سب کے طبیب آقا دوجہاں

مدینہ کے لوگ آرام کی نیند سو رہے تھے لیکن ایک ذات اپنی امت کی یاد میں جاگ رہی ہے وہ ذات جس کے صدقے یہ جہان بنا کائنات بنی آقا دو جہاں ہیں ۔ علی الصبح تمام مدینہ جاگ رہا تھا مگر مدینہ سے چالیس میل دور ایک قبیلے کا آتش پرست سردار اپنی آنکھوں کی تکلیف سے ساری رات سو نہ پایا کبھی آنکھوں میں درد ہے کبھی نگاہ کام چھڑ جاتی ہے سورج جب نکلا تو اس آتش پرست کی بیٹی کہنے لگی ابا جان تم نے بڑے بڑے طبیبوں کو دکھایا مگر حالت نہ سدھری اے ابا جان اگر تم کہو تو آج میں تمہارے لیئے دوا لاتی ہوں تو باپ نے کہا کہاں سے بیٹی نے جواب دیا ابا جان سنا ہے مدینے میں ایک ایسا طبیب آیا ہے جو اس سے دوا لیتا ہے اسے آرام آجاتا ہے درد کی شدت کو دیکھ کر باپ نے کہا جاؤ مگر جلدی آنا یہ سن کر اس کی بیٹی مدینے کی طرف روانہ ہوئی اور دل ہی دل میں خوش تھی کہ آج اس مدینے کے چاند کا دیدار ہو گا جس پر میں ایمان لائی ہوں اور ساتھ میں دعا بھی مانگتی جا رہی تھی کی اللہ میرے ابا کو بھی سرکار کا دیوانہ بنا دے چلتے چلتے قریب ظہر کے بعد مدینہ پہنچی آقا دوجہاں کے بارے میں معلوم کیا تو پتہ چلا کہ وہ اپنے حجرے میں آرام کر رہے ہیں چلتی ہوئی آقا کے حجرے میں آئی تو دیکھا کہ آپ آرام فرما رہے ہیں دل میں خیال آیا کہ اب کیا کروں پھر کچھ سوچ کر دل میں کہا اے رب کائنات تیرے محبوب کی اک اک شے شفائے کامل ہے پھر آقا کے نعلین پاک کو اٹھایا اور اپنی جھولی میں ڈال کر جھاڑا جو مٹی اس کی جھولی میں گری اسے اکٹھا کیا اور چلی گئی جب گھر پہنچی تو باپ نے پوچھا دوا لائی ہو تو کہا ہاں میں تمہارے لیئے اس مدینے کے طبیب سے سرمہ لائی ہوں اس نے کہا ہے کہ پہل ایک سلائی دائیں آنکھ پھر بائیں آنکھ میں ڈالو یہ سن کر اس آتش پرست نے ویسا ہی کیا تو کچھ ہی پل میں اس کی آنکھ کا نور ٹھیک ہو گیا اور درد بھی تو خوشی پوچھا بیٹی یہ کیسا طبیب ہے کہ اک پل میں ہی آرام آگیا تو بیٹی نے کہا اے ابا جان یہ وہی طبیب ہے جسے تم روزانہ گالیاں دیتے ہو برا بھلا کہتے ہو یہ سن کر اس آتش پرست نے کہا اے بیٹی چل میں آج گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے رسول ہیں پھر بیٹی اپنے باپ کو آقا کی خدمت میں لائی اور وہ مسلمان ہو گیا
Syed Ghulam Akbar Shah
About the Author: Syed Ghulam Akbar Shah Read More Articles by Syed Ghulam Akbar Shah: 3 Articles with 5676 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.