مصر میں اخوان المسلمون کے خلاف ریاستی تشدد اور مرسی کی پھانسی

 نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ نے پوری دنیا کو بالعموم اور مسلم دنیا کو بالخصوص اپنے لپیٹ میں لیا ہے۔افغانستان میں جو آگ لگائی گئی تھی وہ آگ کم ہونے کے بجائے اس میں اضافہ ہو اہے ۔اسی طرح عراق میں آئے روز بم دھماکے خودکش حملے ہوتے جا رہے ہیں۔ عراق سے امریکی اور اتحادی افواج کے انخلاکے باوجود حالات قابومیں نہیں ہے ۔ شام ، یمن ،سعودی عرب، پاکستان اور مصر کے حالات بھی ہمارے سامنے ہیں جب کہ برما میں مسلمانوں کی قتل عام نے تو انسانیت کو شرم دیا ہے۔ چاروں طرف صرف اور صرف مسلمان مر رہے ہیں۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ مسلم حکمران نہ صرف اس تمام صورت حال پر نہ کوئی ایکشن لے رہے ہیں بلکہ خاموش تماشائی بن بیٹھے ہیں۔ اقوام متحد ہ جوپوری دنیا میں انسانی حقوق کے لئے بنائی کئی تھی آج صرف مغربی حقوق کی بات کر تا ہے ۔ آج اقوام متحد ہ مسلمانوں کے قتل عام پر اس لیے بھی خاموش ہے کہ جب مسلم ممالک کے حکمران بزدل اور کٹھ پتلی بنے بیٹھے ہیں تو اقوام متحدہ کیا رول ادا کر یں گا۔ سب سے بڑا المیہ ہمارا یہ بھی ہے کہ مسلم ممالک کی اپنی تنظیم او ۔آئی ۔سی میں بھی اس نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ جس نے اب پوری مسلم دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ۔ یہ جنگ پہلے القاعدہ اور طالبان کے نام پر تھی اب داعش کے نام پر جاری ہے۔قتل و غارت کا جوبازار پہلے افغانستان و عراق میں گرم تھا آج اس میں بہت سے دوسرے اسلامی ممالک بھی شامل ہوگئے ہیں اور آہستہ آہستہ وہ ممالک بھی اس کے اثر میں آرہے ہیں جو پہلے بچے ہوئے تھے اور وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ ہم اس آگ سے بچ جائیں گے لیکن آج یہ آگ چاروں طرف پھیل چکی ہے اور ہم خود ہی اس آگ کو نہ صرف بھڑکا رہے ہیں بلکہ اس کو پھیلانے میں بھی خود مسلمان شامل ہے۔ جس کی تازہ مثال سعودی عرب میں خودکش حملوں کاآغاز ہے۔

مصر میں اخوان المسلمون کی منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے والے آمر جنرل سیسی نے اخوان المسلمون اوراسلام پسندوں کے خلاف کارروائیاں دوسال سے شروع کی ہوئی ہے ۔ اخوان المسلمون کے منتخب صد ر مرسی کی حکومت کا خاتمہ اور ان کو جیل میں بند کر کے جمہوری پسند اور مسلم حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ مصر میں حالات پہلے سے کہی زیادہ خراب ہو چکے ہیں ۔ فوجی جنرل سیسی نے حکومت پر قبضہ کر نے کے بعد سے اخوان المسلمون کے کئی رہنماؤں کو پھانسی دی اور بہت سوں کو قتل اور گر فتار کیا۔ جنرل سیسی کا ٹارگٹ اور سوچ بہت واضح ہے کہ جیسے بھی ہو اخوان المسلمون کو ختم کر نا ہے اور نئی نسل میں اسلام پسند سوچ کاخاتمہ یقینی بنانا ہے جس کے لیے وہ مختلف طریقے اپنا رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں جنرل سیسی نے سابق صدر مرسی کو سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا جس پر مصر کے عوام نے احتجاج بھی کیا اور اس کو ایک سیاسی فیصلہ قراردیاہے ۔ اس سے پہلے بھی کئی رہنماؤں کو مصری عدالت کے ذریعے پھانسی پر لٹکایا جا چکاہے۔اب کٹھ پتلی مصری عدالت مرسی کو سولی پر چڑ ھانے پر تل گئی ہے۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق مصری عدالت نے اعلان کیا ہے کہ سابق صدر مرسی کو پھانسی دینے کا حتمی فیصلہ 16جون کو کیا جائے گا۔دوسری جانب مصری پولیس نے اخوان کے دو سر کردہ رہنماؤں کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔مصر میں جنرل سیسی کے ماورائے قانون اور انسانی حقوق کے اقدامات پر نہ صرف اقوام متحدہ خاموش ہے بلکہ انسانی حقوق کے علمبردار امر یکا اور یورپی یونین نے بھی چھپ کا روزہ رکھا ہوا ہے ۔ پوری دنیا کو جمہوریت کا درس دینا والا امر یکا اور اسکے حواریوں کو مصر میں میں جمہوری حکومت کے خاتمے اور وہاں پر اخوان المسلموں کی قتل کیوں نظر نہیں آرہاہے۔ اس سے بڑا کر ہمارے لیے المیہ کی بات یہ ہے کہ ان تمام قانونی اور انسانی خلاف ورزیوں پر مسلم دنیا کے حکمران اور اوآئی سی کی خاموشی بھی مسلم دنیاکے عوام کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری حکومت قانون کے مطابق فیصلے کر یں اور انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے ہیں سزائے دیں۔اس برائے نام بیان کے علاوہ پاکستان کی جانب سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔ جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے مرسی کی سزائے موت کے فیصلے کو غیر انسانی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مصری حکومت کے خلاف اقوام عالم کو آواز بلند کر نا چاہیے دوسری جانب تحر یک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اقوام متحدہ کوخط لکھا ہے جس میں برما کے مسلمانوں کے قتل عام پر اقوام متحدہ کے کردار کو شرمناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بان کی مون سیکر ٹری جنرل فوری طور پر مسلمانوں کے قتل عام پر ایکشن لیں اور اس کو ہر صورت میں روکے۔جنرل سیسی اب مشہور معروف جامعہ ازہر کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جامعہ ازہر پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ اخوان المسلمون کے خلاف فتوے دیں اور ان کے جامعات میں تقر یریں کر یں تاکہ نئی نسل کو اخوان المسلمون کے نظر یے سے بچایا جا سکیں۔

آج پوری دنیامیں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے لیکن اس کی ذمہ داری مسلمانوں کے اوپر ہی آتی ہے ۔ آج افغانستان ، عراق ، شام ، پاکستان اور مصر میں مسلمان ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں ، سازشی عناصر اپنی جگہ لیکن مسلمان خود ایک دوسرے کے قتل بنے ہوئے ہیں جس کو روکنے کے لیے کو ئی بھی مسلم حکمران آواز بلند نہیں کر تااس قتل عام کو روکنے کے لیے جب تک مسلمان خود کردار ادا نہیں کر تے اس وقت تک یہ خون اسی طرح بہتاجائے گا۔
 
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203726 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More