زرداری صاحب کا غصہ

اس قدر غصہ۔اس قدر غضب ناک لہجہ۔چہرے کا تناؤ بتلا رھا تھا کہ جناب کی دُکھتی رگ پے کسی نے چھیڑ خانی کی ھے۔

جناب زردای صاحب اول تو یہ سابق صدر،مملکت پاکستان کو ایسا طور زیبا نھیں۔دوسرا یہ کہ آپ ھر قسم کی چھیڑ خانی اپنے لیے تو جائز اور دوسرے کیلۓ ناجائز کیونکر سمجھ بیٹھے۔

آپ کراچی کا کان پکڑ کے جب چاھیں مروڑ دیں۔آپ کے گماشتے ھر شے کو خالہ جی کا واڑہ سمجھیں۔ کونسا ایسا ناجائز شغل ھے جو کراچی میں رواں نھیں۔بھتہ خوری،قتل وغارت،اغوا اور قبضہ مافیا۔ھر کوئ اپنے دل کی تسکین کر رھا ھے۔ھم نہیں کھتے ان کی پشت پر آپ تھے۔لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پُشت پے تو آپ عالی مقام ھی کھڑے تھے۔یہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اگر قانون نافذ نھیں کر رھے تھے تو کیا کررھے تھے۔

اب کسی ادارے نے اسکا سدباب سوچا ھے تو آپ نے پورے ادارے کی حکمت عملی کو اک فرد واحد پر ڈال دی۔کیونکہ وہ چیف ھے۔ مان لیا ایسا ھی ھوگا۔ آپ جناب پیپلز پارٹی کے کو چیرمین شپ کی حثیت سے توقع رکھتے ھیں کہ پارٹی کا ادنی رکن سے لے کے اعلی پاۓ کا لیڈر آپ کی مالہ جپے۔تو یہ تو اک ڈسپلنڈ ادارہ ھے۔تین سال پے بعد اسے جانا ھے کیونکہ اداروں کا اک نظم ھوتا ھے۔اور اسکا نظم ھی اُسکا وقار ھوتاھے۔ادارے مورثی پارٹی نھیں ھوتے کہ تاحیات اک ھی عظیم لیڈر اپنے آپ کو نمودار کرتا پھرے۔اور کسی کو اپنا ھم پلہ نہ سمجھے اور نہ پکڑاۓ۔

ھمیں آپکے دو احسانوں کی سمجھ نھیں آتی جن کی بابت نجانے کیا آپ چاھتے ھیں۔١۔ آپ نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔ آپ نے اپنے گھر کو گھر کہا۔

چاروں صوبوں کی زنجیر۔بے نظیر۔بے نظیر۔ کئ ماہ سال یہ نعرہ فضاوں میں گونجتا رھا۔اور بائیو گرافی کا ٹائٹل Daughter of The East رکھا۔آپکو احسان جتلانے کی بجاۓ،احسان مند ھونا چاھے۔دوسرا یہ کہ آپ نے کراچی سے فاٹا بند کرنے کی پر جوش خطاب میں بات کی تھی۔یاد رکھۓ فاٹا سندھ میں نھیں۔

نمبر٢ آپ کپتان کے ساتھ مل کے جمہوریت کی بساط لپیٹ سکتے تھے۔لیکن آپ نے نھیں کیا بلکہ سپورٹ کیا۔اپنے تائیں جمہوریت کو پھر نواز شریف پے کیا احسان؟۔ اور اگر آپ اسے احسان سمجھتے ھیں اور میاں صاحب سے ادلے کا بدلا چاھتے ھیں ۔تو کھل کر بات کریں۔اور خان صاحب کو سچا ثابت کریں۔کہ ان دونوں نے باریاں لگائی ھوئ ھیں۔ گٹھ جوڑ۔

جناب والا اپنی لڑائیوں سے فرصت ملے تو کراچی کے باسیوں کلیۓ پانی کےانتظام کی طرف توجہ فرمائیں۔ رمضان کریم کی آمد ھے لوگوں کی تعداد مسجدوں میں نماز کیلۓ بڑھ جاتی ھے اور وضو کے بغیر ھوتی نھیں۔سو پانی وافر درکار ھوگا۔
رمضان مبارک۔
 
Muhmmad Bilal Cheema
About the Author: Muhmmad Bilal Cheema Read More Articles by Muhmmad Bilal Cheema: 3 Articles with 2011 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.