلامقابلہ اس یقین کے ساتھ بڑے فخر کے ساتھ اپناسربراہ چن لیں گے کہ ہمارے کانوں میں آج تک سیدعلی گیلانی کے وہ فلک شگاف نعرے ''ہم ہیں پاکستانی،پاکستان ہمارا ہے '' گونج رہے ہیں۔

اہم ذرائع سے معلوم ہواہے کہ نوازشریف کی ملاقات سے قبل چینی صدرنے مودی سے ملاقات میں انتہائی سخت روّیہ اختیارکرتے ہوئے ہرحال میں راہداری تعمیرکرنے کااعلان کیاتھااورپاکستان کوبھی یہی پیغام دیاگیا تھاکہ وہ بھی سخت روّیہ رکھے مگرانہیں مایوسی ہوئی ہے اوراس کاان کی طرف سے اظہاربھی کر دیا گیا ہے ۔مجھے بڑے دکھ کے ساتھ یہ کہناپڑاہے کہ اسلام آباد میں ایک ذمہ دارنے بتایاہے کہ نواز شریف پہلے دن سے ہی بھارت کے خلاف سخت روّیہ سے متفق نہیں ہیں۔یہی سبب ہے کہ بی بی سی رپورٹ کے بعدایک سے زیادہ بارکہنے کے باوجود''را''کی فنڈنگ کے معاملے پرفیصلہ کرنے کی بجائے معاملے کو لٹکانے اوربھول جانے کی کوشش میں ہیں۔وہ ہرحال میں خودکو ''امن کاپیامبر''ثابت کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اوراس حوالے سے برطانوی حکومت کے اپنے دوستوں سے بھی مشورہ لیتے ہیں لیکن میں آج کے اس پروگرام کے حوالے سے یہ بھی بتانے سے گریزنہیں کروں گاکہ نواز شریف صاحب تاریخ سے کوئی سبق حاصل نہیں کرپائے کہ کشمیرسے جس نے بھی بے وفائی کی ،اس سے پھرکسی نے وفانہیں کی۔اگر آپ سب کو یاد ہوتوپرویزمشرف کے کشمیرپریوٹرن لینے پرمیں نے اپنے ایک آرٹیکل ''سیدگیلانی صاحب!ہم آپ سے شرمندہ ہیں''تحریرکیاتھاجومقبوضہ سرینگرکے ہفتہ وار''رہبر''اورپاکستان کے سبھی بڑے اخبارات میں شائع ہواتھاجس میں واضح طورپرمشرف کوفاسق کمانڈوکے نام سے مخاطب کرکے لکھاتھاکہ آج کے بعدہرآنے والادن تمہاری تذلیل اوررسوائی کا سامان لیکر آئے گااورچشم فلک نے دیکھاکہ ایساہی ہواکہ شہداء کاخون آج بھی اس کاتعاقب کررہاہے اور اسے چھپنے کیلئے جگہ میسرنہیں، وہ ہاتھ جواس نے واجپائی کی طرف بڑھایا ،قیامت کے روزاسی کے خلاف گواہی دے گا۔ابھی تھوڑی دیر پہلے پاکستان کے مشہورسیاسی اوردفاعی تجزیہ نگارجنرل حمید گل(ر)صاحب سے ٹیلیفون پربات ہوئی تووہ بھی نوازشریف کے اس عمل پرنہ صرف سخت نالاں ہیں بلکہ بڑے دکھ کے ساتھ انتہائی شدیدردّعمل کااظہارکرتے ہوئے اسے سیاسی بوکھلاہٹ ،شرمناک اور نوازشریف کے زوال کا آغازقراردے رہے تھے۔

جناب سید علی گیلانی صاحب!آج میں پھرسے ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہوں۔نوازشریف کوایک مرتبہ پھرمٹی کے بتوں کوپوجنے والوں کوسیاسی سجدہ کرتے ہوئے شرم نہیں آئی لیکن اس کے اس عمل سے ساری پاکستانی قوم آپ سے شرمندہ ہے اوراورہم برملااعلان کرتے ہیں کہ پاکستانی قوم کانوازشریف کے اس بزدلانہ عمل سے کوئی تعلق نہیں ہے ! پاکستانی قوم نے نوازشریف صاحب کوقومی مفادات کی نگہبانی کامینڈیٹ دیاتھاجس میں مسئلہ کشمیر سرفہرست تھا۔اگرانہوں نے عوامی مینڈیٹ سے وفانہیں کی توپھر پاکستانی اور کشمیری قوم بھی آزادہے کہ وہ آج کے بعدان سے اپنامینڈیٹ واپس لینے کااعلان کرتی ہیں۔
قُلْ مَا یَعْباُ بِِکُمْ رَبِّیِ لَوْلاَ دُعَاؤُکُمْ ۖ فَقَدْ کَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ یَکُوْنُ لِزَاْمَا کہہ دو کہ اگر تم (خدا کو)نہیں پکارتے تو میرا پروردگار بھی تمہاری کچھ پروا نہیں کرتا۔ تم نے تکذیب کی ہے سو اس کی سزا (تمہارے لئے)لازم ہوگی۔سورة فرقان۔٧٧

یہ بھی پتہ چلاہے کہ وزیراعظم ٹیم کے اہم رکن سرتاج عزیز بھارت کے دہشتگردی میں ملوث سیکورٹی ایڈوائزراجیت سے رابطہ میں تھے۔ متعلقہ اداروں کوخدشہ تھاکہ نوازشریف مذاکرات کی شدیدخواہش کے سبب زیادہ سختی نہیں دکھاپائیں گے۔وہ ان کے رابطوں سے بھی آگاہ تھے مگرکسی کوتوقع نہیں تھی کہ ملاقات کے بعدنوازشریف ایک اعلامیہ پرمتفق ہو جائیں گے جو سراسربھارتی فتح کی علامت دکھائی دیتا ہے اورعسکری ذرائع کاکہناہے کہ آرمی چیف کے بیرونِ ملک کے دوروں کے ذریعے بھارت پرجس قدردباؤڈالاگیاتھااس اعلامیہ سے یکسر تحلیل ہوتا دکھائی دے رہاہے۔تاہم اب پاکستانی قوم کی طرف سے دن بدن وزیراعظم پردباؤ بڑھتاجا رہا ہے کہ وہ جلد از جلد ان معاملات کو عالمی سطح پراٹھایاجائے۔قدرت ایک مرتبہ پھرکشمیرکے حق میں سازگار ماحول پیداکررہی ہے۔ سکھوں نے ایک مرتبہ پھر خالصتان کے قیام کیلئے گورداسپور میں اپنے وجود کا اعلان کردیاہے لیکن بھارتی حکومت نے بدحواسی میں ایک مرتبہ پھر پاکستان پرالزام لگادیاہے جبکہ پچھلے دنوں برطانیہ اورکینیڈامیں سکھوں نے خالصتان کیلئے بھرپور مظاہرے کرکے ساری دنیاکواپنی جدوجہدسے آگاہ کر دیاہے۔

جماعت اسلامی ہندکے اعجازاسلم صاحب کے کشمیرکے بارے میں حالیہ بیان کاذکرکرکے منہ کاذائقہ کڑوا نہیں کرناچاہتالیکن اتناضرورکہوں گاکہ سید ابو اعلیٰ مودودی کی یہ تعلیم تو ہرگزنہیں،یہ توبابری مسجد اورلاکھوں کشمیریوں کوتہہ تیغ کرنے والوں کی تربیت کاشاخسانہ ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ اعجاز اسلم صاحب کے اس بیان پر الطاف حسین ندوی اورمیری بہت ہی پیاری بہادرمحترمہ بہن آسیہ اندرابی نے جس ردّعمل کااظہارکیاہے وہ ہم سب کے جذبات اوراحساسات کی ترجمانی ہے،اب ان کی حفاطت آپ کے ذمے ہے!

میں آپ سب حضرات کابہت مشکورہوں کہ آپ نے بڑی محبت سے میری گزارشات کوسنا۔میں بالخصوص جناب سیدعلی گیلانی صاحب، ایاز اکبرصاحب اوران کے تمام رفقاء کابھی ازحدمشکورہوں کہ انہوں نے مجھے آج آپ سے گفتگوکرنے کاموقع فراہم کیا۔اللہ آپ کاحامی و ناصر ہو۔نجانے مجھے آخرمیں ایک باغی کشمیری سپوت شورش کاشمیری بے حدیادآرہے ہیں۔ان کے چند اشعارسے اپنی گزارشات ختم کرتاہوں۔
سوچتا ہوں کہ اسی قوم کے وارث ہم ہیں
جس نے اولادِ پیمبر کا تماشا دیکھا
جس نے سادات کے خیموں کی طنابیں توڑیں
جس نے لختِ دلِ حیدر کو تڑپتا دیکھا
برسرِ عام سکینہ کی نقابیں الٹیں
لشکر ِحیدرِ کرار کو لٹتا دیکھا
امِ کلثوم کے چہرے پہ طمانچے مارے
شام میں زینب وصغریٰ کا تماشا دیکھا
شہِ کونین کی بیٹی کا جگر چاک کیا
سِبطِ پیغمبرِ اسلام کا لاشہ دیکھا
دیدہ قاسم و عباس کے آنسو لوٹے
قلب پر عابدِ بیمار کے چرکا دیکھا
توڑ کر اصغرواکبر کی رگوں پر خنجر
جورِدوراں کا بہیمانہ تماشا دیکھا
بھائی کی نعش سے ہمشیر لِپٹ کر روئی
فوج کے سامنے شبیر کو تنہا دیکھا
پھاڑ کر گنبدِخضری کے مکیں کا پرچم
عرش سے فرش تلک حشر کا نقشہ دیکھا
قلبِ اسلام میں صدمات کے خنجر بھونکے
کربلا میں کفِ قاتل کا تماشا دیکھا
ابوسفیان کے پوتے کی غلامی کرلی
خود فروشوں کو دِنائت سے پنپتا دیکھا
اے مری قوم !ترے حسنِ کمالات کی خیر
تونے جوکچھ بھی دکھایا وہی نقشہ دیکھا
یہ سبھی کیوں ہے؟ یہ کیا ہے؟ مجھے کچھ سوچنے دے!
کوئی تیرا بھی خدا ہے؟ مجھے کچھ سوچنے دے!
کل حریت کانفرنس سرینگرمقبوضہ کشمیرکے سیمینارمیں ٹیلیفونک خطاب
(بروزبدھ٢٩جولائی ٢٠١٥)
 
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 350580 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.