خاموش “ فیلے “ آخر بول اٹھا

یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) نے کہا ہے کہ پی 67 نامی دمدار ستارے پر اترنے والے خلائی روبوٹ میں پھر حرکت پیدا ہوئی ہے اور اس نے زمین سے رابطہ کیا ہے۔ اس ستارے پر اترنے والے پہلے خلائی روبوٹ ’فیلے‘ کو اس کے ’مدر شپ‘ روزیٹا نے گذشتہ برس نومبر میں روانہ کیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق فیلے نے ستارے کی سطح پر اترنے کے بعد 60 گھنٹے کام کیا لیکن اس کے بعد اس کی شمسی توانائی والی بیٹری جاتی رہی اور وہ ’چپ‘ ہو گیا۔
 

image


بی بی سی کے سائنس کے نامہ نگار جوناتھن آموس کہتے ہیں کہ اب پی 67 کے سورج کے قریب جانے کی وجہ سے فیلے میں ایک مرتبہ پھر اتنی توانائی آ گئی ہے کہ وہ دوبارہ کام کر سکے۔

دوبارہ جاگنے کے بعد فیلے نے اپنا یہ پیغام ٹویٹ کیا ہے: ’ہیلو زمین! کیا تم مجھے سن سکتی ہو۔‘

خلائی ایجنسی نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ فیلے نے روزیٹا کے ذریعے زمین سے 85 سیکنڈ تک رابطہ رکھا۔ یہ اس کا گزشتہ نومبر سے بے حس و حرکت رہنے کے بعد پہلا رابطہ ہے۔

فیلے کے پراجیکٹ مینیجر سٹیفن الامیک نے کہا ہے کہ ’فیلے بہت بہتر کام کر رہا ہے۔ اس کے لیے کام کرنے کا درجہ حرارت -35 سینٹی گریڈ ہے اور اس کے پاس 24 واٹس توانائی بھی ہے۔‘

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب وہ دوسرے رابطے کا انتظار کر رہے ہیں۔

فیلے کو ستارے پر برف اور پتھر کے تجزیے کے لیے بھیجا گیا تھا۔

روزیٹا کو ستارے پر پہنچتے ہوئے 10 سال لگے تھے۔ یہ انسانی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کسی خلائی جہاز نے کسی ستارے کی سطح پر قدم رکھا ہو۔

فیلے کا حجم ایک واشنگ مشین جتنا ہے اور یہ ستارے کی سطح کے ساتھ ٹکرانے کے بعد تقریباً ایک کلو میٹر اوپر اچھلا تھا۔

زمین سے 50 کروڑ کلومیٹر دور واقع پی 67 نامی دمدار ستارے پر اتارے جانے والے خلائی روبوٹ نے اپنی بیٹری کے خاتمے سے قبل کافی معلومات زمین پر بھیجیں اور سائنسدانوں کے مطابق اس مختصر روبوٹ سے جس کارکردگی کی امید تھی، وہ اپنی ذخیرہ شدہ توانائی کے خاتمے سے قبل بھیج چکا ہے۔
 

image

سائنسدانوں کو یہ تو اندازہ تھا کہ روبوٹ کہاں ہو سکتا ہے لیکن اس کی حتمی نشاندہی کرنا ایک مشکل کام تھا۔

فیلے کو ستارے پر بھیجنے والے مصنوعی سیارے روزیٹا نے بھی ستارے کی تصاویر بھیجی تھیں لیکن ان میں بھی فیلے کا کوئی پتہ نہیں چلا تھا۔

فیلے 12 نومبر کو پی67 نامی ستارے پر اترا تھا، جہاں سے وہ کافی مواد بھیجنے کے بعد خاموش ہو گیا تھا۔

سائنسدانوں کو یقین تھا کہ اگر فیلے کی نشاندہی نہ بھی ہو سکی تو پھر بھی فیلے خود ہی کبھی نہ کبھی اپنے آپ کو ظاہر کرے گا۔

انھیں یقین تھا کہ جب پی 67 سورج کے قریب پہنچے گا تو اس سے روبوٹ کے لیے روشنی کی صورتِ حال بہتر ہو جائے گی اور اس کے شمسی توانائی کے پینلوں کی بیٹری ری چارج ہو جائے گی۔
YOU MAY ALSO LIKE:

The signals were received at ESA's European Space Operations Centre in Darmstadt at 22:28 CEST on 13 June. More than 300 data packets have been analysed by the teams at the Lander Control Center at the German Aerospace Center (DLR).