سونامی بمقابلہ چوہدری عبدالمجید

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی ؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت ابو زر ؓ نے فرمایا لوگوں کے ہاں بچے پیدا ہوتے ہیں جو ایک دن مر جائیں گے اور لوگ عمارتیں بناتے ہیں جو ایک دن گر جائیں گی لوگوں کو فانی زندگی کا بڑ ا شوق ہے او ر ہمیشہ رہنے والی آخرت کو چھوڑ دیتے ہیں غور سے سنو دو چیزیں عام لوگوں کو ناپسند ہیں لیکن ہیں وہ بہت اچھی ایک موت اور دوسرا فقر ۔

قارئین یہ 2011کی بات ہے کہ ہم نے آزادکشمیر ریڈیو ایف ایم 93کے مقبول ترین لایؤ ٹاک ود جنید انصاری میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا ایک خصوصی تاریخی انٹر ویو کیا اس انٹرو یو میں محترمہ شیریں مزاری بھی شامل تھیں ہم نے عمران خان پر سوالوں کی بوچھاڑ کر دی جن کے جوابات دیتے ہوئے پاکستان کو ورلڈ کپ جتوانے والے کپتان عمران خان نے کہا کہ وہ پورے ملک میں تبدیلی چاہتے ہیں اور اسی تبدیلی کے لیے انہوں نے بہت مشاہدے اور مطالعے کے بعد یہ نتیجہ نکالا کہ جب تک ملک کا نظام انصاف درست نہیں ہوتا اور ایک غریب سے غریب آدمی کو بھی دہلیز پر مفت انصاف نہیں ملتا تب تک اس ملک کا نظام تبدیل نہیں ہوسکتا ۔اداروں کی بات کرتے ہوئے عمران خان کاکہنا تھا کہ محکمہ پولیس جس کے ہاتھ میں پورے معاشرے میں امن و امان کا قیام ہوتا ہے اس محکمہ پولیس میں گزشتہ سات عشروں سے سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کی جاتی ہیں اور یہ کسی ریاست کی پولیس نہیں بلکہ کچھ پولیس ایم کیو ایم کی ہے ،کچھ پولیس مسلم لیگ ن کی ہے ،کچھ پولیس پیپلزپارٹی کی ہے اور اسی طرح حصہ بقدر جثہ پولیس کے مختلف دھڑے مختلف علاقوں کے حساب سے مختلف سیاسی جماعتوں کے پاور گروپس بن کر عدل و انصاف اور عوام کی ’’ مت ‘‘ مار رہے ہیں پورے ملک میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی ذمہ داری اسی سیاسی پولیس کے سر ہے کہ جو سٹیٹ کے وسائل استعمال کرتے ہوئے غریب عوام کے دیئے گئے پیسے سے گولیاں بھی عوام کو مارنے کے لیے استعمال کرتی ہے اور یہ پولیس نہ تو کسی رسہ گیر پر ہاتھ ڈالتی ہے اور نہ ہی اس پولیس کی یہ جرات ہے کہ یہ سیاسی مافیاز کو کنٹرول کر سکے جب ہم نے عمران خان سے یہ سوال کیا کہ ’’ نئی بوتل میں پرانی شراب ‘‘ کے مصداق وہ اپنی پارٹی میں ایسے لوگوں کو کیوں شامل کر رہے ہیں کہ جو پہلے سے موجود گندے سیاسی کلچر اور گندے سیاسی نظام کا حصہ رہے ہیں تو اس پر کپتان کا کہنا تھا کہ ہم نے میرٹ پر لوگوں کو پارٹی میں شامل کیا ہے اور جب انتخابات کا مرحلہ آئے گا تو میرٹ پر ہی ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا اگر ماضی کے کسی سیاستدان نے حال اور مستقبل میں تحریک انصاف جوائن کرنے کے بعد کسی قسم کا الٹا کام کیا تو اسے ’’ الٹا لٹکا ‘‘ دیا جائے گا ۔ہم نے جب آزادکشمیر او ر مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عمران خان سے بات کی تو ہمیں شدید حیرانگی ہوئی کہ باوجود ایک قلیل سیاسی کیریئر کے عمران خان ہمیں کشمیر کے حالات سے با خبر دکھائی دیئے عمران خان کا یہ کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں انسانی جانوں کا ٖضیاع اس وجہ سے ہو رہا ہے کہ شہری علاقوں میں بھارتی فوج کو تعینات کیا گیا ہے اور عملی طور پر پورے مقبوضہ کشمیر کو ایک چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ فوج سویلین آبادی کے ساتھ انٹر ایکشن کرتے ہوئے ان پر ظلم کرتی ہے او ر مختلف واقعات پیش آتے ہیں عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیر کے عوام کرینگے اور پاکستانی یا بھارتی حکومتیں اس حوالے سے کسی بھی قسم کا دباؤ ڈالنے کا اخلاقی جواز نہیں رکھتیں ۔آزادکشمیر کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ آزادکشمیر کے عوام انتہائی باشعور اور تعلیم یافتہ ہیں اور تحریک انصاف یہاں بھی بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کریگی۔

قارئین 2011کے بعد ہم نے بلوچ کے ضمنی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے ایک امیدوار کے تین مرتبہ کھڑے ہونے اور چار مرتبہ بیٹھنے کی خبر سنی اور میڈیا پر یہ خبر بھی رپورٹ ہوئی کہ اس وقت کے آزادکشمیر کے تحریک انصاف کے واحد مرکزی رہنما راجہ مصدق اپنے وفاقی جماعت کے دوست جہانگیر ترین کے ہمراہ ہیلی کاپٹر پر بلوچ کے مختلف علاقوں میں تحریک انصاف کے نامزد کردہ امیدوار کو ڈھونڈتے رہے لیکن انہیں اپنا امیدوار نہ مل سکا خیر تحریک انصاف پہلی مرتبہ آج آزادکشمیر میں اس وقت بریکنگ نیوز کی زد میں آئی جب سابق وزیراعظم آزادکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ایک عرصہ کی جفاؤں کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی کو خدا حافظ کہتے ہوئے عمران خان کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی اور پوری دنیا کا میڈیا اس خبر کو فلیش کرنے پر مجبور ہو گیا کہ سونامی آخر کار آزادکشمیر بھی آ پہنچا دیکھتے ہی دیکھتے آزادکشمیر کے تمام اضلاع اور قصبات سے ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکنوں نے پیپلزپارٹی سے استعفےٰ دے کر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی قیادت میں تحریک انصاف جوائن کر لی ۔اس دوران ہمارے عزیز دوست پاکستان کے الیکٹرونک میڈیا کے بہت بڑے نام ڈاکٹر معید پیر زادہ نے دنیا ٹی وی پر اپنے ٹاک شو ’’ سیاست ہے یا سازش ‘‘ میں اس حوالے سے گفتگو کرنے کے لیے ہمیں مدعو کیا پروگرام میں جہانگیر ترین بھی شامل تھے معید پیر زادہ کا سوال تھا کہ آیا بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی شمولیت کے بعد آزادکشمیر میں پاکستان تحریک انصاف کو فائدہ ہوگا یا نہیں تو اس کا جواب دیتے ہوئے راقم نے پوری دنیا کے سامنے یہ حقیقت آشکار کی کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اتنے بڑے لیڈر ہیں کہ ان کی شمولیت کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے آزادکشمیر میں پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کو مصیبت میں ڈال دیا ہے اور اس سے پہلے آزادکشمیر میں کوئی ایسا بڑا نام تحریک انصاف میں شامل نہیں تھا کہ جو نوجوانوں میں موجود عمران خان او ر پی ٹی آئی کی مقبولیت کو کیش کروا سکتا اب نوجوان بہت بڑی تعداد میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور پاکستان تحریک انصاف کو جوائن کر کے سونامی کو بہت بڑی طاقت مہیا کر سکتے ہیں ہم نے یہ بھی کہا کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ،چوہدری محمد یاسین اور چوہدری عبدالمجید پیپلزپارٹی کے تین بڑے دھڑوں کی نمائندگی کر رہے تھے اور جب وزارت عظمیٰ کی کرسی پر چوہدری عبدالمجید بیٹھے تو کچھ عرصہ گزرنے کے بعد بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ان پر اور ان کی حکومت پر کرپشن کے انتہائی سنگین الزامات عائد کیے اور برطانیہ سے ہاؤس آف لارڈ ز کے پہلے تا حیات مسلم رکن لارڈ نذیر احمد نے متعدد مرتبہ پاکستان اور آزادکشمیر آکر راقم ہی کے پروگراموں میں یہ بات آن ایئر کہی کہ انہوں نے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور ان کی حکومت کی اربوں روپوں کی کرپشن کے دستاویزی ثبوت وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو پیش کیے ہیں اور اپنے سیکرٹری فواد بن فواد کی موجودگی میں وزیراعظم نواز شریف نے وعدہ کیا کہ وہ اس پر کارروائی کرینگے لیکن الٹا انہوں نے آزادکشمیر کے کرپٹ وزیراعظم اور کرپٹ حکومت کی سرپرستی شروع کر دی اور ایک موقع پر جب تیس سے زائد اراکین قانون ساز اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد پیش کی تو میڈیا رپورٹس کے مطابق جرنلزم کے ایک بڑے نام مشتاق منہاس کے ذریعے سنیٹر پرویز رشید سے رابطہ کیا گیا اور گیم کو کچھ اس طریقے سے کھیلا گیا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے آزادکشمیر حکومت کی تبدیلی کے عمل کو روک دیا اور سخت الفاظ میں مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے گیارہ اراکین اسمبلی کو تحریک عدم اعتماد میں حصہ لینے سے منع کر دیا ۔

قارئین بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے سیاست میں اخلاقیات کا معیار قائم کیا اور سیاسی کردار کا مظاہرہ کرتے ہوئے پارٹی بدلنے کے بعد اپنی اسمبلی کی سیٹ سے استعفیٰ دے دیا اور اب چیف الیکشن کمشنر چوہدری منیر حسین جو شریعت کورٹ اور ہائی کورٹ کے جج بھی ہیں انہوں نے پندرہ مارچ کو میرپور کے ضمنی انتخابی دنگل کا اعلان کیا ہے یہ اعلان ہونے کے بعد میرپور میں سیاسی سر گرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں ہم نے اسی حوالے سے ریڈیو آزادکشمیر ایف ایم 93میرپور کے مقبول ترین پروگرام لائیو ٹاک ود جنید انصاری میں راجہ حبیب اﷲ خان کے ہمراہ سیاسی جوڑ توڑ کے عنوان سے ایک مذاکرہ رکھا ۔مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے مرکزی سیکرٹری مالیات چوہدری محمد سعید نے کہا کہ اپنی پارٹی کی طرف سے میرپور میں میں الیکشن لڑ رہا ہوں اور ارشد محمود غازی میری مکمل حمایت کرینگے وہ میر ے بڑے بھائی ہیں اور پچھلے الیکشن میں جب انہیں ٹکٹ دیا گیا تو پارٹی ڈسپلن کے مطابق میں نے سر تسلیم خم کیا تھا پیپلزپارٹی کی انتہائی بُری کارکردگی کی وجہ سے پیپلزپارٹی میرپور میں الیکشن جیتنے کی سکت نہیں رکھتی اور مسلم لیگ ن یہ سیٹ بہت بڑے مارجن سے جیتے گی میں اپنی الیکشن کمپین شروع کر چکا ہوں اور پندرہ مارچ کو فیصلہ ہمارے حق میں ہو گا ۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ’’ فی الحال ‘‘ مسلم کانفرنس کے مرکزی رہنما چوہدری اشرف نے کہا کہ پچھلے انتخابات میں میں جیت چکا تھا اور آخری وقت میں نتیجہ تبدیل کیا گیا اسی بے ایمانی کی وجہ سے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری چار سال سکون سے اسمبلی میں بھی نہ بیٹھ سکے او رآخر انہیں پیپلزپارٹی بھی چھوڑنا پڑی اور میرپور کی سیٹ سے بھی استعفیٰ دینا پڑا ۔راقم نے چوہدری اشرف سے پیشگی معذرت کرتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ آپ چونکہ اس وقت ریڈیو آزادکشمیر کے عوامی فورم پر بات کر رہے ہیں اور عوام یہ سوال کرتے ہیں کہ میڈیا پر یہ خبر رپورٹ ہوئی ہے کہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے آپ کو رضا مند کرنے کی کوشش کی ہے کہ آپ مسلم کانفرنس چھوڑ کر پیپلزپارٹی میں شامل ہو جائیں تو میرپور سے ضمنی الیکشن لڑنے کا ٹکٹ آپ کو دے دیا جائے اس پر راتوں رات سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے آپ سے رابطہ کیا اور ’’ لوٹا پالیٹکس ‘‘ سے منع کیا اس پر آپ کیا جواب دیتے ہیں یہ سوال کرنا تھا کہ چوہدری محمد اشرف غصے سے بے قابو ہو گئے اور انہوں نے ’’ ریڈیو اخلاقیا ت ‘‘ کو روندتے ہوئے راقم سے کہا کہ تمہاری یہ جرات کیسے ہوئی کہ مجھ سے ایسا سوال کرو اس پر ہم نے ان سے دوبارہ یہ گزارش کی یہ سوال ہم اپنی طرف سے نہیں کر رہے بلکہ میڈیا کی رپورٹس اور اخبارات کی خبروں کے الفاظ ریڈیو پر دوہرا رہے ہیں لیکن ہماری بد نصیبی کہ چوہدری اشرف صاحب کا پارہ نیچے نہ آیا اور وہ غصے میں مختلف باتیں کرنے لگے جس پر ہم نے ان کا شکریہ ادا کر کے انہیں پروگرام سے خدا حافظ کہہ دیا ۔اس کے بعد عامر محبوب چیف ایڈیٹر روزنامہ جموں کشمیر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرپور میں انتخابات کے موقع پر چوہدری اشرف انتہائی کمزور وکٹ پر ہیں اور اس مرتبہ وہ رنر اپ بھی نہیں ہونگے اور چوتھے یا پانچویں نمبر پر سٹینڈ کرینگے پچھلے انتخابات میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور ان کا ون ٹو ون مقابلہ تھا اور مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے بھی چوہدری اشرف کو سپورٹ کیا تھا اس مرتبہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری بہت بھاری مارجن کے ساتھ میرپور کا الیکشن جیت جائیں گے اور پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیر میں تاریخی کامیابی کا سفر شروع کر دے گی ۔چوہدری عبدالمجید وزیراعظم آزادکشمیر کی پوری کوشش ہے کہ کسی طریقے سے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے مقابلے میں ایک مشترکہ امیدوار کھڑا کیا جائے لیکن گجر برادری کے بہت بڑے رہنما اعجاز رضا بھی الیکشن میں کھڑے ہو چکے ہیں چوہدری سعید الیکشن کمپین شروع کر چکے ہیں پیپلزپارٹی ابھی اپنا امیدوار نامزد کرے گی اس لیے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری آسانی سے یہ الیکشن جیت جائیں گے ۔یہاں ہم بقول چچا غالب کہتے چلیں
دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی
دونوں کو اک ادا میں رضامند کر گئی
شق ہو گیا ہے سینہ خوشا لذت فراغ
تکلیف پردہ داری زخم جگر گئی
وہ بادہ ء شبانہ کی سر مستیاں کہاں
اٹھیے بس اب کہ لذت خواب سحر گئی
اڑتی پھرے ہے خاک مری کوئے یار میں
بارے اب اے ہوا ہوس بال و پر گئی
دیکھو تو دل فریبی انداز ِ نقش پا
موجِ خرام یار بھی کیا گل کترگئی
ہر بوالہوس نے حسن پرستی شعار کی
اب آبروئے شیوہ اہل نظر گئی
نظارے نے بھی کام کیا واں نقاب کا
مستی سے ہر نگہ ترے رخ پر بکھر گئی
فرداودی کا تفرقہ یک بار مٹ گیا
کل تم گئے کہ ہم پر قیامت گزر گئی
مارا زمانے نے اسد اﷲ خاں تمہیں
وہ ولولے کہاں وہ جوانی کدھر گئی

قارئین ہم نے دو روز قبل ہی وزیراعظم ہاؤس میرپور کا رخ اس وقت کیاجب چوہدری عبدالمجید کے قریبی ساتھی عامرذیشان نے ہمیں ٹیلیفون پر وہاں پہنچنے کی ہدایت کی اور بتایا کہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید، سپیکر اسمبلی سردار غلام صادق اور وزیر خزانہ چوہدری لطیف اکبر آ رہے ہیں اور ہمیں اس موقع پر ٹیلیوژن انٹرویوز کرنے چاہئیں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سپیکر آزادجموں کشمیر قانون ساز اسمبلی سردار غلام صادق نے کہا کہ بحیثیت اسمبلی میں اپنی غیر جانبداری کو مد نظر رکھتے ہوئے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی طرف سے پیپلزپارٹی چھوڑنے پر تو کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا لیکن اتنا ضرورکہتا ہوں کہ پیپلزپارٹی کو ماضی میں بھی اپنی تئیں بڑے بڑے لیڈر ز نے اس بل بوتے پر چھوڑا کہ ان کے بغیر یہ پارٹی نہیں چل سکتی لیکن آج ان نام نہاد بڑے لیڈر ز کو عوام نے مسترد کر دیا ہے اور ان کا نام و نشان بھی سیاست سے حرف غلط کی طرح مٹ چکا ہے ماضی میں شیر پنجاب کہلوانے والے غلام مصطفےٰ کھر کا انجام بھی سب کے سامنے ہے قانون ساز اسمبلی کے سپیکر کی حیثیت سے میری ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ اسمبلی میں اعلیٰ روایات اور اخلاقیات کو آگے بڑھایا جائے اور بد تمیزی اور نا شائستگی پر مبنی کسی بھی حرکت کو روکا جائے ۔یہی وجہ ہے کہ اﷲ کی مہربانی سے آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کا وقار قائم ہے آزادکشمیر میں ملٹری کورٹس کی کوئی ضرورت نہیں ہے اﷲ کے فضل و کرم سے آزادکشمیر دہشت گردی سے پاک ہے میرپور میں دو افراد کو موجودہ عدالتوں ہی نے سزائے موت دی تھی او ر قتل کے ان مجرموں کو پھانسی دے دی گئی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزادکشمیر کے سب سے پہلے لائیو ویب ٹی وی کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی اور ایف ایم 93میرپور ریڈیو آزادکشمیر کے مقبول ترین پروگرام لائیو ٹاک ود جنید انصاری میں خصوصی براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔پرائم منسٹر ہاؤس میرپور میں دیئے جانے والے اس انٹر ویو میں سردار غلام صادق سپیکر اسمبلی نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر نے حکومت میں آنے کے بعد میگا پراجیکٹس کی ایک لائن لگا دی تین میڈیکل کالجز ،پانچ یونیورسٹیز سمیت دیگر بڑے بڑے منصوبے ہماری کارکردگی ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں ۔آئندہ انتخابات میں کشمیری عوام کارکردگی کی بنیاد پر پیپلزپارٹی کو دوبارہ اقتدار میں لائیں گے اور ہم عوامی خدمت کا یہ سفر جاری رکھیں گے سردار غلام صادق نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی نفرت اور دہشت پر مبنی پالیسیز کو کو دہلی سمیت بھارت کے تمام عوام اب مسترد کر رہے ہیں دہلی کے انتخابات میں ستر نشستوں میں سے 67نشستوں پر عام آدمی پارٹی کی فتح ثابت کر رہی ہے کہ بھارت کے با شعور عوام بھی نفرت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ۔کشمیر ایک دن آزاد ہوگا اور نریندر مودی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں مذہبی بنیادوں پر قتل عام اور اس کے بعد پنڈتوں کے نام پر ہندؤوں کی آباد کاری سے کشمیر کیس متاثر نہیں ہو سکتا کیونکہ ہم کشمیر کی آزادی مذہبی بنیادوں پر نہیں بلکہ کشمیری ہونے کی حیثیت سے طلب کرتے ہیں ۔
قارئین یہ تو سپیکر اسمبلی کی مختصر گفتگو تھی جو ہم نے آپ کے سامنے بغیر کوئی نمک مرچ لگائے رکھ دی ہم نے اس سے تین روز قبل صدر آزادکشمیر سردار یعقوب خان کی راولپنڈی چکلالہ سکیم تھری میں واقع ذاتی رہائش گاہ پر رات گئے ایک خصوصی انٹرویو کیا صدر آزادکشمیر سردار یعقوب خان نے کہا کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ایک انتہائی سنجیدہ اور شریف سیاستدان ہیں اور عوام ان کی باتوں پر اعتماد بھی کرتے ہیں وہ ایک اعلیٰ پائے کے لیڈر ہیں اور ان کی اچھی صفات قابل تعریف ہیں انہیں چاہیے تھا کہ وہ پارٹی میں رہتے ہوئے کام جاری رکھتے ۔دنیا بھر میں آباد کشمیری بھی بیرسٹر سلطان محمود چوہدری پر اعتبار کرتے ہیں اور ان کا ایک وسیع حلقہ احباب ہے آزادکشمیر کی موجودہ حکومت نے تین سال کے قلیل عرصہ میں گزشتہ ساٹھ سالوں سے زائد ترقیاتی کام کروائے ہیں اور آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی اپنی اعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر بھاری اکثریت سے الیکشن جیتے گی ۔چوہدری عبدالمجید وزیراعظم آزادکشمیر سے اکثر یہ بات کہتا رہتا ہوں کہ وفاقی حکومت کی خوامخواہ تعریفیں کرنے کی بجائے یا ان سے ڈرنے کی بجائے ڈنکے کی چوٹ پر ان سے اسی طرح بات کی جائے جس طرح صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت تربیلا ڈیم کے حوالے سے کرتی ہے یہ انتہائی زیادتی ہے کہ اہل کشمیر نے پاکستان کی خوشحالی کے لیے منگلا ڈیم بنایا اور کشمیر میں لوڈ شیڈنگ بھی بہت زیادہ کی جاتی ہے اور بجلی کا ریٹ بھی زیادہ ہے اور جب واٹر یوز چارجز کی بات ہوتی ہے تو تب بھی آزادکشمیر کے ساتھ حق تلفی ہوتی ہے ۔ہم اپنے حقوق مانگ رہے ہیں بھیک طلب نہیں کر رہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزادکشمیر کے پہلے لائیو ویب ٹی وی کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی اور ریڈیو آزادکشمیر ایف ایم 93کے مقبول ترین پروگرام لائیو ٹاک ود جنید انصاری میں خصوصی براہ راست گفتگو کے دوران کیا ۔سردار یعقوب خان نے کہا کہ آزادکشمیر کی سیاست میں تحریک انصاف کا آنا ایک تبدیلی ہے لیکن آزادکشمیر میں وہی چند پرندے اور چند لوگ ہیں جو سیاست کر رہے ہیں اور یہ پرندے جس پارٹی کا رخ کرینگے وہ پارٹی جیت جائے گی میرپور میں پیسے کے زور پر سیاست کا چلن ہے راولاکوٹ اور مظفرآباد ڈویژن کے لوگ ایسی سیاست پسند نہیں کرتے ۔تحریک انصاف بننے کا سب سے زیادہ نقصان اس پارٹی کو ہو گا جو پہلے ہی بہت کمزور ہے پیپلزپارٹی اپنی قیادت پر یقین رکھتی ہے اور متحد ہے ۔

قارئین یہاں اب ہم آپ کو مختصراً بتاتے جائیں کہ میرپور میں گذشتہ روز ہی پی آئی ڈی کے انفارمیشن آفیسر جاوید ملک کی دعوت پر میرپور کے تمام صحافی وزیراعظم ہاوس پریس کانفرنس اور لنچ اٹینڈ کرنے کے لیے جب پہنچے تو ششدر رہ گئے کہ یہ پریس کانفرنس نہیں بلکہ چوہدری کامران طارق ایڈووکیٹ کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کی خوشی میں رکھا گیا جلسہ نکلی درجنوں مقررین ، وزراء اور جیالوں کی تقریریں سنتے سنتے آسمان بھی رونا شروع ہو گیا اور بارش میں بھیگتے ہوئے اﷲ اﷲ کر کے یہ ’’ جلسہ نما پریس کانفرنس ‘‘ جب ختم ہوئی اور کھانے کی باری آئی توتمام معزز صحافیوں کو ’’ زبردست دھکے‘‘ کھانے کو ملے اس پر پریس کلب کے صدر عابد حسین شاہ ،جنرل سیکرٹری سجاد جرال اور سینٹرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی جنرل سیکرٹری ارشد بٹ کی قیادت میں راقم سمیت تمام صحافی ’’دھکوں پر مشتمل لنچ‘‘ کا بائیکاٹ کر کے پی ایم ہاوس سے باہر نکل آئے ۔آئیے اب تھوڑا سا تجزیہ کرتے چلیں چوہدری اشرف کے انٹرویو کے دوران ان کے غصے سے ہم نے یہ اندازہ لگا یا کہ میڈیا پر رپورٹ ہونے والی خبریں درست ثابت ہو سکتی ہیں اور وہ مسلم کانفرنس چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید آزادکشمیر میں آنے والے سونامی کا مقابلہ کرنے کے لیے ’’بیت المال‘‘ کا منہ کھول چکے ہیں اور اب جوتیوں میں دال بانٹنے کے ’’سنہرے دن‘‘ آ چکے ہیں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی پوری کوشش ہے کہ چوہدری محمد اشرف یا کسی اور کی صورت میں بیرسٹر سلطان محمود کے مقابلے کے لیے ایک ہی مشترکہ امیدوار میدان میں اتارا جائے لیکن ان کی یہ کوشش چوہدری محمد سعید اور ارشد محمود غازی مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے ناکام بنا سکتے ہیں گذشتہ روز ہی راقم کے چھوٹے بھائی کی دعوت ولیمہ میں بیرسٹر سلطان محمو د چوہدری نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ شرکت کی وہ انتہائی پراعتماد اور خوشگوار موڈ میں دکھائی دئیے اور مختلف باتیں آف دا ریکارڈ اینڈآن دا ریکارڈ ہم سے کیں ہمارا اندازہ ہے کہ عمران خان کا سونامی بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی شکل میں آزادکشمیر کی سیاست کو بدل کر رکھ دے گا دیکھتے ہیں 15مارچ کو کیا ہوتا ہے

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
قتل کے مقدمے میں وکیل نے غصے میں ملزمہ سے پوچھا ’’ تمہیں اپنے شوہر کو زہریلی کافی کی پیالی پیش کرتے ہوئے افسوس نہیں ہوا ‘‘
ملزمہ نے سر جھکا کر جواب دیا
’’ جی افسوس ہوا تھا جب اس نے دوسری پیالی مانگی تھی‘‘

قارئین وزیراعظم چوہدری عبدالمجید بھی اب زہر بھری پیالیاں پینے پر مجبور دکھائی دے رہے ہیں سونامی آزادکشمیر میں بہت بڑی تبدیلی لاسکتا ہے ۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 336287 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More