لو دیکھ لو.!پاک چین مضبوط ہوتی دوستی بھارت کوکیسے کھٹک رہی ہے. ؟

چینی صدرشی چن پنگ نے پاکستان کا دوروزہ تاریخ سازدورہ کیا اور اَب وہ پاکستانیوں سے محبت اور خلوص اور دوستی کی چاشنی کی سُنہری یادوں کو سمیٹ کراپنے دیس واپس چلے گئے ہیں یقیناپاکستان میں چینی صدر کے گزرے حسین لمحات پاکستانی قیامت تک نہیں بھول سکیں گے تووہیں چینی بھی اپنے دوست اوربھائیوں جیسے مُلک پاکستان سے اپنی دوستی اور چاہتوں کے جذبات کو مزیدپروان چڑھائیں گے۔

اگرچہ چینی صدر شی چن پنگ کے پاکستان کے دوروزہ تاریخ ساز دورے کے دوران پاکستان اورچین کے درمیان46ارب ڈالرکے سمجھوتے کئے گئے یقینا اِن سمجھوتوں اور معاہدوں سے دونوں دوست اور بھائیوں جیسے ممالک کا مشترکہ تابناک مستقبل وابستہ ہے تو اُدھرہی عالمی میڈیااور بین الاقوامی دنیانے بھی چینی صدرشی چن پنگ کااپنے دوست ملک پاکستان کا کئے جانے والے دورے پر جس انداز میں لب کشائی کی ہے وہ بھی اپنے اندر بہت گہرائی رکھتی ہے۔

آج دنیا کے کچھ ممالک کے میڈیانے تو پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والے سمجھوتوں کو پاکستان اور چین کی دوستی کے رشتوں کو مزیدمضبوط اور دیرپاکرنے سے تعبیرکیاہے تو کچھ نے چینی صدر کے پاکستان کے دورے کے دوران ہونے والے سمجھوتوں اور معاہدوں کو نئی سپرہائی وے کا نام دیاہے تووہیں خطے میں اپنے سب سے زیادہ مفادات رکھنے والا مُلک امریکا (جس کا مالی اور جوہری ہتھیاروں کی سپلائی جیسے ہر معاملے سمیت دیگر معاملات میں زیادہ تر فوائدبھارت کو پہنچانے کا جھکاؤ رہتاہے) اِس کے میڈیانے بھی چینی صدرکے پاکستان کے دورے اور معاہدوں کوگیم چینجرکہہ کر اپنی بات پوری کردی ہے اوراِس طرح اِس نے گیم چینجرکو سمجھنے اور سمجھانے والوں کے لئے ایک نئی بحث کا اضافہ کردیاہے ۔

آج جہاں امریکا سمیت عالمی زبان میں چینی صدر کاپاکستان میں کئے جانے والے دوروزہ کامیاب ترین دورے سے متعلق اِتناکچھ کہااور سُنااور سمجھاجارہاہے تو وہیں...ہائیں یہ کیا ...؟؟چینی صدرشی چن پنگ کے پاکستان کے دورے کے دوران ہونے والے سمجھوتوں اور معاہدوں نے بھارتی حکمرانوں ، سیاستدانوں ، عسکری قیادت اور عوام کی نیندیں بھی حرام کردی ہیں۔

ایسالگتاہے کہ جیسے چینی صدر کے پاکستان کے دورے اور اِس دورے کے دوران ہونے والے سمجھوتوں اور معاہدوں سے پاکستان کی ہونے والی ترقی اور خوشحالی پر بھارتی حکمران اور میڈیا حرص وہوس کی آگ میں جل بھن کر بھسم ہورہے ہیں اور کچھ دیوانے ہوئے جارہے ہیں اور اپنی ہندوستانی زبان میں کیاکیا...؟؟ اُوٹ پٹانگ بکے جارہے ہیں یعنی یہ کہ چینی صدر کے دورے اور پاک چین ہونے والے معاہدوں نے بھارتی حکمرانوں ، سیاستدانوں، عسکری قیادت اور بھارتیوں کے دماغ کی گھنٹی بجادی ہے اور اَب تویہ لگتاہے کہ جیسے اَب اِن کی دماغ کی ہی گھنٹی بجتی ہی رہے گی اور کہیں(مندروں) کی گھنٹی بجنی نہ بندہوجائے ۔

بہرحال ...!!آج اگرخطے کے موجودہ حالات اور واقعات کا جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ بھارت ہے یہاں اِس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے بس سمجھنے کے لئے اتناہی کافی ہے کہ اپنے قیامِ سے لے کر اب تک پاکستان اِس لئے ترقی نہیں کرسکاہے کہ بھارت نے اپنے مفادات کے خاطر پاکستان کے علاقوں میں اپنے دہشت گردوں اور اپنی خفیہ ایجنسیوں سے دہشت گردی کے بازارگرم کئے(اوریہ عمل ہنوزجاری ہے) اورپھر خود ہی دنیابھر میں پاکستان کو ایک غیرمحفوظ ریاست گرداننے کے لئے پاکستان کے خلاف پوری قوت سے منفی اور بے معنی پروپیگنڈوں کی ایسی راہ ہموارکی ہے کہ دنیاکے سامنے پاکستان کا امیج منفی انداز سے گیاہے ۔

حالانکہ پاکستان ایسانہیں ہے جیساکہ بھارت نے خطے سے وابستہ اپنے مفادات کے لئے دنیاکے سامنے پاکستان کو بناکر پیش کیاہے یہ انتہائی تعجب اور حیرت کی بات ہے کہ بھارت کے پاکستان مخالف انگنت منفی پروپیگنڈوں اور پاکستانی علاقوں میں اپنے دہشت گردوں اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں پھیلائی گئی دہشت گردی کے باوجود بھی...... آج بھارت پاکستان کاکسی بھی محاذ پر مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہے اور آج بھی بھارت کو ایشیامیں کسی مُلک سے اپنی بقاء و سا لمیت اور استحکام کو کوئی خطرہ لاحق ہے یا اگربھارت کوکسی جانب سے اپنی تباہی وبربادی کاکوئی ڈرہے تو وہ صرف پاکستان ہے۔

آج یہی وجہ ہے کہ بھارت پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کا کوئی موقعہ اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دیناچاہتاہے اور اِس کی ہمیشہ ہی سے یہ کوشش رہی ہے کہ یہ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈااپنادین اور دھرم کا حصہ سمجھ کر پھیلائے... اَب بھارتی ہندوحکمرانوں ، سیاستدانوں اور میڈیاکے نزدیک تو جیسے پاکستان کے خلاف زہراُگلنا اور پاکستان کے خلاف دنیابھر میں منفی پروپیگنڈاکرنااِن کے ہندومذہب کا حصہ بن گیاہے اور آ ج یہی وجہ ہے کہ بھارت میں جب بھی انتخابات ہوئے ہیں اِن انتخابات میں حصہ لینے والی پارٹیوں نے اپنی انتخابی مہم میں پاکستان کے خلاف ایسے زہراگلے اور ایسے من گھڑت اور منفی پروپیگنڈے کئے کہ اِن کی پاکستان کے خلاف یہی چرب زبانی ہی کام آئی اور اِنہیں بھارتی عوام نے مسندِ اقتدار تک پہنچادیاآج بھارت میں اِس عمل کی ایک تازہ ترین مثال نریندرمودی کی حکومت ہے یہ بھی پاکستان مخالف ہرزہ سرائی کی وجہ سے ہی اقتدارمیں آئی ہے ۔

جبکہ یہ حقیقت ہے کہ اَب تک پاکستان میں جتنے بھی انتخابات عمل میں آئے اِن انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے اُمیدواروں نے اپنی انتخابی مہم میں کبھی بھی بھارت کے خلاف ایک لفظ بھی استعمال نہیں کیااور ہماری سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے اُمیدواروں نے توہمیشہ اپنی انتخابی مہم میں عوامی مسائل کوہی اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنایا اور مسندِ اقتدارپر حکمرانی کے حقدارقرارپائے جبکہ آج بھارت کا پاکستانی فوبیااِس حدتک نظرآتاہے کہ بھارت میں ہندوؤں کے مندروں تک میں ہندوافراداپنے عقائد اور اپنے دھرم کے مطابق جب تک پاکستان کے خلاف کچھ نہ کچھ نہ بول لیں تو یہ اپنی عبادت کو بھی مکمل اور کارآمدنہیں سمجھتے ہیں اِس سے انکار نہیں کہ بھارت میں پایاجانے والاپاکستانی فوبیا جلدبھارت کی سیاسی ، مذہبی ، معاشی واقتصادی اور اخلاقی تباہی اور بربادی کا سبب بننے والاہے ۔

کیوں اَب اِس میں کوئی شک نہیں کے اگلے سالوں میں پاکستان اپنے دوست مُلک چین کے تعاون سے ہر لحاظ سے ایشیاکا ٹائیگربننے جارہاہے اور آج یہی وہ نقطہ ہے جس نے بھارتی حکمرانوں اورمیڈیا کی نیندیں اُڑادی ہیں۔

اَب ایسے میں ہماری اپنے رب سے بس ایک یہی دُعاہے کہ بھارت کی یوں ہی نیندیں اُڑی اور اُجڑی رہیں اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کو دیکھ کر بھارت کے پیٹ میں مروڑاُٹھتے رہیں کیوں کہ اِس نے ہی ہماری ترقی اور خوشحالی میں جتنے روڑے آٹکائے ہیں اَب یہی روڑے بھارت کی بے چینی اور اضطراب کا سبب بنتے بنتے اِسے پاگل قراردلوانے تک اِس کے سراور جسم پرپڑتے رہیں ۔

یہاں بس ضرورت اور اہمیت اِس امر کی ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی اُن مقدم اور قابلِ احترام اور لائقِ ستائش رشتوں سے بھی زیادہ مضبوط اور آسمانوں کی بلندیوں سے بھی زیادہ بلند اورسمندروں کی گہرائی سے بھی زیادہ گہری اور شہید سے بھی زیادہ میٹھی ہوتی جائے اور پاک چین دوستی مشک و عبنرسے بھی زیادہ خوبصورت مہک کے ساتھ دنیاکے گوشے گوشے تک پھیلتی جائے تو یوں ہی بھارتی ہندوحکمران بنیوں اور بھارتی میڈیاکی پیشانی پر بل پڑتے رہیں گے اور یہ یوں ہی اپنی ساری چکری بھولتے جائیں گے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 892793 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.