لال مسجد اور وقت کے فرعون

تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارے ربّ نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کِیا؟ کیا اْس نے اْن کی تدبیر کو ا َ کارَت نہیں کر دیا؟ اور اْن پر پرندوں کے جھْنڈ کے جھْنڈ بھیج دیے جو اْن پر پکّی ہوئی مَٹّی کے پتھر پھینک رہے تھے، پھر اْن کا یہ حال کر دیا جیسے جانوروں کا کھایا ہوا بھوسا۔

سورہ الفیل کی آیت اور اس کا ترجمہ پچھلے چند دنوں سے بار بار میرے ذہن میں آرہا ہے۔ اپنی بات شروع کرنے سے پہلے میں یہاں سورہ فیل کا مختصر پس منظر بتانا چاہوں گا۔ یمن کے ایک خود مختار حاکم ابرھہ نے کعبے کو ڈھانے کے ارادے سے مکہ کی جانب پیش قدمی کی۔ اس کے ساتھ ساٹھ ہزار کی فوج تھی جس میں ۱۳ یا ۹ ہاتھی بھی شامل تھے ۔جب یہ لشکر مکہ کے قریب پہنچا تو اس کے ہاتھیوں نے آگے بڑھنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے بڑی کوشش کی کہ ہاتھی آگے بڑھیں لیکن ہاتھی نے خانہ کعبہ کی طرف جانے سے انکار کردیا، ہاتھیوں کا رخ یمن یا کسی اور طرف موڑتے تو وہ چل پڑتے لیکن خانہ کعبہ کی طرف لیجانے کی کوشش کرتے تو وہ ٹس سے مس نہ ہوتے یا پھر بیٹھ جاتے۔یہ صورتحال دیکھ کر لشکر نے پیدل ہی خانہ کعبہ کی طرف پیش قدی کی اور پھر چشم فلک نے یہ منظر دیکھا کہ اچانک پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ آگئے ، ان پرندوں کے چونچ اور پنجوں میں کنکریاں تھیں ،پرندوں نے لشکر پر ان کنکریوں کی بارش کردی ۔ جس کو بھی یہ کنکری لگتی اس کا جسم گلنا شروع ہوجاتا۔محمد بن اسحاق اور عکرمہ کی روایت ہے کہ یہ چیچک کا مرض تھا اور بلادِ عرب میں سب سے پہلے چیچک اسی سال دیکھی گئی۔ ابن عباس رضی اﷲ عنہ کی روایت ہے کہ جس پر کوئی کنکری گرتی اسے سخت کھجلی لاحق ہو جاتی اور کھجاتے ہی اس کی جلد پھٹتی اور گوشت جھڑنا شروع ہو جاتا۔ ابن عباس رضی اﷲ عنہ کی دوسری روایت یہ ہے کہ گوشت اور خون پانی کی طرح بہنے لگتا اور ہڈیاں نکل آتی تھیں۔ خود ابرھہ کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ اس کا اجسم ٹکڑے ٹکڑے ہو کر گر رہا تھا اور جہاں سے کوئی ٹکڑا گرتا وہاں سے پیپ اور لہو بہنے لگتا۔ افراتفری میں ان لوگوں نے یمن کی طرف بھاگنا شروع کیا۔ نفیل بن حبیب خثعمی کو، جسے یہ لوگ بدرقہ بنا کر بلادِ خثعم سے پکڑ لائے تھے، تلاش کر کے انہوں نے کہا کہ واپسی کاراستہ بتائے۔ مگر اس نے صاف انکار کر دیا اور کہا این المفر و الا لہ الطالب – والاشرم المغلوب لیس الغالب اب بھاگنے کی جگہ کہاں ہے جبکہ خدا تعاقب کر رہا اور نکٹا (ابرھہ) مغلوب ہے، غالب نہیں ہے اس بھگدڑ میں جگہ جگہ یہ لوگ گر گر کر مرتے رہے۔ عطاء بن یسار کی روایت ہے کہ سب کے سب اسی وقت ہلاک نہیں ہو گئے بلکہ کچھ تو وہیں ہلاک ہوئے اور کچھ بھاگتے ہوئے راستے بھر گرتے چلے گئے۔ ابرھہ بھی بلاد خثعم پہنچ کر مرا۔ اﷲ تعالٰی نے حبشیوں کو صرف یہی سزا دینے پر اکتفا نہ کیا بلکہ تین چار سال کے اندر یمن سے حبشی اقتدار ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔ تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ واقعہ فیل کے بعد یمن میں ان کی طاقت بالکل ٹوٹ گئی، جگہ جگہ یمنی سردار علم بغاوت لے کر اٹھ کھڑے ہوئے، پھر ایک یمنی سردار سیف بن ذی یزن نے شاہ ایران سے فوجی مدد طلب کر لی اور ایران کی صرف ایک ہزار فوج جو چھ جہازوں کے ساتھ آئی تھی، حبشی حکومت کا خاتمہ کر دینے کے لیے کافی ہو گئی۔ (بحوالہ : تفہیم القرآن از مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی )

یہ سورہ فیل کا مختصر سا پس منظر ہے۔اس میں ہمیں یہ سبق ملا ہے کہ اﷲ کے گھر کی حفاظت اﷲ ہی کرتے ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ پہلے پرندوں کو بھیجا گیا تھا، اب پرندے نہیں آتے لیکن اﷲ تعالیٰ ایسے اسباب بناتے ہیں کہ اﷲ کے گھر کو ڈھانے کی کوشش کرنے والے، اس کو جلانے والے یا اس کو ڈھانے اور جلانے کی کوشش کرنے والے اور اس کو ڈھانے ، جلانے اور گرانے کی ترغیب دینے والے نشان ِ عبرت بن جاتے ہیں۔جولائی ۲۰۰۷ میں جنرل مشرف نے اپنی طاقت کے نشے میں لال مسجد پر چڑھائی کردی، جس وقت جنرل مشرف نے لال مسجد آپریشن کیا ، اس وقت وہ بہت مضبوط پوزیشن میں تھے کوئی انہیں چیلنج کرنے والا نہ تھا، اپوزیشن کی بات کو اہمیت دینے کو وہ تیار نہ تھے اور انہیں لگتا تھا کہ ان کے اقتدار اور وردی کو بقائے دوام حاصل ہوگئی ہے لیکن لال مسجد آپریشن کے بعد ہی ان کے اقتدار کی نیّا ڈولنا شروع ہوگئی، اور چند ماہ بعد ہی پہلے انہوں نے وردی اتاری اور پھر صدارت کے عہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد وہ پاکستان سے باہر چلے گئے، اس طرح ان کے طویل دور اقتدار کا خاتمہ ہوا۔

سانحہ پشاور کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے بھی لال مسجد کو ڈھانے ، گرانے اور جلانے کی باتیں کیں۔ انہوں نے عوام کو ترغیب دی کہ اس کو ڈھا دیا جائے، درباری قسم کے علما نے لال مسجد کو مسجدضرار قراردینے کے لیے قرآن و حدیث سے مثالیں پیش کیں۔ جس وقت الطاف حسین صاحب یہ ساری باتیں کررہے تھے، وہ بھی بہت اچھی پوزیشن میں تھے، لندن میں بھی بظاہر سکون ہوگیا تھا۔ منی لانڈرنگ کیس کی گرد بیٹھ چکی تھی، عمران فاروق قتل کیس میں بھی کوئی پیش رفت نہیں ہورہی تھی، دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ مسلم لیگ ن سے عہد وپیمان کرنے کی کوششو ں میں مصروف تھی۔ اس کے علاوہ الطاف حسین صاحب آرمی چیف اور فورسز کی خوشامدوں میں مصروف تھے، بظاہر راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا کہ اچانک نائن زیرو پر چھاپہ پڑا اور پھر سارا منظر تبدیل ہوگیا۔ الطاف حسین صاحب اس چھاپے کے بعد ہی بوکھلائے بوکھلائے پھر رہے ہیں، اس دن سے لیکر گزشتہ روز تک انہوں نے کئی متضاد قسم کے بیانات دیئے، کبھی وہ ایک بات کہتے ہیں کبھی دوسری بات، ان کے خلاف رینجرز نے ایف آر کٹوائی اور مقدمہ قائم کیا۔ رابطہ کمیٹی الطاف حسین صاحب کے کسی بیان کی بمشکل تمام صفائی پیش کرتی ہے کہ وہ دوسرا بیان داغ دیتے ہیں۔ رابطہ کمیٹی دفاعی پوزیشن پر کھڑی ہے۔ نجی چینلز کی بہتات کے باعث اب لوگ جھوٹ اور سچ میں فرق محسوس کررہے ہیں۔ صولت مرزا کے بیان نے ہی کچھ کم طوفان کھڑا کیا تھا کہ اس دوران مبشر لقمان نے اپنے پروگرام میں نائن زیرو پر چھاپے کی فوٹیج پیش کرکے متحدہ کے بیانات کی نفی کردی۔ متحدہ ابھی اس سے سنبھلنے ہی نہ پائی تھی کہ الطاف حسین صاحب نے لگاتار دو طویل دورانیے کے خطاب کیے اور اس میں انہوں نے پارٹی کارکنوں (جس میں خواتین کی بھی بہت بڑی تعداد موجود تھی )کے سامنے عمران خان کے بارے میں شرمناک الفاظ استعمال کیے اور مغلظات بکیں۔ صبح انہوں نے یہ خطاب کیا اور رات کو صولت مرزا کی اہلیہ نے شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام میں مزید اہم انکشافات کرکے رہی سہی کسر پوری کردی ہے۔ان ساری باتوں سے ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان بالخصوص کراچی کے عوام اب متحدہ کے جبر سے آزاد ہونے والے ہیں۔

میں یہاں مولانا عبدالعزیز کی وکالت نہیں کررہا ، بحیثیت ایک انسان ان کے اندر بھی کمزوریاں اور خامیاں ہیں، انہوں نے جرم کیا ہے تو بے شک انہیں عدالتوں میں گھسیٹیں اور اگر وہ قاتل اور باغی ہیں تو انہیں پھانسی چڑھا دیں لیکن اس کی آڑ میں مساجد، دین اسلام اور شعائر اسلام کو تو نشانہ نہ بنائیں۔ مولانا عبدالعزیز کی آڑ میں جس طرح جنرل مشرف اور الطاف حسین نے مساجد اور شعائر اسلام کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ، اﷲ تعالیٰ کی بے آواز لاٹھی حرکت میں آئی اور اﷲ کے گھر کو اپنے مذموم مقاصد اور دشمنان دین کو خوش کرنے کے لیے جلانے، گرانے اور ڈھانے کی کوشش کرنے والوں کو نشان عبرت بنادیا کہ دیکھو انہیں جو دیدہ عبرت نگاہ ہو۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1455203 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More