پاکستان کو روشن کرنے کے خواب کی تعبیر

ملک کے پہلے شمسی توانائی پلانٹ کا افتتاح ہوگیا ہے۔گیارہ ماہ کی مختصر مدت میں مکمل ہونے والا سب سے بڑا سولر پراجیکٹ ملک میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا ۔دنیا میں توانائی پیدا کرنے والے یہ نان فوسل ذرائع شدت سے استعمال کیے جارہے ہیں اور تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں ۔وزیراعظم نواز شریف نے وزیرا علیٰ پنجاب شہباز شریف کے ہمراہ قائداعظم سولر پارک بہاولپور میں پراجیکٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔قائداعظم سولر پارک ایک ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔سولر پارک کے پہلے یونٹ کو گزشتہ آزمائشی طور پر چلایا گیا اور یہ مطلوبہ نتائج دینے میں کامیاب رہا ۔اس پراجیکٹ سے پیدا ہونے والی بجلی قومی گرڈ سسٹم کو فراہم کی جائے گی۔

یہ ملکی ترقی کے حوالے سے انتہائی خوش کن لمحات تھے اس لیے وزیراعظم جب بہاولپور پہنچے تو ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔وزیراعظم نے شمسی توانائی سے متعلق محکمہ ڈاک کی طرف سے جاری کردہ یادگاری ٹکٹ کا بھی افتتاح کیا۔وزیراعظم نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا ہم نے توانائی کے شعبے میں کئی میگاپرجیکٹ شروع کیے ہیں جو پاکستان میں 2018ء تک توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 46بلین ڈالر کی چینی سرمایہ کاری ایک بے مثل کارنامہ ہے اور چین کے تعاون سے تمام منصوبے بر وقت مکمل کیے جائیں گے۔ پاکستان اور چین ان منصوبوں کو ریکارڈ وقت میں مکمل کرنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی کا قیام انتہائی موثر اقدام ہے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو کئی سالوں سے بجلی کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ بالخصوص گرمیوں کے موسم میں صورت حال اس وقت بہت گھمبیر ہوجاتی ہے جب لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھایا جاتا ہے۔ بجلی کی بندش سے کاروبار رک جاتے ہیں، صنعتیں بند ہوجاتی ہیں ، مزدور بے روزگار ہوجاتے ہیں اور ملک کو معاشی لحاظ سے بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔حکومت نے اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے سورج کی جھلسا دینے والی تپش سے استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا تا کہ ملک کو توانائی کی قلت کی اذیت ناک صورت حال سے نجات دلائی جاسکے ۔حکومت نے سولر پرجیکٹ کی جگہ پر انفراسٹرکچر کی فراہمی یعنی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے ملین ڈالر خرچ کیے ہیں تاکہ اس صحرائی علاقے کو دنیا کے عظیم ترین سولر پارک میں ڈھالا جاسکے۔وہ دن دور نہیں جب اس پارک سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی۔اس علاقے میں گرمیوں کے موسم میں جون اور جولائی کے مہینوں میں درجہ حرارت 50سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ان دنوں بجلی کا بحران بھی اپنے عروج پر ہوتا ہے اور ملک میں لگ بھگ چار ہزار میگا واٹ بجلی کی کمی ہوجاتی ہے۔

پہلے مرحلے میں پائلٹ پراجیکٹ 100میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا۔اس کے بعد حکومت سرمایہ کاروں کو ایک ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری کی دعوت دے گی۔انجینئراور کارکن جھلسا دینے والی گرمی میں سولر پراجیکٹ کی چار دیواری تعمیر کرنے میں مصروف ہیں۔متعلقہ حکام کو امید ہے کہ پراجیکٹ کا دوسرا مرحلہ اس سال نومبر تک شمسی توانائی پیدا کرنا شروع کردے گا۔جس تیزی سے سولر پارک میں کام ہورہا ہے۔ لگتا ہے ایک دو سال بعد یہاں سولر پینلوں کا ایک دریا بہتا نظر آئے گا ارد گردرہائشی عمارتیں اور دفاتر ہی دفاتر نظر آئیں گے اور ایک نئی دنیا آبادی ہوگی۔

سولر کے علاوہ پاکستان اپنے کوئلے کے ذخائر کو توانائی مقاصد کے لیے بروئے کار لانے کی کوشش کررہا ہے۔ جو اسی صحرا کے ایک دوسرے علاقے میں واقع ہیں۔اس سال جنوری میں وزیراعظم نوازشریف نے سندھ کے علاقے تھر میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کی تعمیر کا افتتاح کیا تھا۔جس پر 1.6بلین ڈالر لاگت آئے گی۔کوئلہ سے چلنے والے 660میگاواٹ کے بجلی گھر کی گدانی میں تعمیر کا کام شروع کیا گیا ہے۔جو بحیرہ عرب کے کنارے واقع چھوٹا سا قصبہ ہے۔کوئلہ سے چلنے والے بجلی گھر کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ یہ کم عرصہ تک بجلی پیدا کر سکتے ہیں کیونکہ ان کا انحصار کوئلہ کے ذخائر پر ہوتا ہے جبکہ سورج کی تپش توانائی کا ایک لامحدود ذریعہ ہے۔یہ کبھی ختم نہیں ہوگی ۔مزید یہ کہ سولر انرجی سے ماحولیات کو نقصان نہیں پہنچتا ۔ملک کو ایسی توانائی کی ضرورت ہے جو ماحول کو آلودہ نہ کرے۔ اس طرح ہمارے ملک کوبجلی کے جس بحران کا سامنا ہے، سولرانرجی آنے والے برسوں میں اس کا مستقل حل پیش کرے گی۔

پاکستان ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ بہت زیادہ شمسی توانائی حاصل کرسکتے ہیں۔بہاوپور میں بہت کم بارش ہوتی ہے اور ساراسال سورج پوری آب و تاب کے ساتھ چمکتا ہے۔علاقے کی اس خصوصیت نے منصوبے کو قابل عمل اور کم خرچ بنادیا ہے۔قومی قیادت کو اس بات ہریقین ہے کہ نیا سولر پارک شمسی توانائی کے حوالے سے علاقے میں پاکستان کو قائدانہ کردار ادا کرنے کے قابل بنا دے گا۔پاکستان میں بہت سے سرمایہ کار سولر پارک میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔یہاں سرمایہ کاری کرنے کی ایک بڑی وجہ بقول ان کے یہ ہے کہ یہاں انفراسٹرکچر،ٹرانسمشن لائن اور سڑکیں تعمیر ہوچکی ہیں۔ایک اندازے کے مطابق ایک میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے ایک ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔جو اچھی خاصی سرمایہ کاری ہے۔سولر پارک میں سرمایہ کاری کے بعد کمپنیوں کو کم از کم ایک عشرہ دکار ہوگا تب ان کو سرمایہ کاری کے ثمرات حاصل ہونا شروع ہوں گے ۔اس وقت کم از کم 20کمپنیاں اپنی دلچسپی ظاہر کر چکی ہیں۔ ان میں سے کچھ 50میگاواٹ ،کچھ دس اور بعض 20میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔اس طرح جب یہ منصوبہ مکمل ہوگیا تو یہ دنیا کا سب سے بڑا سولر پراجیکٹ ہوگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ چین نے اس پراجیکٹ میں پاکستان کے ساتھ دوبلین ڈالر کی رعایت کی ہے۔انہوں نے مزید کہا یہ پراجیکٹ رواں سال کے آخر تک مزید 350میگاواٹ بجلی پیدا کرنا شروع کردے گا۔
پہلے مرحلہ میں سولر پارک کی 500ایکڑ ارضی پر کم از کم نصف ملین سولر پینل نصب کیے گئے ہیں۔جبکہ سولر پارک کی چار دیواری ،عمارتیں اور سڑکیں پہلے ہی تعمیر کی جاچکی ہیں اور قریبی نہر سے سائٹ تک پانی بھی فراہم کردیا گیا ہے۔100میگاواٹ کے پہلے مرحلے کی تعمیر کا کام گزشتہ سال شروع کیا گیا تھا ۔سولر پارک کے دوسرے اور تیسرے یونٹ بالترتیب 300اور600میگاواٹ کے ہیں۔ان دویونٹوں پر کام کا افتتاح گزشتہ ماہ اسلام آباد میں چینی صدرشی جن پنگ اور وزیراعظم نوازشریف نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔دوسرے مرحلے پر کام اگلے سال تک مکمل ہوجائے گا۔اس کے بعد تیسرے مرحلے پر کام شروع ہوگا۔سیکورٹی کے ذمہ دار حکام کا کہنا ہے کہ کارکنوں مشینری گرڈ سٹیشن کے سازوسامان کی حفاظت کے لیے سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں اور پارک کے اہم مقامات پر قانون کا نفاذ کرنے والے اداروں کے مسلح اہلکار تعینات کیے گئے ہیں ۔بہت سی سیکورٹی آبزرورپوسٹ بھی قائم کی گئی ہیں جہاں سے مشتبہ افراد پر دور سے نظر رکھی جاسکے گی تاکہ کسی بھی ملک دشمن عناصر کے سولر پارک میں تخریب کاری کے عزائم کو ناکام بنایا جاسکے۔یقینا موجودہ حکومت کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے ملک کو میگا پراجیکٹ دیے ہیں اور وہ ان کو خلوص دل سے مکمل کرنے کے لئے بھی پرعزم ہے۔
Amna Malik
About the Author: Amna Malik Read More Articles by Amna Malik: 80 Articles with 68030 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.