تمباکو نوشی کے محرکات، نقصانات اور احتیاطی تدابیر

تمباکو نوشی کا استعمال انسان کو بدنی اور مالی نقصانات سے دوچار کرتا ہے۔ تمبا کونوشی ایک ایسی آفت ہے جو انسانی تہذیب میں داخل ہوچکی ہے، اور اس کے خطرات کے احساس وشعور کے باوجود بہت سے لوگ اس سے بچنے کی فکر نہیں کرتے ۔اسی طرح سگریٹ نوشی کی عادت بھی کسی لت سے کم نہیں ہے۔

سگریٹ پینے والا شخص ایک نشہ آور انسان کی طرح خود کو اس عادت کے آگے مجبور پاتا ہے۔ وہ نہ صرف سگریٹ خریدنے پر اپنی آمدنی کا اچھا خاصا حصہ خرچ کرتا ہے بلکہ اپنے لیے کئی مضر بیماریاں بھی خرید لیتا ہے۔ سگریٹ نوشی کرنے والے کبھی سگریٹ پینے کو سماجی رتبے کی علامت کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور کبھی اسے سر درد، ڈپریشن، غم روزگار اور غم عشق کے لیے ایک آزمودہ دوا کے نسخے کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔
 

image


غرض سگریٹ نوشی کرنے والوں کے پاس اس عادت سے چھٹکارہ نہ پانے کے لیے ہزارہا تاویلیں موجود ہوتی ہیں۔ تعجب تو اس قانون پر ہے جو تمباکو اور اس سے بننے والی تمام چیزوں کے پیکٹ پر اس کے نقصان دہ ہونے کی تحریر کو لازم تو کرتا ہے، لیکن اس کے نقصان کو گوارہ کرتے ہوئے اس کی تیاری اور خرید وفروخت کی اجازت بھی دیتا ہے۔ حالانکہ قانون کا بنیادی تقاضہ انسان کی جان و مال کی حفاظت ہے اور معاشرہ کو ایسی چیزوں سے پاک کرنا ہے جو انسان کے لئے نقصان دہ ہے۔ یہ تو اسلامی قانون کی خوبی ہے اس نے جن چیزوں کو ممنوع کیا ہے اس کی خرید وفروخت کو بھی ممنوع کیا ہے۔ مثلاً شراب پینا حرام ہے تو اس کو بیچنا اور خریدنا بھی حرام ہے۔

تمباکو نوشی سے بچنا لازم ہے کیونکہ اﷲ نے ایسی چیزوں سے دور رہنے کا حکم دیا ہے جو انسان کی ہلاکت کا باعث ہیں اور شریعت اسلامیہ میں ان چیزوں کا کھانا، پینا حرام یا کم از کم مکروہ ہے جو انسان کی صحت یا عقل کے لئے نقصان دہ ہو۔

سگریٹ نوشی کے نقصانات
سگریٹ نوشی کے مضر اثرات دل، معدہ، پھیپھڑے، آنکھ اور دیگر اعضائے انسانی پر مرتب ہوتے ہیں۔ پھیپھڑے کے کینسر کے اسباب میں سے ایک اہم سبب سگریٹ نوشی ہے۔ اسی طرح ماں کی سگریٹ نوشی کے برے اثرات اس کے شکم میں موجود بچے پربھی پڑتے ہیں اور اس کے’’ دماغی شرائین ‘‘کو متاثر کرتے ہیں۔ تمبا کونوشی کے سبب شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور خون میں آکسیجن مناسب مقدار میں جذب نہیں ہوتی، خون گاڑھا ہو جاتا ہے جس سے اسکے جمنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس سے دل کی دھڑکن بے ربط ہو جاتی ہے، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتا ہے ، جس سے دل کی بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔

طبی ماہرین نے کہا ہے کہ جلد میں کھجلی اور خارش کے مرض سورائیسس سگریٹ نوشی کے باعث بھی ہوتی ہے۔ الزائمرز یادداشت کی خرابی سے متعلق ایک ایسا مرض ہے جس میں انسان کو نہ صرف پرانی یادیں بھول جاتی ہیں بلکہ بعض اوقات اس مرض کی وجہ سے انسانی جسم کے اعضاء ایک دوسرے کو سگنلز بھیجنا بھی چھوڑ دیتے ہیں۔
 

image

ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے افراد جو سگریٹ نوشی کرتے ہوں ان میں الزائمرزمیں مبتلا ہونے کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ سگریٹ نوشی کے دوران صرف 15فیصد دھواں سگریٹ نوش کے پھیپھڑوں تک پہنچتا ہے باقی 85 فیصد دھواں ماحول میں پھیل جاتا ہے اور دوسرے لوگوں خاص طور پر بچوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اسے Passive Smoking بھی کہتے ہیں۔ ان بیماریوں کے علاوہ نظر کا کمزور ہونا، دل کا کمزور ہونا اور دل کی دھڑکن کا نظام بے ترتیب ہونا، پٹھوں میں کھچاؤ اور کمزوری کا آنا، کھانسی اور گلے کی بیماریوں کا پیدا ہونا، بھوک میں کمی آنا، سینے کی بیماریاں، قوت میں کمی واقع ہونا، غذا سے مکمل طور پر فائدہ نہ پہنچنا، خون کے خلیے خراب ہونا وغیرہ جیسی بیماریاں بھی ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں تمباکو نوشی آدمی کے منہ کو بدبودار بنا دیتی ہے اور یہ تو معلوم ہی ہے کہ تمباکو یعنی سگریٹ کی بدبو لہسن اور پیاز سے کم مکروہ نہیں ہے۔

رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے لہسن یا پیاز کھایا ہو، اْسے چاہیے کہ ہم سے اور ہماری مسجد سے جدا رہے اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے۔[صحیح بخاری]

سگریٹ نوشی کے اسباب
سگریٹ نوشی کی ابتداء اور ا س کی عادت کے پیچھے محرک اسباب میں سے ایک اہم سبب والدین کی سگریٹ نوشی ہوتی ہے کہ بچے اپنے بڑوں کو سگریٹ نوشی کرتے دیکھ کر اس سے مانوس ہوجاتے ہیں اور اس کے خطرات کو بھول جاتے ہیں اور وہ بھی اس کو اختیار کرلیتے ہیں۔ بعض لوگ سگریٹ نوشی کی بری لت میں دوستوں کی وجہ سے بھی مبتلا ہوتے ہیں۔ اس لئے اپنی اولاد کو اس بری لت سے دور رکھنے کے لئے سگریٹ نوشی تک پہنچنے والے ان تمام راستوں کو بند کرنا اور ان پر گہری نظر رکھنا ضروری ہے۔

سگریٹ نوشی چھوڑنے کی تدبیریں
ہمیشہ سگریٹ نوشی کے مہلک خطرات کو ذہن میں رکھا جائے۔سگریٹ نوشی کی عادت کو چھوڑنے کے لئے ایک وقت متعین کرلیا جائے ،اور اس کے بعد چاہے اس کی طرف طبعیت کا میلان کتنا زیادہ کیوں نہ ہو اسے نہ پیا جائے ، تاکہ نفس تابع ہوجائے، ورنہ نفس کے غالب آنے سے آدمی عزم وہمت سے محروم ہوجاتا ہے۔ایسے دوستوں اور ان کی مجلسوں سے دوری اختیار کی جائے جو اس عادت میں مبتلا ہیں ، کیونکہ ان کی صحبت اس عادت کو چھوڑنے نہیں دے گی۔ اسی لئے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’آدمی اپنے دوست کے دین پر چلتا ہے ، اس لئے ہر شخص کو چاہئے کہ وہ غور کر لے کہ وہ کس کو دوست بنا رہا ہے‘‘۔ بری عادت سے بچنا اور اپنی اولاد کو اس سے بچانا ہر ذی شعور مسلمان پر لازم ہے، تاکہ قیامت کے دن اﷲ کی امانت جان اور صحت اور مال کے حساب وکتاب میں دشواری پیش نہ آئے، کیونکہ قیامت کے دن جہاں دیگر چیزوں کے بارے میں پوچھ ہوگی وہیں صحت و جان اور مال کے بارے میں بھی پوچھ ہوگی۔ واضح رہے کہ سگریٹ نوشی میں مال خرچ کرنا فضول خرچی کے زمرہ میں آتا ہے جو اﷲ کو ناپسند ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

World No Tobacco Day (WNTD) is observed around the world every year on May 31. It is intended to encourage a 24-hour period of abstinence from all forms of tobacco consumption around the globe. The day is further intended to draw attention to the widespread prevalence of tobacco use and to negative health effects, which currently lead to nearly 6 million deaths each year worldwide, including 600,000 of which are the result of non-smokers being exposed to second-hand smoke.