پولیٹیکل وِل-Political Will

ہمارے سیاستدان ہر معاملے میں لفظ Political Willکا بے دریغ استعمال کرتے ہیں ۔ اشتیاق پیدا ہوا کہ اس کے معنی تو دیکھے جائیں لیکن مایوسی ہوئی بہت تلاش بسیار کے باوجود نہ کوئی ڈھنگ کا مطلب ملا نہ کوئی جامع تعریف ۔ خیال ٓایا کہ خود سے مطلب بنا لیا جائے ٓاخر کو اﷲ نے ہمیں بھی دماغ دیا ہے وہ کس دن کام ٓائے گااب جب ہم اس کا مطلب بنانے نکلے تو سوچا کہ سہولت کے لئے اسکو دو حصوں میں تقسیم کر لیا جائے یعنی PoliticalاورWillکو الگ الگ کر کے مطلب نکالا جائے اور بعد میں اسے جوڑ لیا جائے۔ تو Politicalکا مطلب نکالا ـ"سیاسی "اور Willکا مطلب نکلا "مرضی"، اکھٹا جوڑنے پر مطلب بنا "سیاسی مرضی"یہ مرضی صحیح وقت پر سامنے ٓ اگیا ورنہ پہلے ہم Willکا مطلب وصیت سمجھ بیٹھے تھے اور ابتدائی مطلب نکالا تھا "سیاسی وصیت "اچھا ہوا غلطی وقت پر پکڑی گئی ورنہ لوگ اسے محترمہ بینظیر بھٹو مرحومہ کی سیاسی وصیت سمجھ کر قبلہ زرداری صاحب کے اردگرد جمع ہو جاتے کہ صاحب یہ سیاسی وصیت کیا ہوتی ہے ذرا ہمیں بھی تو سمجھائیے ۔الحمد اﷲ مطلب تو ہم نکالنے میں کامیاب ہو گئے لیکن اب مسئلہ اور زیادہ گھمبیر ہو گیا تھا وہ اسطرح کہ اپنا نکالا ہوا مطلب ہماری اپنی سمجھ میں ہی نہیں ٓارہا تھا کیونکہ ہم نے میری مرضی، تیری مرضی، اس کی مرضی وغیرہ تو سنا تھا لیکن "سیاسی مرضی"یہ پہلے کبھی نہیں سنا تھا لگا کہ انگریزی سے اردو ترجمے میں غلطی ہوئی ہے مگر دونوں لفظوں کا الگ الگ ڈکشنری میں مطلب دیکھنے کے بعد تسلی ہوئی کہ لفظی ترجمہ تو کسی حد تک درست ہے البتہ معانوی مطلب میں کچھ ابہام ہے اسی لئے بات سمجھ میں نہیں ٓارہی ۔ اب معانوی مطلب کو قابل فہم بنانے کے لئے کسی امدادی فعل کی ضرورت تھی یعنی Auxiliary verb ہمارا مسئلہ حل کر سکتے تھے یہ خیال ٓاتے ہی ہم نے کسی اچھے امدادی فعل کی تلاش شروع کر دی اسی طرح جسطرح ہمارے ہر وزیر خزانہ صاحب ہر سال بجٹ بنانے کے لئے کسی ایسے ڈونر کی تلاش کرتے ہیں جو بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لئے ہمیں دوسو عرب ڈالر کی امداد دے سکے چونکہ بجٹ ہر سال وقت پر پاس ہو جاتا ہے اسلیئے ہم یہ تصور کرتے ہیں کہ وہ ہر سال ایسا ڈونر تلاش کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لہذا اگر ہم بھی کوشش کریں تو اپنے مطلب کو ڈھنگ کا بنانے کے لئے کوئی امدادی فعل تلاش کر سکتے ہیں ۔ ہمت مرداں مدد خدا ! ٓا خر کار ہمیں ایک امدادی فعل میسر ٓاہی گیا چونکہ یہ لفظ سیاستدانوں سے متعلق ہے تو سیاستدانوں کو استعمال کرکے ہی ہم اپنے مطلب کو صحیح کر سکتے ہیں لہذا ہم نے "سیاسی مرضی "کو تھوڑا سا ٹوسٹ کرکے بنادیا "سیاستدانوں کی مرضی"جیسے ہی ہم نے یہ مطلب بنایا ساری بات ہماری سمجھ میں اپنے ٓاپ ٓانا شروع ہو گئی کہ کیوں سیاستدان ہر معاملے میں کہتے ہیں کہ اس مسئلہ کے حل کے لئے Political Willکی ضرورت ہے اس سے ان کی مراد ہوتی ہے کہ "ہماری یعنی سیاستدانوں کی مرضی"کی ضرورت ہے اور تم جو چاہے کر لو یہ مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہوگا جب تک ہماری مرضی نہیں ہوگئی۔ اور اگر ہم اس کو سہولت کے لئے مزید سادہ کر لیں تو مطلب یہ نکلتا ہے کہ پاکستان کا کوئی مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہوگا جب تک سارے سیاستدان نہیں چاہیں گے ۔ اسی لئے سیاستدان political willکے ساتھ ساتھ political concensusکا لفظ بھی استعمال کرتے نظر ٓاتے ہیں ۔ تو بات اب کھل کر یہ سامنے ٓاتی ہے کہ پاکستان کے مسائل اس وقت تک حل نہیں ہونگے جب تک تمام سیاستدان راضی نہ ہوں ۔ اسی لئے تو ساٹھ سالوں میں پاکستان کے مسائل کبھی حل نہیں ہوئے کیونکہ سارے سیاستدان کبھی راضی ہی نہیں ہوئے کوئی نہ کوئی ناراض ہو کر بیٹھ جاتا رہا اور معاملا ت حل کی طرح نہ بڑھ سکے۔ کالا باغ ڈیم کی مثال ہی لے لیجئے سارے راضی مگر ANPناراض نتیجہ ڈیم بنانا تو دور کی بات اس پر بات کرنا بھی جرم ٹھہرا ۔

کل دل چاہا کہ مملکت خداد اد پاکستان کو دنیا کے نقشے پر تلاش کیا جائے ڈھونڈتے ڈھونڈتے انڈیا کے بغل میں نظر پڑی تو ٓاخر کار پاکستان نظر ٓاہی گیا لیکن دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی کہ ہم تو ایک پاکستان تلاش کرنے نکلے تھے یہاں تو کئی پاکستان وجود میں ٓاچکے ہیں ۔ تحقیق کرنے پر پتہ چلا کہ پاکستان تو ایک ہی ہے البتہ پاکستانی بھائیوں نے پاکستان کو اماں بابا کی طرف سے ملنے والی جاگیر سمجھ کر ٓاپس میں بانٹ لیا ہے اور اپنے اپنے حصے میں ٓانے والے ٹکڑے کو ہی پاکستان سمجھ لیا ہے اس تقسیم کو دیکھ کر اردو کا محاورا "بندر بانٹ "بہت یاد ٓایا۔ پنجاب ، پنجابیوں کا، سند ھ، سندھیوں کا، بلوچستان ،بلوچوں کا، کے پی، پٹھانوں کاپاکستان اور جو باقی بچ گیا وہ لاوارثوں کا پاکستان ۔

بڑی دیر تک میری سمجھ میں یہ بات نہیں ٓائی تھی کہ بھئی عمران خان کے سیاست میں ٓانے پر سب سیاستدانوں کو اتنی تکلیف کیوں ہو رہی ہے ٓاخر کو وہ بھی پاکستانی ہے اس کا بھی حق ہے کہ اگر وہ سیاست کرنا چاہتا ہے تو کرئے ۔ بعد میں پتہ چلا کہ مسئلہ اس کے سیاست میں ٓانے کا نہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کی جو بندر بانٹ پہلے سے ہو چکی ہے اس میں ایک اور حصہ دار کا اضافہ ہو گیا ہے اور سیاستدانوں کو یہ فکر لاحق ہو گئی ہے کہ اب اس کو بھی حصہ دینا پڑے گا۔ پہلے تو سب نے سوچا کہ یہ نووارد ہے سیاسی داؤ پیچ نہیں جانتا خود ہی مایوس ہو کر میدان سے بھاگ لے گا اسلئے سب نے اسے ٹھینگادکھا دیا تھا مگر جب انہیں یقین ہو گیا کہ یہ بھاگنے والا نہیں توانکی political willنے ٓاہستہ ٓاہستہ یہ فیصلہ کیا کہ اس کو حصہ دینا ہی پڑے گا ورنہ یہ سارا چھین لے گا۔ یہ سیاسی جرگہ جو دھرنے کے دوران بار بار عمران خان کے پاس جاتا رہا اصل میں وہ یہی ڈیل کرنے کی کوشش کرتے رہے کہ یار اپنا حصہ لو اور جان چھوڑو مگر جتنا حصہ وہ دے رہے تھے عمران خان نے اسے ضیاء الحق کی طرح مونگ پھلی کہہ کر قبول کرنے سے انکار کر دیا حالانکہ بعد میں اسے اپنی غلطی کا احساس تو ہوا مگر تب تک پلوں کے نیچے سے بہت سارا پانی گزر چکا تھا۔

میری سمجھ میں ایک اور بات نہیں ٓاتی چلو مان لیا کہ کالا باغ ڈیم ، صوبائی خودمختاری، مزید صوبے بنانا جیسے معاملات میں تو political willاور political concensusکی گنجائش بنتی ہے کیونکہ بڑی حد تک یہ سیاسی معاملات ہیں مگر کراچی میں امن قائم کرنے ، ٹارگٹ کلرز ، بھتہ خوروں، اغواء کاروں اور دیگر جرائم میں ملوث افراد کو پکڑنے اورسزا دینے کے لئے political willکی ضرورت کیوں پیش ٓارہی ہے اور کراچی کو اس political willکی نظر کیوں کیا جا رہا ہے ؟ کیا یہ political willکراچی کی سڑکوں پہ روز بہنے والے لہو سے زیادہ قیمتی ہے ؟کیا اس political willکی اہمیت انسانی جانوں سے زیادہ ہے ؟کیا یہ کراچی والوں کی قسمت میں لکھا جا چکا ہے کہ وہ بیمار ذہنیت رکھنے والے جرائم پیشہ سیاسی عناصر کے ہاتھوں یرغمال بنے رہیں جب تک انہیں ٓازاد کرانے کے لئے political willپیدا نہ ہو جائے؟اعلیٰ حضرت زرداری صاحب ایک انٹرویو میں فرما رہے تھے کہ پاکستان کے مسائل کا حل سیاسی مفاہمت میں ہے بجا فرما یامگر جناب مفاہمت سیاست میں ہوتی ہے جرائم میں کیسی مفاہمت؟جرائم کے خاتمہ اور امن کے قیام کے لئے ریاستی اختیارات اور وسائل کے استعمال کی ضرورت ہوتی ہے نہ کہ کسی political willکی مگر ہمارے موجودہ سیاستدانوں کے لئے یہ حل قابل قبول نہیں لہذا ان سے تو کوئی امید نہیں البتہ ہمارا دل گواہی دیتا ہے کہ پاکستان کی ٓائندہ نسلیں اس political willکے چکر سے نکل ٓائیں گی اور جس دن ایسا ہوگا اسی دن حقیقی معانوں میں پاکستان ٓازاد ہوگا اور ہماری یہ خواہش پوری ہوگی "جب تک ہے یہ دنیا باقی ہم دیکھیں ٓازاد تجھے "۔ پاکستان زندہ باد !
Zahid M. Abbasi
About the Author: Zahid M. Abbasi Read More Articles by Zahid M. Abbasi: 14 Articles with 13896 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.