یمن کی آگ مسلم امہ کو جلا کے راکھ نہ کردے

جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے لیکن دنیا میں کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جن کو نہ خود سکون ملتا ہے اور نہ ہی وہ کسی اور سکون لینے دیتے ہیں۔ ایسے ممالک میں امریکہ ٗ روس ٗاسرائیل اور بھارت تو سرفہرست ہی ہیں ۔ ایران بھی اپنی سازشوں اور جنگی جنون میں کسی سے پیچھے نہیں ہے ۔اس کے باوجود کہ وہ مسلمان ملک ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں نے رضا شاہ پہلوی کے برعکس ایران میں اسلامی انقلاب کی حمایت کرکے یہ ثابت کیا تھا کہ مسلم ممالک میں ا یران میں اسلامی طرز حکومت کو پسند کرتے ہیں۔ انقلاب کے بعد نہ صرف باقی قومیتوں کے حقوق ختم کردیئے گئے بلکہ ایران نے افغانستان اور پاکستانی میں بھی اپنا اثر و رسوخ بڑھانا شروع کردیا ۔ اگر یہ کہاجائے توغلط نہ ہوگاکہ پاکستان میں بھی شیعہ ازم کو پروان چڑھانے میں ایرانی پیسے اور سرپرستی بہت نمایاں ہے۔فرقہ پرستی کسی بھی جانب سے ہو وہ قابل نفرت ہے ۔ ایران نے لبنان میں بھی حزب اﷲ کے نام سے قائم مسلح تنظیم کی سرپرستی شروع کردی۔ حزب اﷲ نے اسرائیل کے خلاف کامیابی سے دفاع کیا تو ہر مسلمان کا سر فخر سے بلند ہوگیا لیکن جب ایران کی سرپرستی میں حزب اﷲ نے لبنان کو دو حصوں میں تقسیم پھر ملک شام کی تباہی و بربادی میں اپنا کردار ادا کیا تو کسی بھی جانب سے اس کے حق میں تحسین بھرے الفاظ نہ نکلے ۔بحرین قطر اور متحدہ عرب امارت میں بھی ایران کی جانب سے کسی نہ کسی حد تک مداخلت جاری ہے ۔وہاں کی شیعہ کیمونٹی کو مقامی حکومتوں کے خلاف برسرپیکار کررکھا ہے ۔ اب یمن میں بھی بقول سعودی عرب کے ایران نے ایک آئینی حکومت کو ختم کرکے شیعوں کی حمایت یافتہ حکومت بنانے کی ہر ممکن کوشش جاری ہے جس کے سعودی عرب سمیت اردگرد کی دیگر عرب ریاستوں کی خود مختاری اور سالمیت بھی خطرے کی زد میں آچکی ہے۔ اس میں شک نہیں کہ امریکہ تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ممالک کو اپنی مختلف سازشوں کے ذریعے انتہائی کمزور کردینا چاہتا ہے ۔ اس نے پہلے کیمیاوی ہتھیاروں کا جھوٹا الزام لگا کر عراق کو تباہ کیا پھر شام اور لیبیا کی خانہ جنگی میں بھی امریکہ کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے جہاں اب تک لاکھوں افراد ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔ ایران یمن کی خانہ جنگی کو مزید بھڑکا کے امریکہ کا کام اور آسان کررہاہے ۔دوسری جانب سعودی عرب کا کردار بھی بطور خاص مصر ٗ شام اور عراق کے حوالے سے قابل تعریف نہیں رہا ۔ مرسی حکومت ختم کروانے میں سعودی عرب پیش پیش رہا۔ فلسطین کے خلاف اسرائیل کی جارحیت اور شام عراق کی تباہی میں بھی سعودی عرب کی مجرمانہ خاموشی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔ اب خانہ جنگی کے وہ شعلوں بڑھتے بڑھتے اس کی اپنی سرحدوں تک آ پہنچے ہیں تو اس نے نہ صرف خودجنگ میں چھلانگ لگا دی ہے بلکہ وہ پاک فوج کو بھی یمن کے خلاف جنگ میں جھونکنا چاہتا ہے ۔ان حالات میں جبکہ خود پاکستان گزشتہ بارہ سالوں سے دہشت گردی کی جنگ لڑتے لڑتے نڈھال ہوچکا ہے پاکستان کے 60 ہزار سے زائد افراد خود کش اور بم دھماکوں اور دہشت گردی کی وارداتوں میں جام شہادت نوش کرچکے ہیں ۔ قبائلی علاقوں کی بات تو چھوڑیں چھوٹے بڑے شہروں میں بھی حکومتی رٹ کہیں دکھائی نہیں دیتی ۔پاکستان آرمی کے افسراور جوان اپنی جانوں پر کھیل کر ملکی بقا کی آخری جنگ لڑ رہے ہیں ۔بھارت جارحیت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتا ۔ پھر ایران کی جانب سے بار بار پاکستانی سرحدوں کے اندر داخل ہوکر فوجی آپریشن کرنے کی خبریں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ ان حالات میں پاکستان اگر اپنی فوج یمن کی جنگ میں جھونک دیتا ہے تو کیا ضمانت ہے کہ بھارت پاکستان پر حملہ نہیں کرے گا۔ پھر کیا ضمانت ہے کہ ایران جس نے سعودی حکومت کے بقول یمن میں خانہ جنگی کی آگ بڑھائی ہے وہ سرحدوں پر اپنی فوج لگا کر پاکستان کے لیے مسائل پیدانہیں کرے گا۔ پاکستانی پارلیمنٹ میں پاس ہونے والی قرار داد حقائق پر مبنی ہے ۔ اس کے باوجود کہ ارض مقدس کے دفاع کے لیے پاکستانی فوج اور عوام کا بچہ بچہ اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہے لیکن پاکستانی فوج کو یمن میں ہونے والی خانہ جنگی میں دھکیلنا ہرگز صائب فیصلہ نہیں ہوگا ۔اس مقصد کے لیے سلامتی کونسل اور امریکہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جس کے وسائل بھی ہیں طاقت بھی ہے اور دنیا بھر کی افواج بھی اس کی کمانڈ میں ہیں ۔گزشتہ دنوں متحدہ عرب امارت کے وزیر داخلہ نے جس تلخ زبان میں بات کی گئی ہے اور پاکستان کو کھلے لفظوں میں مہبم پالیسی کے نتائج بھگتنے کی سنگین دھمکی دی گئی ہے وہ کسی بھی طرح ایک آزاد اور خود مختار ملک کے شایان شان نہیں ہے ۔پاکستان دوستوں کی قدر کرتا ہے لیکن کسی کابھی زر خرید غلام نہیں ہے ہر ملک کو اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے دوسرے کی مدد کرنے یا نہ کرنے کاحق حاصل ہے ۔لیکن جس لہجے میں بات کی گئی ہے وہ سراسر پاکستانی عوام کی توہین کے مترادف ہے ۔اس کے باوجود کہ پاکستان کے سابق اور موجودہ حکمرانوں کے مفادات عرب ممالک سے وابستہ ہیں لیکن پاکستانی فوج کرایے کی فوج ہرگز نہیں ہے کہ جو ملک بھی چند ار ب ڈالر دے اور وہاں پاکستانی فوج کو ہلاکتوں میں جھونک دیا جائے ۔میں سمجھتا ہوں نواز شریف حکومت نے پارلیمنٹ کے سامنے یہ مسئلہ رکھ کر بہتر فیصلہ کیا ہے ۔اب اس فیصلے کے تناظر میں ہونے والے نقصانا ت کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے اس وقت پاکستان کے سرمایہ کاروں اور لوٹ کھسوٹ سے اکھٹی کی ہوئی پاکستانی سیاست دانوں کی دولت کھربوں ڈالر متحدہ عرب امارت میں انویسٹ کی گئی ہے جبکہ دس لاکھ سے زائد پاکستانی وہاں بسلسلہ روزگار موجود ہیں ۔ 15 ارب ڈالر کی ترسیلات جو پاکستان پہنچتی ہے اس میں سب سے نمایاں حصہ متحدہ عرب امارت سے آتا ہے کچھ یہی عالم سعودی عرب میں موجود پاکستانیوں کا ہے۔لیکن پاکستان کو صرف ترسیلات ہی نہیں دیکھنی اور نہ ہی وہاں کام کرنے والے پاکستانیوں کے مفادات ہی پیش نظر رکھنے ہیں غیرت مند قومیں پیسے کونہیں دیکھتی بلکہ قومی مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی فیصلے کرتی ہیں ۔ارض مقدس کا دفاع اپنی جگہ لیکن یمن کی آگ پورے عالم اسلام کو اپنی لپیٹ میں لے کر تباہی اور بربادی کے سمندر میں دھکیل دے گی ۔
Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 781 Articles with 665713 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.