ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا ۔۔۔

شاعر نے کہاتھا ”کی مرے قتل کے بعداس نے جفا سے توبہ ،ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا “
نہ جانے غالب نے یہ شعر کس کیفیت میں کہا ہوگا مگر مجھے یہ کلام اس وقت شدت سے یاد آیا جب وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا یہ بیان سامنے آیا ” قوم کی جو ہم سے توقعات تھیں وہ پوری نہیں ہو سکیں، ہمیں جس دیوانگی سے کام کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیا“شاید عوامی آرزوں کے خون کرنے اور اپنی ناکامی کے اس اعتراف پہ وفاقی وزیر کو افسوس ہورہاتھا اس لئے اگے ارشاد فرمایا” لیکن اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ مایوسی گناہ ہے۔ ہم پہاڑ جیسے مسائل سے ٹکرا رہے ہیں جلد انہیں پاش پاش کر دیں گے۔ کوئی بھی انسان فرشتہ نہیں ہوتا دل میں خوف خدا ضروری ہے“

یادش بخیر چودھری نثار صاحب جب یہی باتیں عمران خان دھرنے میں کیا کرتے تھے تو آپ اور آپ کے اتحادی کہاکرتے تھے عمران وزارت عظمی کیلئے پاگل ہو رہے ،وہ اقتدار کی ہوس میں پوری جمہوریت کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں ۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں لمبی لمبی تقریر یں کرنے والوں کی ایک ہی صدا تھی کہ عمران جمہوریت کیلئے ہٹلر بنا ہوا ہے اور ان کو ناکام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔حالانکہ عمران نے کہا کیا تھا بس یہی نا کہ ”حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکا م ہوگئی ،حکمران اپنے انتخابی وعدے نہ نبھاسکے “ وہی بات آج ہی کہہ رہے ؟؟

چودھری نثار صاحب اس دن سے ڈریں جب اس قوم میں شعور بیدار ہوگا اور وہ ان سب جماعتوں کے احتساب کی ٹھان لے گی جنہوں نے ان کے آرزوں کا خون کیا ، جنہوں نے اس دیوانگی سے مسائل حل نہیں کئے جوہونی چاہیے تھی‘

وزیر داخلہ صاحب وہ دن دور نہیں جب یہ خاک نشیں عوام اٹھ بیٹھے گی تو پھر وہ وقت بھی آ پہنچے گا کہ جس طرح نئی دلی کے عوام نے پورے بھارت میں چھاجانے والی بی جے پی کو مسائل حل نہ کرنے پر یوں مستر د کردیا کہ اپوزیشن کے بھی قابل نہیں رہی یہاں بھی ایسا ہی ہوگا-
فضل حق شہبازخیل
About the Author: فضل حق شہبازخیل Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.