پاک چین اقتصادی راہدی منصوبہ۔اتفاقِ رائے ایک اچھی روایت

 
پاکستان اور چین کے مابین ہونے والا اقتصا دی راہ داری منصوبہ PAk China Economic Coridoreپاکستان کی اقتصادی ترقی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔دنیا میں ہر ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ترقی اور معیشت کے فروغ کے لیے اپنے طور پر اور اپنے دوست ممالک کے تعاون سے نت نئے منصوبے تشکیل دے۔ چین کو بجا طور پر پاکستان کا ایک دیرانہ، مخلص اور ہمدرد دوست ہونے کا شرف حاصل ہے۔ چین نے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے اور دنیا میں اقتصادی برتری حاصل کرنے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں دنیا اس سے بخوبی واقف ہے۔ آج دنیا کے جس ملک میں چلے جائیں چھوٹی سے چھوٹی ، بڑی سے بڑی مصنوعات چین کی تیار کردہ نظر آتی ہیں۔ چین نے دنیا کے ملکوں کو مصنوعات کی تیاری میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پاکستان کو چین کے اس عمل سے فائدہ اٹھانا چاہیے تھا۔ ایسی صورت میں جب کہ چین پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار نظر آتا ہے۔ پاکستان کو اس کا تعاون حاصل کرنے اور اپنی معیشت کو ترقی دینے میں پش و پیش سے بھی کام نہیں لینا چاہیے اور پاکستان نے ایسا ہی کیا ۔ دونوں ملکوں کی حکومتوں نے ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے پاک چین اقتصادی راہدی منصوبہ تشکیل دیا۔ یہ راہداری منصوبہ چین کی 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر مشتمل ہے۔ منصوبے کا تعلق پاکستان اور چین کی اقتصادی ترقی سے جڑا ہوا ہے ۔راہداری منصوبہ پہلے سے موجود نظام کو اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ ہے ا س میں ائر پورٹ، بندرگاہیں، سٹرکیں، توانائی اور تعمیروترقی کے جامع منصوبہ بندی شامل ہے۔یہ خیبر پختونخواہ، سندھ، بلوچستان، پنجاب، گلگت،بلتستان اور آزاد کشمیر میں بنیں گے۔ کوئی بھی دوسرا ملک حتیٰ کے بھارت کا اس منصوبے پر عمل در آمد کی صورت میں کسی بھی قسم کا نقصان کا کوئی تعلق کسی طور نظر نہیں آتا ۔ لیکن بھارت جو ہمارا پڑوسی ہونے کے باوجود دشمنی کی انتہائی حدود کو چھو رہا ہے اس کو اس منصوبے پر عمل در آمد کی صورت میں بھارت دشمنی نظر آنے لگی اور اس کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ساتھ تمام حکومتی کارندوں کو اس منصوبے سے بھارت کو خطرہ محسوس ہونے لگا اور انہوں نے پاکستان دشمنی کا اظہار شروع کردیا۔ یہ کوئی نئی بات نہیں تھی۔ بھارت کو پاکستانی حدود سے کوئی جانور حتیٰ کے کبوتر بھی آتا نظر آجاتا ہے تو اسے پاکستان کی جانب سے بھیجی جانے والی بھارت دشمنی نظر آنے لگتی ہے۔

پاک چین اقتصادی راہدی منصوبہ جوں ہی منظر عام پر آیا بھارت نے اپنا روایتی واویلا شروع کردیا۔ اس منصوبے کی مخالفت بلا جواز اور پاکستان دشمنی کے علاوہ کچھ اور نہیں تھی۔ پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے واضح طور پر کہا کہ اس منصوبے کی مخالفت سے بھارت کے عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ جو عناصر پاکستان کو ترقی یافتہ اور خوشحال نہیں دیکھنا چاہتے وہ اس کی مخالفت میں لگے ہوئے ہیں ۔پاکستان کے وزیر داخلہ نے بھی واضح الفاظ میں سشماسوراج اور نریندر مودی کے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر منفی بیانات کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی راہداری کی تکمیل ہر صورت میں یقینی بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ منصوبے پر بھارت کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے۔ ان کی تنقید اور مخالفت بے معنی ہے۔ عالمی قوتوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔

بھارت کے بلاوجہ واویلا کے جواب میں چین نے بھی دو ٹوک الفاظ میں بھارت کی تنقید کو بلاجواز قرار دیا ۔ چین کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر پڑوسی ملک بھارت کے واویلا کے جواب میں چین نے بھارت سے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں۔بھارت کی وزیرِ خارجہ سشما سوراج نے کہا تھا ہم نے چین پر واضح کردیا ہے کہ ہمیں اقتصادی راہداری قابل قبول نہیں۔اس کا جواب پاکستان نے تو دیا ہی ہے اس کے برخلاف چین نے بھی بہت واضح الفاظ میں بھارت کو باور کرادیا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبہ کسی بھی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ، راہداری کی تعمیر پاکستان اور چین کی عمومی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ چین کا کہنا ہے تمام شعبوں میں طویل المدتی تعاون کے فروغ کے لیے دونوں ممالک چین پاکستان اقتصادی راہداری کا ایک فریم ورک تیارکیا ہے جو چین کے چا ئنا بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت ایک اہم پرجیکٹ ہے۔ چین کے ترجمان نے واضح کیا کہ اقتصادی راہداری کی تعمیر چین پاکستان عمومی ترقی، علاقائی روابط بڑھانے ، خطے میں امن ،استحکام اور ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔انہوں نے پاک چائنا کا یہ تعاون مقامی معیشت اور سماجی ترقی کے لیے ہے، یہ کسی تیسرے فریق کو ہدف نہیں بناتا۔

بھارت کا واویلا تو سمجھ میں آتا ہے کیونکہ اس نے تو پاکستان کو ہر صورت تنقید کا نشانہ بنانا ہے۔ اس منصوبے کے حوالے سے پاکستان کے چھوٹے صوبوں کو بھی تحفظا ت اور بے چینی پائی جاتی تھی۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے اچھی حکمت عملی اپناتے ہوئے پاکستا ن کی سیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جس میں پنجاب اور سندھ کی قیادت نے راہداری کے مغربی روٹ کو ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کرنے کے فیصلے پر کوئی اختلاف نہیں کیا اور کھلے دل سے اس فیصلے کی حمایت کی۔آل پارٹیزکانفرنس میں اتفاق رائے ہوگیا۔ جن لوگوں کو ڈر و خوف اور تحفظات تھے وہ باہمی گفت وشنید سے دور ہوگئے۔ اس طرح بھارت کی جانب سے اور کچھ اندرونی عناصر کی جانب سے اس راہداری منصوبے کو متنازع بنانے کی جوناکام کوشش شروع ہوئی تھی وہ اس وقت دم توڑ گئی جب آل پارٹیز کانفرنس میں اس پر مکمل اتفاق اور سیاسی حلقوں میں مکمل اتحاد سامنے آیا۔آل پارٹیز کانفرنس جو چھوٹے صوبوں اور کچھ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ظاہر کیے گئے تحفظات دور کرنے کے لیے بلائی گئی تھی۔ یہ مئی کے آخری ہفتہ میں ہوئی منصوبے کی نگرانی کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق ہوااور گوادر سے کاشغر سے ملانے کے لیے مغربی کوریڈور کو سب سے پہلے ترقی دینا طے پایا۔ آل پارٹیز کانفرنس میں بطور خاص چھوٹے صوبوں کے ان شہروں کی تفصیل بیان کی گئی جو مجوزہ راہداری اور اقتصادی زون کا حصہ ہوں گے۔ اس منصوبے سے پاکستان میں توانائی کے بحران کو ختم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ تجارتی و اقتصادی ترقی کے راستے کھلیں گے۔ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، مشرقی وسطیٰ سے سینٹرل ایشیا تک درآمدی تجارت میں توسیع ہوگی اور چین کو مختصر ترین راستے سے بحیرہ عرب اور اس سے آگے مغربی دنیا تک رسائی حاصل ہوگی۔یہ پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے کا بہترین منصوبہ ہے ، بھارت کو جب یہ نظر آیا کے اس منصوبے سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوگی، چین کو بھی تجارتی فوائد حاصل ہوں گے تو اس نے اپنے تحفظات کا واویلا شروع کردیا۔ آل پارٹیز کانفرنس نے تمام تر تحفظات کا خاتمہ کردیا۔

حکومت پاکستان کی اقتصادی کونسل کے اجلاس منعقدہ یکم جون 2015میں مالی سال 2015-16کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری کے مختلف منصوبوں کے لیے 171ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی۔ حکومت وزارت داخلہ کو 3.5ارب روپے دے گی تاکہ اقتصادی راہدی اور پاکستان میں مصروف کار چینی باشندوں کی حفاظت کے لیے سول آرمڈ فورسز کے 28ونگز قائم کیے جاسکیں گے۔ قومی اقتصادی کونسل کی منظور شدہ سمری کے مطابق حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت 942ارب روپے کے منصوبے شامل کیے ہیں اور آئندہ مالی سال کے دوران اخراجات کے لیے 171ارب روپے کی منظوری دیدی ہے۔منظور شدہ منصوبے کے تحت حکومت اقتصادی راہداری کے تحت مغربی روٹ کے منصوبوں پر 20.8روپے خرچ کرے گی۔ مغربی روٹ منصوبوں کے تحت ظاہر کیے گئے 4پر پہلے ہی کام جاری ہے۔5واں منصوبہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے عمومی نوعیت کاہے جس میں اقتصادی راہداری کے منصوبوں کے لیے اراضی کا حصول شامل ہے۔اس منصوبے پر لاگت کا کل تخمینہ 60ارب روپے ہے اور حکومت نے اس کے لیے 10ارب روپے مختص کردیے ہیں۔مشرقی کوریڈور منصوبوں پر ابھی بھی 95ارب روپے خرچ ہوں گے۔ شمال لائن بندی کے لیے 31.8ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بھارت دنیا کی توجہ کشمیر جیسے بنیادی اور اہم مسئلہ سے ہٹانے کے لیے کسی نہ کسی مسئلہ کے حوالے سے پاکستان دشمن بیانات اور شور وغوغا کرنے کا عادی ہوچکا ہے۔ اگر کسی وقت کوئی معاملا نہ ہوتو اس کو یہ بھی گوارا نہیں کہ پاکستان میں امن کیوں ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے پاکستان دشمنی کے واضح ثبوت اور شواہد موجود ہیں۔ یہ سندھ، کراچی ، بلوچستان میں تخریب کاری میں پاکستان دشمنوں کی ہر طرح مدد کررہا ہے ۔ بھارت کے دھمکی آمیز اور پاکستان دشمن بیانات سے پاکستانی عوام بہت اچھی طرح آگاہ ہیں۔ پاکستانی فوج کے سربراہ نے اپنے بیان میں پاکستانی عوام کو پیغام دیا ہے کہ ’بھارتی دھمکی آمیز رویے سے گھبرانے کی ضرورت نہیں مسلح افواج جارحیت سے نمٹنے کی صلا حیت رکھتی ہیں۔بھارتی جارحیت پر فوج خاموش نہیں بیٹھے گی‘ ۔جنرل راحیل شریف کے اس دلیرانہ بیان سے پاکستانی سیاست دانوں ، عوام کے حوصلے بلند ہوئے اور بھارت کے پاکستان دشمن رویے پر برف پڑگئی۔ (6جون 2015)
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1282291 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More