میں فوج کے خلاف کیوں نہ بولوں؟

فوج کے خلاف بولنا چاہیے، ضرور بولنا چاہیے، کیوں کے سب بول رہے ہیں ، تو ہمیں بھی بولنا چاہیے! دیکھیں نا پاکستان میں موجود تمام مذہبی انتہا پسند تنظیمیں پاکستان کی فوج کو مرتد فوج کہہ رہی ہیں اور ان پر حملے بھی کرتی ہیں۔ لاپتہ افراد کا الزام بھی ان کے سرپر ہے، اسی لیے بلوچستان کے علیحدگی پسند بھی بول رہے ہیں، ہمیں بھی بولنا چاہیے، اور پھر الطاف حسین صاحب، سبحان اﷲ وہ تو کب سے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بول رہے ہیں ، زرداری صاحب نے تو حال ہی میں بولنا شروع کیا ہے، امریکہ بھی بولتا ہے کہ پاکستان کی فوج نے ہمارے ساتھ ڈبل گیم کیا اور اتحادی بن کے طالبان کا ساتھ دیتا رہا اور اپنی قومی سلامتی کا تحفظ کرتا رہا ، جس کی وجہ سے ہم افغانستان میں ناکام ہوئے، بولنے پر آئے تو نریندرمودی بھی اپنے اندر کے چانکیا کو نہ روک سکے اور ایک اور بنگلہ دیش بنانے کی دھمکی دے دی ۔

کوئی ان فوجیوں کو کرپٹ بولتا ہے، کوئی کافر، کوئی جمہورہت کا دشمن اور کوئی مفاد پرست۔ پتہ نہیں ! وہ کن فوجیوں سے ملے ہیں، کن جرنیلوں کی بات کرتے ہیں میں تو ان فوجیوں کو جانتا ہوں جو سرحدوں کے محافظ ہیں، جن کے سرکاٹ کر فٹ بال بنائے گئے اور جن افسروں پر خودکش ظالمان نے حملے کیے، جن کے بچوں کے سروں پر گولیاں ماری گئیں، میں ان جوانوں کو جانتا ہوں جو گیاری میں برف کے نیچے دفن ہوئے اس وقت جب میں اپنے گرم بستر میں سورہا تھا، میں اس میجر کو بھی جانتا ہوں جس نے ملتان میں سیلابی پانیوں کے اندرڈوبتی کشتی کو بچاتے ہوئے خود جان کی بازی ہار دی، سلالہ میں قتل ہوئے تو میرے پاک وطن کے جوانوں ، ہندستان کے دل میں جس کا رعب ہے وہ میری فوج ہے، دھشت گردوں پر جس نے عضب کی ضرب لگائی وہ میری آئی ایس آئی ہے۔ آج سیاسی دہشت گرد جس سے نالاں ہیں وہ بھی رینجرز کے بے لوث جیالے ہیں۔

میں کیوں نہ بولوں؟ ان کی قربانیوں کا ذکر کیوں نہ کروں؟ ان کاذکر تو آسمانوں میں اﷲ کرتا ہے اور کن الفاظ میں کرتا ہے۔ سیدنا عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ بن العاص سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: اﷲ کی مخلوق میں سے سب سے پہلے جنت میں فقراء و مہاجرین جائیں گے جن کے ذریعے سرحدوں کی حفاظت کی جاتی ہے اور ان کے ذریعے (جنگ اور غلامی) سے تکالیف اور مشقتوں سے بچا جاتا ہے۔ انھیں موت اس حالت میں آتی ہے کہ ان کی ضرورتیں اور خواہشیں دل ہی میں رہ جاتی ہیں، وہ انہیں پورا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ اﷲ عزوجل اپنے فرشتوں میں سے جنہیں چاہتا ہے، فرماتا ہے: ان لوگوں کو جا کر سلام کرو! فرشتے جواب دیتے ہیں، ہم تیرے آسمان کے رہنے والے اور تیری مخلوق میں سے بہترین، کیا آپ ہمیں حکم دیتے ہیں کہ ہم ان کو جا کر سلام کریں؟ اﷲ تعالی فرماتا ہے: وہ میرے ایسے بندے تھے، جو صرف میری عبادت کرتے تھے اور میرے ساتھ ذرا برابر شرک نہیں کرتے تھے،جن کے ذریعے سرحدوں کی حفاظت کی جاتی تھی اور ان کے ذریعے سے تکالیف اور مشقتوں سے بچا جاتا تھا۔ انہیں موت اس حالت میں آئی کہ ان کی ضرورتیں اور خواہشیں دل ہی میں رہ گئیں، وہ انہیں پورا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔ لہٰذا فرشتے ان کے پاس یہ کہتے ہوئے داخل ہوں گے: تمہارے صبر کی وجہ سے سلامتی ہو تم پر، آخرت کا گھر (جنت) کیا ہی خوب ہے۔( مسند احمد :168/2، حدیث:2570 )

رسول اﷲ نے یہ بھی کہا تھا کے خارجیوں کے خلاف لڑنے والے سب سے بہترین مجاہد ہیں، ان کے ہاتھوں قتل ہونے والے سب بہترین شہداء ہیں۔ آج پاک افواج مختلف روپ میں آنے والے بدترین خارجیوں کے مقابلہ پر ہے ۔ وہ جن کو دنیا کی بڑی بڑی پاکستان و اسلام دشمن ممالک کی ایجنسیاں بطور مہرہ استعمال کر رہی ہیں۔

لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ میڈیا، سیاست دانوں، دانشوروں کے طنزو تشنیع کانشانہ بھی افواج پاکستان ہی ہیں۔ کیا ایسے وقت میں جب چومکھی لڑائی میں ہماری افواج الجھی ہوئی ہیں اور کئی سالوں سے حالت جنگ میں ہیں اور ہم تاریخ سے ان کی غلطیاں نکال کر ان کے حوصلوں کو پست کریں؟ اگر ہم ان کی قربانیوں کی قدر نہیں کر سکتے تو کم از کم ان کے حوصلوں کو تو نہ توڑیں! زبان اگر ان کے دفاع میں نہیں چلتی توکچھ وقت کے لیے خاموش ہونے میں کیا حرج ہے؟ میں بہت وثوق یہ بات کہتا ہوں کہ کس طرح تکفیری انہی غلطیوں کو نکال کر نوجوانوں کو خو کش حملوں کے لیے تیار کرتے ہیں۔آخر میں اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اے اﷲ ہمارے وطن کو سلامت رکھ، اور اس کی اور اس کے شہریوں کی حفاظت کے لیے شب و روز ایک کرنے والوں کی حفاظت فرما۔اور دشمن کے عزائم اور سازشوں کی تدابیر کو دشمن پر ہی الٹ دے۔ آمین
Abdul Rehman Salar
About the Author: Abdul Rehman Salar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.