پاک انڈیا کرکٹ میچ ۔۔۔۔آ ٹھ بجے اٹھنے کا شکریہ

کرکٹ دنیا کا دوسرا بڑا اور پسند کیا جانے ولا کھیل ہے ۔ دنیا کے 3 بلین لوگ اسے پسند کرتے ہیں ۔گو روں سے اس کی ابتداء ہوئی اور اس کی عمر تقریبا دس برس کم ڈیڑھ سو سال پر محیط ہے ۔۔ عالمی کپ دو ہزار پندرہ کا میلہ سج چکا ہے ، دنیا بھر سے چودہ ٹیمیں اس معرکہ کو سر کر نے کے لیئے حصہ لے رہی ہیں۔کچھ عرصہ سے سا ری قوم کی نظریں 15 فروری پر لگی ہو ئی تھیں۔ کرکٹ کی شوقین دنیا کی نظریں پاک بھارت میچ کی منتظر تھیں۔ ورلڈ کپ دو ہزار پندرہ آ سٹریلیا ا ور نیو زی لینڈ میں ہو رہا ہے ۔ا ن ممالک اور پاکستان کے ممالک میں چھ گھنٹے کا فرق ہے۔۔۔ چنا نچہ اس عالمی کپ میں پاکستانیوں کی لیئے ایک مشکل ضرور پیدا ہو ئی ہے ان میچیز کو دیکھنے کے لیئے انھیں صبح سویرے اٹھنا پڑتا ہے ۔ پندرہ فروری کی صبح ہر کو ئی سویرے اٹھنے کا شوق لیئے اٹھا ۔ دل میں یہ ارمان لیئے کہ اب کے بار تو پچھاڑ دیں گے، اب کے بار تاریخ کو الٹ کر ہی دم لین گے۔۔ اب کے بار ناکوں چنے چھبوا کے رہینگے ۔لہذا یہ ارمان لیئے پاکستانی نو جوان " سنڈے " کے دن خلاف معمول اٹھ گیا اور ٹی وی کے سامنے بیٹھ گیا۔ نوجوانوں میں کرکٹ معروف و مقبول کھیل ہے ۔۔۔ خاص کر جب مقابلہ دو روایتی حریف پاکستان اوربھارت کے مابین ہوں، تو کیفیت تجسس سے بھر پور، جنون کی حدوں کو چھو تی ہو ئی، دل کے تاروں کو بے ترتیب کر تی ہو ئی، خون کے رگوں کو جما تی گرماتی ہو ئی، پہنچ جاتی ہیں۔پندرہ فروری کو پاکستان اور انڈیا کا میچ ہوا ۔۔۔پاکستان گوگہ بھارت کا مقابلہ نہ کر سکا اور مات کھائی مگر کچھ باتیں جو کہ ہماری ٹیم میں خامیاں بیان کرتی ہیں۔۔۔۔۔کہتے ہیں کہ منصوبہ بندی سے ا کام شروع کرنے سے آدھا کام وہیں پر بیٹھے بٹھائے ہو جاتا ہے ۔مگر پاکستان کی ٹیم کا کو ئی پلان ہی نہیں ہے، آ پ کے چار پانچ کھیلاڑی ان فٹ ہو کر چلے گئے اور ان کے مقابلے میں انتہائی کم تجربہ کار کھیلاڑیوں کو بلایا گیا۔۔ جاتا ہے ٹیم کی منیجمنٹ ہی نہیں۔کپتان اور منیجر کھیلاڑیوں پر اتفاق ہی نہیں کر پا رہے۔۔۔ ٹیم میں نو کیھلاڑی پہلی بار ورلڈکپ کھیل رہے ہیں۔ اپ کے سینئیرترین تجربہ کار کیھلاڑی ٹیم سے باہر ہے۔انڈیا کے داماد شعیب ملک کو ہی دیکھ لیجئے ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ پر فارمنس بھی دکھائی پھر بھی ٹیم سے باہر، حالا نکہ اس کا سابقہ ریکارڈ انڈیا کے خلاف شاندار ہے۔۔۔۔۔ محمد حفیظ کو معمولی انجری پھر ٹیم سے باہر بٹھا دیا گیا حالانکہ پاکستان ٹیم صرف "ڈیل سٹین "کے خلاف تو نہیں کھیل رہی تھی۔۔۔۔۔عام طو ر پر انتہا ئی خاموش طبیعت کے مالک مگر جنو بی افریقہ کے خلاف فتح پر "جمنا سٹک "والوں کی طرح چھلانگیں مارنے والے عبدالرزاق اس و رلڈ کپ میں مفید ثابت ہو سکتے تھے۔انہیں سینئر پلیئر کی حیثیت سے مو قع دینا چاہیئے تھا۔۔۔۔ کہتے ہیں پاکستانی ٹیم سپنرز کو بہت اچھا کھیلتی ہے ہ وہ کیوں؟؟؟ کیوں کہ ان کی سپیڈ ہی نہیں ہو تی اور آرام سے آتی گیند سے پاکستانی بیٹسمینوں کو کیا ڈر، نہ باونس کا خطرہ نہ چوٹ لگنے کا خطرہ۔۔۔ اور رہی بات ٹیکنکل سکلز کی تو وہ تو محمد یو سف، انضمام الحق کے بعد آج تک اور موجودہ ٹیم میں نہیں مل رہا۔۔۔۔ انڈیں ٹیم دیوقامت پاکستانی بالر محمد عرفان سے خائف تھے اور ان کی پو ری تو جہ اس کو ہینڈل کر نے میں جاری رہی ان کی تیاری بھی خاص اس کو ہی ہینڈل کر نے کے لیئے تھی اور اس کو ٹریٹ کر نے کے لیئے انہوں نے کر سی پر چڑ کر وہاں سے بال پھینک کر اپنے بیٹسمیوں کو پریکٹس کر وائی۔۔۔۔۔ اور یہ منظر ہماری ٹیم منجمینٹ کے لیئے ایک تفریح طبع کا سامان بن گیا ا ور اس سے محظوظ ہو نے لگے۔۔۔۔۔۔اوپر سے ایک لطیفہ یہ آگیا کہ یو نس خان سے اوپننگ کرائی گئی بھئی جس کی ساری کرکٹ سپین بالر کو سامنا کر نے میں گزر گئی اسے آسٹریلن پیچوں پر اوپننگ کے لییے بھیجا گیا جس سے وہ بے چارہ بل کھاتی ہو ئی، گیندوں کو کیسے کھیل سکتا۔۔ ہم عالمی کپ کھیلنے گئے ہیں مگر اوپننگ کے لیئے باقاعدہ کو ئی جو ڑی ہی نہیں۔۔۔گر واقعی اوپننگ لے لیئے جو ڑی نہیں تھی تو آفریدی اوپننگ کے لیئے بہترین چو ائیس تھے۔۔۔۔ ویسے بھی وہ ہو ا میں ہر گیند اچھالنے کا شوقین ہیں چاہے چھکا لگے نہ لگے ۔۔۔ویسے بھی پہلے دس اوو ر میں تو صرف دو کھیلاڑی باہر ہو تے ہیں ، ایسے میں اسکے آوٹ ہو نے کے چانسز کم ہو جاتے۔۔۔پاکستانی ٹیم کی 20کروڑ عوام کی 11کرکٹر میں ایک ہی خامی۔۔۔ وہ اچھلی ہو ئی ، باوء نس کھاتی ہو ئی شاٹ پیچ گیند کو گیارہ کرکٹر میں کو ئی بھی ٹھیک طرح سے نہیں کھیل سکتا۔ کو ئی تو ہو جو اس گیند کو ہینڈل کر سکے، شرم کی بات ہے ۔ انڈیا ٹیم کی ذیادہ گیندیں شارٹ پیچ ہی گئیں۔۔۔۔ "کو کا بوار "سے بنے ہو ئے پانچ اونس کے گیند اور پلیئرز کے پہنے ہو ئے "لو ازمات" , پھر بھی ڈر ڈر کے کھیل رہے ہیں، اور ساری قوم کو غمزدہ کر رہے ہیں۔آپ لوگوں سے ذیادہ تیز ترین بولر بھی نہیں گزرا۔۔۔ آپ سے ذیادہ چھکے لگانے والے بھی نہیں ہیں پھر ڈر ڈر کے کیو ں کھیلنا۔۔۔۔۔ گو کہ ہم ایک میچ ہارنے سے باہر نہیں ہو ئے مگر ان چیزوں کا تدارک ضروری ہیں ۔۔۔ تاکہ آیندہ میچز میں بھی شر مندگی کا سامنا نہ ہو ۔ ہمیں تم پر بھروسہ ہے مگر ذرا سا حو صلہ دکھانے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔پاکستانی شاہین!!! تمہیں شاہین بننے کی ضرورت ہے۔۔۔۔ قوم کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ فی الحال میری آپنے تمام ہم وطنوں سے گزارش ہے کہ پلیز ہار کو دل پہ نہیں لینا یہ وقتی باتیں ہو تی ہیں ۔ جذبات میں نہیں بہنا۔کھیل کو کھیل سمجھ کر ہی لینا چاہیئے۔۔۔ صبر سے قومی ٹیم کو سپورٹ کرنا ہے۔ فی الحال اپ سے یہ ہی کہہ سکتے ہیں کہ آٹھ بجے سویرے جاگنے کا شکریہ۔
MUHAMMAD KASHIF  KHATTAK
About the Author: MUHAMMAD KASHIF KHATTAK Read More Articles by MUHAMMAD KASHIF KHATTAK: 33 Articles with 80449 views Currently a Research Scholar in a Well Reputed Agricultural University. .. View More