بات تو سّچ ہے، مگرکیااَب امریکا ہندوستان کوبھی دہشت گردمُلک کہے گایاپھر ....؟؟

بات تو سّچ ہے کہ ’’مودی کے آنے سے ہندوستان میں اقلیتوں پر حملے تیزی سے بڑھ گئے ہیں‘‘ مگرکیا اَب امریکاہندوستان کو بھی دہشت گردمُلک کہے گا..؟؟یااِدھراُدھربغلیں جھانک کر یہ سب کچھ بھلانے اور خاک میں مِلانے کی کوششوں میں لگ جائے گا...؟؟اورخود کو لڈن پپوظاہر کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش بھی کرے گا کہ ایسی کوئی خبر یا انکشاف کبھی بھی اِس کے کانوں سے نہیں ٹکرائی ہے اور نہ ہی اِس نوعیت کی کوئی خبرکبھی اِس کی آنکھوں کے سامنے سے گزری ہے کہ ’’ہندوستان/بھارت/انڈیامیں مودی کے آنے سے اقلیتوں پر حملے تیزی سے بڑھ گئے ہیں‘‘۔

جبکہ آج یہ حقیقت دنیاسے نہیں چھپائی جاسکتی ہے کہ ہندوستان میں بسنے والے اقلیتوں کے لئے ہندوستان کے انتہاپسندہندوؤں نے اپنی سرزمین تنگ کردی ہے اور ہندوستان کو ہندوؤں کے علاوہ دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کے لئے انتہائی خطرناک ترین مُلک بنادیاہے آج یہ بات ہندوستان میں بسنے والی اقلیتوں کے لوگ بخوبی جانتے ہیں جن کی زندگی کا کوئی لمحہ خطرے سے خالی نہیں ہے ۔

اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہندوستان میں جب سے ایک انتہائی خطرناک ترین انتہاپسندہندونریندرمودی کی حکومت آئی ہے یقینی طورپر ایساتب سے ہوناشروع ہواہے اور اَب جیسے جیسے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں انتہاپسندہندوؤں سے تعلق رکھنے والے نریندرمودی کی حکومت مضبوط ہوتی جارہی ہے ہندوستان میں اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کے واقعات میں بھی تیزی سے اضافہ ہوتاجارہاہے گویاکہ آج اِس میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی ہے کہ ہندوستان اقلیتوں کے رہنے کے قابل نہیں رہاہے۔

گزشتہ دِنوں اِس حوالے سے امریکی کانگریس کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ’’ گزشتہ عام انتخابات کے بعدسے ہندوستان میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کے ارکان مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہتک آمیزاور اشتعال انگیز بیانات دیتے رہے ہیں اور رپورٹ میں وثوق کے ساتھ اِس انکشاف کا بھی اظہارکیاگیاہے کہ ہندوستان میں نریندرمودی کے آنے سے اقلیتوں پر حملے تیزی سے بڑھ گئے ہیں اقلیتوں کے خلاف حملوں اور راشٹریاسیوک سنکھ اور وشواہندوپریشدجیسی انتہاپسندتنظیموں کی طرف سے مذہب کی جبری تبدیلی کے واقعات ہوتے رہے ہیں‘‘۔

جبکہ یہاں امریکی کانگریس کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی رپورٹ میں حوالے کے طور پر ’’گزشتہ سال دسمبرمیں ہندوگروہوں کی جانب سے 4ہزارمسیحی خاندانوں اور ایک ہزارمسلم گھرانوں کے افرادکو اترپردیش میں’’گھرواپسی‘‘ کے نام سے چلائی جانے والی مہم کاتذکرہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ ہندوستان کے انتہاپسندہندوؤں نے اپنی اِس مہم کے دوران مسیحی خاندانوں اور مسلم گھرانوں کو ’’جبری ہندو‘‘بنانے کا اعلان کیا تھااور ا َب تک اپنے اِس اعلان پر ہندوستان کے انتہاپسندہندوعمل کرتے ہوئے کئی مسیحی خاندانوں اور مسلم گھرانوں کو جبری ہندوبناچکے ہیں‘‘۔

خبرہے کہ رپورٹ میں طاقتورامریکی کانگریس کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے افسوس اور دُکھ کے ساتھ مزید کہا ہے کہ ’’مگرباوجود دنیا کا ایک سیکولر جمہوری مُلک ہونے کے ہندوستان اقلیتوں کے تحفظ اور اِنصاف فراہم کرنے میں بُری طرح سے ناکام رہاہے‘‘ اور آج جسے اپنی رپورٹ میں بڑے رنج و غصے کے ساتھ یہ بھی کہناپڑرہاہے کہ’’ ہندوستان نے اپنے نام نہاد سیکولر جمہوری نظام میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی ہرسطح پر کھل کر حوصلہ افزائی کی ہے‘‘۔

جبکہ اُدھرامریکی کانگریس کے طاقتورترین کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کے خلاف انتہاپسندہندوؤں کی انتہاپسندانہ کارروائیوں پر پیش کی گئی رپورٹ پرشدیدتنقیدکرتے ہوئے ہندوستانی وزارتِ خارجہ کی ترجمان وکاس سروپ نے اپنے ردِعمل کا اظہارکچھ یوں کیا ہے کہ ’’رپورٹ سے یوں ظاہرہوتاہے کہ جیسے امریکی کانگریس کے طاقتورترین کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کوہندوستانی آئین اور معاشرے کے بارے میں جانکاری (اِس کی معلومات) محدودہیں اِس بنیاد پر وہ اِس رپورٹ کو خام خیالی اور من گھڑت تصورکرتے ہوئے خالصتاََ جھوٹ کا پلندہ سمجھتی ہیں اور یوں یہ اِس رپورٹ کو قابلِ توجہ نہیں سمجھتی ہیں‘‘جبکہ ایسانہیں ہے جیساکہ وکاس سروپ اپنے انتہاپسندہندوؤں کا دفاع کرتے ہوئے سمجھ رہی ہیں بلکہ حقیقت اور سچ یہ ہے جیساکہ رپورٹ میں کہاگیاہے۔

آج ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کے غضب کئے جانے اور اِن پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف حقیقت پر مبنی امریکی کانگریس کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ پرایک ہندوستانی وزارتِ خارجہ کی ترجمان وکاس سروپ کی تنقید اور کسی ردِ عمل سے کیاہوتاہے...؟؟ مگر آج دنیاکا ہر شخص کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ کو قابلِ اعتبار اور قابلِ اعتماد سمجھتاہے۔یوں آج دنیاکے ہر اِنسان جن کا تعلق کسی بھی مذہب وملت سے ہو وہ کھلم کھلا امریکااورعالمی طاقتوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہندوستان کو اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے بازرکھیں اورہندوستانی انتہاپسندہندوؤں کی اقلیتوں کے ساتھ انتہاپسنددانہ کا رروائیوں پر ہندوستان سے پُرزورمذمت کریں اور جب اِس سے بھی کوئی مثبت نتیجہ نہ نکلے تو پھر کیا امریکااپنے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ پر ہندوستان کو بھی اپنے شہریوں سمیت ہندوستان میں آباددیگراقلیتوں کے لئے دہشت گردمُلک گردان کرہندوستان کو بھی اقلیتوں کے لئے خطرناک ترین مُلک ہونے کا سرٹیفیکٹ جاری کرے گا.؟؟یاہندوستان کے انتہاپسندہندوؤں کے اِن انتہائی گھناؤنے جرائم پر خود ہی اپنی آنکھ پر پٹی باندہ کر ہندوستان کے انتہاپسندہندوؤں کی ہندوستان میں آباد اقلیتوں پر ’’گھرواپسی‘‘ کے نام پر چلائی جانے والی ظالمانہ مہم پر اندھابن جائے گا..؟(ختم شُد)

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 890114 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.