آٰسٹریلوی ٹاؤن جہاں لوگ زیرِ زمین آباد ہیں٬ کیوں؟

کوبر پیڈی ایک ایسا آسٹریلوی ٹاؤن ہے جو کہ آسٹریلیا کے علاقے ایڈیلیڈ کے شمال میں 850 کلومیٹر کے فاصلے پر اسٹیورٹ ہائی وے کے ساتھ واقع ہے- یہ مقام دیکھنے میں کسی صحرا کی مانند لگتا ہے جہاں کوئی درخت موجود نہیں اور صرف ہموار زمین ہے-

آپ کو یہاں ایک دوسرے سے فاصلے پر واقع چند گھر٬ ریسٹورنٹس٬ ایک پولیس اسٹیشن٬ ایک اسکول اور ایک اسپتال دکھائی دے گا- لیکن آپ کو یہ جو دکھائی دے رہا ہے یہ صرف آدھا ٹاؤن ہے- اور باقی نصف ٹاؤن زیرِ زمین آباد ہے-
 

image


یہاں کے زیادہ تر رہائشیوں نے زیرِ زمین سرنگوں اور غاروں میں گھر٬ ہوٹل٬ ریسٹورنٹس٬ چرچ اور بہت کچھ تعمیر کر رکھا ہے- ان غاروں کو “dugouts” کہا جاتا ہے-

یہ علاقہ 1915 میں اس وقت آباد کیا گیا جب یہاں سے ایک 14 سالہ لڑکے نے ایک دودھیا پتھر ( Opal )دریافت کیا- یہ لڑکا اپنے اس وقت یہاں اپنے والد اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ آیا تھا جو اس مقام سے سونا تلاش کر رہے تھے-
 

image

تاہم سونا تلاش کرنے والے اس گروپ کے ارکان کو جلد ہی اس بات کا احساس ہوگیا کہ اس زمین کے اوپر زندگی گزارنا انتہائی مشکل کام ہے-

موسمِ گرما میں یہاں کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کرجاتا ہے جبکہ ہوا میں نمی 20 فیصد بھی نہیں ہوتی- اس کے علاوہ آسمان پر بادلوں کے آثار بھی نہیں پائے جاتے-
 

image

اس چلچلاتی دھوپ اور تپتے موسم سے محفوظ رہنے کے لیے ان لوگوں نے زیرِ زمین رہائش اختیار کرلی-

ابتدا میں ان گڑھوں میں ہی تعمیر کرلیے گئے جنہیں دودھیا پتھروں کی تلاش کے لیے کھودا گیا تھا لیکن رفتہ رفتہ اس میں جدت آتی گئی اور لوگوں نے پہاڑیوں کے اطراف میں گھر تعمیر کرنا شروع کردیے-
 

image

یہ گھر جدید سہولیات سے آراستہ ہوتے جن میں کمرے٬ کچن٬ دیواروں میں بنائی جانے والی الماریاں٬ بار اور تہہ خانے تک شامل تھے اور گزرتے وقت کے ساتھ ان گھروں میں اب جدت آتی جارہی ہے-

عام طور پر ان گھروں کا داخلی راستہ سڑک سے ہی ہوتا ہے لیکن کمروں کی وسعت پہاڑیوں کے اندر کی جانب ہوتی ہے-

یہ کمرے عمودی شافٹ کے ساتھ کچھ اس انداز سے تعمیر کیے جاتے ہیں کہ تمام کمرے ہوادار ہوتے ہیں-
 

image

یہ طرزِ زندگی پہلی جنگِ عظیم سے واپس آنے والے فوجیوں نے متعارف کروایا تھا-

درحقیقت کوبر پیڈی کو Stuart Range Opal Field کے حوالے سے جانا جاتا ہے اور اس علاقے کو یہ نام John McDouall Stuart نے دیا تھا جنہوں نے 1858 میں اس علاقے کو پہلی مرتبہ دریافت کیا تھا-

1920 میں اس جگہ کوبر پیڈی کا نام دے گیا جس کے معنی "white man's hole" ہے- آج کوبر پیڈی دنیا کو سب سے زیادہ دودھیا پتھر یا اوپل فراہم کرنے والا علاقہ بن چکا ہے-
 

image

اس ٹاؤن کے 70 سے زائد مقامات سے یہ پتھر نکالے جاتے ہیں-

اب اگر ہم بات کریں یہاں موجود زیرِ زمین آسائشوں کی تو یہاں آپ کو زیرِ زمین بک اسٹور بھی دکھائی دے گا جہاں ہر طرح کی کتب موجود ہوتی ہیں-

اس کے علاوہ یہاں ایک زیرِ زمین چرچ بھی موجود ہے جس کا داخلی راستہ زمین کی سطح کے ساتھ ہی ہے اور اوپر سے دیکھنے میں قطعی ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ اس عمارت کا اندرونی حصہ زیرِ زمین ہے-
 

image

بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ یہاں ایک زیرِ زمین گالف کورس بھی موجود ہے جہاں رات کے اوقات میں گالف کھیلی جاتی ہے- دلچسپ بات یہ ہے کہ اس گالف کورس کسی قسم کی گھاس موجود نہیں-

یہاں موجود زیرِ زمین ہوٹل بھی سیاحوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتے ہیں جو ہر طرح کی سہولیات سے آراستہ ہوتے ہیں- اور ان ہوٹلوں کی خوبصورتی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے-
YOU MAY ALSO LIKE:

Coober Pedy is a small town in northern South Australia, 850 kilometers north of Adelaide on the Stuart Highway. On the surface, the place looks pretty deserted. A treeless plain on the edge of the Stuart Ranges, with a few sparsely spaced houses, a couple of inns and restaurants, a police station, a school and a hospital further north.