فخر پاکستان

بیس جنوری کو اورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن گرلز کالج میں تقسیم انعامات کی تقریب تھی۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر اور سمندر پار پاکستانی کے وفاقی وزیرجناب ڈاکٹر فاروق ستار پوزیشن ہولڈرز کو ایوارڈ دے رہے تھے کہ ایک طالبہ عاصمہ وحید نے ایوارڈ لینے سے انکار کردیا اور یہ بہت ذہین طالبہ ہے جس نے اے لیول کے امتحان میں تمام مضامین میں نوے فیصد سے زائد نمبر لئے۔ فیصل آباد میں ٹیکسٹائل انجینیئرنگ کے طالب علم عطا رسول اور پنجاب یونیورسٹی لاء کالج کے طالبعلم محمد شاہد نے بھی گورنر پنجاب سلمان تاثیر سے گولڈ میڈل نہ لیا۔ یہ دونوں واقعات اکتوبر، نومبر میں ہوئے۔ جون ٢٠٠٨ اسلام آباد کے ایک پرائیویٹ کالج میں امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن طلبہ و طالبات کو اعزازات دے رہی تھی کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے زیر تعلیم طالبعلم صمد خرم نے انکار کردیا۔ اسکا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں میں قبائلی معصوم پاکستانی مارے جارہے ہیں اور پرویز مشرف کی اندھی حمایت ہورہی ہے۔ سنا ہے کہ بعد میں صمد خرم نے ہارورڈ یونیورسٹی سے وظیفہ لینے سے بھی انکار کردیا تھا۔ یہ سب غیر معمولی ذہین اور باشعور طلبہ ہیں اور انکے مطالبات اور احتجاج بلکل جائز ہیں جبکہ یہ سب معاشی طور پر بھی مستحکم ہیں اب ان موجودہ حالات میں کہ جب پاکستانی خاتون ایتھلیٹ کو انعامات اور اعزازات سے نوازا جارہا ہے جو کہ نسیم حمید کا بلکل جائز حق ہے کیونکہ اس نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا ہے تو پھر ان تمام پاکستانی طلبہ کا بھی بلکل جائز مطالبہ مانا جانا چاہئے اور جن معاملات پر انہوں نے احتجاج کیا ہے انہیں سدھارنا چاہیے کیونکہ یہ بھی“فخر پاکستان“ہیں۔
Rizwana Khan
About the Author: Rizwana Khan Read More Articles by Rizwana Khan: 48 Articles with 77775 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.