شان حضرت ابو بکر صدیق رضٰی اللہ عنہ

آں امن الناس بر مولائے ما
آں کلیمِ اوّلِ سینائے ما
(علامہ اقبال )
ہمارے طُور کا پہلا کلیم
تصویر کیف
جناب ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
رونق بازار مصطفیٰ بھی ہیں اور حاملِ انوارِ مصطفیٰ بھی
حاصِل افکارِ مصطفیٰ بھی ہیں اور مظہرِ کردارِ مصطفیٰ بھی
واقفِ اسرارِ مصطفیٰ بھی ہیں اور زینت ِ دربارِ مصطفیٰ بھی
نگہتِ گلزار مصطفیٰ بھی ہیں اور کشتۂ دیدارِ مصطفیٰ بھی
اور سب سے بڑی بات یہ کہ
’’آپ ساکنِ مزارِ مصطفیٰ ہیں ‘‘
یہی نہیں بلکہ ۔
٭ پر تو کمالِ مصطفیٰ ہیں تو صدیق
٭ جلوۂ جمال مصطفیٰ ہیں تو صدیق
٭ ناشرِ اقوالِ مصطفیٰ ہیں تو صدیق
٭ نقشۂ حالِ مصطفیٰ ہیں تو صدیق
٭ صورتِ قالِ مصطفیٰ ہیں تو صدیق
صدیق ! میں تیری عظمت پہ قربان
تو سراپا جلال بھی ہے اور پیکر جمال بھی
صدیق تو دین کا کمال بھی او رمصطفیٰ کی ڈھال بھی
ابوبکر صدیق تو معظم بھی ہے مکرّم بھی
تو مومنوں کا مُعلم بھی ہے آلِ نبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا خادم بھی ابوبکر صدیق !
تو اسیرِ حلقہ مُوئے رسول ہے
زینت و آرائش کوئے رسول ہے
پروانۂ شمعِ رُوئے رسول ہے
کُشتۂ خمِ ابروئے رسول ہے ۔
صدیق ! ستارے تیری عظمتوں کو سلام کرتے ہیں فرشتے تیرے قصیدے پڑھتے ہیں اللہ کا رسول تجھے اعزاز عطافرماتا ہے ۔

تیری وفا کو میرا سلام ہو تو کتنا عظیم ہے صُبح کے سویروں میں غار کے اندھیروں میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا رفیق ہے ۔

ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر طعن و تشنیع کرنے والے اتنا تو خیال کریں کہ ۔
صدیق جانثار رسول بھی ہیں اور غم گسارِ رسول بھی
وفادارِ رسول بھی ہیں اور پاسدارِ رسول بھی
راز دارِ رسول بھی ہیں اور یارِ غار رسول بھی
ابوبکر صدیق کو ظالم اور غاصب نہ کہیے اگر کہنا ہے تو ۔
ابوبکر صدیق کو عندلیبِ گُلستانِ رسول مختار کہیے
عرصۂ محبت کا شہسوار کہیے
عاشقانِ رسول کا قافلہ سالار کہیے
غریبوں کا غمگسار کہیے صحابہ کا تاجدار کہیے
مسکینوں کا مدد گار کہیےعشق بلالی کا خریدارکہیے
حاملِ نور پروردگار کہیےصداقت کا علم بردار کہیے
اورثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ هُمَا فِی الْغَارِ کہیے۔
ہاں ہاں !
ابوبکر صدیق پیشوائے کاملین ہیں اور خلیفۃ المسلمین ہیں تاج الصالحین ہیں امیر المومنین ہیں امام المتقین ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ابوبکر صدیق اصدق الصادقین ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے جانشین ہیں پروانۂ رحمت للعالمین ہیں اور والدِ اُم المومنین ہیں قافلہ سالارِ سالکین اور سلطان المقربین ہیں ۔

نیّرِ بُرجِ عطا صدیق ہیں
منبعٔ جُود و سخا صدیق ہیں

مرکزِ مہر و وفا صدیق ہیں
محورِ صدق و صفا صدیق ہیں

حامِلِ نُورِ خدا صدیق ہیں
یارِ غارِ مصطفیٰ صدیق ہیں

کیوں نہ صاؔئم اُ ن کو میں ہادی کہوں
حامیٔ دین ہُدیٰ صدیق ہیں

سیّدنا صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان تخیلات سے ماوریٰ صدیق کا مقام تصورات سے بالا اس لئے کہ صدیق پروردۂ نگاہِ رسول اور خُدا تعالیٰ کا مقبول ہے ۔
صدیق ! مرکز پُرکارِ وفا ہیں
صدیق ! فنافی العشقِ مصطفیٰ ہیں
صدیق ! نائب سیّدالانبیاء ہیں
صدیق ! مصدرِ فیوضاتِ مُرتضیٰ ہیں
جناب ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
مُشفق بھی ہیں اور شفیق بھی
رہبر بھی ہیں اور خلیق بھی
احسن بھی اور عتیق بھی
صادق بھی ہیں اور صدیق ؓ بھی
صدیق بحرِ رحمت کے غریق ہیں
صحابہ کے اتالیق ہیں
حق وباطل میں وجہ تفریق ہیں
نامۂ محبت کی مُہر تصدیق ہیں
اور سب سے بڑی بات کہ صدیق نائب ِرسول اور خلیفۂ بلا فصل بالتحقیق ہیں ۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ خوش نصیب اورعالی قدر صحابیٔ رسول ہیں جن کو مصطفیٰ کی کرشمہ سازیوں اور بندہ نوازیوں نے خصائل و شمائل اور فضائل و کرامات کا بحرناپید ا کنار بنادیا تھا ۔

سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک عام انسان کی طرح نہ دیکھو صدیق کو دیکھنا ہے تو یوں دیکھو کہ ۔
صدیق اکبر انبیاء و مرسلین کے تاجدار کے ساتھی ہیں‘‘
گلشن کو ن و مکاں کی بہار کے ساتھی ہیں۔
لامکان کے شہسوار کے ساتھی ہیں
دونوں جہان کے شہریار کے ساتھی ہیں ۔
ہاں ہاں ! صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر برسنے والی پتھروں کی یلغار کے ساتھی ہیں
مکہ سے مدینہ آنے والی رہگزار کے ساتھی ہیں
سانپوں کے رہنے والے غار کے ساتھی ہیں
بدر میں چلنے والی تلوار کے ساتھی ہیں
اُحد میں آنے والے آزار کے ساتھی ہیں
بلکہ اسلام کے ہر معرکہ کارزارکے ساتھی ہیں
اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آپ اُس مزار کے ساتھی ہیں جس کی زیارت اور سلامی کے لئے ستر ہزار فرشتوں کا روز و شب نزول ہوتا ہے اُس مزار کے ساتھی ہیں جس میں بزمِ کونین کے دُولہا رہتے ہیں ۔ اُس مزار کے ساتھی ہیں جس میں دونوں عالم کے آقا ؤ مولا استراحت پذیر ہیں
جس میں جنت کے مالک و مختار اور کوثرو سلسبیل کے ساقی رہتے ہیں
وہ مزار پر انوار ! جہاں نور ہے نار نہیں
وہ گلشنِ سدا بہار ! جہاں پھول ہے خار نہیں
وہ دارالقرار ! جہاں یار ہے مار نہیں
وہ حریم شہریار ! جہاں رحمت ہے آزار نہیں

ہاں ہاں ! میرے محبوب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا وہ بیت الشرف ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مسکن ہے
جہاں حضوری ہے دوری نہیں
جہاں تریاق ہے زہر نہیں
جہاں رحمت ہے قہر نہیں
جہاں چارا ساز ہے بے چار ا نہیں
جہاں شبنم ہے شرارا نہیں
جہاں حُسن ہے قباحت نہیں
جہاں سکون ہے وحشت نہیں ۔
پیارے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اُس مزار میں رونق افروز ہیں‘‘
جہاں خزاں نہیں بہار ہے
جہاںظلم نہیں پیار ہے
جہاں بے چینی نہیں قرا ر ہے
جہاں درد نہیں دوا ہے
جہاں مرض نہیں شفا ء ہے
جہاں صرصر نہیں صبا ہے
جہاں ظلمت نہیں ضیاء ہے
جہاں فنا نہیں بقا ہے
جہاں غیر نہیں حبیب ہے
جہاں مریض نہیں طبیب ہے ۔

وہ مزارِ مُقدس جس میں نور ہی نو ر ہے سُرور ہی سُرور ہے رحمت ہی رحمت ہے برکت ہی برکت ہے اور سلامتی ہی سلامتی ہے ۔

سیّدنا صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مسکن وہ گُلستانِ کرم ہے جہاں چلنے والی بادِ رحمت کا ہلکا سا جھونکا جہنم کے شعلوں میں برودت کا فوری بھر دے ۔

صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو اُس جلوہ گاہِ نور کا مکیں ہے جہاں ظلمتوں کے گذر کا امکان ہی ختم ہوچکا ہے پھر ان حالات میں یہ کس قدر نادانی اور حقائق سے رُو گردانی ہے کہ معاذ اللہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو لائقِ مواخذہ سمجھا جائے اور اس پر مختلف طریقوں سے الزام تراشی کی جائے اور اگر کوئی نادان ایسا کرتا بھی ہے تو اس کا اپنا ہی نقصا ن ہے حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کیا نقصان ہوگا ۔

اُن کا مقام تو ہر قسم کے مطاعن کی دست بُرد سے ویسے ہی باہر ہے بھلا آسمان کی طرف مُنہ اٹھا کر تھوکنے سے آسمان کا کیا بگڑتا ہے وہاں تک یہ ناپاک چھینٹے پہنچنے کا گمان بھی نہیں کیا جاسکتا ہاں تھوکنے والے کو تھوڑا بہت یقیناً مُتاثر ہونا پڑے گا ۔

حضور ﷺکی دُعا
یہ تو خیر ایک جملہ معترضہ تھا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ایسے رفیق اور ساتھی ہیں او راس قدر نگاہِ محبوب میں جچے ہوئے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم خود اللہ تعالیٰ کے دربار میں استدعا کرتے ہیں کہ یا اللہ ابوبکر کو آخرت میں بھی میرے ساتھ ہی رکھنا ۔
چنانچہ کتبِ احادیث و سیر میں سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی یہ دُعا اس طرح مرقوم ہے ۔
الّٰلھم اجعل ابا بکرٍ مع فی درجتی یوم القیامۃ ۔
(حلیتہ الاولیاء ج۱ ص ۳۳ )(الوفا ج ۱ ص۲۸۶)
اور پھر سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی یہ دعا منظور بھی ہوگئی چنانچہ اگلی سطروں میں اس طرح لکھا ہے ۔
فا وحٰی اللّٰہِ تعالیٰ الیہ ان اللّٰہ قد استجاب لک

امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مانگی ہوئی دُعا کے مُسترد ہونے کا تو سوال ہی پید ا نہیں ہوتا بہر حال حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ دُنیا و آخرت میں امام الانبیاء تاجدارِ کون و مکاں محبوبِ رب العالمین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ ساتھ ہیں اور سرورِ دوعالم کہیں بھی اُن کی علیٰحدگی پسند نہیں فرماتے بلکہ خدا تعالیٰ سے اُن کی رفاقت طلب فرماتے ہیں ۔

جبھی تو ہم کہتے ہیں کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنا محبوب متصوّر کرتے ہو تو محبوب کی محبوب چیزوں سے نفرت نہ کیا کرو جب تک محبوب کے محبوب لوگوں کو محبوب نہیں بنایا جائے گا دعویٰ محبت خام اور باطل قرار پائے گا ۔
از  علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ
About the Author: از علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ Read More Articles by از علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ: 10 Articles with 28470 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.