حالات سنگین ،بھاجپا پریشان،مودی خاموش،انکے چہروں کو بے نقاب کریں!

پتہ نہیں کب تک ہم اپنے آپ کوخوش فہمیوں کا شکار بنائے رکھیں گے ۔وزیر اعظم مسٹر نرندر مودی بنیادی طور پرآرایس ایس کے پرچارک تھے اور اس ملک کی بدنصیبی ہے کہ وہ اس ملک کے electedوزیراعظم بھی ہیں۔۳۵۶ دن سے زیادہ کی مدت گذر جانے کے بعد بھی مسٹرمودی خود کو پرچارک ہی محسوس کرتے رہے ہیں اور ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے خلاف کی جا رہی نفرت انگیز مہم کو اپنی خاموش حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں اور نفرت کی کھیتی کوتقویت پہچانے کے لیے کوشاں ہیں۔مرکزی حکومت اور بھاجپائی حکومتوں میں جس طرح کی کاروائیاں کی جا رہی ہیں اس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس ملک کی جمہوریت کی قبر کھودنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے اور ہم نراجیت کے دور میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔

نیا شوشہ
آئی بی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شدت پسند ہندو دہشت گردوں سے وزیر اعظم کی جان کو خطرہ ہے کیوں کہ وہ وزیر اعظم کے مسلم موافق رخ (؟)سے سخت ناراض ہیں۔کیا ہریانہ کے مسلمانوں کو انصاف مل گیا؟ کیا مہاراسٹرہ میں مدرسوں کے خلاف کی گئی کاروائی پرروک لگا دی گئی؟کیا مسٹر نرندر مودی نے ہریانہ کے وزیراعلی کو جنتا دھرم نبھانے کی نصیحت کی؟کیا ویاپم گھوٹالے کے لیے ذمہ دار مدھیہ پردیش کی حکومت کے خلاف زبان کھول دی؟

ایک نیا شوشہ اور چھوڑا گیا ہے۔جواہر لعل نہرو کے دادا محترم کو مسلمان ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔آر ایس ایس کوآئندہ انتخاب میں مسلم ووٹوں کی ضرورت ہے۔وہ کسی بھی سطح پر جا سکتے ہیں! ہمیں خوف ہے کہ آر ایس ایس کہیں موہن بھاگوت جی کے دادا کو بھی مسلمان نہ بتا ڈالیں! مسلمان سیدھے سادے ہوتے ہیں اور سازش کے شکار آسانی سے ہو جاتے ہیں۔

بہار میں جنگل راج کی دہائی دی جا رہی ہے۔نٹیش حکومت کوجنگل راج-2کہہ کر بہار کے عوام کو ورغلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہیں ہریانہ کا جنگل راج نظر نہیں آتا؟اٹالی گاوئں کے فسادی آج بھی آزاد ہیں اور مسلمان گاؤں چھوڑنے کے مجبور ہونا پڑ رہا ہے،کیا ہرہانہ میں کو ئی سرکار بھی ہے؟،مدھیہ پردیش کا ویاپم گھوٹالا نظر نہیں آتا۔بہار میں بھاجپا ٹولی کن کن حقائق پردہ ڈالتی رہے گی؟ بہار میں نصف درجن بھاجپایوں نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا دعویٰ ٹھول رکھا ہے۔

نٹیش کا نیا تیور
نتیش کمارنے ۳۰ لاکھ گھروں پر دستک دینے کے پروگرام کا آغاز ۲ جولائی سے پٹنہ کے پچھم دروازے کیا جسکا خاطر خواہ اثر دیکھنے کو ملا۔پٹنہ شہر میں تین اسمبلی حلقوں پر بھاجپا کا قبضہ ہے۔نتیش نے نند کشور یادو کے حلقہ میں دستک دی،جسکا عام لوگوں کا ردعمل مثبت نظر آیا۔عوامی رابطے کی مہم سے نتیش کمار کا حوصلہ بلند ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔دوسری طرف لالو پرساد نے بھی اپنی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔بھاجپا نے اپنے مسلم ایجنٹوں کو بھی سرگرم کر دیا ہے ۔ایک مقامی اردو روزنامہ کے اڈیٹر کو کاؤنسل کے انتخاب میں ٹکٹ نہ دینے کی وجہ سے لالو اور نتیش کو مسلمانوں کے لیے خطرناک ثابت کرنے کی ایک مہم مشرقی چمپارن سے شروع کر دی گئی ہے مفاد پر مبنی یہ مہم کتنا اثر دکھا پائے گی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

نتیش کمار کے نئے تیورسے انتخابی دھمال دلچسپ ہو گیا ہے۔نتیش ترقی کے نام ووٹ کے طلبگار ہیں تو حزب مخالف کے پاس نام نہاد جنگل راج کے علاوہ کوئی مسالہ نظر نہیں آ رہا ہے۔ہریانہ،مدھیہ پردیش اور مہا راسٹرا میں پھہلی بد عنوانی کی خبر نے بھاجپا اور اسکی حلیف جماعتوں کی نیند ہی اڑادی ہے۔بھاجپا حکومت والی ریاستیں بد عنوانیوں،اقربا پروری ،نراجیت اور دھاندلی کی علامت بن چکی ہیں۔بھاجپا کی چار دیویوں نے تو دھمال ہی مچا رکھا ہے اورسنگھ پریوار کی خوشیوں کے رنگ میں بھنگ ڈال دیا ہے۔ مسڑمودی کاشفافیت کے ساتھ بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں سے پاک حکومت کے دعوے کی پول کھل چکی ہے۔مزے کی بات یہ ہے کہ بھاجپا ان چار دیویوں کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے۔للت مودی کے لیے اپنے عہدے کے وقار کے ساتھ کھلواڑ کرنے والی سشما سوراج،اپنی ڈگری کے راز کو افشاں نہ کرنے والی اسمرتی ایرانی،مفرور قیدی کی مدد کرنے میں مجرمانی مدد کرنے والی راجستھان کی وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے سندھیا اورمہا راسٹرا میں بھاجپا کی وزیرپنکھا منڈے نے ایک ہی دن میں ۲۰۶ کروڑ کے سامانوں کی خریداری کی منظوری دیکر بد عنوانیوں کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔

ٹوپی پہنانے کی قوائد
ہم یہ بھولے نہیں ہیں کہ کہ مسٹر مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو ایک خوشامدی مسلمان نے انہیں عزت دینے کی غرض سے ٹوپی پہنانے کی کوسش کی تھی توانہوں جھڑک دیا تھا۔ اب تو ہمیں معلوم ہو جانا چاہیے کہ آر ایس ایس کو ٹوپی پہننے کی نہیں بلکہ ٹوپی پہنانے کی عادت ہی۔ دہلی میں مسلمانوں کو دعوت افطار پر بلانا کیا معنی رکھتا ہے؟ گاندھی جی کے قاتل کو مہاپرش قرار دینے کی کوشش کرنے والی جماعت کے ساتھ کوئی بے ضمیر مسلمان ہی بیٹھنا گوارا کرے گا۔یہ مسلمانوں کی بد نصیبی ہے کہ آر ایس ایس بے ضمیر اور ایمان فروش مسلمانوں کی اچھی خاصی تعداد اپنے صف میں کھڑا کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے اور وہ بے شرمی کے ساتھ مسلم ووٹوں کے سوداگر بنے ہوئے ہیں۔یہ ہماری قومی بے غیرتی ہوگی کہ ہم ایسے عناصر کو اپنے درمیان بیٹھانا بھی گوار ا کریں!

گجرات کے قاتلوں معاف کر دینا اپنے مظلوم بھائیوں کی مظلومیت اور کیے گئے ظلم کامزاق اڑانا ہے۔آج بھی احسان جعفری کی بیوا بلبلاتی پھر رہی ہیں،مقتول بھائیوں کی روحیں انصاف کی منتظر ہیں اور ہماری صف کے چند ایمان فروش انکے قاتلوں کے ساتھ ساز باز کر رہے ہیں۔ کیا یہ ہمارا فرض نہیں کہ ایسے لوگوں کا سماجی بائکاٹ کریں اور انکی سوداگری کو ناکام بنائیں!ہم عزت کے ساتھ ٹوپی پہناتے ہیں اور ذلت کی ٹوپی پہنانے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔

سازش کو ناکام کریں
مسٹر مودی کی مسلم نوازی اور آر ایس ایس کی افتار پارٹی صرف اسلیے ہے کہ وہ ہر حال میں بہار جیسی بڑی ریاست کا انتخاب جیتنا چاہتے ہیں۔وہ جانتے ہیں کہ بہار میں سبرا مینیم سوامی کے نعرہ کہ ’ہندو ؤں کومتحد کرو اور مسلمانوں کو منقسم کرو‘ کو کامیاب بنا کر یا پھر مسلمانوں کو ٹوپی پہناکر ہی کامیابی کا جھنڈہ گاڑ سکتے ہیں۔بہار میں ۱۸ فیصد مسلمانوں کی آبادی ہے۔ مسکمانوں کا اجتمائی ووٹ آر ایس ایس کے خواب کو چکنا چور کر نے میں اہم رول ادا کر سکتا ہے۔

آر ایس ایس نے بہار میں الحاج اخلاق احمد کی قیادت میں اپنے اجنٹوں کی ٹولی تیار کر چکی ہے جومسلمانوں کا ووٹ دلوانے کی کوشش کرینگے۔انکے علاوہ آسام کے بدرالدین اجمل ،حیدرآباد کے اکبر الدین اویسی کی سیاسی پارٹیاں اورسیمانچل کے مسلمانوں کو منقسم کرنے کے لیے پر عزم ایس ڈی پی آئی آر ایس ایس کے خوابوں کی تکمیل کے لیے اپنے امیدوار کھڑا کریں گی اور ہم بے وقوفوں کی افسوس کرتے رہ جائیں گے۔یہ مسلمانوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ مفاد پرستوں کا مہرا بننا پسند کریں گے یاملک کو فسطائی خطروں سے محفوظ رکھنے پروگرام پر عمل پیرا ہوں گے؟راجیہ سبھا میں اگر بھاجپا کو اکثریت حاصل ہو گئی تو اس ملک سے جمہوریت کا خاتمہ ہو جائے گا اوراقلیتوں کا جینا دوبھر کر دیا جائے گا۔اس سلسلے میں بہار کی مسلم آبادی کو ایک تاریخی رول ادا کرنے کے لیے عملی طور اور خاص طور سے ذہنی طور پر تیار ہونا ہوگا۔

چند سوالات کا جواب تلاش کریں
ہمیں ان لوگوں سے جنکے اچھے دن آچکے ہیں پوچھنا چاہیے……
٭ مدھیہ پردیش میں کیا ہو رہا ہے؟ وہاں کی بھاجپا حکومت ویاپم گھوٹالے کے اور کتنے گواہوں کا قتل کرائے گی؟ویاپم گھوٹالہ اس وقت ہوا جب شیو راج چوہان وزیر صحت بھی تھے۱۰۰ سے زیادہ بچوں کے ساتھ کھلواڑ کیا!
٭ ہریانہ کے اٹالی گاؤں میں کیا ہو رہاہے ؟ مظلوموں کے لیے خواب کیوں ہیں؟ اقلیتی فرقہ سے زندہ رہنے کا حق کیوں چھینا جا رہا ہے؟
٭راجستھان کی وزیر اعلیٰ ایک فراری مجرم کی مدد کر رہی ہیں اور بھاجپا ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
٭مہاراسٹر حکومت کی ایک بھاجپائی وزیرقانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ۲۰۶ کرتوڑ کا گھوٹالا کیا اور بھاجپ انکے ساتھ کھڑی ہوئی ہے۔
٭ مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے والوں کے کوئی بھی کاروائی کیوں نہیں ہو رہی ہے؟وہ کسکے اشارے پرنفرت کی آب پاشی کر رہے ہیں؟
٭ ہندو دہشت گردوں کوبچانے کی کوششوں کے پس پردہ کون ہیں؟وزیر داخلہ یا خود وزیر اعظم کی ایما پر سبھی تماشہ کیا جا رہا ہے؟
٭ کیا مسٹر نرندر مودی کی خاموشی آر ایس ایس کی حکمت عملی ہے؟

بھاجپائی حکومتوں نے بہار کے چارا گھوٹالے کو مات دے دیا ہے اور پوری پارٹی دنگائی شاہ کی قیادت میں بد عنوانیوں کے پیچھے کھڑی ہے۔بہار پر بولنے والے بھاجپائی لیڈروں کو پہلے درج بالا سوالوں کا جواب دینا چاہیے۔
 

Reyaz Azimabadi
About the Author: Reyaz Azimabadi Read More Articles by Reyaz Azimabadi: 6 Articles with 3542 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.