"ایک کہانی ایک فسانہ" روٹی

 "روٹی"

ہے میرا جرم غریبی تو دو سزا مجھ کو
کوئ غریب نہیں چھوڑنا قسم ہے تمہیں

ہماری علاقے میں اکثر کچرا چننے والے افغانی بچے کاندھے پر بورا ڈالے دھوپ کی سختی سہتے ہوئے اردگرد کچرے کی تلاش مین سرگرداں رہتے..وہ دونوں بھائ بھی ان میں سے ہی تھے.پھٹے پرانے خستہ حال میلے کچیلے کپڑوں میں سیب کی رنگت کو شرماتے ہوئے بھوری آنکھوں والے ایک بھائ شاید نو دس سال تک کا ہوگا اور دوسرا اس سے چند ہی سال بڑا شاید چودہ کا ...وہ اکثر دوسرے افغانی بچوں کی طرح وہاں آتے اپنا کام کرتے اور کسی بھی گھر کا دروازہ کھٹکھٹا کر روٹی طلب کرتے اگر کچھ مل جاتا تو وہیں زمین پر بیٹھ کے پیٹ پوجا کرکے دعائیں اور شکریے کے ساتھ رخصت ہوجاتے.اس دن ہمیں اچھی طرح یاد ہے جب گلی میں عجیب سا شور محسوس کیا .باہر نکل کے دریافت کیا تو پتہ چلا محلے کی ہی ایک عورت ان میں سے چھوٹے والے بچے کا ہاتھ سختی سے پکڑے زور زور سے چلا رہی تھی.سنو ہے کوئ ارے! .....کوئ ہے جو اس خبیث کو پولیس کے حوالے کرے وہ اسے کبھی بری بھلی سناتی کبھی کوسنے دیتی تو کبھی غصے سے بے حال ہوکر مارنے لگ جاتی اچھا خاصا تماشا کھڑا ہوگیا تھا.لوگ جمع ہونے شروع ہوگئے تھے.لیکن سب صرف دیکھنے والے اصل بات تک کوئ پہنچنا ہی نہین چاہتا تھا ہم نے دیکھا کہ اسکے چہرے پر خاموشی کے ساتھ کرب کے آثار نمایاں تھے.اور اسکی بھوری آنکھین آنسوؤں سے لبریز اس سے پہلے ہم آگے بڑھتے ایک بھلے مانس نے اسے آکر چھڑایا
بس بھی کرو آپا ....کیا بچے کی جان لو گی اور ایسا کیا ہوگیا جو اتنا بڑا کھڑاگ کھڑا کردیا تم نے......
تو ان خاتون نے بتایا کہ کسطرح اس لڑکے نے انکے گھر چوری کرنے کی کوشش کی.....
آپکے گھر چوری اللہ کو جان دینی ہے کہ نہین ایسا کیا چوری کرلیا بھئ تم نے ..اس بار وہ آدمی اس بچے سے مخاطب تھا....جواب میں اس نے کہاصیب بھوک لگی تھی کوئ کھانے کو نہین دے رہا تھا دو دن سے کچرا اٹھانے والے خاکروب بھی آرہے ہین تو کوئ کمائ بھی نہیں ہورہی آج بھائ بھی نہیں آیا اسے بہت بخار چھڑا ہوا ہے ابھی وہ اپنی بپتا سناہی رہا تھا کہ آدمی کی نظر اسکے ہاتھ پر پڑی یہ کیا تمہارے ہاتھ سے تو خون بہہ رہا ہے یہ کیسے
جی صیب ہم روٹی واسطے آیا تھا انکے پاس پر یہ اس گلی میں جو کتا پھر رہا ہے اس نے کاٹ لیا انھوں نے روٹی ڈالی تھی اسے میں نے اٹھالی....تو اس نے مجھے کاٹ لیا اور کب سے انکو بتانے کی کوشش کررہا ہوں پر یہ ہیں کہ سنتی ہی نہیں یہ سنکر سب دم بخود رہ گئے کسی مین کچھ کہنے کی سکت ہی نہین تھی...
وہ عورت جھینپ گئ ہاں تو پہلے کہنا تھا نہ روٹی کیوں چرائ میں تو ایسے ہی دے دیتی
رہنے دو آپا اسکی دوا کرانی ہے کم سے کم پیسے تو دو کچھ کتنا خون بہہ رہا ہے نہ بھیا میرے پاس کون سا ہن برس رہا ہے اسکے بھائ سے لو پیسے یہان سے کما کما کر افغانستان جو بھیجتے ہیں بڑے نوٹ ہین انکے پاس سارے ڈرامے ہیں انکے
خیر انکو سمجھانا بے سود تھا سب نے تھوڑے تھوڑے پیسے ملائے کل تین سو روپے ہوئے وہ آدمی بچے کو لے کر پہلے ہسپتال گیا اسکی پٹی کروائ اور دوا دلائ پھر اسے اسکے گھر چھوڑنے گیا تو دیکھا جسے وہ بچہ گھر کہہ رہاتھا وہ کسی ٹوٹے مکان کی کھڑی دو دیواریں تھیں جنکے ایک طرف گندگی غلاظت بکھری پڑی تھی.اسے دیکھ کر وہاں موجود دو لڑکے جس میں سے ایک اسکا بھائ تھا. کھڑا ہوگیا اس آدمی نے بچے کو اسکے بڑے بھائ کے حوالے کیا اور جیب سے کچھ پیسے نکال کر بھی دیئے اسکی مرہم پٹی کرانا جب تک یہ ٹھیک نہ ہو اور کچھ کھا پی لینا تم لوگ ....... تم اپنے گھر کیوں نہیں لوٹ جاتے ....تو اس نے جواب دیا کہ وہ کمانے کے لیئے یہان آئے ہین اور اسی جگہ زمین پر روز سو جاتے ہین یا تو کچرے مین پڑا کھانے سے پیٹ بھر لیتے ہین یا کوئ ترس کھا کر کچھ دے دیتا ہے
تو کمارہے ہوتو اس مین سے اپنے رہنے کھانے کا بندوبست کیوں نہین کرلیتے .....
صیب اگر ہم خود پر خرچ کرلین گے تو گھر کیا بھیجیں گے....
اسکی بات کے بعد کچھ کہنے کی گنجائش نہین تھی وہ تھکے قدموں واپس پلٹ آیا آکر سب کو صورتحال سے آگاہ کیاـاور کہا ہوسکے تو انکی مدد کردینا پھر چلا گیا وہ کون تھا کہان سے آیا کہان گیا کیا نام تھا اس سے کوئ واقف نہین لیکن وہ اس انسان نما بھیڑ میں سچ مچ کا انسان تھا....یہ کوئ نیا واقعہ نہیں شاید آپ سبکی نظر سے ایک خبر گزری ہو ایک ہوٹل والے نے روٹی چرانے والے ایک غریب بچے کا قتل کردیا ٹھیک ہی تو کیا غربت کو ختم کرنے کا سب سے اچھا اور آسان طریقہ غریب کو ماردو اجلاس کرو میٹنگس کرو تحریک چلاو اپنی گاڑیون کے نیچے کچل دو ماردو انھین پر پہلے اپنے ضمیر کو ضرور مار دینا ورنہ وہ تمہیں مار ڈالے گا
حیاء غزل
Haya Ghazal
About the Author: Haya Ghazal Read More Articles by Haya Ghazal: 65 Articles with 88077 views I am freelancer poetess & witer on hamareweb. I work in Monthaliy International Magzin as a buti tips incharch.otherwise i write poetry on fb poerty p.. View More